نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

انسانی دل کی بناوٹ



تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

انسانی دل کی  بناوٹ

انسانی جسم قدرت کا ایک بہترین شاہکار ہے جس کا ہر ہر حصہ اپنے ضمن میں نہ جانے کیا کیا فنگشنل اور آپریشنل سسٹم لیے ہوئے  ہے ۔لیکن یہاں ہم آپکو دل کے بارے میں زبردست معلومات بتانے جارہے ہیں ۔اس سے آپکو دل کے نظام کو سمجھنے میں مدد ملے گی ۔آئیے بڑھتے ہیں موضوع کی جانب!!

حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی داستان

انسانی دل ایک عضلاتی عضو ہے جو تقریباً ایک بند مٹھی کے سائز کا ہوتا ہے، جو پھیپھڑوں کے درمیان سینے میں واقع ہوتا ہے۔ اس کا ایک پیچیدہ ڈھانچہ ہے جس میں چار چیمبرز اور خون کی کئی بڑی شریانیں شامل ہیں جو آکسیجن شدہ خون کو باقی جسم میں پمپ کرنے اور ڈی آکسیجن شدہ خون کو پھیپھڑوں میں واپس کرنے کے لیے ذمہ دار ہیں۔



دل کے چار وال ہیں:

دائیں ایٹریئم: Right atrium

 یہ چیمبر اعلی اور کمتر وینا کیوا کے ذریعے جسم سے ڈی آکسیجن شدہ خون حاصل کرتا ہے۔

دائیں وینٹرکل:

دایاں ویںٹرکل دائیں ایٹریئم سے ڈی آکسیجن شدہ خون حاصل کرتا ہے اور اسے پلمونری شریان کے ذریعے پھیپھڑوں میں پمپ کرتا ہے۔

بائیں ایٹریئم:

بائیں ایٹریم پھیپھڑوں سے پلمونری رگوں کے ذریعے آکسیجن والا خون حاصل کرتا ہے۔

بائیں ویںٹرکل بائیں ایٹریئم سے آکسیجن والا خون حاصل کرتا ہے اور اسے شہ رگ کے ذریعے باقی جسم تک پہنچاتا ہے۔

دل میں خون کی چار بڑی شریانیں بھی ہوتی ہیں:

سپیریئر وینا کاوا:

یہ بڑی رگ جسم کے اوپری حصے سے ڈی آکسیجن شدہ خون کو دائیں ایٹریئم تک لاتی ہے۔

انفیرئیر وینا کاوا:

یہ بڑی رگ جسم کے نچلے حصے سے آکسیجن شدہ خون کو دائیں ایٹریم تک لاتی ہے۔

پلمونری شریان:

یہ شریان دائیں ویںٹرکل سے پھیپھڑوں تک ڈی آکسیجن شدہ خون لے جاتی ہے۔

شہ رگ:

 یہ بڑی شریان بائیں وینٹرکل سے باقی جسم تک آکسیجن والا خون لے جاتی ہے۔

دل ایک تھیلی سے گھرا ہوا ہے جسے پیریکارڈیم کہتے ہیں، جو دل کی حفاظت اور چکنا کرنے میں مدد کرتا ہے۔ دل میں ایک خصوصی برقی ترسیل کا نظام بھی ہے جو دل کی دھڑکن کو منظم کرتا ہے اور اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ چیمبرز ایک مربوط انداز میں سکڑیں۔

امید ہے کہ ہماری پیش کردہ معلومات آپ کے لیے مفید ثابت ہوگی ۔دوسروں کو بھی یہ اہم معلومات ضرور بتائیں کیا معلوم کسی کی مشکل آسان ہوجائے ۔البتہ ہماری مغفرت کی دعاکرنا ہر گز نہ بھولیے گا۔ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بیٹیوں کی باتیں

بیٹیوں کی باتیں تحریر:ڈاکٹرظہوراحمد دانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) یہ بات ہے آج سے ٹھیک 15سال پہلے کی جب ہم اسٹار گیٹ کراچی میں رہتے تھے ۔اللہ کریم نے مجھے بیٹی کی نعمت سے نوازا۔جب علی میڈیکل اسپتال کی ڈاکٹرنے مجھے بتایاکہ اللہ پاک نے آپکو بیٹی عطافرمائی ہے ۔میری خوشی کی انتہانہیں تھی ۔آپ یقین کریں اس بیٹی کی ولادت کے صدقے رب نے مجھے بہت نواز مجھے خیر ہی خیر ملی ۔آج وہ بیٹی نورالایمان  کے نام سے حافظہ نورالایمان  بن چکی ہیں ایک اچھی رائٹر کے طورپر مضامین بھی لکھتی ہیں ۔بیانات بھی کرتی ہیں اور اپنے بابا کو آئے دن دینی مسائل  کے بارے میں بھی بتاتی ہیں،گھر میں فرض روزوں کے علاوہ نفلی روزوں و توفیق من اللہ سے تہجد کا اہتمام بھی کرواتی ہیں ، میراخیال بھی بہت رکھتی ہیں ۔جبکہ نورالعین سب سے چھوٹی بیٹی ہیں جو بے انتہاپیارکرتی ہیں کتناہی تھکان ہو وہ سینے سے لپٹ جاتی ہیں تو سب غم غلط ہوجاتے ہیں ۔میں اپنی بیٹیوں کی داستان و کہانی آپ پیاروں کو اس لیے سنارہاوہوں کہ تاکہ آپ کو ٹھیک سے معلوم ہوسکے کہ ایک باپ بیٹیوں کو کیسا محسوس کرتاہے اور بیٹیوں کو والدین سے کتنا حسین تعلق...

فلسطین کی باتیں (فلسطین کے معنی)

 ف ل س ط ي ن  کی باتیں ( ف ل س ط ي ن  کے معنی) تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) میں ایک عرصے سے تحریر و تحقیق سے وابستہ ہوں ۔کئی موضوعات پر لکھابھی اور بولابھی ۔لیکن آج اپریل 2025 کو جب میں فلسطین کے بارے میں لکھنے لگاتو میری روح کانپ رہی تھی ۔ضمیر ندامت و پشیمان ،ہاتھ کپکپارہے تھے ۔ذہن پر ایک عجیب ہیجانی کیفیت طاری ہے ۔لیکن سوچا کہ میں اپنے حصے کا جو کام کرسکتاہوں کہیں اس میں مجھ سے کوئی غفلت نہ ہو ۔چنانچہ سوچاآپ پیاروں سے کیوں نہ فلسطین کی باتیں کرلی جائیں ۔ قارئین :میں نے سوچا کیوں نہ لفظ فلسطین کی لفظی و لغوی بحث کو آپ کی معلومات کے لیے پیش کیاجائے ۔ فلسطین! ایک ایسا نام جو صرف جغرافیائی حدود یا قوموں کی پہچان نہیں، بلکہ ایک مقدس سرزمین، انبیاء کی جائے قیام، مسلمانوں کا قبلۂ اول، اور دنیا بھر کے مظلوموں کی علامت بن چکا ہے۔ اس تحریر میں ہم "فلسطین" کے معنی اور مفہوم کو لغوی، تاریخی، اور اسلامی زاویوں سے اجاگر کریں گے۔ لغوی تجزیہ: لفظ "فلسطین" " فلسطین" کا لفظ غالباً قدیم سامی زبانوں جیسے عبرانی یا آرامی سے آیا ہے۔ اکثر ...

"ڈی این اے میں چھپا روحانی کوڈ؟"

" DNA میں چھپا روحانی کوڈ؟ " تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر)  ہم روٹین کی روایتی زندگی گزاررہے ہوتے ہیں ۔لیکن ہم اس کائنات کے رازوں پر غور کی زحمت نہیں کرتے ۔میں بھی  عمومی زندگی گزارنے والا شخص ہی ہوں لیکن وقت کے ساتھ ساتھ جیسے جیسے مطالعہ ،مشاہد ہ بڑھتارہامجھے کھوج لگانے ،سوچنے اور سمجھنے کا ذوق ملا۔اس کافائدہ یہ ہوا کہ مجھ پر علم نئی جہات کھُلی ۔بات کہیں طویل نہ ہوجائے ۔میں کافی وقت سے سوچ رہاتھا کہ اس دور میں سائنس نے بہت ترقی کرلی ۔ڈین این اے کے ذریعے انسان کی نسلوں تک کےراز معلوم کیے جارہے ہیں ۔میں سوچ رہاتھاکہ کیا ڈین این اے ہماری عبادت یاپھر عبادت میں غفلت کوئی اثر ڈالتی ہے یانہیں ۔بہت غوروفکر اور اسٹڈی کے بعد کچھ نتائج ملے ۔ایک طالب علم کی حیثیت سے آپ سے شئیر بھی کرتاہوں ۔ممکن ہے کہ میری یہ کوشش آپ کے لیے بھی ایک لرننگ پراسس ثابت ہو۔ قارئین: ایک سوال ذہن میں آتاہے کہ کیاکیا نماز پڑھنے، روزہ رکھنے یا ذکر کرنے سے صرف ثواب ملتا ہے؟یا … آپ کی عبادتیں آپ کے DNA پر بھی اثر ڈالتی ہیں؟ یہ ہے تواچھوتاسوال آئیے ذرا اس کو حل کرتے ہیں ۔۔۔ قارئی...