تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش
تربیت اولاد اور پیغام اسلام
اس دنیا میں بہت
سی نعمتیں ہیں لیکن ایک نعمت ایسی ہے کہ انسان اس کے لیے بہت طلبگار ہوتاہے ۔بلکہ
اللہ کے مقربین نے بھی اس نعمت کے حصول کے لیے دعائیں و التجائیں کیں ۔جی ہاں !!وہ
نعمت اولاد ہے ۔بیٹا ہو یا بیٹی انسان کو یہ رشتے بہت عزیز ہیں ۔
لیکن ایک سوال کہ کیا فقط
اولاد کی طلب ہی اور اولاد ہی خواہش پر اکتفاکیا جائے یا جب
اللہ کریم اولاد عطافرمائے تو ان کی تربیت کی بھی ضرورت ہوگی ؟
یقینا آپ کا جواب ہوگا
کہ اولاد کی تربیت تو بہت ضروری ہے ۔آئیے ذرا ہم اسلام سے اولاد کی تربیت کے لیے
حوالے سے جاننے کی کوشش کرتے ہیں ۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا
: (وَ اِذْ قَالَ لُقْمٰنُ
لِابْنِهٖ وَ هُوَ یَعِظُهٗ یٰبُنَیَّ لَا تُشْرِكْ بِاللّٰهِﳳ-اِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِیْمٌ(۱۳))
ترجمۂ کنزالعرفان : اور یاد کرو جب لقمان نے اپنے بیٹے
کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا : اے میرے بیٹے! کسی کواللہ کا شریک نہ کرنا ،
بیشک شرک یقینا بڑا ظلم ہے۔ (پ21 ، لقمان : 13)
قارئین :
قرآن مجید کی سورۃ لقمان میں اولاد کی نصیحت کے حوالے سے عظیم پیغام
موجود ہے ۔سبحان اللہ !!آپ بھی سورۃ لقمان کا مطالعہ ضرور کریں ۔اولاد کے معاملہ
میں آپ کی سب پریشانیاں دور ہوجائیں گیں ۔
اس سورۃ میں
اللہ پاک نے حضرت لقمان رضی اللہُ عنہ کی اُن
نصیحتوں کا بیان فرمایا ہے جو اُنہوں نے اپنے بیٹے کو سمجھاتے ہوئے بیان فرمائیں۔
اُن نصیحتوں کا خلاصہ کچھ اس طرح ہے کہ اے میرے بیٹے! کسی شے یا شخص کو الله کا
شریک نہ قرار دینا ، بے شک شِرْک یقیناً بڑا ظُلْم ہے اور چھوٹی سے چھوٹی برائی سے
بھی بچنا ، کیونکہ برائی اگر رائی کے دانے جیسی چھوٹی سی بھی ہوگی اور وہ کسی چٹان
، آسمان ، زمین ، غار میں کہیں بھی ہو ، اُسے قیامت کے دن الله تعالیٰ
بندے کے سامنے لے آئے گا۔ اور نماز قائم رکھنا ، اچھائی کا حکم دینا ، برائی سے
منع کرنا اور مصیبت پر صَبْر کرنا بیشک یہ بہت ہِمَّت والے کاموں میں سے ہیں۔
یونہی مغرورانہ اور متکبرانہ رویہ اختیار نہ کرنا ، جیسے لوگوں سے ٹیڑھے منہ بات
نہ کرنا ، چیخ چِلا کر بولنے کی بجائے مناسب آواز میں کلام کرنا ، کیونکہ چیخنے کی
آواز بُری آواز ہے اور سب سے بُری ، گدھے کی آواز ہے ، جو چیخ چیخ کر رَینکتا ہے۔
نیز اپنے چلنے میں درمیانی چال سے چلنا ، اَکڑ کر نہ چلنا ، کیونکہ الله تعالیٰ
کو اَکڑنے والا ، تکبر کرنے والا بندہ پسند نہیں۔
حضرت لقمان رضی اللہُ عنہ نے اپنے بیٹے کو جو
نصیحتیں فرمائیں ، انہیں بہت غور سے پڑھیں کہ انہوں نے اولاد کو زندگی کے کن کاموں
کے متعلق نصیحت فرمائی اور اُس کی روشنی میں ہمیں اپنی اولاد کی تربیت کیسے کرنی
چاہئے۔
قارئین:
ہمیں کلام مجید احادیث کا مطالعہ کرنے کے بعد کچھ اہم باتیں معلومات ہوتی ہیں جو تربیت اولاد
کے لیے ہماری رہنمائی میں بہت کارگر ثابت ہوسکتی ہیں۔
عقائد:
اولاد کے عقائد کی تعلیم ، اصلاح ، پختگی اور اِستقامت پر توجہ دینی
چاہئے۔ عقائد کی دُرُستی ، ایمان کی پختگی اور خدا پر توکُّل و اعتماد ، دنیا میں
بَلا و مصیبت کو برداشت کرنے اور ان سے نجات پانے کا ذریعہ ہے ، جبکہ عقائد کا
بگاڑ ، آفتوں ، مصیبتوں اور بلاؤں کے نازل ہونے ، دلی بے قراری اور قلبی بے چینی
کا ذریعہ ہے۔ یونہی عقائد کی درستی آخرت میں اللہ تعالیٰ کی رحمت ،
خوشنودی اور جنّت میں داخلے کا قوی سبب ہے۔
اعمال پر توجہ
اُن کے ظاہری اعمال و عبادات جیسے نماز وغیرہ کی طرف توجہ دیں ، یعنی
اُنہیں نماز سکھائیں اور اُسے پڑھنے کا عادی بنائیں ، یونہی ظاہری باطنی آداب کے
ساتھ نماز پڑھنے کی تعلیم و تربیت دیں۔ عبادت ، دنیا میں نیک نامی اور آخرت میں
جنت میں جانے کا وسیلہ ہے ، عبادت کے ذریعے خدا سے تَعَلُّق مضبوط ، قُرْبِ
الٰہی نصیب ہوتا اور مقصدِ تخلیق کی تکمیل ہوتی ہے۔
باطنی اصلاح
اولاد کے باطن کی اصلاح اور دُرُستی کی جانب توجہ کرنی چاہئے کہ جب
یہ یقین دل میں بٹھا دیں گے کہ اللہ سمیع و بصیر ، علیم و خبیر ہے ، وہ
بندے کا ہر عمل ہر وقت دیکھ رہا ہے ، کوئی عمل اُس سے پوشیدہ نہیں اور ہر چھوٹے
بڑے عمل کا قیامت میں حساب دینا ہے ، تو باطنی اِصلاح بہت آسان ہوجاتی ہے۔
خدا سے قلبی تعلُّق مضبوط ہو۔ خدا کی صفات کا مُرَاقَبہ کرنا ، دل کی
طہارت ، نفس کی پاکیزگی ، قَلْب کے نور ، باطن کی روحانیت اور مُکاشَفہ و مُشاہَدہ
کے حصول کا قوی ترین سبب ہے۔ انبیاء و اولیاء کے مَراتِب میں بہت زیادہ عمل دخل
اِن ہی باطنی اعمال کا ہے۔
اخلاقی قدروں کا سبق
اولاد کی اَخلاقی تربیت کریں ، آدابِ زندگی ، مُعاشرتی اخلاقیات اور
اسلامی کردار سکھائیں۔
اَولاد کے اخلاق اچھے ہوں گے تو معاشرے میں قدر کی نگاہ سے دیکھا
جائے گا اور لوگ اُن کی عزت کریں گے ، جبکہ بُرے اخلاق کی صورت میں معاشرے میں
جہاں ان کا وقار ختم ہوگا وہیں اُلٹا والدین کی بدنامی اور رسوائی بھی ہوگی۔ اچھے اخلاق آخرت میں اللہ تعالیٰ
کی رضا کا باعث ہیں ، جبکہ برے اخلاق غضبِ الٰہی اور لوگوں کی طرف سے خود پر بوجھ
لادنے کا سامان ہیں۔
اللہ کریم ہمیں اپنی اولادوں کو دین فطرت دین اسلام کی عظیم پیغام کے تحت تربیت کرنے کی توفیق عطافرمائے ۔آمین
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں