نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

ستمبر, 2022 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

سچی توبہ کرنے والا نوجوان:

  سچی توبہ کرنے والا نوجوان :  ایک نوجوان کسی بزرگ کے بیان میں شرکت کیا کرتا تھا۔ جب وہ بزرگ ” یَا سَتّار “ کہتے تو نوجوان پَر سُرور کی عجیب کیفیت طاری ہوجاتی اور وہ کمزور شاخ کی طرح ہلنے لگتا، لوگوں نے وجہ پوچھی تو بتایا کہ میں عورَتوں کا لباس پہن کر شادی وغیرہ کی محافل میں جایا کرتا تھا اور عورتوں میں گھل مل کر بیٹھتا تھا۔ ایک بار ایک شہزادی کی شادی کے موقع پر بھی میں نے ایسا ہی کیا، اس دن بادشاہ کی بیٹی کا ہار گم ہوگیا،تمام دروازے بند کردئیے گئے اور اعلان ہوا کہ باری باری سب عورتوں کی تلاشی لی جائے گی۔ تلاشی شروع ہوئی یہاں تک کہ ایک عورت اور میں باقی رہ گئے، اس وقت میں نے سچے دل سے مولائے کریم کی بارگاہ میں توبہ کی اور نیت کی کہ اگر آج رُسوائی سے بچ گیا تو پھر کبھی ایسی حرکت نہیں کروں گا۔ جب اس عورت کی تلاشی لی گئی تو ہار برآمد ہوگیا اور میں تلاشی سے بچ گیا۔ اس دن کے بعد جب بھی میں  اللہ  کا اسمِ پاک ”ستّار(یعنی پردہ پوشی کرنے والا)“سنتا ہوں تومجھے اپنا جرم اور اس پاک رب کی ستّاری یاد آجاتی ہے اورمجھ پر وہ کیفیت طاری ہوجاتی ہے جو تم دیکھتے ہو۔ ( روض الریاحین  ،ص303) عقل والو!!ذر

سکون کا راز

سکون کا راز دودوست جہاز کے سفر پر روانہ ہوئے تو ان کے درمیان والی سیٹ پر موٹے اور بھدے جسم کا ایک مسافر بیٹھ گیا جس کے منہ سے ناگوار بُو بھی آرہی تھی۔ ایک دوست کھڑکی کی طرف سمٹ گیا اور سارے راستے شدید ٹینشن میں رہا، جب کہ اس کے برعکس دوسرے دوست نے اپنی پسندیدہ کتاب کھولی اور اسے پڑھنے میں مصروف ہوگیا، یہ کسی طرح بھی پریشان دکھائی نہیں دیتا تھاحالانکہ وہ موٹے مسافر کی وجہ سے آدھی سیٹ پر بیٹھا ہوا تھا ۔ 40 منٹ بعد جب سفر ختم ہوا تو ٹینشن میں رہنے والے دوست نے دوسرے سے پوچھا کہ تم بڑے مزے سے کتاب پڑھ رہے تھے جیسے کسی لائبریری میں بیٹھے ہوئے ہو!کیا تمہیں اس مسافر کی وجہ سے پریشانی نہیں ہوئی !وہ کہنے لگا:شروع میں ہوئی تھی مگر میری عادت ہے کہ جب کوئی ٹینشن ہوتی ہے تو میں حساب لگا لیتا ہوں کہ اس کا دورانیہ( Duration ) کتنا ہوسکتا ہے ؟یہی کام میں نے یہاں بھی کیا، جب میں نے دیکھا کہ یہ پریشانی صرف 40 منٹ کی ہے اس کے بعد وہ مسافر اپنی راہ لے گا اور ہم اپنی ! تو میں نے یہ چالیس منٹ گزارنے کے لئے خود کو کتاب پڑھنے میں مصروف کرلیا اور یوں ٹینشن سے قدرے بچا رہا۔  اگر ہم بھی اس انداز کو اپنا لیں تو

HOW TO SUCCESS?

  HOW TO  SUCCESS Every one of us wants to be successful, it is his natural right. But we have to understand that only what is thought in our mind is success or it has any right direction ، Dear Readers I will educat about it in the light of islam.Pay attention here . Let's move to our topic ۔ How Islam Does Defines the Success? ALLAH SAY IN HOLY QURAN : اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ تَطْمَىٕنُّ قُلُوْبُهُمْ بِذِكْرِ اللّٰهِؕ-اَلَا بِذِكْرِ اللّٰهِ تَطْمَىٕنُّ الْقُلُوْبُؕ( ۲۸ ) وہ جو ایمان لائے اور ان کے دل اللہ کی یاد سے چین پاتے ہیں سن لو اللہ کی یاد ہی میں دلوں کا چین ہے ( سورۃ الرعد،اآیت28 ) DEAR READERS: The Real Success of Life Lies in the Remembrance of Allah. وَ مَنْ اَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِیْ فَاِنَّ لَهٗ مَعِیْشَةً ضَنْكًا وَّ نَحْشُرُهٗ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ اَعْمٰى( ۱۲۴ ) اور جس نے میری یاد سے منہ پھیرا تو بےشک اس کے لیے تنگ زندگانی ہے اور ہم اسے قیامت کے دن اندھا اٹھائیں گے۔ The Four Failed Rules of Success اِنَّ الْاِنْسَانَ لَفِیْ خُسْرٍۙ( ۲ ) بے شک آدمی ضرور نقصان میں ہے اِل

آسانیاں پیداکریں

  آسانیاں پیداکریں عن أنس - رضي الله عنه - قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: ((يسِّروا ولا تعسِّروا ،  وبشِّروا ولا تنفِّروا))؛ متفق عليه . مفہوم حدیث :آسانیاں پیداکرو مشکلات نہیں ۔خوشخبریاں دو نفرت نہیں ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ماتحتوں سے رویہ   اسلام کا حُسن   ماتحتوں کے ساتھ شفقت و مہربانی کرنے کی مثالوں سے اسلامی تاریخ بھری پڑی ہے۔ نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم   اپنے خدمت گاروں سے کیسا سلوک فرماتے تھے اس کی ایک مثال ملاحظہ کیجئے: حضرت سیّدُنا انس  رضی اللہ عنہ   فرماتے ہیں:میں نے  ( دس سال تک )  سفر و حَضر میں حضورِ اکرم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم   کی خدمت کی، لیکن جو کام میں نے کیا اس کے بارے میں آپ نے کبھی یہ نہیں فرمایا کہ تم نے یہ کام اس طرح کیوں کیا؟ اور جو کام میں نے نہ کیا اس کے بارے میں آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم   نے کبھی یہ نہیں فرمایا کہ تم نے یہ کام اس طرح کیوں نہیں کیا؟  ( بخاری،ج2،ص243، حدیث: 2768   بَروقت وظیفہ کی ادائیگی )     ماتحتوں کو وظیفہ وقت پر ادا کیا جانا ان کا پہلا اور بنیادی حق ہے۔ کام کی تکمیل کے بع

دولت ایک جادور یا ضروت

دولت ایک جادور یا ضروت رسول اللہ ﷺ نے قیامت کی اور قرب قیامت کی متعدد نشانیاں بتائی ہیں۔ قیامت کے قریب ایک نہایت پر فتن دور کی پیشین گوئی فرمائی ہے جس میں بے انتہا خون خرابہ ہوگا، طرح طرح کے فتنوں کا ظہور ہوگا اور ایمان کو بچانا مشکل ہوجائے گا۔ مسیحِ دجّال (جسے دجال اکبر یا کانا دجّال بھی کہا جاتا ہے) کے فتنے کی خبر دی گئی ہے جو بہت ہی ظالم اور غیر معمولی بلکہ مافوق الفطری قوتوں کا مالک ہوگا اور خدائی و نبوت کا دعوےدار ہوگا۔ مہدی کی آمد کے بارے میں بتایا گیا جو مسلمانوں کے ایک نہایت صالح اور باصلاحیت امام ہوں گے اور دنیا میں بے نظیر عدل و انصاف قائم کریں گے۔ اسی طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کی خبر دی گئی جو دجّال سے دنیا کو نجات دلائیں گے۔ یاجوج ماجوج کی یلغار پر مطلع کیا گیا جو دنیا بھر میں بدامنی اور قتل و غارت گری کا بازار گرم کریں گےاور آخر کار حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی بددعا سے ہلاک ہوجائیں گے۔ ہم جس دور میں سانس لے رہے ہیں ۔آپ تنہائی میں اور یکسوئی کے ساتھ ذرا اپنا محاسبہ کیجئے گا ۔آپ کو خود اندازہ ہوجائے گا کہ ہم کہاں کھڑے ہیں ۔ہمارے چاروں طرف فتنوں کا طبل بچ چکا ہے ۔ایک