نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

Asthma کا بہترین علاج اور طریقے

YOUTUBE

Asthma

کا بہترین علاج اور طریقے

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

بیماری سے پہلے صحت کو غنیمت جانیں اور اس صحت کی قدربھی کریں ۔ہماری لاپرواہی کسی موذی مرض کا ذریعہ بن سکتی ہے ۔آئیے ہم دمہ جیسے تکلیف دہ مرض کے علاج کے بارے میں جانتے ہیں کہ اس مرض سے ہم کیسے اپنی بچاو کی ترکیب کرسکتے ہیں ۔

آپ تمام مصروفیت چھوڑیے آج ہی اس اہم مضمون  کو پوری توجہ کے ساتھ پڑھ لیجئے۔

سب سے پہلے یہ بات ذہن نشین کرلیں کہ دَمہ کے مریض سے پہلے یہ معلوم کریں کہ اسے دورہ کب پڑتا ہے؟ ہر اعتبار سے اس کا خیال رکھیں، اس کے لئے جَلد ہضم (Digest) ہونے والی  غذا کا اہتمام کریں، طبیعت کے موافق کچھ دیر کےلئے صاف ستھری ہَوا میں بٹھائیں، رات کا کھانا (Dinner) جَلدی کھلادیں،زیادہ سونا بھی دَمہ کے مریض کےلئےنقصان دہ ہے اس لئے زیادہ سونے سے مریض کو روکیں۔

انسانی صحت پر موسم کے گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔سردی کے موسم میں (Winter) میں دمہ شدّت اختیار کرتا ہے اور مریض کو کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اس لئے سب ہی اوربِالخصوص دَمہ کا مریض سردی سے حفاظت کے لئے سوئٹر،جیکٹ اورگرم چادر وغیرہ کا استعمال کریں ۔ اسی طرح رات سوتے وقت گرم لِحاف وغیرہ کا اِہْتمام کریں۔ بِلا ضرورت گھر سے باہر نہ نکلیں اور اگر باَمرِ مجبوری جانا پڑے تو منہ اور ناک رومال سے ڈھانپ لیں تاکہ ٹھنڈی ہوا وغیرہ سے حفاظت ہو۔

آئیے :اب مجرب علاج بھی جان لیتے ہیں :

مرض سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے علاج اور احتیاط بہت ہی ضروی ہے۔ خاص کر لمبے عرصے تک رہنے والی بیماریوں میں زیادہ احتیاط چاہئے۔ جن اشیاء کا استعمال کسی مرض میں نقصان دہ ہو تو ان سے پرہیزکرنا چاہئے۔ دَمہ میں بھی علاج کے ساتھ احتیاط لازمی ہے۔ دمہ کے مریض کو چاہئے کہ اپنے روز مَرّہ کے معمولات تبدیل کرے، کسی قسم کے نشے کا عادی ہو تو اُسے چھوڑ دے، دھول، مٹی، فضائی آلودگی، سگریٹ وغیرہ کے دھوئیں سے بچے۔ 

ایک بات تو ذہن نشین کرلیں کہ :کبھی ہم چھوٹی بیماری کو معمولی سمجھ کر علاج کی طرف دھیان نہیں دیتے، بسا اوقات یہی چھوٹی بیماری آگے جاکر کسی بڑی بیماری کا سبب بن جاتی ہے۔اگر کسی کو سانس کا انفیکشن ہوجائے تو اسے معمولی سمجھ کر دمہ کا انتظار نہ کریں کیونکہ وقت پر علاج نہ کروانے سے کافی پریشانیوں کا سامنا پڑ سکتاہے۔

()اگر ڈاکٹر کی طرف سے لمبے عرصے تک دوا کے استعمال کے لئے کہا جائے ہو تو اس میں کمی بیشی نہیں کرنی چاہئے بلکہ مکمّل وقت تک ہی استعمال کرنی چاہئے۔ 

()دمہ کا مریض ہر طرح کی اچّھی اور بہتر خوراک کا استعمال کرسکتا ہے البتّہ ایسی خوراک سے اِجتناب کرنا چاہئے جس سے دَمہ شدّت اختیار کرتا ہو اور مریض نے خود بھی اس کا مُشاہَدہ کیا ہو۔مونگ، اَرہَرکی دال، انڈا، چوزے، چنے،بکری کے شوربے، چقندر، کدو، تُرئی، بتھوے کا ساگ، انگور، نارنگی، لیموں، تیل، چاول،سرخ مرچ، دہی، ٹھنڈے پانی اور بلغم پیدا کرنے والی غِذا کےاستعمال سے بچیں۔ انار، چُھوہارا، کھیرا، اسپغول، پودینہ، بغیر دودھ اور چینی کے گرم کافی، سردیوں میں گُڑ اور سِیِاہ تِل کے لڈّو استعمال کریں۔

آپکو یاد ہوگاکہ بچپن میں ہمارے بڑھے بوڑھے گھروں ہی میں علاج کیاکرتے تھے مختلف ٹوٹکوں کے ذریعے علاج بہت مشہورہواکرتاتھا۔آئیے ہم آپ سے دمہ کے حوالے سے گھریلو ٹوٹکوں کا علاج بھی شئیر کرتے ہیں تاکہ آپ ہر اعتبار سے دمہ کے مرض سے محفوظ رہ سکیں ۔

 (1) جب کسی کو دمہ لاحق ہونے کا اندیشہ ہو تو اسے روکنے کےلئے گرم پانی،چائے، گُلِ بَنَفْشَہ کی چائے استعمال کرے۔گُلِ بنفشہ کی چائے بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ 12گرام گُلِ بنفشہ کو پانی میں جوش دیں پھر اس میں 25 گرام مِصْری ملاکر پئیں

 (2) اگر کسی کو کھانے کےبعد دورہ پڑتا ہو تو گرم اور نمک والے پانی سے اُلٹی کرنے کی کوشش کرے کہ اس سے اکثر دورہ نہیں ہوتا

(3) اگر کسی کو شدید قبض کی وجہ سے دمہ کا دورہ پڑتاہو توقبض کا علاج کرائے۔

(4)دمہ کا حملہ ہونے کی صورت میں ہَلدی اور سوکھی ادرک کا تھوڑا سا چورن شہد کے ساتھ لے لیجئے

(5)ایک پکا ہوا کیلا آگ کی لو پر گَرم کیجئے پھر چِھیل کر پِسی ہوئی کا لی مِرچ چِھڑک کر کھا لیجئے

 (6)دوچمچ اَدْرَک کا رس شہد کے ساتھ استِعمال کیجئے۔  اِنْ شَآءَ اللہ دمہ میں راحت مل جائے گی۔

(7)روزانہ تین یا پانچ کھجوریں کھا کر اوپر سے گَرم پانی  پی لیجئے اِنْ شَآءَ اللہ بلغم پتلا ہو کر نکل جائے گا اور دمہ میں آرام ملےگا

(8)تین خُشک اِنجیر دودھ میں پَکا کر روزانہ صبح اور رات کو استِعمال کرنے سے  اِنْ شَآءَ اللہ  بلغم اور دمہ سے نَجات ملےگی

 (9)روزانہ گاجر کا رس پینے سے اِنْ شَآءَ اللہ دمہ میں آرام ملےگا۔

 (10)100 گرام ادرک کا پانی،50 گرام لہسن کا پانی، 100گرام خالص شہد، 30 گرام ست مُلْہَٹی،30 گرام سہاگہ بریاں اور 30گرام مگاں (فلفل دراز)۔ اس کے بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے ادرک کے پانی میں ست مُلْہَٹی حل کرلیں، پھر لہسن کا پانی اور شہد ڈال کر پکائیں، جب شہد کی طرح گاڑھا ہوجائے تو آگ سے اُتار دیں، پھر باریک کئے ہوئےمگاں، سہاگہ اس میں شامل کردیں۔ تین ٹائم چائے کے چھوٹے چمچ کی مقدار استعمال کریں۔اِنْ شَآءَ اللہ فائدہ ہوگا۔


(11)دمہ اور سانس پھولنے  پر پانچ عَدد کالی مرچ، 10عَدَد مَغز بادام،10گرام مُنقّٰی سوتے وقت کھایئے، اس کے بعد پانی نہ پئیں۔اِنْ شَآءَ اللہ راحت محسوس کریں گے۔

اللہ پاک کی یاد میں تمام پریشانیوں کا حل ہے اللہ پاک  ہی خالق کائنات مالک  ار ض وسمٰوات ہے ۔آئیے دمہ کا روحانی عالج بھی جان لیتے ہیں ۔

۔ لَوْلَا الْھَویٰ لَمْ تُرِقْ دَمْعًا عَلٰی طَلَل:

وَلاَ اَرِقْتَ لِذِکْرِ الْبَانِ وَالْعَلَمِ

اس شعر حروف دمہ کے مریض کو سیب پرلکھ کر کھلائیں یا شیشے کے برتن پر لکھ کر پانی سے دھوکر پلائیں اِنْ شَآءَ اللہ چند دنوں میں صحیح ہوجائےگا

ناظرین: آئیے لکھنے کا طریقہ توجہ سے سن اور سمجھ لیجئے گا۔

مام حروف اس طرح الگ  الگ لکھیں :ل و ل ا ا ل ہ و ی ل م ت ر ق د م ع ا ع ل ی ط ل ل و ل ا ا ر ق ت ل ذک ر ا ل ب ا ن و ا ل ع ل م۔

 تعویذ ہمیشہ اِس طرح لکھئے کہ ہر دائرے والے حَرْف کی گولائی کھلی رہے ، یعنی اِس طرح : ط، ظ، ہ، ھ، ص، ض، و، م، ف، ق وغیرہ۔

ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ہم آپ تک پہنچائیں مفید اور مستند معلومات تاکہ آ پ بھرپور انداز میں اس سے استفادہ کرسیکیں ۔امید ہے کہ آج مضمون سے آپ کو بہت کچھ سیکھنے کو ملے گااپنے فیڈ بیک کے لیے کمنٹ باکس میں اپنے رائے دینا نہ بھولیے ۔ایک اور زبردست مضمون کے ساتھ پھر حاضر ہوں گے ۔اپنا اور اپنے پیاروں کا بہت خیال رکھئے گا۔اللہ نگہبان ۔

 

 


 

  

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

درس نظامی اور مستقبل

درس نظامی کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میرے ابوڈیفنس فورس میں تھے ہم بھی اپنے ابو کے ساتھ ہی ان بیرکس میں رہتے تھے ۔یعنی ایک فوجی ماحول میں ہمارا بچپن گزرا۔جہاں وقت کی بہت اہمیت تھی ۔جس کا انداز ہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو نے  کھیلنے کا وقت دیا تھا کہ پانچ بجے تک گھر پہنچنا ہے ۔تو اس پانچ سے مراد پانچ بجے ہیں پانچ بجکر 5منٹ بھی نہیں ہیں ۔اگر ایسا ہوتاتو ہمیں جواب دینا ،وضاحت دینا پڑتی ۔نفاست و نظافت   کا بہت خیال رکھاجاتا۔کپڑے کیسے استری ہوتے ہیں ۔بازو کی کف کیسے رکھتے ہیں ۔چلتے وقت سڑک کی بائیں جانب چلتے ہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔یعنی ایسے اصول پسند ماحول میں شروع شروع میں تو یہ سب سزامحسوس ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ عادی ہوگئے ۔پھر جب میں نے میٹرک کی تو اللہ کے فضل سے میراشمار پڑھاکو بچوں میں ہوتاتھا میٹرک میں میرا A1 گریڈ آگیا۔جوکہ خوشی کی بات تھی ۔گھر والے مطمئن تھے ۔لیکن ابو جان نے فقط اتنا کہا کہ اس سے بھی بہتر کوشش کرتے تو نیول ایجوکیشن ٹرسٹ میں ٹاپ بھی کرسکتے تھے ۔لیکن میرے ابو ایک عظیم مفکر ،عظیم مدبر اور زمانہ ساز انسان تھے ۔جن کی باریک بینی اور دواندیشی کا ادراک  

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں ؟

   طلبامیٹرک  کے بعد کیا کریں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (ایم عربی /سلامیات،ایم اے ماس کمیونیکیشن) جب ہم پرائمری کلاس  میں تھے تو مڈل والوں کو دیکھ دیکھ کر سوچتے تھے کہ کب ہم مڈل میں جائیں گے ۔پھر مڈل میں پہنچ کر نویں و دسویں کے طلبا کو دیکھ کر من کرتاتھا ہم بھی میٹر ک میں جائیں ۔اسکول میں ہمارابھی دوسروں پر رُعب چلے ۔جونئیر کو ہم بھی ڈانٹ ڈپٹ کریں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔یہ وہ عمومی خیالات ہیں جو دورِ طالب علمی میں ذہنوں میں آتے اور پھر مسافر پرندے کی طرح واپس چلے جاتے ہیں ۔لیکن وقت اپنی رفتارسے گز رتاچلاگیا اور پھر ہم ایک عملی زندگی میں داخل ہوگئے اور پلٹ کر دیکھا تو بہت سا فاصلہ طے کرچکے تھے ہم ۔بچپن ماضی کے دھندلکوں میں تھوڑا تھوڑادکھائی دیتاہے ۔کچھ زیادہ واضح نہیں ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم اسکول جارہے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیرئیر کونسلنگ کی کمی اور پیرنٹنگ کے فقدان کی وجہ سے کسی منزل کسی گول کسی اسکوپ کی جانب ہماری کوئی خاص رہنمائی نہیں ہوتی ۔بلکہ ایک ہجوم کی طرح ہم بھی اپنی تعلیم اور کیرئیر کے فیصلے کررہے ہوتے ہیں ۔خیر اب تو بہت بہتری آچکی ہے ۔طلبا