نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

بچوں میں پڑھنے کا شوق پیداکرنے کے طریقے



بچوں میں پڑھنے کا شوق پیداکرنے کے طریقے

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

بچوں میں پڑھنے کا شوق پیدا کرنا ایک شاندار مقصد ہے جو ان کی تعلیمی اور ذاتی نشوونما کے لیے دیرپا فائدے رکھتا ہے۔ بچوں کو پڑھنے کا شوق پیدا کرنے میں مدد کرنے کے لیے کچھ نکات یہ ہیں جو ہم اس مضمون میں آپ کے لیے تحریر کررہے  ہیں ۔

جلد شروع کریں: Start Early:

 چھوٹی عمر میں ہی بچوں کو کتابیں متعارف کروائیں۔ نوزائیدہ بچوں اور چھوٹے بچوں کو پڑھنا کتابوں کے ساتھ مثبت تعلق پیدا کرنے میں مدد کرتا ہے اور بعد میں خواندگی کی بنیاد رکھتا ہے۔چھوٹی عمر ہی سے بچہ کتابوں  سے مانوس ہوجائے گا اور یوں وہ علم کے سفر پر گامزن ہوجائے گا۔

پڑھنے کے لیے موزوں ماحول بنائیں: Create a Reading-Friendly Environment

گھر میں  کتابوں کے لیے مخصوص جگہ مقرر کردیں ۔نیز ممکن ہوتو کتابوں کو مضامین کے اعتبار سے ان کو نام کے کوڈ بھی جاری کردیں ۔پھر کتابیں پڑھنے کے لیے علیحدہ جگہ متعین کردیں جہاں مناسب روشنی بھی ہواور شور شرابا بھی نہ ہو۔تاکہ پڑھنے والا پوری یکسوئی کے ساتھ پڑھ کر سمجھ بھی سکے ۔چنانچہ بچے اس ماحول کو دیکھ کر اسی مقام پر پہنچ کر کتابوں کی طرف مائل بھی ہوں گے اور مطالعہ کرنے کی کوشش بھی کریں گے ۔

مثالوں کی مدد سے سمجھائیں : Lead by Example:

 بچے آپ کو کتابوں سے لطف اندوز ہوتے دیکھتے ہیں، تو ان میں پڑھنے کا شوق پیدا ہونے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔ اپنے پڑھنے کے تجربات اور دلچسپیاں ان کے ساتھ شیئر کریں۔کسی کتاب کا تعارف کرودیں۔کسی کتاب کا ٹائٹل دکھا کر موضوع سمجھادیں ۔اس سے بچوں میں مطالعہ کی دلچسپی بڑھے گی ۔

اسے انٹرایکٹو بنائیں: Make it Interactive:

 بچوں کو کہانی میں شامل کرنے کے لیے پڑھتے ہوئے سوالات پوچھیں۔ ان کی حوصلہ افزائی کریں کہ وہ پیشین گوئی کریں کہ آگے کیا ہو سکتا ہے، کرداروں پر بحث کریں، اور کہانی کو ان کے اپنے تجربات سے جوڑیں۔

لائبریری کا دورہ کریں: Visit the Library

لائبریری کے باقاعدہ دورے کو فیملی ایکٹیویٹی بنائیں ۔ بچوں کو ان کتابوں کا انتخاب کرنے کی اجازت دیں جو ان کی دلچسپی میں ہوں۔ بہت سی لائبریریاں بچوں کے لیے کہانی سنانے کے سیشن اور دیگر انٹرایکٹو ایونٹس بھی پیش کرتی ہیں۔

پڑھنے کے مواد کی مختلف قسم: Variety of Reading Material:

 مختلف قسم کے پڑھنے کے مواد فراہم کریں، جیسے  تصویری کتابیں، کارڈز، رسالے،  میگزین ،بچوں کی کہانیاں وغیرہ۔ مختلف انواع اور فارمیٹس مختلف دلچسپیوں کے لیے اپیل کر سکتے ہیں۔جس طبیعت کا بچہ ہوگا وہ اس طرز اور فارمیٹ کو قبول کرکے مطالعہ کا شوق پیداکرے گا۔

صابر  اور لچکدار بنیں: Be Patient and Flexible

بچوں کے معاملے میں فراخ دل ہوجائیں ۔آپ نے بچے کو کتاب لاکر دی اس نے نہیں پڑھی تو اس پر اُسے ڈانٹیں نہیں بلکہ اس بات کی کھوج لگائیں کہ اس بچے کی دلچسپی کن مضامین و موضوعات میں ہے اس طرح کی کتب لاکر دیں ۔

پڑھنے کا معمول مرتب کریں: Set a Reading Routine:

پڑھنے کا ایک مستقل معمول بنائیں، جیسے کہ ہر رات سونے کے وقت کہانی پڑھنا۔جب  روٹین ہوگی تو احساس ذمہ داری کے طور پر آپ پوری ذمہ داری سے مطالعہ کے وقت میں غفلت نہیں کریں گے ۔ایسے میں آپ کا بچہ یا بچی بھی عادی ہوتاچلاجائے گا۔

تکمیل کا جشن منائیں: Celebrate Milestones

آپ نے کوئی کتاب پڑھنا شروع کی اور آج کی تاریخ میں اس کتاب کا مطالعہ مکمل ہونے جارہاہے تو بھرپور انداز میں گھر میں سب کو بتائیں کہ الحمد للہ میں نے یہ کتاب اتنے دنوں میں مکمل پڑھ لی ہے ۔خوشی کا اظہار کریں ۔تاکہ بچے پڑھنے کے عمل کو سیلیبریٹ کرتادیکھ کر خوشی محسوس کریں اور خود بھی ایسا کرنے کی کوشش کریں ْ

پڑھنے کو حقیقی زندگی کے تجربات سے جوڑیں: Connect Reading to Real-life Experiences:

پڑھنے کو حقیقی زندگی کے تجربات سے جوڑ کر اس کی عملی اہمیت کو دیکھنے میں بچوں کی مدد کریں۔ آپ نے ایک اصلاحی موضوع پر کتاب پڑھی اب اس کتاب میں جو جو سیکھااس پر عمل کرنا شروع کردیں اور گھر والوں کو بتائیں بھی کہ میں نے کتاب میں یہ پڑھاتھا اور اس پر عمل کیا اور مجھے اس کا یہ فائدہ بھی ہوا۔یہ ایکٹیویٹی بچوں پر پڑھنے اور سیکھنے کے حوالے سے شوق بیدارکرے گی ۔

کتابی گفتگو کی حوصلہ افزائی کریں: Encourage Book Discussions

بچوں کے ساتھ گپ شپ میں کتابوں کے بارے میں پوچھ لیا کریں آج کل کیا پڑھ رہے ہیں ۔کونسی کتاب ہے ۔کس نے  لکھی ہے ۔کتنے صفحے ہیں ۔پھر بچوں سے کتاب پر تبصرہ کروائیں آپ  میں ایک دوسرے بچے کی کتاب اور پڑھنے کی اسپیڈ پر مکالمہ کروائیں ۔ممکن ہوتو مثبت انداز میں مقابلہ بھی کروائیں کہ اس ہفتے سب سے زیادہ صفحات کس نے پڑھے ۔وغیرہ قارئین :ہماری کوشش رہی ہے کہ ہم  مطالعہ کے حوالے سے بچوں کی نفسیات  اور پڑھنے کی اہمیت کے حوالے   multiple directions كو پيش كرسکیں ۔اپنے بچوں کو اللہ کی نعمت جانیں انھیں کتابوں  کا دوست بنائیں تاکہ یہ سیکھ کر ،سمجھ کر ،عمل کرکے شاہراہ زندگی پر کامیابی کا سفر طے کرسکیں ۔اللہ پاک ہم سب کا حامی و ناصرہو۔۔

  

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

بچوں کو گفتگو کا ہنر سیکھائیں

بچو ں  کو گفتگو کا ہنر سیکھائیں تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش ہم جس دور میں جی رہے ہیں ۔یہ communication  کا دور ہے ۔جو جتنا اچھا بولنے کا ہنر رکھتاہے   وه اتنے ہی اچھے انداز میں ترقی کے زینے طے کرتاچلا جائے گا۔کیا ہی اچھا ہوکہ ہم اپنے بچوں کو کم عمری میں ہی بولنے ،مکالمے ،تقریر کرنے کا طریقہ سیکھادیں تاکہ پروفیشنل لائف میں اُسے کسی طرح کی کوئی پریشانی نہ ہو۔آئیے ہم آپکو بتاتے ہیں کہ وہ کیا کیا طریقے اپنائے جائیں جن کی مدد سے ہم اپنے بچوں کو بہتر communication س یکھا سکتے ہیں ۔ہمارے بچے کو اچھا مکالمہ کرنے کا گُر بھی آجائے اور یوں وہ سوسائٹی میں پراعتماد و پُروقار زندگی بسرکرسکے ۔آئیے ان Tips كو جان لیتے ہیں ۔ پڑھنے اور تحقیق کی حوصلہ افزائی کریں: Encourage Reading and Research : انسان  جو بولتاہے یہ اس کا مطالعہ ہوتاہے یاپھر اس کا مشاہد ہوتاہے ۔چنانچہ آپ اپنے بچوں کو پڑھنے کی عادت ڈالیں ۔دور حاضر کے حالات حاضر ہ کے  واقعات، تاریخ، سائنس اور ادب سمیت مختلف موضوعات کو دریافت کرنے کے لیے بچے کی حوصلہ افزائی کریں۔انہیں معلومات کے قابل اعتماد ذرائع تلاش کرنے اور تحقیق کرنے کا طریقہ

بچے شرمیلے کیوں ہوتے ہیں ؟

بچے شرمیلے کیوں ہوتے ہیں ؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) گھر کے آنگن میں کچھ بچے تو کھیل رہے ہوتے ہیں لیکن انہی میں کچھ بچے  خاموش مجسمہ حیرت بنے بیٹھے ہوتے ہیں ۔ان کے چہرے پر ایک عجب ساشرمیلا پن ہوتاہے ۔جس کی وجہ سے لاکھ من کرنے کے باوجود یہ شرماتے رہتے ہیں ۔دیکھنے میں تو  بچے کا یہ عمل معمولی ساہے ۔لیکن آپ کو شاید اندازہ نہیں کہ بچے کا یہ شرمیلاپن اس کے مستقبل پر کس قدر اثرانداز ہوسکتاہے ۔ایک چھوٹی سی مثال سے سمجھ لیجئے ۔کہ ایک بچہ جو بچپن میں شرمیلاتھا۔وہ پڑھنے میں کمال تھا۔نمبر بھی اچھے لیتاتھا۔لیکن وہ اپنے شرمیلے پَن  کی وجہ سے معاشرے میں گھُل مل نہ سکا۔وہ بہترین معلومات رکھتاتھا لیکن کسی کو بیان کرنے سے شرماتاتھا۔اس کی آوزپُرسوز تھی لیکن اپنے شرمیلے پَن کی وجہ سے زندگی بھر اس نے کسی مجمع ،محفل یا پروگرام میں نعت نہ پڑھی وغیرہ ۔ اڑنے دو پرندوں کو ابھی شوخ ہوا میں پھر لوٹ کے بچپن کے زمانے نہیں آتے یعنی آپ یوں سمجھ لیں کہ شرمیلہ پَن فطرت میں ہوتاہے  فی نفسہ کوئی بُری بات نہیں ۔لیکن اس کے ضمن میں بہت سی چیزیں وقت کے ساتھ ساتھ ثابت ہورہی ہوتی ہیں ان