نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

مصنوعی ذہانت اور پبلشنگ کی دنیا



 

مصنوعی ذہانت اور پبلشنگ  کی دنیا

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

(دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر)

ہم کتابیں پڑھتے ہیں اور ہم میں اہل علم کی خواہش ہوتی ہے کہ اُس کی تیارکردہ تحقیقی شائع بھی ہو۔تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک ان کا پیغام پہنچ سکے ۔جیسے جیسے وقت گزرتاچلاگیا۔انسان کے ساتھ ساتھ انسان کی پیغام رسانی کے ذرائع بھی بدلتے رہے ۔میں ماضی بعید میں نہیں جاتا۔بس چھوٹی سی جھلک دکھاتاہوں کہ ہاتھ سے لکھے جانے والے مخطوط،پھر انسان  بتدریج اس میدان میں سفرکرتاآج کے اسی جدید مشینی دور میں اشاعت کے کئی رنگ بدل چکاہے ۔

پبلکشنگ ایک فیلڈ ایک شعبہ ہے ۔مصنوعی ذہانت نے جہاں دیگر پروفیشن کو متاثر کیا ۔وہاں اس نے پبلشنگ کے شعبہ میں بھی انقلاب برپاکیا۔ہم نے سوچا کیوں نہ اپنے قارئین کو اس حوالے سے بھی شناسا کریں ۔آئیے ہم اپنے موضوع کی جانب بڑھتے ہیں ۔

قارئین :

صدیوں سے لفظ انسان کا سب سے طاقت ور ہتھیار رہا ہے۔کتابیں علم کی منتقلی کا ذریعہ نہیں بلکہ انسانی شعور، احساس اور تہذیب کی وراثت تھیں۔کاتب کے ہاتھوں کی خوشبو،طباعت کے حرفوں کا التزام،اردو کے محاوروں کی چمک،اور ورق پلٹنے کا احساسیہ سب مل کر ایک ایسی دنیا بناتے تھےجسے کوئی مشین چھو بھی نہیں سکتی تھی۔لیکن اکیسویں صدی کے وسط میں اسی دنیا کے دروازے پرایک بے آواز، بے شکل، مگر طاقتور وجود نے دستک دی۔یہ وجود تھا۔مصنوعی ذہانتیہ ایک نئے مشینی دور کا آگاز ایسی مشین نہ تھکتی ہے،نہ روکتی ہے،نہ بھولتی ہےلیکن انسان کی طرح لکھتی ہے،سوچتی ہے

،ترجمہ کرتی ہے،تجزیہ کرتی ہے۔اور  حیران کن طور پرانسانی ذہن کی رفتار کو کئی گنا بڑھا دیتی ہے۔پبلشنگ کی دنیا میں آج جو انقلاب برپا ہےاس کے مرکز میں یہی AI موجود ہے۔یہ مضمون اسی منفرد، صدی بدل دینے والے سفر کی کہانی ہے۔

مصنوعی ذہانت آجموضوع کی Outline آرٹیکل یا کتاب کا Structure،حوالہ جات، تحقیق، ریفرنس
• Draft
تحریر،خلاصے اور Abstract،خودکار طریقے سے تیار کر دیتی ہے۔

قارئین :آئیے مثالوں سے سمجھاتے ہیں ۔ChatGPT، Claude، Gemini Advanced جیسے ماڈلزایک تحقیقی مضمون کی ابتدائی شکل منٹوں میں بنا سکتے ہیں۔AI-assisted writing سے تحریر کی پیداوار 40 تا 60 فیصد بڑھ چکی ہے۔

قارئین :کسی زمانے میں مترجم ایک وائٹ کالر جاب تھی اور اس کا معاوضہ بھی بہت معقول ہواکرتاتھا لیکن جیسے جیسے وقت بدلتاگیا۔جدید ٹیکنالوجی نے مترجم کی جگہ لے لی۔اب شاید ہی کوئی جگہ ہوجہاں ترجمہ کرنے کے لیے کسی شخص کی ضرورت محسوس کی جارہی ہو۔AI نے ترجمے کوتیز، قابلِ اعتماد، اور بڑا عالمی دائرہ دینے والابنا دیا ہے۔جہاں پہلے ایک کتاب کے ترجمے میں مہینے لگ جاتے تھے،آج AI بنیادی ڈھانچہ چند دنوں میں کھڑا کر دیتی ہے۔کتنے ہی ایسے ٹولز ہیں جو منٹوں میں آپکو ترجمہ کردیتے ہیں ۔

قارئین:

پروف ریڈنگ پبلشنگ کے مراحل میں اہم مرحلہ تھا۔لیکن اب اے آئی نے اس ضرورت کو بھی ختم کردیا اور خودکار نظام کے ذریعے نہ صرف غلطی کی نشاندہی بلکہ اس کو درست کرنے کا نظام بھی موجود ہے ۔یہ خودکارنظامچند لمحوں میں پورے مسودے کو پبلشنگ معیار پر لے آتے ہیں۔

قارئین:تخلیقی تحریر کسی زمانے میں کچھ لوگوں کا خاصہ تھا ہرکوئی اس میدان میں اپنی جگہ نہیں منواسکتاتھا۔لیکن اے آئی نے AI اب کہانیاں، کردار، مکالمے، پلاٹ، نظم اور بچوں کے قصے بھی بنا سکتی ہے۔ نیویارک میں ایک پوری کتاب مشین اور انسان کے مشترکہ مکالموں پر مبنی شائع ہوئی۔لیکن اس کے ساتھ ایک سوال بھی پیدا ہواکہ مصنف کون؟انسان؟
مشین؟یا دونوں؟یہ پبلشنگ کی دنیا کا سب سے بڑا اخلاقی مسئلہ بن رہا ہے۔

قارئین:

اے آئی ، انسانی لہجہ، جذبات، وقفے، اداکاری جیسی Expression،سب کچھ replicate کر رہی ہے۔2024 میں شائع ہونے والے آڈیو بکس میں سے 30 فیصد AI-narrated تھے۔ ElevenLabs کی آوازیں اتنی حقیقی ہیں کہ اصل مقرر سے فرق محسوس نہیں ہوتا۔ Google TTS Studio پورے ناول کو اداکاری کے انداز میں پڑھ لیتا ہے۔ہے نا حیران کُن ۔اے آئی اس حد تک اس میدان میں آگے بڑھ چکی ہے ۔

قارئین:اے آئی نے پبلشنگ کی دنیا میں اس قدرتبدیلیاں پیداکردیں کہ انسانی عقل حیران رہ جاتی ہے ۔مصنوعی ذہانت نے  کتابوں کے  کتابوں کے ٹائٹل ، اشتہاری پوسٹر,Social media banners بچوں کی تصویری کہانیاں تیار کر سکتی ہے۔مڈجرنی ،لیوناڈو ،ڈال،ایڈوب فائرلی  جیسے ٹولز نے کام کو آسان سے آسان ترین بنادیاہے ۔ایک بچے کی تصویری کتابجو پہلے 6 مہینے میں بنتی تھی۔اب 6 دن میں تیار ہو جاتی ہے۔

قارئین :

ہر انسان اپنا "مصنف" بن سکتا ہے۔وہ لوگ جو صرف خواب دیکھتے تھے۔کہ کبھی کتاب لکھیں گے،آج AI کی مدد سے اپنا پہلا مسودہ تیار کر رہے ہیں۔ادب میں نئی آوازیں سامنے آ رہی ہیں۔اب تو پبلشر  کم بجٹ میں عالمی معیار کی پبلشنگ کرسکتاہے ۔ ایڈیٹنگ، پروف ریڈنگ، گرافک ڈیزائن، ٹائپ سیٹنگ، پروموشن،سب کم خرچ میں ہو رہا ہے۔چھوٹے پبلشنگ ہاؤس بڑے اداروں کی برابری پر آ گئے ہیں۔

قارئین:

اے آئی  تحقیق کا خلاصہ کرتی ہے۔ Keywords نکالتی ہے۔ Research gap بتاتی ہے۔ حوالہ جات خودکار دیتی ہے پرانی نایاب کتب OCR کے ذریعے زندہ کرتی ہے۔اس حوالے کچھ مددگار ٹولز بھی ہیں ۔جیسے
Semantic Scholar AI
Zotero + AI plugin
Elicit AI Research Assistant

وغیرہ جیسے مصنوعی ذہانت کے پلیٹ فارم اس حوالے سے ہمارے لیے مددگار ثابت ہوسکتے ہیں ۔

قارئین :مصنوعی ذہانت کے منفی اثرات  کے حوالے سے بھی کچھ بنیادی باتیں جان لیتے ہیں ۔مصنوعی ذہانت میں  انسانی روح کا کم ہونا،یہ  جملہ لکھ سکتی ہے،لیکن تجربہ نہیں دے سکتی۔احساس، درد، کوشش، مشاہدہیہ صرف انسان کی ملکیت ہیں۔یہ خاصہ اللہ پاک نے انسان ہی کو عطاکیاہے ۔

قارئین:مصنوعی ذہانت کی وجہ سے اور بھی کچھ منفی پہلو سامنے آتے ہیں جن پر ہمارامطلع ہونا بہت ضروری ہے ۔

مصنفین کا بے روزگار ہوسکتے ہیں ۔Content Writing، Copy Editingجیسے شعبے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

جعلی کتابوں کا سیلاب امڈ سکتاہے ۔Amazon Kindle پر AI-generatedغلط معلومات والی کتابیں خصوصی طور پرMedical، Religious اور Psychological categories میں پھیل رہی ہیں۔یہ ایک بڑا اخلاقی بحران ہے۔

قارئین:اگر80 فیصد کتاب AI نے لکھی۔20 فیصد انسان نےتومصنف کون ہے؟ملکیت کس کی؟رائلٹی کس کی؟ابھی دنیا اس بحث میں الجھی ہوئی ہے۔

 

پبلشنگ میں AI کے استعمال کے بہترین ٹولز

تحریر و تحقیق

ChatGPT
Claude
Gemini Ultra
Elicit AI
QuillBot

ایڈیٹنگ و پروف ریڈنگ

Grammarly AI
Hemingway Editor
ProWritingAid AI

ترجمہ

DeepL
Google Translate Advanced
ModernMT

ڈیزائن

Midjourney
Leonardo AI
Adobe Firefly
Canva AI

آڈیو بکس و وائس اوور

ElevenLabs
Descript
WellSaid Labs
PlayHT

OCR اور پرانی کتب کی بحالی

ABBYY FineReader
Google OCR AI
Transkribus AI

قارئین:ایک بات تو ذہن نشین کرلیں ۔ لفظ ہمیشہ زندہ رہے گا، چاہے قلم بدل جائے۔مصنوعی ذہانت نے پبلشنگ کوتیز، سستا اور آسان بنا دیا ہے۔لیکن لفظ کی روحوہ صرف انسان رکھتا ہے۔AI جملہ بنا سکتی ہے،لیکن دل کی حرارت نہیں دے سکتی۔AI کتاب لکھ سکتی ہے،لیکن زندگی کا تجربہ نہیں لکھ سکتی۔پبلشنگ کا مستقبل ایک روشن حقیقت ہے۔مشین رفتار دے گی،لیکن معنی وہی جیتے گا۔جو انسان کے دل سے اٹھے گا۔

ہمیں امید ہے کہ ہماری یہ کوشش آپ کے لیے سوچنے کی ایک نئی جہت ثابت ہوئی ہوگی ۔آپ بس شعور و آگہی کی نیت سے اس کوشش کو آگے شئیر کردیجئے گااور ہماری مغفرت کی دعاکردیجئے گا۔

 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

فلسطین کی باتیں (فلسطین کے معنی)

 ف ل س ط ي ن  کی باتیں ( ف ل س ط ي ن  کے معنی) تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) میں ایک عرصے سے تحریر و تحقیق سے وابستہ ہوں ۔کئی موضوعات پر لکھابھی اور بولابھی ۔لیکن آج اپریل 2025 کو جب میں فلسطین کے بارے میں لکھنے لگاتو میری روح کانپ رہی تھی ۔ضمیر ندامت و پشیمان ،ہاتھ کپکپارہے تھے ۔ذہن پر ایک عجیب ہیجانی کیفیت طاری ہے ۔لیکن سوچا کہ میں اپنے حصے کا جو کام کرسکتاہوں کہیں اس میں مجھ سے کوئی غفلت نہ ہو ۔چنانچہ سوچاآپ پیاروں سے کیوں نہ فلسطین کی باتیں کرلی جائیں ۔ قارئین :میں نے سوچا کیوں نہ لفظ فلسطین کی لفظی و لغوی بحث کو آپ کی معلومات کے لیے پیش کیاجائے ۔ فلسطین! ایک ایسا نام جو صرف جغرافیائی حدود یا قوموں کی پہچان نہیں، بلکہ ایک مقدس سرزمین، انبیاء کی جائے قیام، مسلمانوں کا قبلۂ اول، اور دنیا بھر کے مظلوموں کی علامت بن چکا ہے۔ اس تحریر میں ہم "فلسطین" کے معنی اور مفہوم کو لغوی، تاریخی، اور اسلامی زاویوں سے اجاگر کریں گے۔ لغوی تجزیہ: لفظ "فلسطین" " فلسطین" کا لفظ غالباً قدیم سامی زبانوں جیسے عبرانی یا آرامی سے آیا ہے۔ اکثر ...

بیٹیوں کی باتیں

بیٹیوں کی باتیں تحریر:ڈاکٹرظہوراحمد دانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) یہ بات ہے آج سے ٹھیک 15سال پہلے کی جب ہم اسٹار گیٹ کراچی میں رہتے تھے ۔اللہ کریم نے مجھے بیٹی کی نعمت سے نوازا۔جب علی میڈیکل اسپتال کی ڈاکٹرنے مجھے بتایاکہ اللہ پاک نے آپکو بیٹی عطافرمائی ہے ۔میری خوشی کی انتہانہیں تھی ۔آپ یقین کریں اس بیٹی کی ولادت کے صدقے رب نے مجھے بہت نواز مجھے خیر ہی خیر ملی ۔آج وہ بیٹی نورالایمان  کے نام سے حافظہ نورالایمان  بن چکی ہیں ایک اچھی رائٹر کے طورپر مضامین بھی لکھتی ہیں ۔بیانات بھی کرتی ہیں اور اپنے بابا کو آئے دن دینی مسائل  کے بارے میں بھی بتاتی ہیں،گھر میں فرض روزوں کے علاوہ نفلی روزوں و توفیق من اللہ سے تہجد کا اہتمام بھی کرواتی ہیں ، میراخیال بھی بہت رکھتی ہیں ۔جبکہ نورالعین سب سے چھوٹی بیٹی ہیں جو بے انتہاپیارکرتی ہیں کتناہی تھکان ہو وہ سینے سے لپٹ جاتی ہیں تو سب غم غلط ہوجاتے ہیں ۔میں اپنی بیٹیوں کی داستان و کہانی آپ پیاروں کو اس لیے سنارہاوہوں کہ تاکہ آپ کو ٹھیک سے معلوم ہوسکے کہ ایک باپ بیٹیوں کو کیسا محسوس کرتاہے اور بیٹیوں کو والدین سے کتنا حسین تعلق...

"ڈی این اے میں چھپا روحانی کوڈ؟"

" DNA میں چھپا روحانی کوڈ؟ " تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر)  ہم روٹین کی روایتی زندگی گزاررہے ہوتے ہیں ۔لیکن ہم اس کائنات کے رازوں پر غور کی زحمت نہیں کرتے ۔میں بھی  عمومی زندگی گزارنے والا شخص ہی ہوں لیکن وقت کے ساتھ ساتھ جیسے جیسے مطالعہ ،مشاہد ہ بڑھتارہامجھے کھوج لگانے ،سوچنے اور سمجھنے کا ذوق ملا۔اس کافائدہ یہ ہوا کہ مجھ پر علم نئی جہات کھُلی ۔بات کہیں طویل نہ ہوجائے ۔میں کافی وقت سے سوچ رہاتھا کہ اس دور میں سائنس نے بہت ترقی کرلی ۔ڈین این اے کے ذریعے انسان کی نسلوں تک کےراز معلوم کیے جارہے ہیں ۔میں سوچ رہاتھاکہ کیا ڈین این اے ہماری عبادت یاپھر عبادت میں غفلت کوئی اثر ڈالتی ہے یانہیں ۔بہت غوروفکر اور اسٹڈی کے بعد کچھ نتائج ملے ۔ایک طالب علم کی حیثیت سے آپ سے شئیر بھی کرتاہوں ۔ممکن ہے کہ میری یہ کوشش آپ کے لیے بھی ایک لرننگ پراسس ثابت ہو۔ قارئین: ایک سوال ذہن میں آتاہے کہ کیاکیا نماز پڑھنے، روزہ رکھنے یا ذکر کرنے سے صرف ثواب ملتا ہے؟یا … آپ کی عبادتیں آپ کے DNA پر بھی اثر ڈالتی ہیں؟ یہ ہے تواچھوتاسوال آئیے ذرا اس کو حل کرتے ہیں ۔۔۔ قارئی...