“ فیکٹری کے
شور کو کم کروانے کے لیے ماحولیاتی اداروں کو چاہیے کہ وقتاً فوقتاً فیکٹریوں
کا دورہ کرتے رہیں اور انہیں شور کو کم کرنے کے لیے پابند کریں کہ وہ شور کو
86 decibel سے کم کریں
تاکہ
سماعت کو نقصان نہ پہنچیں“-
“
ٹریفک کے شور سے بھی حفاظت ممکن ہے- اس کے لیے غیر ضروری ہارن نہ بجائیں
اور
ساتھ ہی پریشر ہارن٬ شور مچانے والے رکشے کے انجن اور بغیر سائلنسر کی موٹر
سائیکلوں پر کنٹرول کیا جائے- اس کے جیسے کہ گزشتہ کچھ عرصے سے اوور ہیڈ برج
اور انڈر گراؤنڈ پاس بنائے جارہے ہیں
اس
سے بھی شور میں کمی واقع ہوتی ہے کیونکہ اس طرح ٹریفک دو حصوں میں تقسیم
ہوجاتا ہے“-
“ اس کے علاوہ جس طرح دنیا کی ترقی یافتہ ممالک یا شنگھائی میں سڑکوں پر شور
کی پیمائش کرنے والے
میٹر
نصب کیے گئے ہیں جس پر شور کے مقررہ سے حد بڑھتے ہی وہاں کی ٹریفک پولیس حرکت
میں آتی ہے اور ٹریفک کو تقسیم کر کے متبادل راستوں پر ڈال دیتی ہے ایسے ہی
سسٹم یہاں بھی نصب کیے جائے-
کیونکہ
ٹریفک کو تقسیم کرنے سے شور میں خاطر خواہ کمی واقع ہوتی ہے“-
“
اسی طرح اگر فیکٹری میں شور کم کرنا ممکن نہ ہو تو ورکرز کوHEARING PROTECTION DEVICES مہیا کی جائیں جنہیں پہن کر ورکروں کی سماعت محفوظ رہ
سکے اور یہی ڈیوائسز ائیرپورٹ کے رن وے پر موجود اہلکاروں کو بھی مہیا کی
جائیں
اور
کوشش کی جائے کہ ائیرپورٹ رہائشی علاقوں سے دور بنائے جائیں“
ہم
نے کوشش کی کہ شور کو سائنس کی زبان میں آپ تک پہنچاسکوں ۔
مگر
اس میں لفظوں اور معلومات کی پریزنٹیشن آسان سے آسان تربناسکوں ۔
خیر
یہ تو آپ کی رائے ہی سے اندازہ ہوگا کہ آپکو ہماری کوشش کیسی لگی ۔
ڈاکٹرظہوراحمددانش
آپ کے لیے ایسے مفید پروجیکٹس کرتارہے گا۔
آئیے
ذرا اس شورشرابے دیگر ڈس ایڈوانٹجز بھی جانتے ہیں :
سماعت کو نقصان: Hearing Damage:
شور کی اونچی سطح پر طویل عرصے تک
نمائش کی وجہ سے سماعت میں کمی یا خرابی ہوسکتی ہے۔ یہ فوری اور طویل مدتی
دونوں صحت کو متاثر کر سکتا ہے، افراد کے معیار زندگی کو کم کر سکتا ہے۔
تناؤ اور اضطراب: Stress and Anxiety
شور کی آلودگی دائمی تناؤ اور
اضطراب کا ایک ذریعہ ہوسکتی ہے۔
اونچی آواز اور خلل ڈالنے والی
آوازوں کا مستقل نمائش جسم میں تناؤ کے ہارمون کی سطح کو بڑھا سکتا ہے
، جس سے صحت کے مختلف مسائل جیسے
ہائی بلڈ پریشر اور قلبی مسائل پیدا ہوسکتے ہیں.
ما
حولیاتی آلودگی شور بھی بڑے مسائل میں سے ایک مسئلہ ہے ۔یہ بھی قابل غو ر
ایشوہے۔
نیند میں خلل: Sleep Disturbances
شور کی آلودگی نیند کے
انداز میں خلل ڈال سکتی ہے اور بے خوابی کا باعث بن سکتی ہے۔
اس کا مجموعی صحت اور علمی فعل پر
اثر پڑ سکتا ہے، فیصلہ سازی میں خلل پڑ سکتا ہے
، اور حادثات کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
کم پیداواری صلاحیت: Reduced Productivity:
کام یا مطالعہ کے
ماحول میں، ضرورت سے زیادہ شور ارتکاز، پیداواری صلاحیت اور کارکردگی کو کم کر
سکتا
ہے۔ یہ کھلے منصوبے کے دفاتر اور
تعلیمی اداروں میں خاص طور پر متعلقہ ہے۔
آواز کی آلودگی کے
اسباب اور نتائج علم خود بھی حاصل کریں اور دوسروں کوبھی ضرور آگاہ کریں
مواصلات میں مداخلت: Interference with Communication
ضرورت سے زیادہ شور
مؤثر طریقے سے بات چیت کرنا مشکل بناتا ہے۔
یہ ذاتی تعلقات اور کام سے متعلق تعاملات
کو متاثر کر سکتا ہے،
جس سے غلط فہمیاں اور تنازعات پیدا ہوتے
ہیں۔
جنگلی حیات پر اثر: Impact on Wildlife
شور کی آلودگی جنگلی
حیات کو ان کے قدرتی رہائش گاہوں اور مواصلات میں خلل ڈال کر نقصان پہنچا سکتی
ہے۔
سیکھنے پر منفی اثر: اسکولوں اور تعلیمی
اداروں میں شور کی آلودگی سیکھنے کے عمل میں رکاوٹ بن سکتی ہے
۔ طلبا معلومات کو فوکس کرنے اور برقرار
رکھنے کے لیے جدوجہد کر سکتے ہیں
، جس کی وجہ سے تعلیمی کارکردگی کم ہوتی
ہے۔
صحت کے مسائل: Health Issues
صوتی آلودگی کے دائمی نمائش کا
تعلق صحت کے مختلف مسائل سے ہے،
جن میں قلبی امراض، نیند کی خرابی، اور
ذہنی صحت کے مسائل
جیسے ڈپریشن اور اضطراب کا خطرہ بڑھتا
ہے۔
معیار زندگی: Quality of Life
شور کی آلودگی متاثرہ
علاقوں میں زندگی کے مجموعی معیار کو کم کر سکتی ہے
۔ یہ لوگوں کو باہر وقت گزارنے، تفریحی
سرگرمیوں سے لطف اندوز ہونے،
یا محض اپنے گھروں میں آرام کرنے
سے روک سکتا ہے۔
ماحولیاتی نقصان: Environmental Damage
شور کی آلودگی ماحول پر بھی منفی
اثرات مرتب کر سکتی ہے،
جیسے کہ ماحولیاتی نظام میں خلل ڈالنا
اور جانوروں کے رویے کو متاثر کرنا۔
یہ مٹی کے کٹاؤ اور قدرتی مناظر کو نقصان
پہنچانے کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
قانونی اور ریگولیٹری
چیلنجز: Legal and
Regulatory Challenges:
شور کی آلودگی سے
نمٹنے کے لیے اکثر ضوابط کے نفاذ اور نفاذ کی ضرورت ہوتی ہے
، جو حکومتوں اور میونسپلٹیوں کے لیے
مشکل اور مہنگے ہو سکتے ہیں۔
تخفیف کے اخراجات: Costs of Mitigation:
صوتی آلودگی کو کم کرنے کا عمل،
جیسے کہ شور کی رکاوٹیں بنانا یا
ساؤنڈ پروفنگ کے اقدامات کو لاگو
کرنا، مہنگا ہو سکتا ہے،
اور یہ اخراجات اکثر ٹیکس دہندگان یا
افراد کو منتقل کیے جاتے ہیں۔
قارئین:
زندگی کے اس بے ہنگام شور میں میں آپ کے
لیے شور کے بارے میں اتنی ریسرچ پیش کرسکتاتھا
لیکن مجھے امید ہے کہ یہ معلومات آپ
کوکفایت کرجائے گی ۔
شور نہ کریں اور نہ شور ہونے دیں۔کول
موڈاور کول ماحول میں زندگی گزاریں
۔ہم نے پوری محنت اور اسٹڈی کے بعد
اپنا مضمون آپ قارئین کے ذوق مطالعہ کے لیے پیش کیا۔
اپنی رائے ضرور دیجئے گا۔
ویڈیوز کی صورت میں ہمارارسیرچ ورک وزٹ
کرنے کے لیے یوٹیوب
پر آپ Dr Zahoor Danishچینل وزٹ کیجئے ۔
..............................................................................................
https://www.blogger.com/blog/post/edit/633175920604818639/5132705260014629536?hl=en
آپ کیرئیر کونسلنگ ،طبی مشورہ یاپھر
اسٹیڈی کے حوالے سے کوئی مشورہ کرنا چاہتے ہیں ۔
ہم آپ کے لیے حاضر ہیں ۔
نوٹ:
آپ ہمیں اس نمبر:03462914283اور اس وٹس
ایپ نمبر:03112268353پر رابطہ کرسکتے ہیں ۔۔
|
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں