قانون و عدلیہ میں مصنوعی ذہانت کا کردار
تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش
(دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر)
مصنوعی ذہانت
(Artificial Intelligence) عصرِ حاضر کی وہ انقلابی
ٹیکنالوجی ہے جس نے انسانی فکر و عمل کے کئی میدان بدل دیے ہیں۔ تعلیم، طب، معیشت،
میڈیا اور صنعت کے بعد اب قانون و عدلیہ بھی اس ذہانتِ مصنوعی کے اثرات سے
محفوظ نہیں رہا۔ عدالتی ایوان جہاں کبھی صرف فائلوں کی گرد، تاریخوں کا بوجھ اور
برسوں کی تاخیر کا منظر پیش کرتے تھے، آج وہاں ڈیٹا، الگورتھم اور ڈیجیٹل تجزیہ
نئی امید کی کرن بن کر ابھر رہے ہیں۔
عدلیہ میں مصنوعی ذہانت کے استعمال کے اہم شعبہ جات
1. کیس اینالیٹکس (Case Analytics)
مصنوعی ذہانت ہزاروں مقدمات کا ڈیٹا چند لمحوں میں
کھنگال کر:
- ملتے جلتے کیسز
- سابقہ عدالتی فیصلے
- ججوں کے فیصلوں کے
رجحانات
کو سامنے لے آتی ہے، جس سے وکلا اور ججز کو بہتر قانونی حکمتِ عملی بنانے میں مدد ملتی ہے۔
2. قانونی دستاویزات
کا تجزیہ
AI
ٹولز:
- معاہدوں (Contracts) کی جانچ
- قانونی خامیوں کی
نشاندہی
- اہم شقوں کو نمایاں
کر کے وقت اور انسانی محنت کی بچت کرتے ہیں۔
3. مقدمات کی پیش
گوئی
ڈیٹا کی بنیاد پر
AI یہ اندازہ لگانے کی کوشش کرتی ہے کہ:
- کیس جیتنے کے
امکانات کتنے ہیں
- فیصلہ کس سمت جا
سکتا ہے
یہ پیش گوئیاں حتمی نہیں ہوتیں مگر رہنمائی ضرور فراہم کرتی ہیں۔
عدالتی نظام میں بہتری
مصنوعی ذہانت کے استعمال سے عدلیہ میں:
- مقدمات کے فیصلے میں
تیزی
- زیر التوا کیسز میں
کمی
- شفافیت میں اضافہ
- قانونی تحقیق میں
سہولت
جیسے نمایاں فوائد سامنے آئے ہیں۔
عدالتیں اب صرف فائلوں کے انبار نہیں بلکہ ڈیجیٹل ڈیٹا
بیس بن رہی ہیں، جہاں انصاف تک رسائی نسبتاً آسان ہو رہی ہے۔
ممکنہ خدشات اور خطرات
جہاں فائدے ہیں، وہاں خدشات بھی ہیں:
1. تعصب
(Bias)
اگر ڈیٹا خود جانبدار ہو تو
AI کے فیصلے بھی غیر منصفانہ ہو سکتے ہیں۔
2. انسانی فہم کی کمی
مشین قانون تو سمجھ سکتی ہے، مگر:
- انسانی جذبات
- معاشرتی حالات
- اخلاقی پہلو
کا مکمل ادراک نہیں رکھتی۔
3. رازداری کا مسئلہ
عدالتی ڈیٹا حساس ہوتا ہے، اس کا غلط استعمال سنگین
نتائج لا سکتا ہے۔
4. انصاف کی مشینی شکل
خطرہ یہ ہے کہ کہیں انصاف محض نمبرز اور الگورتھم کا
کھیل نہ بن جائے۔
عدلیہ سے وابستہ افراد کے لیے AI ٹولز
- Legal Research
Tools (قانونی
تحقیق)
- Document Review
Software
- Case Prediction
Systems
- E-Discovery Tools
- Speech-to-Text عدالتی
ریکارڈنگ سسٹمز
قارئین :یہ ٹولز ججز، وکلا اور عدالتی عملے کے لیے
معاون کا کردار ادا کر رہے ہیں ۔اس کے علاوہ بھی ٹولز ہوسکتے ہیں جو آپکو اسٹڈی
کے بعد معلوم ہوسکتے ہیں ۔ہماری پیش کردی حتمی نہیں بلکہ اس میں بشری تقاضوں کا
ہرلمحہ اندیشہ باقی ہے ۔کیونکہ میں جوڈیشری سے وابستہ نہیں ہوں ۔لیکن جوڈیشری کی
دنیاکو سطحی طور پر جانتا ضرور ہوں ۔چنانچہ اسی کے پیش نظر میں یہ معلومات
خیرخواہی کی نیت سے پیش کررہاہوں۔
قارئین :
ایک ترقی یافتہ ملک میں ہزاروں زیرِ التوا مقدمات برسوں
سے فیصلے کے منتظر تھے۔ عدالت نے AI پر
مبنی کیس مینجمنٹ سسٹم متعارف کرایا۔اس کافائدہ کیاہوا۔
- پرانے کیسز کی
ترجیحی فہرست بنی
- فیصلوں کی رفتار دوگنی
ہو گئی
اور سائلین کو پہلی بار محسوس ہوا کہ انصاف واقعی قریب آ گیا ہے۔یعنی اے آئی نے ان کا کام آسان کردیا۔
قارئین:ہم مصنوعی ذہانت کے استعمال پر آپکو ایک واقعہ
بتاتے ہیں ۔جوڈیشری سے وابستہ افراد کو بات اچھی طرح سمجھ آجائے گی کہ اے آئی پر
انحصار کرنا ہے یا اس کو اپنی سہولت کا ذریعہ بناکراس سے فائدہ اُٹھاناہے ۔
ایک اور ملک میں ضمانت کے فیصلے
AI سسٹم کے ذریعے کیے جانے لگے۔ بعد میں معلوم ہوا کہ سسٹم
مخصوص طبقے کے خلاف زیادہ سخت فیصلے دے رہا تھا۔کیونکہ اس کا ڈیٹا ماضی کے جانبدار
فیصلوں پر مبنی تھا۔یوں مشین نے ناانصافی کو مزید تقویت دے دی۔اب آپ خود ہی بات
سمجھ گئے ہوں گے ۔کہ مصنوعی ذہانت مددگار ضرور ہے مگر اُس کو مکمل اپنا کنٹرول
سونپ دینا کسی بڑے سانحے کا باعث بن سکتاہے ۔
مصنوعی ذہانت عدلیہ کے لیے خادم بن سکتی ہے، حاکم
نہیں۔اگر اسے انسانی نگرانی،اخلاقی اصولوں،شفاف ڈیٹا،کے ساتھ استعمال کیا جائے تو
یہ عدالتی نظام میں انقلاب لا سکتی ہے۔ورنہ خطرہ یہی ہے کہ انصاف کی کرسی پر انسان
کے بجائے مشین بیٹھ جائے — اور انصاف صرف حساب کتاب بن کر رہ جائے۔اصل انصاف وہی
ہے جس میں عقلِ انسانی، اخلاق اور قانون تینوں یکجا ہوں۔
ہمیں امید ہے کہ ہماری یہ کوشش ہمارے قارئین کے لیے ایک
نئی معلومات اور مفید سعی ثابت ہوگی۔یہ عرق ریزی آپ کی خیری خواہی کی نیت سے کی جاتی
ہے کہ ہم خیر و بھلائی اور شعور وآگہی کی باتیں اپنے پیاروں تک پوری دیانت کے
ساتھ پہنچاتے رہیں ۔آپ ہماری مغفرت کی دعاکیجئے گا۔
نوٹ:آپ ہم سے مصنوعی ذہانت کے حوالے سے کسنسلٹنسی کے لیے
بھی رابطہ کرسکتے ہیں ۔ہماراعزم آسانیاں پیداکرناہے ۔
رابطہ
نمبر:03462914283
وٹس
ایپ:03112268353
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں