نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

غذا اور غذا کے اجزاکے بارے میں (1)حلال فوڈ:

 

غذا اور غذا کے اجزاکے بارے میں

 (1)حلال فوڈ:

 ہم بہ حیثیت مسلمان اس کی بھرپور کوشش کرتے ہیں کہ کھانے پینے میں حلال وحرام کی تمیزکی جائے، یہاں تک کہ کمائی کے حلال یاحرام ہونے میں بھی فرق کرناہمارافرض ہے۔چنانچہ اسی شعور کو بیداکرنے کے لیے ہم حلال فوڈ کے حوالے سے سیریز پر کام کررہے ہیں ۔اسی کی ایک کڑی موجودہ تحریر بھی ہے ۔اس میں ہم آپکو غذااور غذا میں شامل اضافی اجزا کے متعلق  معلومات پیش کریں گے ۔سب سے پہلے ہم اس تحریر کے لیے  متفرق ویب اور میگزین کے مشکور ہیں جن سے مستفاد یہ تحریر لکھناممکن ہوئی ۔



جی قارئین:آگے بڑھتے ہیں۔

٭…حلال جانوروں اور پرندوں کا گوشت کھانا بھی اس وقت جائز ہوگا جب ان کو شرعی طریقے سے ذبح کیا گیا ہو ٭…مصنوعی فوڈ ایڈیٹوز قدرتی طور پر پائے نہیں جاتے بلکہ دیگر اجزا کوملاکر تیار کیا جاتاہے



تجارتی پیمانے پر جو غذائیں یا مشروبات تیار شدہ فروخت کیے جاتے ہیں۔ ان کے اجزائے ترکیبی (ingredients) کو اگر جانچا جائے تو اس میں دو قسم کی اشیا شامل ہوتی ہیں۔


1 غذا (Food)۔۔۔2 غذا میں شامل اضافی اجزا یعنی فوڈ ایڈیٹوز(Food Additives)

1 غذا(Food)۔۔۔۔۔انسانی غذا کے اہم ذرائع دو ہیں۔ اگرچہ ایک تیسرا غیر روایتی ذریعہ یک خلوی خمیر (yeast) بھی منظر عام پر آیا ہے لیکن وہ اتنا بڑا ذریعہ نہیںہے۔ انسانی غذا کے اہم دو ذرائع یہ ہیں:(الف) نباتاتی ذرائع (ب)



حیواناتی ذرائع۔۔۔۔نباتاتی ذرائع درج ذیل ہیں:۔۔۔۔۔۔1سبزیاں: زمین دوز سبزیاں جیسے: آلو، گاجر، چقندر، شکر قندی، پیاز، لہسن ، ادرک وغیرہ۔ زمین سے باہر اگنے والی سبزیاںجیسے :پھول، گوبھی، مٹر، ٹماٹر، بینگن، کدو، کریلا، حلوہ کدو، گھیا توری ، بھنڈی، مرچ، کھیرا، بند گوبھی، پالک اور ساگ وغیرہ۔
2 پھل: جیسے : کیلا، سیب، امرود، ناشپاتی، تربوز، خربوزہ، خوبانی، آڑو، آم، مالٹا، سنگترہ، انار، انناس، آلو چہ، آلو بخارا، جامن اور بیر وغیرہ ۔۔۔۔۔۔۔۔3دالیں: جیسے : چنے، مونگ، مسور، ماش اور سویا بین وغیرہ۔
4اناج: جیسے: گندم، مکئی، چاول، باجرہ، اور جو وغیرہ ۔۔۔۔۔۔۔5 تیل دار اجناس :(جن اجناس سے کھانے کا تیل حاصل کیا جاتا ہے) جیسے: زیتون، مکئی، سورج مکھی، بنولہ، کینولا، کھوپرا، تل اور سویابین وغیرہ۔




نباتاتی ذرائع کا شرعی حکم۔۔۔۔۔۔تمام نباتات حلال ہیں سوائے ان کے جو نشہ آور یا انتہائی مضر صحت ہوں۔نباتاتی ذرائع کے بعد سمجھیے کہ حیواناتی ذرائع کیا ہیں؟۔۔۔۔۔۔۔۔1جانور: جن سے گوشت اور دودھ حاصل ہوتا ہے۔ یہ جانور پالتو بھی ہوسکتے ہیں ۔ جیسے: گائے، بھینس، اونٹ، بکری اور بھیڑ وغیرہ اور جنگلی بھی جیسے: ہرن، بارہ سنگھا اور نیل گائے وغیرہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔2پرندے:جن سے گوشت اور انڈے حاصل کیے جاتے ہیں۔پرندے پالتو بھی ہوسکتے ہیں، جیسے: مرغی، کبوتر اور بٹیر وغیرہ۔یہ جنگلی بھی جیسے: مرغابی، چڑیا، تیتراور بٹیر وغیرہ۔



3آبی جانور: جیسے مچھلی۔ حیواناتی ذرائع کا شرعی حکم
1خنزیر کو قرآن مجید میں واضح طور پر حرام قرار دیاگیا ہے اور اس کے سوا جو جانور اور پرندے شکار کر کے کھاتے پیتے رہتے ہیں یا ان کی غذا فقط گندگی ہے ان کا کھانا بھی جائز نہیں، جیسے: شیر، بھیڑیا، گیدڑ، بلی، کتا، بندر، شکرا، گدھ، وغیرہ اور جو ایسے نہ ہوں جیسے طوطا، مینا، فاختہ، چڑیا، بٹیر، مرغابی، کبوتر، نیل گائے، ہرن، بطخ، خرگوش، وغیرہ سب جانور حلال ہیں۔ 2حلال جانوروں اور پرندوں کا گوشت کھانا بھی اس وقت جائز ہوگا جب ان کو شرعی طریقے سے ذبح کیا گیا ہو۔۔۔۔۔۔۔۔3دریائی جانور میں سے فقط مچھلی حلال ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔2غذا میں شامل اضافی اجزا یعنی فوڈ ایڈیٹوز اس کی کچھ تفصیل گزشتہ کسی شمارے میں آچکی ہے۔ فوڈ ایڈیٹوز کے حوالے سے تحقیق کا ایک رخ مزید ملاحظہ فرمائیے۔




فوڈ ایڈیٹوز (Food Additives)میں غذائیت معدوم یا معمولی ہوتی ہے۔ ان کو غذا میں متنوع مقاصد کے لیے شامل کیا جاتا ہے۔ ان مقاصد کے اعتبار سے ان کے نام بھی مختلف ہیں، مثلا:ً آئس کریم، چاکلیٹ اور مارجرین وغیرہ میں پانی اور تیل دونوں کو باہم ملانے کے لئے ان میں ایملسیفائر (Emulsifier) ملایا جاتا ہے۔ گویا ایملسیفائر کا کام یہ ہے کہ وہ تیل اور پانی کو باہم ملائے۔ یہ نام فوڈ ایڈیٹیوز کی ایک قسم اور مقصد کے اعتبار سے ہوا۔اب ایملسیفائر کے طور پر جو اجزا ملائے جاتے ہیں وہ فوڈ ایڈیٹو زکہلاتے ہیں۔ایملسیفائر کے   طور پر آجکل درج ذیل فوڈ ایڈیٹوز(Food Additves) ملائے جاتے ہیں: سویا لیسی تھین (Soy lecithin)انڈے کی زردی (yolk)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پولی سوربیٹس(Polysorbate)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سوربیٹین مونو اسٹریٹ(Sorbitan monostearate)



اس طرح فوڈ ایڈیٹوز غذا میں ذائقہ ، پائیداری، توازن اور رنگ سمیت کئی مقاصد کے لیے شامل کیے جاتے ہیں۔ ان کی تمام اقسام اور مقاصد کا احاطہ ان شا ء اللہ آئندہ کسی مضمون میں کیا جائے گا۔ فوڈ ایڈیٹوز قدرتی(Natural) ، قدرتی کے مماثل(Natur Identical) اور مصنوعی(Artificial) تینوں طرح کے ہوسکتے ہیں۔ قدرتی کی مثال، چقندر کا رس ہے جو کہ میٹھی چیزوں میں رنگ کے طور پراستعمال ہوتا ہے۔قدرتی کے مماثل کی مثال بینزوئک ایسڈ(Benzoic acid) ہے جو کہ قدرتی طور پر بھی پایا جاتا ہے اور مصنوعی طور پر بھی تیار کیا جاتا ہے اور محفوظ کنندہ (Preservative) کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔مصنوعی فوڈ ایڈیٹوز قدرتی طور پر پائے نہیں جاتے بلکہ دیگر اجزا کوملاکر تیار کیا جاتاہے۔ فوڈ ایڈیٹیوز Additives) (Foodکا شرعی حکم

فوڈایڈیٹیوز درج ذیل تین ذرائع میں سے کسی سے ماخوذ ہوںگے۔ 1 حیوانات 2 نباتات 3 معدنیات
(1)نباتات یا معدنیات سے ماخوذ ہونے والے فوڈ ایڈیٹیوز حلال ہیں بشرطیکہ نشہ آور یا انتہائی مضر صحت نہ ہوں۔ واضح رہے کہ کھجور یا انگور سے بنایا گیا الکحل ہر حال میں حرام ہے خواہ اس میں نشہ یا ضرر ہو یا نہ ہو۔




یادرہے :یہ تحریر ہم شریعہ اینڈبزنس کے پیش کردہ مواد سے پیش کررہے ہیں ۔جس پر ان کا شکریہ نہ اداکرنا علمی خیانت ہوگی ۔
(2)حیوانات سے ماخوذ ہونے والے فوڈ ایڈیٹیوز اس وقت حلال ہوں گے جب وہ ایسے حلال جانور سے حاصل کیے گئے ہوں جن کو شرعی طریقے سے ذبح کیا گیا ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(3)صرف حلال جانور کے دودھ اور حلال پرندے کے انڈے سے بنے ہوئے فوڈ ایڈیٹیوز حلال ہیں۔


قارئین:حلال فوڈ کے متعلق اور مکمل سیرز ہم تحریر اور ویڈیو کی صورت میں آپ تک پہنچاتے رہیں گے ۔آپ بھی یہ علمی ورثہ دوسروں تک پہنچانے کی کوشش ضرور کیجئے گا۔تاکہ درست اور مفید معلومات دوسروں تک پہنچ سکے ۔

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر

https://www.youtube.com/watch?v=hu7F9QYePgo


 


تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

درس نظامی اور مستقبل

درس نظامی کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میرے ابوڈیفنس فورس میں تھے ہم بھی اپنے ابو کے ساتھ ہی ان بیرکس میں رہتے تھے ۔یعنی ایک فوجی ماحول میں ہمارا بچپن گزرا۔جہاں وقت کی بہت اہمیت تھی ۔جس کا انداز ہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو نے  کھیلنے کا وقت دیا تھا کہ پانچ بجے تک گھر پہنچنا ہے ۔تو اس پانچ سے مراد پانچ بجے ہیں پانچ بجکر 5منٹ بھی نہیں ہیں ۔اگر ایسا ہوتاتو ہمیں جواب دینا ،وضاحت دینا پڑتی ۔نفاست و نظافت   کا بہت خیال رکھاجاتا۔کپڑے کیسے استری ہوتے ہیں ۔بازو کی کف کیسے رکھتے ہیں ۔چلتے وقت سڑک کی بائیں جانب چلتے ہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔یعنی ایسے اصول پسند ماحول میں شروع شروع میں تو یہ سب سزامحسوس ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ عادی ہوگئے ۔پھر جب میں نے میٹرک کی تو اللہ کے فضل سے میراشمار پڑھاکو بچوں میں ہوتاتھا میٹرک میں میرا A1 گریڈ آگیا۔جوکہ خوشی کی بات تھی ۔گھر والے مطمئن تھے ۔لیکن ابو جان نے فقط اتنا کہا کہ اس سے بھی بہتر کوشش کرتے تو نیول ایجوکیشن ٹرسٹ میں ٹاپ بھی کرسکتے تھے ۔لیکن میرے ابو ایک عظیم مفکر ،عظیم مدبر اور زمانہ ساز انسان تھے ۔جن کی باریک بینی اور دواندیشی کا ادراک  

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں ؟

   طلبامیٹرک  کے بعد کیا کریں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (ایم عربی /سلامیات،ایم اے ماس کمیونیکیشن) جب ہم پرائمری کلاس  میں تھے تو مڈل والوں کو دیکھ دیکھ کر سوچتے تھے کہ کب ہم مڈل میں جائیں گے ۔پھر مڈل میں پہنچ کر نویں و دسویں کے طلبا کو دیکھ کر من کرتاتھا ہم بھی میٹر ک میں جائیں ۔اسکول میں ہمارابھی دوسروں پر رُعب چلے ۔جونئیر کو ہم بھی ڈانٹ ڈپٹ کریں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔یہ وہ عمومی خیالات ہیں جو دورِ طالب علمی میں ذہنوں میں آتے اور پھر مسافر پرندے کی طرح واپس چلے جاتے ہیں ۔لیکن وقت اپنی رفتارسے گز رتاچلاگیا اور پھر ہم ایک عملی زندگی میں داخل ہوگئے اور پلٹ کر دیکھا تو بہت سا فاصلہ طے کرچکے تھے ہم ۔بچپن ماضی کے دھندلکوں میں تھوڑا تھوڑادکھائی دیتاہے ۔کچھ زیادہ واضح نہیں ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم اسکول جارہے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیرئیر کونسلنگ کی کمی اور پیرنٹنگ کے فقدان کی وجہ سے کسی منزل کسی گول کسی اسکوپ کی جانب ہماری کوئی خاص رہنمائی نہیں ہوتی ۔بلکہ ایک ہجوم کی طرح ہم بھی اپنی تعلیم اور کیرئیر کے فیصلے کررہے ہوتے ہیں ۔خیر اب تو بہت بہتری آچکی ہے ۔طلبا