نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

....Let's learn the task of subtraction............... تخریج کرنا سیکھیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


 تخریج کرنا سیکھیں

Let's learn the task of subtraction

جب بھی کوئی بات کی جائے وہ کوئی جواز رکھتی ہو۔اس کا کوئی وجود ہوتو وہ اثر بھی رکھتی ہے اور وہ معتبربھی کہلاتی ہے ۔ایسے ہی علم کی دنیا میں جب آپ تحقیق و تدوین کی دنیا میں قدم رکھتے ہیں تو ایک اصطلاح تخریج سننے اور پڑھنے کو ملتی ہے ۔



تخریج کرنا ایک فن ہے ۔جس کی اپنی افادیت و اہمیت ہے ۔تخریج سے مراد
کسی چیز کو باضابطہ انداز سے لکھنا اور اس کا پورا حوالہ دینا ہے۔ہم کتب کا مطالعہ کرتے ہوئے دیکھتے ہیں کہ ان میں حوالہ جات کی ایک فہرست ہوتی ہے یاپھر فٹ نوٹ کی صورت میں ریفرنسز لکھے ہوتے ہیں ۔یہ کام تخریج  ہے ۔ہم تک پہنچنے والے علم کی تصدیق انہی حوالہ جات ہی کی بدولت ممکن ہوتی ہے ۔جس سے ہمیں اس مواد اور علمی ورثہ کی صحت مواد کا اندازہ ہوتاہے ۔



قارئین :ہم سب سے پہلے آپکو تخریج کی اقسام بتاتے ہیں :

بنیادی طور پر تخریج کی تین اقسام ہیں ۔

مفصل تخریج :

حدیث کی تمام اسانید ،تمام حوالہ جا ت تمام توابع اور تمام شواہد  اور تمام رواۃ پر سیر حاصل بحث کرنا اور صحت و ضعف کے اعتبار سے حکم لگانا،جیسے امام البانی کی کتب  ’’الصحیحۃ ،الضعیفۃ ،اروا الغلیل ‘‘ اور شیخ ابو اسحاق الحوینی کی کتب ،مثلا’’بذل الاحسان ‘‘وغیرہ ہیں ۔اس سے مکمل تشفی ہوتی ہے ۔



مختصر تخریج :حدیث کی مختصر تخریج کرنا ۔اس میں چند حوالے لکھے جاتے ہیں اور سند پر مختصر لکھاجاتاہے یہ طریقہ بھی درست ہے لیکن اس میں نقص کافی ہیں ۔لیکن بعض دفعہ کافی مجبوریاں سامنے ہوتی ہیں ۔جن کی بناپر یہی طریقہ اختیار کرنا پڑتاہے ۔یہ طریقہ اس وقت بہتر ہے جب مفصل تخریج کی طرف کردی جائے مثلا ’’اخرجہ ابوداود ،وھوحدیث صحیح ،وانظر تفصیلہ فی الاروا ۔۔

قاصرتخریج :

اس سے مراد تخریج کا وہ طریقہ ہے جس میں اس حدیث پر چند کتب کا حوالہ لکھ دیا جاتاہے ۔مثلا’’اخرجہ ابوداود الترمذی ‘‘اگرچہ فائدے سے یہ طریقہ بھی خالی نہیں لیکن صحت و ضعف کے فرق کی وضاحت نہ ہونے کی وجہ سے اصطلاحی اعتبار سے اس کو تخریج کہنا درست نہیں ۔

تخریج کے فوائد:

حدیث مبارکہ کے اصل مصدر تک رسائی

حدیث کی اسانید جمع کرنا

صحیح اور ضعیف ہونے کے اعتبار سے سند کی حالت  کی پہچان

کوشش سے صحیح سند کی تلاش

حدیث پر محدثین کے حکم کی معرفت

رواۃ میں سے مہمل کی تمییز ہوناجب ایک سند میں مہمل راوی ہو۔مثلا ’’عن محمد ‘‘تو دوسری سند میں اس کی وضاحت مل جاتی ہے ۔

مبہم تعیین ،بسااوقات سند میں ایک راوی مبہم ہوتاہے مثلا ’’عن رجل‘‘ تو دوسری سند میں اس کی وضاحت مل جاتی ہے ۔

مدلس راوی کے سماع کی صراحت کا ملنا



مختلط راوی کے اختلاط کی وضاحت کا ملنا ،ایک سند میں مختلط راوی ہے تو کسی دوسری سند میں اس کی وضاحت مل جاتی ہے کہ فلاح راوی نے اس کے اختلاط میں مبتلا ہونے سے پہلے سنا ہے یا بعد میں ،اگر اختلاط سے پہلے سنا ہے تو حدیث صحیح اور اگر بعد میں سناہے توضعیف .

حدیث میں نقص اور زیادتی کی وضاحت

قارئین یہ وہ بنیادی جہات تھی وہ بیان کردی گئیں ہیں ۔اب ذراہم مزید تخریج کی دنیا میں   جھانکنے کی کوشش کرتے ہیں ۔

ایک بات سمجھنے کی کوشش کریں ۔جب بھی تخریج کی جانب قدم بڑھائیں تو مدارج کتب کے متعلق جاننا بہت ضروری ہے ۔کتب تخریج کے لیے کیا کیا مدارج ہیں آئیے آگے بڑھتے ہیں ۔


(مصدر اول ):

حدیث کی تخریج کرتے ہوئے کتب حدیث کے مدارج کو بھی دیکھا جاتا ہے۔ جس سے معلوم ہوتا ہےیہ حدیث فُلاں حدیث کی کتاب میں ہے ۔حدیث کی کتابوں میں سب سے بڑا مرتبہ بخاری شریف کا ہے جسے اَصَحُّ الْکُتُبِ بَعْدَ کِتَابِ اللہ (یعنی قرآن پاک کے بعد صحیح ترین کتاب) کہا گیاہے۔پھرصحیح مسلم اور اس کے بعد سننِ اربعہ(سنن ترمذی ، سنن نسائی،سنن ابوداود،سنن ابن ماجہ)کا مرتبہ ہے۔ بعض علما نے ”سنن ابن ماجہ “ کی جگہ ”موطا امام مالک“ یا ”سنن دارمی“ کا رُتبہ بیان کیا ہےاور بعض اہل علم نے ”ابن ماجہ“کےبعد”موطا امام مالک“یا ”سنن دارمی“کا ذکر کیا ہے۔(الرسالۃ المستطرفۃ، ص82)امام علم وفن اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہنے صحیحین اور سنن اربعہ کے بعدمسانید امام اعظم، موطا وکتاب الآثار امام محمد،کتاب الخراج امام ابویوسف ، کتاب الحج امام عیسٰی بن ابان،شرح معانی الآثار اور مشکل الآثار امام طحاوی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِمْ کا ذکرکیا ہے۔ (فتاوی رضویہ ،29/632)


صحاح ،سنن،مسانید،معاجم،مصنف اور موطاسے کیا مراد ہے ؟

صحاح “صحیح کی جمع ہے،اس سےمراد وہ کتابیں ہیں جن کے مصنفین نے صحیح احادیث جمع کرنے کا التزام کیا ہے۔صحیح وہ حدیث ہے جس کے تمام راوی عادل اور تام الضبط ہوں ، اس کی سند ابتدا سے انتہا تک متصل ہو نیز وہ حدیث علّتِ خفیہ قادحہ اور شذوذ سے بھی محفوظ ہو۔(تیسیر مصطلح الحدیث، ص23) ”سنن“ سے مراد حدیث کی وہ کتابیں ہیں جن میں ابوابِ فقہ کی ترتیب پر فقط احادیث ِاحکام جمع کی گئی ہوں۔مسانید سے مرادحدیث کی وہ کتابیں جن میں ہر صحابی کی مرویات الگ الگ جمع کی جائیں۔”معاجم“حدیث کی وہ کتابیں جن میں اسمائے شیوخ کی ترتیب سے احادیث لائی جائیں۔(تیسیر مصطلح الحدیث،ص128)”مصنف اور موطا“حدیث کی وہ کتاب جس میں ترتیب ابواب فقہ پر ہو اور احادیثِ مرفوعہ کے ساتھ موقوف ومقطوع احادیث بھی مذکور ہو ۔ ( جامع الاحادیث ، 1/567)


مصدرثانی

کتب صحاح ،سنن اور مسانید:

کتب صحاح،سنن اور مسانید بہت ساری ہیں ان میں سے کچھ یہ ہیں:

صحاح:(۱)منتقی الاخبار (۲)صحیح ابن سکن (۳)الاحادیث المختارہ (۴)صحیح ابن حبان (۵)صحیح ابن خزیمہ وغیرہ۔

سنن:(۱) سنن الدار قطنی(۲)سنن الکبری للنسائی(۳)سنن الکبری والصغری للبیھقی(۴)معرفۃ السنن والآثار للبیھقی(۵)مسند رویانی(۶)الادب المفرد للبخاری(۷)مستدرک للحاکم(۸)سنن سعید بن منصور (۱۰)شرح السنہ للبغوی وغیرہ۔

مسانید:(۱)مسند امام احمد(۲)مصنف عبدالرزاق(۳)مصنف ابن ابی شیبہ(۴)مسند شافعی (۵) مسند حمیدی (۶)مسند ربیع (۷) مسند عبد اللہ بن مبارک (۸)مسند ابن شیبہ(۹)مسند طیالسی (۱۰)مسند اسحاق بن راہویہ (۱۱)مسند بزار (۱۲)معاجم ومسند الشامیین للطبرانی (۱۳)مسند ابی یعلی(۱۴)مسند ابن الجعد(۱۵)مسند شہاب (۱۶)مسند حارث (۱۷)مسند ابی عوانہ وغیرہ۔

امام ابو القاسم طبرانی(وفات360ہجری)رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہکی معاجم(معجم کبیر،معجم اوسط،معجم صغیر) اور مصنفین(مصنف عبد الرزاق اور مصنف ابن ابی شیبہ )مسانید کے درجے میں ہیں۔مسانید میں سب سے اعلیٰ درجہ مسند امام احمد کا ہے۔(فتاوی رضویہ،۴/۲۱۰)


مصدر ثالث

تخریج کی دنیا میں ترتب کے اعتبار سے تیسرے درجے میں داخل کتب ہیں ۔

قارئین :یہ خشک عنوان ضرور ہے لیکن پیارے قارئین تحقیق کا انحصار اس فن پر ہے ۔

(۱)حلیۃ الاولیاء (۲)کُتب ابنِ ابی الدنیا (۲)کتب ابو الشیخ(۳)محدثین کی کتب زہدوغیرہ۔

کتب تخریج:(۱)جامع الاصول لابن اثیر جزری(۲)الترغیب والترہیب للمنذری(۳)اتحاف الخیرۃ المھرۃ للبوصیری (۴)کنزالعمال(۵)مجمع الزوائد(۶)جمع الجوامع اور جامع الاحادیث وجامع الصغیرللسیوطی وغیرہ


کتب تاریخ واسماء الرجال:(۱)الکامل لابن عدی(۲)تاریخ بغداد(۳)ابن عساکر(۴)کتاب الثقات لابن حبان (۵)معرفۃ الصحابہ لابی نعیم(۶)معجم الصحابۃ للبغوی وغیرہ


شروحاتِ حدیث:(۱)شرح صحیح مسلم للنووی (۲)شرح بخاری للکرمانی (۳)عمدۃ القاری(۴)فتح الباری (۵)ارشاد الساری (۶)شرح بخاری لابن بطال وغیرہ۔



قارئین :ہم تخریج کے فن پر بات کررہے تھے ۔میں خاکسار ڈاکٹرظہوراحمددانش قلم و قرطاس سے تعلق رکھتاہوں ۔علمی دیانت جانتے ہوئے اس موضوع پر لکھنا شروع کیا تاکہ سوشل میڈیا کی اس بھیڑ میں آپ درست اور مسلمہ معلومات کے حصول کا مسلمہ اصول جان سکیں ۔ایک بات میں سمجھتاہوں کہ اس عنوان کے تحت بیان کردیتاہوں وہ بات کچھ اس طرح ہے کہ ہم علم کی افق پر ہستیوں کے درجات کو بھی جان سکیں ۔تاکہ اسی اعتبار سے  ہم علم اور معلومات کا تعین کرسکیں ۔آئیے ذرا یہ بھی پڑھ لیجئے ۔


(1)مُجتَہِدِ مُطْلَق وہ  مُجْتَہِد جو قَوانِین  بنانے اوردلائلِ  اَرْبَعَہ (یعنی قراٰن، حدیث، اِجماع، قیاس) سےاَحکام و فُرُوع (یعنی جزئیات)کا اِستنِباط  کرسکے 



(2)مُجْتَہِد فِی الْمَذْہَب وہ  مُقَلِّدْمجتہد جو  اپنے امام  کے بنائے گئے قَوانِین  کی روشنی  میں  اَحکام  کے اِستنِباط کی اَہلیّت  رکھتا  ہو


(3)مُجْتَہِد فِی الْمَسائِل    وہ مُقلّد مجتہد جو اُصول و فُروع میں  اپنے  امام  کی  مخالفت تو نہ کرے مگراُصول و قَواعِد کو پیشِ نظر رکھ کرغیرمَنْصُوص  مَسائل کو حَل کرنے کی اَہلیّت رکھتاہو



(4)اَصْحابِ تَخْرِیج وہ مُقَلِّد فَقِیْہ جو اِجتِہاد تو نہ کرسکیں البتّہ اُصول  اور مَاخَذ پر گہری نَظَر رکھنے کی  وجہ  سےمسائل سے  اِجمال واِحتِمال کو  دور  کرنےکی صلاحیّت  رکھتے ہوں



(5)اَصْحابِ تَرجِیح وہ  مُقَلِّدْ فَقِیْہ جس میں  فِقْہی رِوایات میں سے کسی ایک کو ترجیح  دینے کی صلاحیّت موجود ہو




(6)اَصْحابِ تَمْیِیز وہ مُقَلِّد فَقِیْہ جو اَقْویٰ، قَوی اور ضعیف رِوایات میں فرق کرنے  پر قادر ہو ۔



 (7)مُقَلِّد ِمَحْض  وہ  مُقَلِّدْ جو ذکر کردہ   صلاحیتوں  میں سے کوئی  بھی  نہ رکھتا ہو۔ان میں  عام مسلمان شامل ہیں۔ (رد المحتار،ج1،ص181تا 184)

قارئین :میر امشورہ ہے کہ اہل علم کی صحبت اختیار کریں ۔آج کی گلوبل دنیا میں معلومات کی تصدیق و تصحیح قدرے مشکل دکھائی دیتی ہے ۔معلومات کا ایک سیلاب ہے لیکن درست کیاہے ؟یہ جاننا یقینا ایک مہارت اور فن ہے ۔۔ہمارے مطالعہ اور ناقص علم میں جو معلومات تھیں آپ کو اللہ کی رضا کی خاطر پیش کردیں ۔۔فروغ علم کی نیت سے دوسروں تک یہ معلومات پہنچا دیجئے گا۔ہماری معلومات اچھی لگے تو ہماری مغفرت کی دعا کردیجئے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش
                  دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر 

تبصرے

  1. ماشاءاللہ زبردست
    اللہ پاک آپ کو مزید برکتیں عطا فرمائے آمین ثم آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ تعالٰی علیہ وعلی آلہ واصحابہ اجمعین

    جواب دیںحذف کریں
  2. اللہ کریم اس قلمی کوشش کو تحسین بخشنے پر آپ کو دارین کی فلاح عطافرمائے ۔آپ جیسے محقق کا مجھ طالب علم کو شرف بخشش میرے حوصلوں کو تقویت بخشتاہے

    جواب دیںحذف کریں

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

درس نظامی اور مستقبل

درس نظامی کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میرے ابوڈیفنس فورس میں تھے ہم بھی اپنے ابو کے ساتھ ہی ان بیرکس میں رہتے تھے ۔یعنی ایک فوجی ماحول میں ہمارا بچپن گزرا۔جہاں وقت کی بہت اہمیت تھی ۔جس کا انداز ہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو نے  کھیلنے کا وقت دیا تھا کہ پانچ بجے تک گھر پہنچنا ہے ۔تو اس پانچ سے مراد پانچ بجے ہیں پانچ بجکر 5منٹ بھی نہیں ہیں ۔اگر ایسا ہوتاتو ہمیں جواب دینا ،وضاحت دینا پڑتی ۔نفاست و نظافت   کا بہت خیال رکھاجاتا۔کپڑے کیسے استری ہوتے ہیں ۔بازو کی کف کیسے رکھتے ہیں ۔چلتے وقت سڑک کی بائیں جانب چلتے ہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔یعنی ایسے اصول پسند ماحول میں شروع شروع میں تو یہ سب سزامحسوس ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ عادی ہوگئے ۔پھر جب میں نے میٹرک کی تو اللہ کے فضل سے میراشمار پڑھاکو بچوں میں ہوتاتھا میٹرک میں میرا A1 گریڈ آگیا۔جوکہ خوشی کی بات تھی ۔گھر والے مطمئن تھے ۔لیکن ابو جان نے فقط اتنا کہا کہ اس سے بھی بہتر کوشش کرتے تو نیول ایجوکیشن ٹرسٹ میں ٹاپ بھی کرسکتے تھے ۔لیکن میرے ابو ایک عظیم مفکر ،عظیم مدبر اور زمانہ ساز انسان تھے ۔جن کی باریک بینی اور دواندیشی کا ادراک  

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں ؟

   طلبامیٹرک  کے بعد کیا کریں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (ایم عربی /سلامیات،ایم اے ماس کمیونیکیشن) جب ہم پرائمری کلاس  میں تھے تو مڈل والوں کو دیکھ دیکھ کر سوچتے تھے کہ کب ہم مڈل میں جائیں گے ۔پھر مڈل میں پہنچ کر نویں و دسویں کے طلبا کو دیکھ کر من کرتاتھا ہم بھی میٹر ک میں جائیں ۔اسکول میں ہمارابھی دوسروں پر رُعب چلے ۔جونئیر کو ہم بھی ڈانٹ ڈپٹ کریں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔یہ وہ عمومی خیالات ہیں جو دورِ طالب علمی میں ذہنوں میں آتے اور پھر مسافر پرندے کی طرح واپس چلے جاتے ہیں ۔لیکن وقت اپنی رفتارسے گز رتاچلاگیا اور پھر ہم ایک عملی زندگی میں داخل ہوگئے اور پلٹ کر دیکھا تو بہت سا فاصلہ طے کرچکے تھے ہم ۔بچپن ماضی کے دھندلکوں میں تھوڑا تھوڑادکھائی دیتاہے ۔کچھ زیادہ واضح نہیں ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم اسکول جارہے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیرئیر کونسلنگ کی کمی اور پیرنٹنگ کے فقدان کی وجہ سے کسی منزل کسی گول کسی اسکوپ کی جانب ہماری کوئی خاص رہنمائی نہیں ہوتی ۔بلکہ ایک ہجوم کی طرح ہم بھی اپنی تعلیم اور کیرئیر کے فیصلے کررہے ہوتے ہیں ۔خیر اب تو بہت بہتری آچکی ہے ۔طلبا