نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

الیکٹرونک میڈیا اور مصنوعی ذہانت






الیکٹرونک میڈیا اور مصنوعی ذہانت

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

(دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر)

الیکٹرونک میڈیا کبھی زمینی تھاوہ انسان کے دل کی دھڑکن سن کر لکھتا تھا۔رپورٹر کا پسینہ خبر میں شامل ہوتا تھا۔اینکر کا لہجہ سچائی یا جھوٹ کا بوجھ اٹھا لیتا تھا۔ایڈیٹر کی انگلیاں ہر لفظ کے ساتھ ذمہ داری کی سانس لیتی تھیں۔لیکن وقت نے ایک نیا در کھولا۔روشن اسکرینوں کے درمیان ایک ایسی طاقت داخل ہوئی۔جو نہ تھکتی ہے، نہ سانس لیتی ہے۔مگر انسان کی زبان میں بات کرتی ہے۔انسان جیسی شکل اختیار کرتی ہے۔اور کبھی کبھار انسان سے زیادہ انسان لگتی ہے۔یہ ہے مصنوعی ذہانت۔

قارئین:
جس نے میڈیا کو محض ایک صنعت نہیں رہنے دیابلکہ ایک ڈیجیٹل کائنات بنا دیا ہے۔جہاں خبروں کی پیدائش لمحوں میں ہوتی ہے۔جہاں چہرے حقیقت اور فریب کے درمیان تیرتے رہتے ہیں۔اور جہاں انسان کی آواز کے پیچھے۔اب انسان نہیں… الگورتھم بولا کرتے ہیں۔یہ دنیا حیرت بھی ہے… اور خطرہ بھی۔یہ ترقی بھی ہے… اور آزمائش بھی۔آئیے دیکھیں کہ یہ خاموش ذہانت میڈیا کی سانسوں، اس کی روشنیوں، اس کی آوازوںاور اس کی سچائی پر کیا اثر ڈال رہی ہے۔

قارئین :اب سوال یہ پیداہوتاہے کہ آخرالیکٹرونک میڈیا میں مصنوعی ذہانت کہاں کہاں داخل ہو چکی ہے؟

مصنوعی ذہانت اب میڈیا کے دروازے پر نہیں کھڑیوہ اندر آ چکی ہے، میز پر بیٹھی ہے۔اور خبروں کے بہاؤ کو خود ترتیب دے رہی ہے۔

 نیوز روم

اے آئی  خبریں خود لکھتی ہے۔• رپورٹس تیار کرتی ہے۔تجزیے بناتی ہے۔ ڈیٹا سے حقیقت کھینچ لاتی ہے۔رپورٹر کبھی کبھی حیران رہ جاتا ہے۔کہ خبر اُس نے لکھی یا اُس کے کمپیوٹر نے؟مثلاَ:Reuters کے Lynx Insight AI کے پاس کبھی رات نہیں ہوتی۔وہ 24 گھنٹے رپورٹر کو بتاتا رہتا ہے۔کہ دنیا کے دھڑکتے ہوئے دل میں ابھی کیا ہورہا ہے۔

آٹومیٹڈ ویڈیو ایڈیٹنگ

وہ کام جس کے لیے پورا ایڈیٹنگ روم چاہیے تھا۔آج ایک الگورتھم چند سیکنڈ میں انجام دے دیتا ہے۔اے آئی خودکار طور پر کٹ لگاتی ہے۔موسیقی چنتی ہے۔ رنگوں کو بہتر کرتی ہے۔ سب ٹائٹل بناتی ہے۔ بی رول ڈالتی ہے۔یہ ہنر پہلے انسانوں کی انگلیوں میں تھا۔آج مشینوں کی خاموش سوچ میں ہے۔

Anchor-less AI News

چین، بھارت، کویت اور کئی ممالک اب ایسے اینکر استعمال کر رہے ہیں۔جن کے چہرے پر مسکراہٹ ہے… مگر کوئی احساس نہیں۔جن کی آواز میں روانی ہے… مگر کوئی تھکن نہیں۔جن کے لب ہلتے ہیں… مگر کوئی دل نہیں۔ان ورچول اینکرز نےانسانی موجودگی” کے تصور کو بدل دیا ہے۔

AI Fact-Checking

AI مواد کو دیکھتی ہےپھر فیصلہ کرتی ہے۔سچ؟جھوٹ؟یا آدھا سچ؟ایک لمحے میں۔یہ طاقت خوب بھی ہے… خوفناک بھی۔

Facial Recognition —

ہجوم میں کوئی مطلوب فرد ہو۔AI اسے ایک پل میں پہچان لیتی ہے۔BBC، CNN، Fox…تقریباً سب عالمی ادارے یہ ٹیکنالوجی استعمال کر رہے ہیں۔لیکن سوال باقی ہے۔اگر چہرہ الگورتھم کی غلطی سے پہچانا جائے۔تو سزا کس کو دی جائے؟

AI Scriptwriting

Anchors کے سوال سے لے کر،Talk Shows کے مکالمے،حتیٰ کہ پروموز تک…AI یہ سب لکھ سکتی ہے۔کبھی کبھی انسان حیران ہوتا ہےکہ اُس کی شناخت اُس کا قلم تھا۔اور اب قلم خود کار ہو چکا ہے۔

Voice Cloning

AI اب  مرد کی آواز کو عورت،• عورت کی آواز کو مرد،• نوجوان کو بوڑھا، بوڑھے کو نوجوان،بنا دیتی ہے۔محض چند نمونوں سے۔یہ ٹیکنالوجی میڈیا کے لیےایک نعمت بھی ہےفتنہ بھی۔

AI CG

ہوا میں تیرتے ورچول شہر،جنگ کے فرضی مناظر،حادثات کی سیمولیشن،بارش جو حقیقت سے زیادہ خوبصورت لگتی ہے۔AI نے میڈیا کے بصری حسن کوایک نئے آسمان پر پہنچا دیا ہے۔

مصنوعی ذہانت کے فوائد

خبریں چند منٹوں میں،کم لاگت میں اعلیٰ کوالٹی،عالمی سطح پر فوری رسائی،انسان کی غلطیاں کم،خطرناک جگہوں پر رپورٹر کی ضرورت کم،مصنوعی ذہانت نے میڈیا کو،تیز تر، سستا تر اور وسیع تر بنا دیا ہے۔

مصنوعی ذہانت کے خطرات

صحافتی نوکریاں خطرے میں،ایڈیٹر، رپورٹر، اسکرپٹ رائٹر، وائس اوور آرٹسٹکئی پیشے AI کے سامنے بے بس کھڑے ہیں۔یہ ٹیکنالوجی سچائی کے دل میںسنگین دراڑ ڈال سکتی ہے۔ایک قوم کو لڑا سکتی ہے،ایک رہنما کو بدنام کر سکتی ہے،
ایک سچ کو جھوٹ ثابت کر سکتی ہے۔AI فیصلہ کرتی ہے کہ آپ کو کون سی خبر دکھانی ہے،کب دکھانی ہے،کتنی دکھانی ہے۔یہ اختیار کبھی میڈیا کے پاس تھا،اب مشین کے ہاتھ میں جا رہا ہے۔خبر صرف الفاظ کا نام نہیں۔یہ درد، آنسو، جذبہ، خوف اور امید کا نام ہے۔AI خبر دکھا سکتی ہے،مگر محسوس نہیں کر سکتی۔

قارئین:

مصنوعی ذہانت ایک نئی روشنی ہے،ایک نیا طلوع ہے،ایک طاقت ہےلیکن طاقت ہمیشہ امانت ہوتی ہے۔میڈیا کے ہاتھ میں یہ طاقت ایک چراغ بھی بن سکتی ہے،آگ بھی۔اصل فیصلہ انسان نے کرنا ہےکہ وہ روشنی پھیلاتا ہےیا دنیا کو آگ دیتا ہے۔اے میڈیا کے مسافرواے خبر کے رکھوالواے سچ کی آواز بننے والوٹیکنالوجی کو اپناؤمگر انسانیت کو نہ چھوڑو۔
رفتار سے دوڑومگر سچائی کو نہ گنواؤ۔مصنوعی ذہانت کو استعمال کرومگر خود مصنوعی نہ ہو جاؤ۔یہ دنیا ابھی بھی انسان کے دل کی سچائی چاہتی ہے۔نہ کہ مشین کے الگورتھم کی خاموشی۔

اس تیزی سے بدلتی دنیا میں، جہاں مشینیں سوچنے لگی ہیں اور الگورتھمز ہماری آنکھوں سے زیادہ دور تک دیکھ سکتے ہیں، وہاں انسان کے لیے سب سے بڑی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ خود کو انسان ہی رکھے۔ ٹیکنالوجی ہماری رفتار بڑھا سکتی ہے، ہمارے فیصلوں کو سہل بنا سکتی ہے، مگر وہ نہ ہماری جگہ محبت کر سکتی ہے، نہ کسی دل کے زخم پر ہاتھ رکھ سکتی ہے۔ لہٰذا یاد رکھیے: اصل طاقت علم میں نہیں، حکمت میں ہے؛ رفتار میں نہیں، کردار میں ہے؛ اور ذہانت میں نہیں، انسانیت میں ہے۔ مشینیں آپ کے ہاتھ میں رہیں، مگر آپ کا دل ہمیشہ آپ کے ہاتھ میں ہو۔ یہی مستقبل کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

فلسطین کی باتیں (فلسطین کے معنی)

 ف ل س ط ي ن  کی باتیں ( ف ل س ط ي ن  کے معنی) تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) میں ایک عرصے سے تحریر و تحقیق سے وابستہ ہوں ۔کئی موضوعات پر لکھابھی اور بولابھی ۔لیکن آج اپریل 2025 کو جب میں فلسطین کے بارے میں لکھنے لگاتو میری روح کانپ رہی تھی ۔ضمیر ندامت و پشیمان ،ہاتھ کپکپارہے تھے ۔ذہن پر ایک عجیب ہیجانی کیفیت طاری ہے ۔لیکن سوچا کہ میں اپنے حصے کا جو کام کرسکتاہوں کہیں اس میں مجھ سے کوئی غفلت نہ ہو ۔چنانچہ سوچاآپ پیاروں سے کیوں نہ فلسطین کی باتیں کرلی جائیں ۔ قارئین :میں نے سوچا کیوں نہ لفظ فلسطین کی لفظی و لغوی بحث کو آپ کی معلومات کے لیے پیش کیاجائے ۔ فلسطین! ایک ایسا نام جو صرف جغرافیائی حدود یا قوموں کی پہچان نہیں، بلکہ ایک مقدس سرزمین، انبیاء کی جائے قیام، مسلمانوں کا قبلۂ اول، اور دنیا بھر کے مظلوموں کی علامت بن چکا ہے۔ اس تحریر میں ہم "فلسطین" کے معنی اور مفہوم کو لغوی، تاریخی، اور اسلامی زاویوں سے اجاگر کریں گے۔ لغوی تجزیہ: لفظ "فلسطین" " فلسطین" کا لفظ غالباً قدیم سامی زبانوں جیسے عبرانی یا آرامی سے آیا ہے۔ اکثر ...

بیٹیوں کی باتیں

بیٹیوں کی باتیں تحریر:ڈاکٹرظہوراحمد دانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) یہ بات ہے آج سے ٹھیک 15سال پہلے کی جب ہم اسٹار گیٹ کراچی میں رہتے تھے ۔اللہ کریم نے مجھے بیٹی کی نعمت سے نوازا۔جب علی میڈیکل اسپتال کی ڈاکٹرنے مجھے بتایاکہ اللہ پاک نے آپکو بیٹی عطافرمائی ہے ۔میری خوشی کی انتہانہیں تھی ۔آپ یقین کریں اس بیٹی کی ولادت کے صدقے رب نے مجھے بہت نواز مجھے خیر ہی خیر ملی ۔آج وہ بیٹی نورالایمان  کے نام سے حافظہ نورالایمان  بن چکی ہیں ایک اچھی رائٹر کے طورپر مضامین بھی لکھتی ہیں ۔بیانات بھی کرتی ہیں اور اپنے بابا کو آئے دن دینی مسائل  کے بارے میں بھی بتاتی ہیں،گھر میں فرض روزوں کے علاوہ نفلی روزوں و توفیق من اللہ سے تہجد کا اہتمام بھی کرواتی ہیں ، میراخیال بھی بہت رکھتی ہیں ۔جبکہ نورالعین سب سے چھوٹی بیٹی ہیں جو بے انتہاپیارکرتی ہیں کتناہی تھکان ہو وہ سینے سے لپٹ جاتی ہیں تو سب غم غلط ہوجاتے ہیں ۔میں اپنی بیٹیوں کی داستان و کہانی آپ پیاروں کو اس لیے سنارہاوہوں کہ تاکہ آپ کو ٹھیک سے معلوم ہوسکے کہ ایک باپ بیٹیوں کو کیسا محسوس کرتاہے اور بیٹیوں کو والدین سے کتنا حسین تعلق...

"ڈی این اے میں چھپا روحانی کوڈ؟"

" DNA میں چھپا روحانی کوڈ؟ " تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر)  ہم روٹین کی روایتی زندگی گزاررہے ہوتے ہیں ۔لیکن ہم اس کائنات کے رازوں پر غور کی زحمت نہیں کرتے ۔میں بھی  عمومی زندگی گزارنے والا شخص ہی ہوں لیکن وقت کے ساتھ ساتھ جیسے جیسے مطالعہ ،مشاہد ہ بڑھتارہامجھے کھوج لگانے ،سوچنے اور سمجھنے کا ذوق ملا۔اس کافائدہ یہ ہوا کہ مجھ پر علم نئی جہات کھُلی ۔بات کہیں طویل نہ ہوجائے ۔میں کافی وقت سے سوچ رہاتھا کہ اس دور میں سائنس نے بہت ترقی کرلی ۔ڈین این اے کے ذریعے انسان کی نسلوں تک کےراز معلوم کیے جارہے ہیں ۔میں سوچ رہاتھاکہ کیا ڈین این اے ہماری عبادت یاپھر عبادت میں غفلت کوئی اثر ڈالتی ہے یانہیں ۔بہت غوروفکر اور اسٹڈی کے بعد کچھ نتائج ملے ۔ایک طالب علم کی حیثیت سے آپ سے شئیر بھی کرتاہوں ۔ممکن ہے کہ میری یہ کوشش آپ کے لیے بھی ایک لرننگ پراسس ثابت ہو۔ قارئین: ایک سوال ذہن میں آتاہے کہ کیاکیا نماز پڑھنے، روزہ رکھنے یا ذکر کرنے سے صرف ثواب ملتا ہے؟یا … آپ کی عبادتیں آپ کے DNA پر بھی اثر ڈالتی ہیں؟ یہ ہے تواچھوتاسوال آئیے ذرا اس کو حل کرتے ہیں ۔۔۔ قارئی...