مصنوعی ذہانت اور دفاعی دنیا
تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش
(دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر)
دنیا بدلنے کے بہت سے ادوار آئے،لیکن کچھ تبدیلیاں ایسی
ہوتی ہیں جو صرف زمانہ نہیں بدلتی۔تاریخ کا بہاؤ موڑ دیتی ہیں۔مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) بھی
انہی چند تبدیلیوں میں سے ایک ہے۔یہ وہ قوت ہے جس نے دفاع، فوج اور سیکیورٹی کے
پورے فلسفے کورفتہ رفتہ ایک نئے دور میں داخل کر دیا ہے۔گزشتہ چند برسوں میں AI صرف ایک ٹیکنالوجی نہیں رہی،بلکہ ایک
نیا عسکری ذہن، ایک نئی آنکھ اور ایک نیا نگہبان بن چکی ہے۔اس نے جنگ کے میدان
کو ڈیجیٹل بنا دیا،اور ریاستوں کے دفاعی ڈھانچوں میں حیرت انگیز تیزی، دقت اور پیش
بینی پیدا کی۔یہ مضمون اسی تبدیلی کا ہمہ جہتی، تحقیقی اور متوازن مطالعہ ہے۔
قارئین:
کبھی جنگ انسانی قوت، ہتھیاروں اور جغرافیے کا کھیل تھی۔آج
جنگیں ڈیٹا، الگورتھمز، سینسرز، اور مشینی فیصلوں کی بنیاد پر لڑی جا رہی
ہیں۔AI نے دفاعی شعبے میں تین
بنیادی انقلاب متعارف کروائے۔
1. حتمی معلومات تک رسائی کی برق رفتاری
2. مکمل خودکار نظاموں کی تشکیل
3. پیشگی جنگی حکمت عملی (Predictive Warfare)
آج کے فوجی سربراہ کے پاس’’روایتی
انٹیلی جنس‘‘ سے زیادہ اہم ’’ڈیجیٹل انٹیلی
جنس‘‘ ہے۔
ڈرون ٹیکنالوجی
مصنوعی ذہانت نے ڈرونز کوصرف کیمروں سے ہٹ کر ایک مکمل
’’اُڑتا ہوا سپاہی‘‘ بنا دیا ہے۔Heat Signatures سے
ہدف کی شناخت, رات کی تاریکی میں NEURAL Vision,خودکار ہدف سازی, انسانی نقصانات کے بغیر کارروائیاں, 360 ڈگری نگرانی یہ بہت بڑی سائنسی
کوشش ہے ۔
ترکی کا Kargu-2 (2020)
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق یہ وہ ڈرون ہے جس نےبغیر
انسانی حکم کےخودکار حملہ کیا۔اسے ’’دنیا کی پہلی خودکار قاتل مشین‘‘ کہا گیا۔
اسرائیل کے Harpy AI Drones
جو دشمن کے ریڈار سگنل ’’سن‘‘ کرخود فیصلہ کرتے ہیں کہ
کہاں حملہ کرنا ہے۔
امریکہ کا Loyal Wingman Program
AI
جنگی جہاز جو انسانی پائلٹ کے ساتھ خطرناک علاقوں میں
متحد ہو کر پرواز کرتے ہیں۔ان ڈرونز نے جنگی حکمت عملی کو کئی گنا بدل دیا ہے۔
خودکار جنگی نظام (Autonomous
Weapons)
AI
نے جنگی آلات میں ’’خود مختاری‘‘ پیدا کر دی ہے۔یہ نظام
تین درجوں پر مشتمل ہوتے ہیں:
1. Assisted Systems
جہاں انسان مشین کی بصری مدد سے ہدف لگاتا ہے۔
2. Semi-Autonomous Systems
جہاں مشین حرکت خود کرتی ہے لیکن فائرنگ انسان کرتا ہے۔
3. Fully Autonomous Systems
جہاں مشین پورا فیصلہ خود کرتی ہے۔کس پر حملہ کرنا ہے،
کب کرنا ہے اور کیسے کرنا ہے۔اس کے چند نمایاں ماڈلز
•
اسرائیل کا LAWS System
• چین کے AI Robotic Tanks
• امریکہ کے Autonomous Missile Interceptors
یہ نظام ’’لمحوں میں فیصلہ‘‘ اور’’بے
مثال دقت‘‘ فراہم کرتے ہیں۔
چہرے سے خطرہ شناخت کرنے کا نیا دور
دنیا بھر میں حکومتیں
AI بنیاد پر’’چہرے کے ذریعے
سیکیورٹی‘‘ کا نظام اپنا رہی ہیں۔
ممالک کے نمایاں تجربات
1. چین کا
Skynet Program
70 کروڑ سے زائد
CCTV کیمروں کے ساتھ دنیا کا سب سے بڑا چہرہ
شناختی نظام بن چکاہے ۔
2. امریکہ کا
TSA Biometric Security
ایئرپورٹس پر
AI چہرے کی ریئل ٹائم شناخت کرنے والا جدت کی بہترین مثال
ہے ۔
3. برطانیہ
Metropolitan Police
Live Facial Recognition سےسینکڑوں مطلوب افراد کی
گرفتاری کی گئی ۔
4. UAE Smart Borders
داخلہ و اخراج کی کارروائی 3 سیکنڈ میں مکمل کی گئی
۔جوکہ جدت کی عمدہ مثال ہے ۔
قارئین:
دہشت گردی کی روک تھام،
مجرموں کی تیز شناخت،
سرحدی سیکیورٹی میں انقلاب،
عوامی مقامات کی حفاظت کے لیے مصنوعی ذہانت نے بہت سے
ٹولز تیارکیے جس سے دنیا فائدہ اُٹھارہی ہے ۔
مصنوعی ذہانت کے مثبت اثرات
(1)
انسانی جانوں کا تحفظ
خطرناک علاقوں میں انسان کے بجائے مشینیں۔
(2)
بہتر حکمت عملی
AI
جنگی ڈیٹا کا ریئل ٹائم تجزیہ کرتی ہےاور بہتر منصوبہ
فراہم کرتی ہے۔
3) )سائبر جنگی دفاع
AI
بڑے حملوں اور ہیکنگ سے سسٹمز کو محفوظ رکھتی ہے۔
4) )تیز رفتار کارروائی
مشینیں ملٹی ٹاسکنگ کرسکتی ہیں، انسان نہیں۔
5) )کم خرچ، زیادہ فائدہ
ڈرونز اور روبوٹ فوجوں نے اخراجات کم کر دیے۔
مصنوعی ذہانت کے خطرناک پہلو
جنگ کے فیصلے انسان سے چھن جانا
مشین کی غلط شناخت بڑی تباہی لا سکتی ہے۔
دشمن کے ہیکرز کی رسائی
اگر AI ہتھیار
ہیک ہو جائیں ۔تو پورا شہر خطرے میں آ سکتا ہے۔
ڈیپ فیک حملے
جعلی آواز اور ویڈیوز سے فوجی یونٹس کو غلط حکم پہنچ
سکتا ہے۔
نگرانی کی زیادتی
ریاستیں AI کے
ذریعے ’’مکمل کنٹرول‘‘ حاصل کر سکتی ہیں۔privacy کا
تصور ختم ہو جاتا ہے۔
AI Arms Race
ہر ملک AI ہتھیار
بنانا چاہتا ہے۔دنیا نئے عالمی تناؤ کی طرف بڑھ رہی ہے۔
. جدید عالمی مثالیں
(Facts & Incidents)
•
2020 – لیبیا:
خودکار AI ڈرون
کا پہلا حملہ
• 2021 – اسرائیل:
پہلی AI-Controlled جنگی
کارروائی
• 2023 – DARPA AI Fighter Pilot Test
• 2024 – چین:
Autonomous Border Robots
• 2025 – دنیا کے 65 فیصد ممالک میں AI-Enabled Borders
یہ وہ واقعات ہیں جو دنیا میں بھر ہوچکے ہیں ۔اس سے آپ
بخوبی اندازہ کرسکتے ہیں ۔کہ دنیا کس طرز پر مستقبل میں دفاعی میدان میں اتریں گیں
۔
قارئین:
مصنوعی ذہانت نے جہاں دفاعی دنیا کوتیزی، طاقت، دقت اور
حفاظت عطا کی ہے۔وہیں یہ ٹیکنالوجی بطور ’’خودکار ہتھیار‘‘
انسانیت کے لیے بڑے سوالات بھی کھڑے کرتی ہے۔سوال یہ
نہیں کہ AI کتنا
طاقتور ہے۔اصل سوال یہ ہے کہ انسان اسے کس اخلاقی شعور کے ساتھ استعمال کرتا
ہے۔اگر AI سپاہی
رہے۔ اور انسان سردار، تکنیک طاقت رہے
اور
اخلاق اصول تو دنیا زیادہ محفوظ ہو سکتی ہے۔لیکن اگر
فیصلہ مشین کرےاور انسان اُس کا پیروکار ہو جائے۔تو امن
کا توازن بکھر سکتا ہے۔مستقبل انہی دو راستوں کے بیچ کھڑا ہے۔ایک طرف’’محفوظ دنیا‘‘اور
دوسری طرف
’’غیر انسانی جنگ کا اندیشہ‘‘انسان کی ذمہ داری ہے کہ ٹیکنالوجی
کو ہتھیار سے پہلے امانت سمجھے،اور قوت سے پہلےحکمت۔کہیں ایسا نہ ہو
کے مصنوعی ذہانت کی دنیا میں انسان مشین کواختیار دے کر دنیا کوتباہی کے دھانے پر لاکھڑاکردے
۔
ہمیں امید ہے کہ ہماری یہ کوشش آپ کے لیے کچھ نیا سیکھنے
کاذریعہ ضرور بنے گی ۔ہمیں امید ہے کہ خیر کی ان باتوں کو آپ اپنے پیاروں تک بھی
ضرور پہنچائیں گے ۔ہمارے لیے مغفرت کی دعاکردیجئے گا۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں