مصنوعی ذہانت اور سوشل میڈیا ایکٹیویسٹ کی دنیا
تحریر:ڈاکٹرظہوراحمد دانش
(دوٹھلہ نکیال آزادکمشیر)
جب آوازوں کے جنگل میں ایک نئی گونج پیدا ہوئی.صدیوں تک انسانی آواز طاقت، ہمت اور
لفظوں کے سہارے آگے بڑھتی رہی۔کہیں فصیلوں پر کھڑے خطیب اپنی قوم کو جوش دلاتے،کہیں
شاعر اور ادیب سماج میں انقلاب کا بیج بوتے،
کہیں مصنفین اور مفکرین قلم سے تاریخ کا بہاؤ بدل دیتے۔لیکن
آج…انسان کی آواز ایک
ڈیجیٹل دھڑکن میں تبدیل ہو چکی ہے۔ایک دھڑکن جسے چند سیکنڈ درکار ہیں۔دور بیٹھے دلوں کو ہلانے،سوچوں
کو بدلنے،اور قوموں کی سمت طے کرنے کے لیے۔اسی ڈیجیٹل گونج میں ایک نیا ساتھی شامل
ہوا ہے۔ایک نئے دور کا آغاز ہوا جس نے سب کچھ ہی بدل دیا۔بات کہنے اور بات سمجھنے
اور سمجھانے کے زاویے ہی بدل دیے ۔آج کی دنیا اِسے سوشل میڈیاکہہ رہی ہے ۔جس نے
انسان کوکہنے ،کردکھانے کے لیے ایک وسیع میدان فراہم کیاہے ۔ہم ابھی اس کے غلط و
درست پر بات نہیں کررہے ۔مصنوعی ذہانت نے جہاں دیگر میدان میں اپنی مداخلت سے اپنا
پاور شوکیا وہاں سوشل میڈیابھی مصنوعی ذہانت کے سائے تلے پلنے بڑھنے لگاہے ۔
AI نے ایکٹیوزم کی رفتار، رسائی اور اثرات کو ناقابلِ یقین
حد تک بڑھا دیا ہے۔مگر جہاں روشنی تیز ہو جاتی ہےوہاں سائے بھی اپنی شدت بڑھا لیتے
ہیں۔یہ مضمون انہی روشنیوں اور سائے کا ایک باوقار تجزیہ ہے۔جو آپ کے لیے سوچنے
کی نئی جہات متعارف کروائے گا۔میں جب یہ مضمون لکھ رہاہوں توبہت شدت سے مستقبل کے
خدشوں اور ترقی کے زاویوں اور انسانی طرز زندگی کے بدل مزاج و شوق اور انداز کو
محسوس کررہاہوں کہ انسانی تہذیب جہاں جاکھڑی ہوگی ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔اپنے موضوع
ہی پر بات کرتے ہیں ۔
آج AI،
ایکٹیویسٹ کی آواز کو ایسے بڑھاتی ہے۔جیسے پہاڑی وادی میں گونج کئی گنا بڑھ جائے۔کونسی
پوسٹ وائرل ہو سکتی ہے۔ٹرینڈ کس سمت جا رہا ہے۔کن الفاظ کا اثر زیادہ ہے۔کونسا وقت
بہترین ہے۔کس کی ہمدردی کس موضوع پر موجود ہے۔سب کچھ چند سیکنڈ میں بتا دیتی ہے۔یعنی
مصنوعی
ذہانت نے گھنٹوں کا کام اب سیکنڈز میں کرکے انسان کو حیران و خیرہ کردیاہے ۔Meta
AI کی تحقیق کے مطابق
AI-driven content scheduling سےریچ میں 40 فیصد اضافہ
دیکھا گیا۔
قارئین ۔اس بات کو ہم ماضی کی ایک مثال سے سمجھاتے ہیں
۔ 2019 کے Amazon Rainforest Protest میںAI-based
Hashtag Prediction نے چند گھنٹوں میں ایک مقامی احتجاج
کو عالمی ہیش ٹیگ میں بدل دیا۔
اب تو ہمارے رویوں ،ہماری سوچ ،ہماری پسند و ناپسند کی
جانچ پڑتال بھی ڈیٹاکے ذریعے کی جارہی ہے ۔AI
انسان کے جذبات کو حیرت انگیز درستگی سے پڑھتی ہے۔اس کا
جائزہ لے کر اس کی شخصیت کا تجزیہ کرکے اس کے لیے سوشل میڈیا پر اس کی فطرت سے
موافق مواد کو فراہم کرتی ہے ۔جو کہ مصنوعی ذہانت کا خودکار نظام کی طاقت کا
زبردست مظاہرہ ہے
AI
نے ایک عام شخص کومیڈیا ہاؤس کی طاقت دے دی ہے۔ویڈیو
ایڈیٹنگ،اینیمیشن،وائس اوور، گرافکس ،تحقیق، اسکرپٹس ،اب کوئی بھی ایکٹیویسٹاپنی
بات کو ایک مکمل میڈیا کمپین کی شکل دے سکتا ہے۔آپ اس کی طاقت کا اندازہ کیجئے کہ
Palestine
Awareness مہم میں
AI-generated 3D ویژولز
نے چند گھنٹوں میں لاکھوں لوگوں تک حقیقت پہنچائی۔
قارئین:
AI
بڑے ڈیٹا پر نظر رکھ کر بتاتی ہے۔کہمسئلہ کس علاقے میں
زیادہ ہے۔کون لوگ سب سے زیادہ متاثر ہیں۔کس ٹائم لائن میں بات زیادہ پھیلے گی۔کس
ہیش ٹیگ کا اثر زیادہ ہوگا۔
قارئین:آپ سوشل میڈیا ایکٹوسٹ ہیں تو آئیے ہم آپکو
آپ کے لیے مددگار ٹولز بھی آپکو بتادیتے ہیں ۔اس امید پر کہ آپ سوشل میڈیا پر
خیروبھلائی ہی کی بات کریں گے ۔چلیں ۔اب وہ ٹولز جان لیجئے جو آپ سوشل
میڈیاپروجیکٹ کو آسان سے آسان تر بناسکیں گے ۔
1. ChatGPT،
Gemini،
Claude
اسکرپٹس، مکالمے، حقائق، تھیسس، اور وائرل پوسٹس کی
تیاری۔
Canva AI / Adobe Firefly
فوری، متاثرکن، پروفیشنل ڈیزائن۔
Tweet Hunter AI
وائرل ٹویٹس کے پیٹرنز خودکار تجزیہ کر کے مشورے دیتا
ہے۔
Otter AI / Descript
تقاریر کو ٹیکسٹ و پوڈکاسٹ میں بدلنے والے ٹولز۔
Brandwatch AI
عوامی جذبات اور ردِعمل کی ریئل ٹائم رپورٹنگ۔
Runway / Pika Labs
اعلیٰ معیار کی وڈیوز اور اینیمیشن بنانے میں آپ کے مددگار ثابت ہوسکتے ہیں ۔ان
کے استعمال سے پہلے ان کے فنگشنز کو سیکھنا ہرگز نہ بھولیے گا۔اس حوالے سے آپکو یوٹیوب
پر ویڈیوز مل جائیں گیں ۔نیز اے آئی شارٹ ٹرم کورسسز بھی آپ کے لیے معاون ثابت
ہوسکتے ہیں ۔
قارئین:
ہر چیز کے منفی و مثبت پہلو ہوتے ہیں ۔ہماری تحقیق کا
مزاج ہے کہ ہمیں چاہیے کتنا ہی وقت لگ جائے ہم مطالعہ ،مشاہدہ و تجربہ کے بعد اپنے
قارئین کے لیے پیش کردہ معلومات کے دونوں ہی پہلو سامنے رکھتے ہیں تاکہ وہ اس فیلڈ
،اس کام کے ہرپہلو پر نظر ثانی کرکے بہتر اور مثبت انداز میں ثمرات حاصل کرسکے ۔آپ
نے سوشل میڈیا میں مصنوعی ذہانت کے استعمال اور اثرات کوجانا ۔لیکن اب تصویر کا
دوسرا رُخ بھی جاننا ضروری ہے ۔
AI
کی رفتار اتنی تیز ہے۔کہ ایک جھوٹ چند منٹ میں لاکھوں
ذہن بدل سکتا ہے۔سوشل میڈیا پر سچ کو دفنانے کے لیے
اب ہجوم نہیں چاہیے،صرف ایک الگورتھم کافی ہے۔2023 میں امریکہ میں ایک Deepfake وڈیوجس میں ایک سیاستدان
کے جعلی بیانات تھے۔انتخابات سے 48 گھنٹے پہلے وائرل ہوئی اور ووٹرز کے رویے پر
بڑا اثر ڈالا۔
قارئین:
آواز، چہرہ، جسم…سب
کچھ بدلا جا سکتا ہے۔یہ ٹیکنالوجی ایکٹیویزم کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے۔بھارت میں
2022 کے ایک احتجاج میںایک خاتون رہنما کی
Deepfake وڈیو نےپورے شہر میں جھگڑے اور غلط فہمیاں
پیدا کر دیں۔حکومتوں اور کمپنیوں کو بتا سکتی ہے۔کون کیا سوچتا ہے۔کس کے جذبات بدل
رہے ہیں۔کونسی کمیونٹی کس مسئلے سے حساس ہےیہ رائے، آزادی اور اختلافِ رائے کو
خطرے میں ڈال سکتی ہے۔AI صارف
کو صرف وہی دکھاتا ہے۔جو وہ پہلے سے دیکھنا چاہتا ہے۔ہر انسان اپنی ”چھوٹی حقیقت“
کوپوری دنیا کی حقیقت سمجھ بیٹھتا ہے۔
قارئین:
سوشل میڈیا ایکٹیوزم میں کامیابی صرف جذبات سے نہیں بلکہ
حکمت سے ہوتی ہے۔لہٰذاAI کو
مشیر بنائیں، قاضی نہ بنائیں۔ہر خبر شیئر کرنے سے پہلے تصدیق کریں۔Deepfake
کی جانچ لازمی کریں۔پرائیویسی کا تحفظ کریں۔دوسروں کی
رائے کا احترام کریں۔غلط معلومات کے خلاف کھڑے رہیں۔
پیارے قارئین:
یہ دور وہ ہے جہاں انسانی آواز اب صرف گلے سے نہیں
نکلتی، بلکہ الگورتھمز اور ڈیجیٹل نبضوں سے سفر کرتی ہے۔ سوشل میڈیا، جو
کبھی چند لائنوں کی چیٹ اور تصویروں کا پلیٹ فارم تھا، آج پوری دنیا کی رائے،
سیاست، تجارت، اخلاق اور احساسات کو تشکیل دینے والی سب سے طاقتور قوت بن چکا
ہے۔ حیرت انگیز حقیقت یہ ہے کہ دنیا میں روزانہ تقریباً 5
ارب افراد
سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں، اور ہر دن 30
کروڑ نئی پوسٹس
اپ لوڈ ہوتی ہیں، جو انسانی تاریخ کے کسی بھی دور سے زیادہ تیزی کے ساتھ ذہنوں کو
متاثر کرتی ہیں۔ مصنوعی ذہانت اس تیز رفتار سمندر میں خاموش مگر طاقتور کشتی
ہے، جو یہ فیصلہ کرتی ہے کہ کس آواز کو ابھارنا ہے اور کس کو دبا دینا ہے۔
AI
ہر پوسٹ کے پیچھے موجود جذبات، الفاظ، تصاویر، اور
رویوں کا ایسا باریک تجزیہ کرتی ہے کہ انسان خود بھی اپنی نفسیات کو اتنی گہرائی
سے نہیں سمجھ سکتا۔ اسی لیے آج ایک عام شخص بھی، صرف ایک موبائل فون اور AI ٹولز کے ذریعے، وہ اثر پیدا کر سکتا
ہے جو کبھی صرف بادشاہوں، سلطنتوں اور بڑے میڈیا اداروں کے ہاتھ میں تھا۔ دوسری
طرف خطرہ یہ ہے کہ یہی طاقت، اگر غلط ہاتھوں میں چلی جائے، تو ایک تصویر، ایک
جملہ، یا ایک Deepfake پورے
معاشرے کو گمراہ کر سکتا ہے، قوموں میں نفرت بھڑکا سکتا ہے، یا تاریخ کے دھارے موڑ
سکتا ہے۔مصنوعی ذہانت اور سوشل میڈیا کی یہ نئی شراکت انسانیت کے لیے ایک سبق ہے۔طاقت
ہمیشہ خیر بھی بن سکتی ہے اور شر بھی—فیصلہ انسان کے اخلاق، شعور اور حکمت پر ہے۔
انسان کی آواز دنیا بدلا کرتی ہے۔وہ آواز جو سچائی پر
کھڑی ہو،درد کو محسوس کرتی ہو،اور انصاف کا علم اٹھاتی ہو…
اس کے مقابلے میں دنیا کی کوئی مشین نہیں ٹھہر سکتی۔AI
رفتار دیتی ہے۔مگر ضمیر نہیں دیتی۔AI
تجزیہ دیتی ہے
مگر احساس نہیں دیتی۔AI
کمپین بناتی ہےمگر کردار کی صداقت صرف انسان
دیتا ہے۔لہٰذامصنوعی ذہانت کو طاقت بنائیں،لیکن اسے انسانیت کا قائم
مقام نہ بننے دیں۔سوشل میڈیا کی دنیا میں ہر روشن اسکرین کے پیچھےایک دل ہے — ایک
ضمیر ہے — ایک انسان ہے۔وہی انسان اس دنیا کا اصل ایکٹیویسٹ ہے۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں