ہم پروفیشنل کیسے بنیں ؟
حصہ اول
How to become a professional
اس کائنات پرغور کریں تو
ہمیں انسان ایک شاہکار دکھائی دیتاہے ۔اللہ رب العزت نے تخلیق انسان کے وقت فرشتوں
کے سامنے انسان کا تعارف کراتے ہوئے فرمایا:وَاِذْ قَالَ رَبُّکَ لِلْمَلٰٓئِکَةِ
اِنِّیْ جَاعِلٌ فِی الْاَرْضِ خَلِیْفَةً
.(البقره، 2: 30)
’اور (وہ وقت یاد کریں) جب آپ کے رب نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں زمین میں اپنا نائب بنانے والا ہوں‘‘۔
یہاں انسان کے لئے ’’خلیفہ‘‘ کا لفظ استعمال کیا گیا۔
انسان کے صحیح مقام و مرتبہ کو جاننے کے
لئے اس لفظ کے مفہوم کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔ اردو زبان میں اس کا ترجمہ ’’جانشین‘‘
یا ’’نائب‘‘ سے کیا جاتا ہے۔ قرآن مجید میں کئی مقامات پر انسان کی امتیازی حیثیت
کا ذکر کیا گیا ہے۔ جس سے پتہ چلتا ہے کہ تمام ذی روح اور غیر ذی روح مخلوقات میں
سے انسان کو ایک خاص اہمیت حاصل ہے اور اس کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا جو تعلق ہے وہ
کائنات کی کسی اور چیز کے ساتھ نہیں۔ چنانچہ قرآن مجید کے اندر اللہ تعالیٰ نے
انسان کو اپنی تخلیق کا شاہکار قرار دیتے ہوئے فرمایا:
وَالتِّیْنِ وَالزَّیْتُوْنِ.
وَطُوْرِ سِیْنِیْنَ. وَهٰذَا الْبَلَدِ الْاَمِیْنِ. لَقَدْ خَلَقْنَا
الْاِنْسَانَ فِیْٓ اَحْسَنِ تَقْوِیْمٍ َنَفَخْتُ فِیْهِ مِنْ رُّوْحِیْ.
’’انجیر کی قَسم اور زیتون
کی قَسم۔ اور سینا کے (پہاڑ) طور کی قَسم۔ اور اس امن والے شہر (مکہ) کی قَسم۔ بے
شک ہم نے انسان کو بہترین (اعتدال اور توازن والی) ساخت میں پیدا فرمایا ہے۔
‘‘(التین، 95: 1 تا 4)
یہاں چار قسمیں کھانے
کے بعد جو بات بتائی جارہی ہے وہ یہ ہے کہ انسان کی تخلیق بہترین اور منفرد انداز
میں کی گئی ہے۔ اسی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے فرمایا گیا:وَلَقَدْ کَرَّمْنَا بَنِیٓ
اٰدَمَ.
ترجمہ :’’اور بے شک
ہم نے بنی آدم کو عزت بخشی۔‘
‘(بنی اسرائیل، 17: 70)
نیز ایک اور مقام پر
فرمایا:خَلَقْتُ بِیَدَیَّ.
ترجمہ :’’میں نے خود
اپنے دستِ (کرم) سے بنایا ہے۔‘‘
(ص، 38: 75)
تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مفید اور دلچسپ ویڈیوز کے لیے وزٹ کیجئے:
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں