نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

ٹیچنگ اور مصنوعی ذہانت کی دنیا



ٹیچنگ اور مصنوعی ذہانت کی دنیا

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

دوٹھلہ نکیال آزادکشمری

صدیوں سے تعلیم انسان کے شعور کو بیدار کرنے اور نسلوں کو راستہ دکھانے کا فن رہی ہے۔استاد صرف کتاب نہیں پڑھاتا؛ وہ دلوں کی کھڑکیاں کھولتا ہے، کردار بناتا ہے اور مستقبل کی تعمیر کرتا ہے۔مگر اب اس درسگاہ میں ایک نیا شریک آ چکا ہے۔
قارئین:یہ بے آواز، بے چہرہ مگر نہایت طاقتور نئی قوت علم کی دنیا کو بدل رہی ہے۔کہیں یہ استاد کا بہترین معاون ہے،
اور کہیں یہ استاد اور طالب علم دونوں کا امتحان بن کر کھڑا ہے۔یہ مضمون اسی بدلتی ہوئی دنیا کا جائزہ ہے۔


مصنوعی ذہانت نے تعلیمی میدان میں سہولت اور رفتار کا نیا در کھول دیا ہے۔

1. شخصی تدریس (Personalized Learning)

AI ہر بچے کی ذہنی رفتار، کمزوری اور دلچسپی کو جانتا ہے۔یہ ہر طالب علم کے لیے علیحدہ مشق، سبق اور سرگرمی تیار کر سکتا ہے۔جیسے ہر بچے کے ساتھ ایک “ذاتی استاد” موجود ہو۔

2. تدریس میں وقت کی بچت

استاد کی نصف توانائی Lesson Planning میں صرف ہوتی ہے۔
AI
چند لمحوں میں:

  • سلیبس کے نکات
  • تدریسی مقاصد
  • ہفتہ وار پلان
  • Pre-made slides
  • Quiz اور Activities

تیار کر دیتا ہے۔یوں استاد اصل کام یعنی تربیت پر زیادہ توجہ دے سکتا ہے۔

قارئین:

AI ریاضی، سائنس، کیمسٹری، پروگرامنگ، فقہ یا زبان کے پیچیدہ موضوعات بھی سادہ مثالوں کے ساتھ سمجھا دیتا ہے۔ یہ ایسے طلبا کے لیے نعمت ہے جو کلاس میں سوال پوچھنے سے ڈرتے  ہیں۔

  • Text-to-Speech
  • Speech-to-Text
  • Sign Language recognition
  • Visual learning tools

 یہ اے آئی ٹولز طلبا کو کو نئی دنیا دیتے ہیں ۔

قارئین:AI استاد کو قلیل وقت میں  بہت ساری سہولیات مل سکتی ہیں جیسے :

  • تفصیلی تشریحات
  • تقابلی جائزے
  • ریسرچ نکات
  • حوالہ جاتی مواد

یوں علمی معیار بہتر ہوتا ہے۔

قارئین :اب تصویر کا دوسرا رُخ  بھی دیکھ لیتے ہیں ۔جہاں روشنی ہو، وہاں سایہ بھی ہوتا ہے۔AI کی دنیا میں یہ سائے خاموش مگر خطرناک ہیں۔اگر ہر جواب AI دے دےتو طالب علم کے اندر تجسس، تحقیق اور تفکر کی قوت کم ہونے لگتی ہے۔یہ تعلیم کا سب سے بڑا نقصان ہے۔AI summaries کے زمانے میں بچے اصل کتاب، اصل تجربہ، اور اصل سمجھ سے دور جا رہے ہیں۔AI کبھی پرانا، فرضی یا غلط جواب بھی دے دیتا ہے۔اگر استاد محتاط نہ ہو تو غلطیاں نسلوں تک منتقل ہو سکتی ہیں۔طالب علم جب AI سے “زہین جواب” سنیں۔تو وہ استاد کی علمی حیثیت کو کم سمجھنے لگتے ہیں،
حالانکہ اخلاق، تربیت اور کردار سازیAI کبھی نہیں دے سکتا۔غیر محفوظ AI ٹولزطلبا کا ڈیٹا، آوازیں، چہرے، تحریریں محفوظ کر لیتے ہیں۔جو آگے چل کر خرابی کا سبب بن سکتے ہیں۔Assignments AI بنا دے
تو محنت کم اور انحصار زیادہ ہو جاتا ہے۔یہ مستقبل میں بچوں کو بے صلاحیت چھوڑ دیتا ہے۔

قارئین :اب سوال یہ پیداہوتاہے کہ ٹیچرز اِسے استعمال کیسے کریں ؟

AI سے مدد لیں،لیکن آخری فیصلہ ہمیشہ اپنے علم، تجربے اور بصیرت سے کریں۔2. AI-generated مواد کو Verify کریں۔ہر تحریر، ہر حوالہ، ہر خلاصہ۔ضرور تحقیق کے بعد استعمال کریں۔انہیں بتائیں کہ AI سے کیا لینا ہے
اور کیا نہیں لینا۔AI علم دے سکتا ہے،لیکن حکمت، ادب، اخلاق، نیت اور کردارصرف استاد دے سکتا ہے۔AI سے مواد، سرگرمیاں، Quiz تیار کروائیں مگر تربیت، نصیحت، ربط، گفتگو اور محبت استاد کی ذمہ داری رہے۔

قارئین:اب یہ جانتے ہیں کہ وہ کونسے اے آئی ٹولز ہیں جو ٹیچنگ فیلڈ میں معاون ثابت ہوسکتے ہیں ۔

مدرسین کے لیے معاون AI Tools

  • ChatGPT — Lesson planning، تشریحات، Activities
  • Google Gemini — Visual learning،complex topics
  • Khanmigo (Khan Academy)طلبا کے لیے AI Tutor
  • Canva AI — Slides، posters، worksheets
  • Perplexity AI — Research + verified references
  • Quillbot — Rewriting، paraphrasing
  • Wolfram Alphaریاضی و سائنسی مسائل

قارئین:

تعلیم کا اصل مقصدمشینوں سے مقابلہ کرنا نہیں،انسان کو اس کی بہترین حالت تک پہنچانا ہے۔مصنوعی ذہانت سہولت ہے،رفتار ہے،فہم ہے۔مگر یہ دل نہیں رکھتی،نیت نہیں رکھتی،تربیت نہیں دیتی۔استاد ہی وہ چراغ ہےجو نسلوں کے مقدر روشن کرتا ہے۔AI اس چراغ کی روشنی بڑھا سکتا ہے،اس کی جگہ نہیں لے سکتا۔علم وہی معتبر ہےجو عقل کو جگائے،نیت کو صاف کرے،اور انسان کو انسان رکھے۔

ہمیں امید ہے کہ ہماری یہ کوشش آپ کے لیے مددگار ثابت ہوگی ۔آپ مستفید ہوں تو ہمارے لیے مغفرت کی دعاکردیجئے گا۔ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

فلسطین کی باتیں (فلسطین کے معنی)

 ف ل س ط ي ن  کی باتیں ( ف ل س ط ي ن  کے معنی) تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) میں ایک عرصے سے تحریر و تحقیق سے وابستہ ہوں ۔کئی موضوعات پر لکھابھی اور بولابھی ۔لیکن آج اپریل 2025 کو جب میں فلسطین کے بارے میں لکھنے لگاتو میری روح کانپ رہی تھی ۔ضمیر ندامت و پشیمان ،ہاتھ کپکپارہے تھے ۔ذہن پر ایک عجیب ہیجانی کیفیت طاری ہے ۔لیکن سوچا کہ میں اپنے حصے کا جو کام کرسکتاہوں کہیں اس میں مجھ سے کوئی غفلت نہ ہو ۔چنانچہ سوچاآپ پیاروں سے کیوں نہ فلسطین کی باتیں کرلی جائیں ۔ قارئین :میں نے سوچا کیوں نہ لفظ فلسطین کی لفظی و لغوی بحث کو آپ کی معلومات کے لیے پیش کیاجائے ۔ فلسطین! ایک ایسا نام جو صرف جغرافیائی حدود یا قوموں کی پہچان نہیں، بلکہ ایک مقدس سرزمین، انبیاء کی جائے قیام، مسلمانوں کا قبلۂ اول، اور دنیا بھر کے مظلوموں کی علامت بن چکا ہے۔ اس تحریر میں ہم "فلسطین" کے معنی اور مفہوم کو لغوی، تاریخی، اور اسلامی زاویوں سے اجاگر کریں گے۔ لغوی تجزیہ: لفظ "فلسطین" " فلسطین" کا لفظ غالباً قدیم سامی زبانوں جیسے عبرانی یا آرامی سے آیا ہے۔ اکثر ...

بیٹیوں کی باتیں

بیٹیوں کی باتیں تحریر:ڈاکٹرظہوراحمد دانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) یہ بات ہے آج سے ٹھیک 15سال پہلے کی جب ہم اسٹار گیٹ کراچی میں رہتے تھے ۔اللہ کریم نے مجھے بیٹی کی نعمت سے نوازا۔جب علی میڈیکل اسپتال کی ڈاکٹرنے مجھے بتایاکہ اللہ پاک نے آپکو بیٹی عطافرمائی ہے ۔میری خوشی کی انتہانہیں تھی ۔آپ یقین کریں اس بیٹی کی ولادت کے صدقے رب نے مجھے بہت نواز مجھے خیر ہی خیر ملی ۔آج وہ بیٹی نورالایمان  کے نام سے حافظہ نورالایمان  بن چکی ہیں ایک اچھی رائٹر کے طورپر مضامین بھی لکھتی ہیں ۔بیانات بھی کرتی ہیں اور اپنے بابا کو آئے دن دینی مسائل  کے بارے میں بھی بتاتی ہیں،گھر میں فرض روزوں کے علاوہ نفلی روزوں و توفیق من اللہ سے تہجد کا اہتمام بھی کرواتی ہیں ، میراخیال بھی بہت رکھتی ہیں ۔جبکہ نورالعین سب سے چھوٹی بیٹی ہیں جو بے انتہاپیارکرتی ہیں کتناہی تھکان ہو وہ سینے سے لپٹ جاتی ہیں تو سب غم غلط ہوجاتے ہیں ۔میں اپنی بیٹیوں کی داستان و کہانی آپ پیاروں کو اس لیے سنارہاوہوں کہ تاکہ آپ کو ٹھیک سے معلوم ہوسکے کہ ایک باپ بیٹیوں کو کیسا محسوس کرتاہے اور بیٹیوں کو والدین سے کتنا حسین تعلق...

"ڈی این اے میں چھپا روحانی کوڈ؟"

" DNA میں چھپا روحانی کوڈ؟ " تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر)  ہم روٹین کی روایتی زندگی گزاررہے ہوتے ہیں ۔لیکن ہم اس کائنات کے رازوں پر غور کی زحمت نہیں کرتے ۔میں بھی  عمومی زندگی گزارنے والا شخص ہی ہوں لیکن وقت کے ساتھ ساتھ جیسے جیسے مطالعہ ،مشاہد ہ بڑھتارہامجھے کھوج لگانے ،سوچنے اور سمجھنے کا ذوق ملا۔اس کافائدہ یہ ہوا کہ مجھ پر علم نئی جہات کھُلی ۔بات کہیں طویل نہ ہوجائے ۔میں کافی وقت سے سوچ رہاتھا کہ اس دور میں سائنس نے بہت ترقی کرلی ۔ڈین این اے کے ذریعے انسان کی نسلوں تک کےراز معلوم کیے جارہے ہیں ۔میں سوچ رہاتھاکہ کیا ڈین این اے ہماری عبادت یاپھر عبادت میں غفلت کوئی اثر ڈالتی ہے یانہیں ۔بہت غوروفکر اور اسٹڈی کے بعد کچھ نتائج ملے ۔ایک طالب علم کی حیثیت سے آپ سے شئیر بھی کرتاہوں ۔ممکن ہے کہ میری یہ کوشش آپ کے لیے بھی ایک لرننگ پراسس ثابت ہو۔ قارئین: ایک سوال ذہن میں آتاہے کہ کیاکیا نماز پڑھنے، روزہ رکھنے یا ذکر کرنے سے صرف ثواب ملتا ہے؟یا … آپ کی عبادتیں آپ کے DNA پر بھی اثر ڈالتی ہیں؟ یہ ہے تواچھوتاسوال آئیے ذرا اس کو حل کرتے ہیں ۔۔۔ قارئی...