نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

دارالافتاءکی فیلڈ اور مصنوعی ذہانت کی کہانی





دارالافتاءکی فیلڈ اور مصنوعی ذہانت کی کہانی

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

(دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر)

فتویٰ کا شعبہ ہمیشہ انسانی عقل، نقل، خرد، تفقہ، اصول، اور تقویٰ کا مجموعہ رہا ہے۔یہ وہ مقام ہے جہاں ایک لفظ بھی بغیر میزان پر رکھے نہیں نکلتا،جہاں الفاظ نہیںدلائل فتویٰ بنتے ہیں۔حوالے فیصلہ کرتے ہیں،اور تقویٰ اس فیصلے کی روح ہوتا ہے۔اس علم کی پشت پر چودہ صدیوں کی علمی وراثت ہے۔لیکن اب ایک نیا دور سامنے کھڑا ہے۔مصنوعی ذہانت (AI) کا دور،جس نے تحقیق، معلومات اور فہم کے بہت سے دروازے کھول بھی دیے ہیں۔اور کئی نئے فتنوں کے راستے بھی۔یہ مضمون اسی کشمکش کا تجزیہ ہے۔

میں ڈاکٹرظہوراحمددانش اگرچہ دارالافتا کی فیلڈ سے وابستہ نہیں ہوں لیکن چونکہ فاضل درس نظامی ہوں تو اس فیلڈ کے قیل و قال سے اچھی طرح واقف ہوں ۔میں مفتی تو نہیں ہوں لیکن ان اہل علم کی صحبت اور ان کے سامنے زانوائے تلمذ کا شرف حاصل ہے ۔لوگ مجھ سے طالب سے بھی سوال  دینی کرتے ہیں ۔میں اس حساس اور اہم ذمہ داری کو سمجھتے ہوئے اس مضمون کو لکھنے پر مجبور ہوا۔دور بدلہ سوچ بدلی سوال بدلے ،مزاج بدلے اور طرز تحقیق بھی بدلے لہذااسی میں عافیت ہے کہ ہم دور کے اعتبار سے خود کو مستعد رکھیں ۔آئیے ہم آپکو مصنوعی ذہانت کی بنا پر اس فیلڈ میں ہونے والی  تبدیلیوں اور انداز سے مطلع کرتے ہیں ۔

مصنوعی ذہانت کا علمی کتب و تحقیق کے مزاج پر اثر

مصنوعی ذہانت نے اسلامی کتب کے مطالعے اور تحقیق کے اسلوب کو کئی طرح سے بدل دیا ہے۔

1.     کتب تک رسائی میں انقلاب
سینکڑوں تفاسیر، شروح، فتاویٰ، اصولِ فقہ کی کتب، لغات اور قدیم مخطوطات چند سیکنڈ میں سامنے آ جاتے ہیں۔
پہلے جو مواد ہفتوں میں ملتا تھا، اب چند لمحوں میں دستیاب ہو جاتا ہے۔

2.     ریفرنس تلاش کرنے میں آسانی
AI
سرچ انجن ایک آیت، ایک حدیث، ایک مسئلہ یا ایک فقہی قاعدے کے درجنوں حوالہ جات فوراً نکال دیتے ہیں۔

3.     متعدد مکاتبِ فکر کا تقابلی مطالعہ آسان
AI مختلف فقہی آراء کے درمیان موازنہ کرنے میں معاون ہے،جس سے محقق کے سامنے تنوّعِ اجتہاد کھل کر سامنے آتا ہے۔

4.     لغوی تحقیق میں غیر معمولی سہولت
لسانیاتی AI ٹولز عربی، اردو، فارسی اور انگریزی متون کے معنی، صرف و نحو، اشتقاقات اور سیاق کی وضاحت میں بہت مدد دیتے ہیں۔

قارئین :ہم جب بھی کسی نظریہ و فکر کی بات کرتے ہیں تو ہمیں اس بات کو ذہن نشین کرلینا چاہیے کہ ہر چیز کامثبت اور منفی پہلو بھی ہوتاہے ۔آئیے اب ہم آپکو تصویر کا وہ پہلو بھی بتاتے ہیں جو شعبہ تحقیق میں اے آئی کے آنے کے بعد منفی اثرات مرتب کررہاہے ۔

1.     تحقیق کی گہرائی کا متاثر ہونا
AI
اکثر معلومات "surface level" فراہم کرتی ہے۔اس میں فقہی ذوق، اصولی باریکیاں اور مقاصدی حکمت نہیں ہوتی۔محقق اگر محض مختصر جوابات پر اعتماد کرے تو اس کی علمی گہرائی کم ہو سکتی ہے۔

2.     غلط حوالہ جات اور جعلی معلومات
AI کبھی کبھی غلط حدیث کے نمبر، غلط فقہی اقوال، یا غیر مستند مراجع پیش کر دیتی ہے۔یہ پہلو اب تک کئی دینی محققین نے رپورٹ کیا ہے۔

3.     کتب کے اسلوب کی غلط تعبیر
AI
کو ’’اسلوبِ فقہا‘‘، ’’لحنِ محدثین‘‘، ’’منہجِ ائمہ‘‘ اور ’’سیاقِ متقدمین‘‘ سمجھنا مشکل ہے،
جس سے ’’غلط فہم فتویٰ طرز‘‘ جنم لے سکتا ہے۔

 

 

دینی معلومات اور تحقیق کے حصول میں AI کا مثبت کردار

تیز رفتار معلومات تک رسائی

جس طالب علم یا مفتی کو قرآن، حدیث، فقہ، لغت یا اصول کی فوری تلاش درکار ہو
AI
اسے فوری راستہ دکھا سکتی ہے۔

حوالہ جاتی تحقیق میں مدد

مفتیانِ کرام وقت بچا کر گہرے علمی فیصلوں پر زیادہ توجہ دے سکتے ہیں۔

عوام کی رہنمائی میں آسانی

عام افراد کے بنیادی سوالات (طہارت، نماز، روزہ، اخلاقیات) AI کے ذریعے فوراً واضح کیے جا سکتے ہیں،
بشرطِ یہ کہ مواد مستند اداروں کے زیرِ نگرانی ہو۔

فقہی اختلافات سمجھنے میں سہولت

AI مختلف مکاتبِ فکر کے دلائل ترتیب دے کر مسئلے کی علمی وسعت دکھا سکتی ہے۔

مفتیانِ کرام کے لیے AI کس حد تک مددگار ہے؟

الف) تقویے اور علم کا نعم البدل نہیں

مصنوعی ذہانت  اصولِ فقہ نہیں سمجھ سکتی، نصوص کی روح نہیں پکڑ سکتی، عرف اور زمان و مکان کے تقاضے نہیں جانتی،نیت کی پاکیزگی یا نیت کی خرابی کو نہیں پہچان سکتی۔فتویٰ ہمیشہ دل، دماغ، نصوص اور تقویٰ کا مجموعہ رہا ہے۔
AI
صرف ایک آلہ ہے، مفتی نہیں۔لیکن AI مددگار ضرور ہے۔دنیا بھر کے فقہی فیصلوں تک رسائی ۔تکنیکی معلومات سمجھنے میں سہولت (مثلاً میڈیکل، بائیو ٹیک، فنانس)۔لغوی و تفسیری مواد کی فوری تلاش کرکے اپنے کام کو آسان بنانا۔لیکن ایک بات ذہن نشین کرلیں ۔AI نے ’’فقہی تحقیق‘‘ کو تیز ضرور کیا ہے۔مگر ’’فقہی فیصلہ‘‘ اب بھی انسان کا ہی فرض ہے۔

دارالافتاء کے شعبہ پر آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے بعد منفی اثرات

ہمارے مشاہدہ میں آیا ہے کہ لوگ اب علما سے پوچھنے کی زحمت نہیں کررہے بلکہ اے آئی سے ہی اپنے شرعی مسائل پر اکتفاکررہے ہیں یہ سب سے بڑا فتنہ ہے۔"طلاق ہوگئی یا نہیں؟""قرض کا یہ مسئلہ جائز ہے یا نہیں؟"،فدیہ و زکوٰۃ ،وراثت و دیگر مسائل  وغیرہ لوگ اے آئی سے پوچھتے نظر آتے ہیں ۔جبکہ اس مسئلہ کی نوعیت کیاتھی۔زمینی حقائق کیا ہیں ۔اس مسئلے کے کتنے زاویے ہیں ۔یہ تو کوئی اہل مفتی صاحب ہی بتاسکتے ہیں ۔جبکہ لوگ اے آئی سے پوچھ کر مطمئن ہورہے ہوتے ہیں جوکہ ایک قابل تشویش امر ہے ۔مصنوعی ذہانت  بعض اوقات غلط، غیر شرعی یا سیاق سے خالی جواب دیتی ہے۔یہ دین میں بگاڑ پیدا کر سکتا ہے۔AI کے غلط حوالوں کی بنیاد پر اختلافات پھیلنا۔بعض افراد AI کے غلط فتاویٰ کو سوشل میڈیا پر پھیلا دیتے ہیں۔جس سے فرقہ وارانہ غلط فہمیاں بڑھتی ہیں۔

قائین:بہت افسوس کے ساتھ بتاپڑرہاہے کہ بعض جدید ذہن سمجھنے لگے کہ"اب مفتی کی ضرورت نہیں، AI کافی ہے۔یہ تصور دین کی روح کو مجروح کرتا ہے۔کیونکہ AI ’’علّت، حکمت، نیت، عرف اور انسانی کیفیت‘‘ نہیں سمجھتی۔AI مختصر اور فوری جواب دیتی ہے۔جس سے فتویٰ کا تحقیقی مزاج متاثر ہو سکتا ہے۔

مصنوعی ذہانت کے بعد افتاء کے مزاج میں ممکنہ تبدیلیاں

 مصنوعی ذہانت کی بدولت مفتی تیزی سے مراجع تک پہنچ سکیں گے۔دنیا بھر کے مفتیانِ کرام ایک دوسرے کی تحقیقات تک اسی وقت رسائی حاصل کر لیں گے۔کرپٹو، بائیومیڈیکل، ڈیجیٹل اکانومی، روبوٹکس، ٹیکنالوجیان پیچیدہ مسائل میں AI معلوماتی پس منظر فراہم کر سکتی ہے۔دارالافتاء AI پر مبنی اسلامک چیٹ سسٹمز بنا سکتے ہیں (اپنی نگرانی میں)۔
یہ بنیادی سطح پر عوامی رہنمائی کا مؤثر ذریعہ بن سکتے ہیں۔

دارالافتاء کے شعبہ کے لیے AI کے مددگار ٹولز

قارئین :میں علم دین کا طالب ہوں اور ایک معالج بھی ہوں ۔پروفیشنل کے اعتبار سے میرا آئی ٹی سے کچھ لینا دینا نہیں ۔لیکن بدلتی دنیا میں میں نے اس بات کو ناگزیر سمجھا کے اس فیلڈ کو پڑھنا اور سمجھنا اور سمجھ کر دوسروں کو سمجھانا بہت ضروری ہوچکاہے ۔چنانچہ اسی کے پیش نظر میں مستقل اس فیلڈ میں کورسسز بھی کررہاہوں ۔پڑھ رہاہوں ۔آئی ٹی ایکسپرٹ کی سنگت بھی اختیار کی ہے اور پھر اس کے بعد آپ پیاروں کے لیے حاصل شدہ علم کی جانچ پڑتال کے بعد آپ کے لیے یہ مضامین بھی لکھ رہاہوں ۔جس کے لیے مجھے مہینوں محنت کرنی پڑتی ہے ۔دینی حمیت و درد کے ساتھ ۔آئیے اب ہم افتاکے شعبہ سے وابستہ افراد کو کچھ ٹولز بھی بتاتے ہیں جو ان کے کام کوآسان بنانے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔

1.     AI-assisted Research Engines
مثلاً: Islamic Scholar Search, Hadith AI Tools, Quranic Linguistic Tools

2.     OCR Tools برائے کتبِ فقہ
قدیم کتب کو ڈیجیٹل شکل میں محفوظ کرنے کے لیے۔

3.     Semantic Search Engines
فقہی اصول، قواعد، فقہی ذخائر میں سیاقی جستجو کے لیے۔

4.     Language Models for Arabic Grammar
اعراب، نحو اور لغوی تحقیق کے لیے مفید۔

5.     Data Visualization Tools
فقہی اصول، شواہد اور اختلافی آراء کو گرافیکل انداز میں دیکھنے کے لیے۔

مفتیانِ کرام اور محققین کے لیے ضروری احتیاطیں

1.     AI کے ہر جواب کی شرعی تصدیق ضروری
AI
کو بطور حوالہ استعمال نہ کیا جائےبلکہ بطور ’’اشارہ‘‘۔

2.     غلط احادیث، من گھڑت روایات اور جعلی اقوال کی تصدیق
AI
اکثر ایسی روایات دکھا دیتی ہے جو معتبر نہیں ہوتیں۔

3.     سیاق و سباق کے بغیر جواب قبول نہ کریں
AI
اپنی طرف سے قیاس بھی کر دیتی ہے۔

4.     فتویٰ بنانے میں AI کی مدد صرف معلومات کی حد تک ہو
نتیجہ ہمیشہ مفتی صاحب  اخذ کریں ۔

5.     عوام کو تنبیہ: AI فتویٰ دینے والا نہیں
ریکارڈ پر لایا جائے کہ AI ’’مفتی‘‘ نہیں اور نہ اس کی بات شرعی فیصلہ ہے۔

مصنوعی ذہانت غلطیاں جنہوں نے علمی دنیا کو چونکا دیا

یہاں چند مثالیں پیش ہیں جو تحقیق میں AI کے خطرات واضح کرتی ہیں۔

1. جعلی احادیث

کئی مرتبہ ChatGPT اور دیگر AI ماڈلز نے:

ایسی حدیث پیش کی جو کسی معتبر کتاب میں موجود ہی نہیں
حدیث کا درجہ غلط بتایا
حدیث کا راوی غلط بیان کیا

علمائے حدیث نے اس پر باقاعدہ تحقیقی تنبیہات شائع کی ہیں۔

2. غلط فقہی حوالہ جات

بعض اوقات AI نے:

امام نووی کے نام پر مالکی فقہ کی رائے بیان کر دی
امام ابو حنیفہ کے اقوال کو شوافع کے دلائل کے ساتھ ملا دیا
کوئی موجود مسئلہ ’’من گھڑت‘‘ طرز پر بیان کر دیا

یہ غلطیاں علمی دنیا میں بحث کا سبب بنی ہیں۔

3. دارالافتاء کی جعلی آراء

بعض لوگوں نے AI سے ’’دارالافتاء‘‘ کا نام لکھ کر فتوے تیار کیے اور شیئر کر دیے۔
بعد میں تحقیقات میں ثابت ہوا کہ یہ ’’مصنوعی‘‘ فتاویٰ تھے،
جن کا دارالافتاء سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

4. قرآن و حدیث کی غلط ترجمانی

AI نے کئی جگہ الفاظ کی لغوی غلطیاں کیں جنہوں نے مفہوم بدل دیا۔
بعض عرب محققین نے اسے ’’تشریحی فتنہ‘‘ قرار دیا۔

قارئین:میں ڈاکٹرظہوراحمددانش مطالعہ و مشاہدہ کے بعد اس نتیجہ پر پہنچاہوں کہ مصنوعی ذہانت ایک بڑی سہولت ہے۔ایک طاقت ہے،ایک انقلاب ہےفتویٰ ہمیشہ،علم، بصیرت، تقویٰ، فقہی اصول، اور نصوصِ شرعیہ کی روشنی

میں دیا جاتاہے ۔AI تحقیق میں مدد دے سکتی ہے،لیکن فیصلہ صرف انسانِ صاحبِ علم ہی کر سکتا ہے۔

یہ دور ہمیں دعوت دیتا ہے کہ  AI کو اپنا خادم بنائیں، امام نہیں۔ اسے سہولت سمجھیں، فیصلہ ساز نہیں۔ اسے تحقیق کا دروازہ رکھیں، فتویٰ کا مینار نہیں۔اگر علماء، مفتیان اور محققین حکمت کے ساتھ اس ٹیکنالوجی کو استعمال کریں تو یہ دین کی خدمت کا مضبوط ذریعہ بن سکتی ہے۔اور اگر اس پر اندھا اعتماد کیا گیا۔تو یہ دین کی دنیا میں بہت سے فتنوں کا سبب بھی بن سکتی ہے۔اصل طاقت آج بھی علم، فہم، درایت، وراثتِ نبوت اور تقویٰ ہی ہےاور یہ طاقت کسی مصنوعی ذہانت میں نہیں۔قارئین:ہماری کوشش آپ کے لیے سیکھنے کا ذریعہ بنے تو ہماری مغفرت کی دعاکردیجئے گا۔

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

   

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

فلسطین کی باتیں (فلسطین کے معنی)

 ف ل س ط ي ن  کی باتیں ( ف ل س ط ي ن  کے معنی) تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) میں ایک عرصے سے تحریر و تحقیق سے وابستہ ہوں ۔کئی موضوعات پر لکھابھی اور بولابھی ۔لیکن آج اپریل 2025 کو جب میں فلسطین کے بارے میں لکھنے لگاتو میری روح کانپ رہی تھی ۔ضمیر ندامت و پشیمان ،ہاتھ کپکپارہے تھے ۔ذہن پر ایک عجیب ہیجانی کیفیت طاری ہے ۔لیکن سوچا کہ میں اپنے حصے کا جو کام کرسکتاہوں کہیں اس میں مجھ سے کوئی غفلت نہ ہو ۔چنانچہ سوچاآپ پیاروں سے کیوں نہ فلسطین کی باتیں کرلی جائیں ۔ قارئین :میں نے سوچا کیوں نہ لفظ فلسطین کی لفظی و لغوی بحث کو آپ کی معلومات کے لیے پیش کیاجائے ۔ فلسطین! ایک ایسا نام جو صرف جغرافیائی حدود یا قوموں کی پہچان نہیں، بلکہ ایک مقدس سرزمین، انبیاء کی جائے قیام، مسلمانوں کا قبلۂ اول، اور دنیا بھر کے مظلوموں کی علامت بن چکا ہے۔ اس تحریر میں ہم "فلسطین" کے معنی اور مفہوم کو لغوی، تاریخی، اور اسلامی زاویوں سے اجاگر کریں گے۔ لغوی تجزیہ: لفظ "فلسطین" " فلسطین" کا لفظ غالباً قدیم سامی زبانوں جیسے عبرانی یا آرامی سے آیا ہے۔ اکثر ...

بیٹیوں کی باتیں

بیٹیوں کی باتیں تحریر:ڈاکٹرظہوراحمد دانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) یہ بات ہے آج سے ٹھیک 15سال پہلے کی جب ہم اسٹار گیٹ کراچی میں رہتے تھے ۔اللہ کریم نے مجھے بیٹی کی نعمت سے نوازا۔جب علی میڈیکل اسپتال کی ڈاکٹرنے مجھے بتایاکہ اللہ پاک نے آپکو بیٹی عطافرمائی ہے ۔میری خوشی کی انتہانہیں تھی ۔آپ یقین کریں اس بیٹی کی ولادت کے صدقے رب نے مجھے بہت نواز مجھے خیر ہی خیر ملی ۔آج وہ بیٹی نورالایمان  کے نام سے حافظہ نورالایمان  بن چکی ہیں ایک اچھی رائٹر کے طورپر مضامین بھی لکھتی ہیں ۔بیانات بھی کرتی ہیں اور اپنے بابا کو آئے دن دینی مسائل  کے بارے میں بھی بتاتی ہیں،گھر میں فرض روزوں کے علاوہ نفلی روزوں و توفیق من اللہ سے تہجد کا اہتمام بھی کرواتی ہیں ، میراخیال بھی بہت رکھتی ہیں ۔جبکہ نورالعین سب سے چھوٹی بیٹی ہیں جو بے انتہاپیارکرتی ہیں کتناہی تھکان ہو وہ سینے سے لپٹ جاتی ہیں تو سب غم غلط ہوجاتے ہیں ۔میں اپنی بیٹیوں کی داستان و کہانی آپ پیاروں کو اس لیے سنارہاوہوں کہ تاکہ آپ کو ٹھیک سے معلوم ہوسکے کہ ایک باپ بیٹیوں کو کیسا محسوس کرتاہے اور بیٹیوں کو والدین سے کتنا حسین تعلق...

"ڈی این اے میں چھپا روحانی کوڈ؟"

" DNA میں چھپا روحانی کوڈ؟ " تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر)  ہم روٹین کی روایتی زندگی گزاررہے ہوتے ہیں ۔لیکن ہم اس کائنات کے رازوں پر غور کی زحمت نہیں کرتے ۔میں بھی  عمومی زندگی گزارنے والا شخص ہی ہوں لیکن وقت کے ساتھ ساتھ جیسے جیسے مطالعہ ،مشاہد ہ بڑھتارہامجھے کھوج لگانے ،سوچنے اور سمجھنے کا ذوق ملا۔اس کافائدہ یہ ہوا کہ مجھ پر علم نئی جہات کھُلی ۔بات کہیں طویل نہ ہوجائے ۔میں کافی وقت سے سوچ رہاتھا کہ اس دور میں سائنس نے بہت ترقی کرلی ۔ڈین این اے کے ذریعے انسان کی نسلوں تک کےراز معلوم کیے جارہے ہیں ۔میں سوچ رہاتھاکہ کیا ڈین این اے ہماری عبادت یاپھر عبادت میں غفلت کوئی اثر ڈالتی ہے یانہیں ۔بہت غوروفکر اور اسٹڈی کے بعد کچھ نتائج ملے ۔ایک طالب علم کی حیثیت سے آپ سے شئیر بھی کرتاہوں ۔ممکن ہے کہ میری یہ کوشش آپ کے لیے بھی ایک لرننگ پراسس ثابت ہو۔ قارئین: ایک سوال ذہن میں آتاہے کہ کیاکیا نماز پڑھنے، روزہ رکھنے یا ذکر کرنے سے صرف ثواب ملتا ہے؟یا … آپ کی عبادتیں آپ کے DNA پر بھی اثر ڈالتی ہیں؟ یہ ہے تواچھوتاسوال آئیے ذرا اس کو حل کرتے ہیں ۔۔۔ قارئی...