نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

چیٹ جی پی ٹی کا بھوت



چیٹ جی پی ٹی  کا بھوت

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

میں معمول کے مطابق اپنے آفس پہنچاتو کام میں مشغول رہا۔کانٹینٹ ،ریسرچ ،پروموشن کے متعلقہ کام کرہی رہاتھا 

کہ میرے ایک دوست میرے پاس آئے اور رسمی باتیں کرتے ہوئے انھوں نے کچھ مایوس کُن جملے داغے ۔۔ڈاکٹرصاحب !!!

ٹیکنالوجی کا بھونچال ہے ۔آپ ریسرچ ،اسکرپٹنگ اور رائٹنگ کرنے والوں کی چھٹی ہونے والی ہے ۔۔

یہ جملے ایک لمحے کے لیے تصور کیجئے گاکہ آپ کو سنتے ہیں آپ کے ذہن پر کیا گہرے نقوش چھوڑیں گے ۔

میں بھی ایک لمحے کے لیے رُکا ۔دماغ پر بجلی کی سی رفتا رمیں خیالات  دوڑنے لگے ۔مگر بات کا سراپکڑائی نہ دے رہاتھا

۔موصوف کی تمہید سُنی ۔میں خاموشی سے بس اتنا کہا کہ ایسا کیا ہونے چلا کہ نیچر سے تعلق رکھنے والے ،کاروان قدرت کے عظیم تخلیقی ذہن کو کوئی replaceکردیا جائے گا ۔

مجھے بھی تو معلوم ہو۔قبلہ نے قدرے کندھے اچک کر ۔ڈاکٹر صاحب چیٹ جی پی ٹی ایک ایسا ٹول ہے جو ہر ریسرچ اور اسکرپٹنگ میں آپ کو لمحوں میں معلومات پیش کردیتاہے ۔

اب اسکیچنگ ،اسٹوری بورڈ بنانے کی ضرورت نہیں اپنی مطلوبہ بات کہیں ۔سیکنڈز میں آپ کا مقصود آپ کے سامنے ۔

میں نے پوری توجہ کے ساتھ ان کی بات سُنی !!بس اُن سے فقط اتنا کہاکہ انسان اللہ پاک کی احسن تقویم ہے اس کو کوئی چیز replaceنہیں کرسکتی ۔البتہ یہ کہہ سکتے ہیں کہ انسان نے دوسروں کی آسانی کے لیے معاون سوفٹ وئیر ،ایپ بنادی ہے

 جو اس اس میدان میں مددگار ثابت ہوگی ۔انسان کائنات کا عظیم شاہکارہے ۔

میرے پیارے اللہ پاک کی اس عزت و شان والی مخلوق کا کوئی بھی متبادل نہیں ۔

البتہ دنیا میں رہنے اور جینے کے لیے دنیا میں ہونے والی جدت سے updateرہنا اوراس سہولت سے فائدہ اُٹھانا 

یقینا عقلمندی اور ترقی کے لیے بہترین طریقہ ہے ۔موصوف شاید جانتے نہیں تھے

کہ میرا تعلیم و تعلم سے تعلق ہے ۔میں اپنے طلبا سے جنون کی حد تک پیار کرتاہوں

 چنانچہ انھیں دنیا کے مقابلوں کے لیے تیار کرنے کے لیے میں اللہ پاک کے فضل اور اس کے حبیب کے کرم سے اپ ڈیٹ رہتاہوں ۔

چیٹ جی پی ٹی کا میں یوزر ہوں ۔

آج بھی اس میں کمی اور خامیوں کی امثلہ دکھائی دیتی ہیں ۔البتہ ایک بہترین اور عمدہ کوشش ہے ۔جو انسان کے کاموں کو آسان بنادے گی ۔

آپ یہ سمجھ لیں کہ : ChatGPT ایک زبان کا ماڈل ہے

 جسے OpenAI نے تیار کیا ہے۔ یہ GPT (جنریٹو پریٹرینڈ ٹرانسفارمر) پر مبنی ہے۔ چیٹ جی پی ٹی میں

"چیٹ" سے مراد قدرتی زبان میں انسانوں جیسا ردعمل پیدا کرنے کی صلاحیت ہے۔

یہ زبان کے مختلف کام انجام دے سکتا ہےجیساکہ سوالات کے جوابات دینا، مضامین لکھنا۔ ، تخلیقی موادتیار کرنا، اور گفتگو میں مشغول ہونا۔

لیکن یہاں ایک بات عرض کرتاچلوں کہ یہ ٹیکنالوجی  ہمارارزق نہیں کھاسکتی ۔

جب کمپیوٹر آیاتھا تو ایک آواز چلی کے انسان کا روزگار چھِن جائے گا۔ارے دیوانو!ایک انسان کا سسٹم ہے

اور ایک کائنات کے خالق و مالک کا سسٹم ہے ۔ہمارے سسٹم کو زوال ہے پیارے اللہ پاک کا بنایا ہرنظام کامل و اکمل ہے ۔فوراَ خوف زدہ نہ ہواکریں ۔

آپ چیٹ جی پی ٹی سیکھیں ۔کوئی بڑاتوپ کام نہیں ۔آپ سوال کرنے ،پوچھنے ،اور کھوج لگانے کا ہنر جانتے ہیں 

۔سوچنے کا ملکہ ہے تو بس  یہ اے آئی کا شاہکار آپ کے لیے بہترین مددگار ثابت ہوگا۔ہم رزق کے معاملے میں اپنے پیارے اللہ پاک پر یقین رکھتے ہیں ۔

اگر ٹیکنالوجی رزق کا منبع اور سرچشمہ ہے تو پھر کائنات کی ایک بڑی آبادی جو سطحی تعلیم بھی نہیں رکھتی

وہ کب کی فنا ہوجاتی ۔میں باربار یہ بات اس لیے دھرارہاہوں تاکہ آپ اپنے کریم سے غافل نہ ہوں ۔

آپ دنیا سے اپ ڈیٹ رہیں ۔سب سیکھیں

۔اس سے فائدہ اُٹھائیں ۔ مگر مخلوق کورازق سمجھناچھوڑدیں۔رازق میراکریم رحمن رحیم رب ہے ۔

اپنی اولادوں کو بھی یہ سیکھادیں ان کے اذہان میں یہ بات پختہ کردیں ۔ورنہ آئندہ کے فتنے انھیں بہت پریشان کریں گے ۔

چیٹ جی پی ٹی کے بارے میں مفصل مضمون ہم پھر پیش کریں گے ۔

۔اس کا کام ،طریقہ کار سب آپ سے share کریں گے ۔ہماری کوشش آپ کے لیے معاون ثابت ہوتو ہماری مغفرت کی دعاضرور کردیجئے گا۔

 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

درس نظامی اور مستقبل

درس نظامی کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میرے ابوڈیفنس فورس میں تھے ہم بھی اپنے ابو کے ساتھ ہی ان بیرکس میں رہتے تھے ۔یعنی ایک فوجی ماحول میں ہمارا بچپن گزرا۔جہاں وقت کی بہت اہمیت تھی ۔جس کا انداز ہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو نے  کھیلنے کا وقت دیا تھا کہ پانچ بجے تک گھر پہنچنا ہے ۔تو اس پانچ سے مراد پانچ بجے ہیں پانچ بجکر 5منٹ بھی نہیں ہیں ۔اگر ایسا ہوتاتو ہمیں جواب دینا ،وضاحت دینا پڑتی ۔نفاست و نظافت   کا بہت خیال رکھاجاتا۔کپڑے کیسے استری ہوتے ہیں ۔بازو کی کف کیسے رکھتے ہیں ۔چلتے وقت سڑک کی بائیں جانب چلتے ہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔یعنی ایسے اصول پسند ماحول میں شروع شروع میں تو یہ سب سزامحسوس ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ عادی ہوگئے ۔پھر جب میں نے میٹرک کی تو اللہ کے فضل سے میراشمار پڑھاکو بچوں میں ہوتاتھا میٹرک میں میرا A1 گریڈ آگیا۔جوکہ خوشی کی بات تھی ۔گھر والے مطمئن تھے ۔لیکن ابو جان نے فقط اتنا کہا کہ اس سے بھی بہتر کوشش کرتے تو نیول ایجوکیشن ٹرسٹ میں ٹاپ بھی کرسکتے تھے ۔لیکن میرے ابو ایک عظیم مفکر ،عظیم مدبر اور زمانہ ساز انسان تھے ۔جن کی باریک بینی اور دواندیشی کا ادراک  

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں ؟

   طلبامیٹرک  کے بعد کیا کریں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (ایم عربی /سلامیات،ایم اے ماس کمیونیکیشن) جب ہم پرائمری کلاس  میں تھے تو مڈل والوں کو دیکھ دیکھ کر سوچتے تھے کہ کب ہم مڈل میں جائیں گے ۔پھر مڈل میں پہنچ کر نویں و دسویں کے طلبا کو دیکھ کر من کرتاتھا ہم بھی میٹر ک میں جائیں ۔اسکول میں ہمارابھی دوسروں پر رُعب چلے ۔جونئیر کو ہم بھی ڈانٹ ڈپٹ کریں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔یہ وہ عمومی خیالات ہیں جو دورِ طالب علمی میں ذہنوں میں آتے اور پھر مسافر پرندے کی طرح واپس چلے جاتے ہیں ۔لیکن وقت اپنی رفتارسے گز رتاچلاگیا اور پھر ہم ایک عملی زندگی میں داخل ہوگئے اور پلٹ کر دیکھا تو بہت سا فاصلہ طے کرچکے تھے ہم ۔بچپن ماضی کے دھندلکوں میں تھوڑا تھوڑادکھائی دیتاہے ۔کچھ زیادہ واضح نہیں ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم اسکول جارہے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیرئیر کونسلنگ کی کمی اور پیرنٹنگ کے فقدان کی وجہ سے کسی منزل کسی گول کسی اسکوپ کی جانب ہماری کوئی خاص رہنمائی نہیں ہوتی ۔بلکہ ایک ہجوم کی طرح ہم بھی اپنی تعلیم اور کیرئیر کے فیصلے کررہے ہوتے ہیں ۔خیر اب تو بہت بہتری آچکی ہے ۔طلبا