نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

دسمبر, 2025 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

الیکٹرونک میڈیا اور مصنوعی ذہانت

الیکٹرونک میڈیا اور مصنوعی ذہانت تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) الیکٹرونک میڈیا کبھی زمینی تھا … وہ انسان کے دل کی دھڑکن سن کر لکھتا تھا۔رپورٹر کا پسینہ خبر میں شامل ہوتا تھا۔اینکر کا لہجہ سچائی یا جھوٹ کا بوجھ اٹھا لیتا تھا۔ایڈیٹر کی انگلیاں ہر لفظ کے ساتھ ذمہ داری کی سانس لیتی تھیں۔لیکن وقت نے ایک نیا در کھولا۔روشن اسکرینوں کے درمیان ایک ایسی طاقت داخل ہوئی۔جو نہ تھکتی ہے، نہ سانس لیتی ہے۔مگر انسان کی زبان میں بات کرتی ہے۔انسان جیسی شکل اختیار کرتی ہے۔اور کبھی کبھار انسان سے زیادہ انسان لگتی ہے۔یہ ہے  مصنوعی ذہانت۔ قارئین: جس نے میڈیا کو محض ایک صنعت نہیں رہنے دیابلکہ ایک  ڈیجیٹل کائنات  بنا دیا ہے۔جہاں خبروں کی پیدائش لمحوں میں ہوتی ہے۔جہاں چہرے حقیقت اور فریب کے درمیان تیرتے رہتے ہیں۔اور جہاں انسان کی آواز کے پیچھے۔اب انسان نہیں… الگورتھم بولا کرتے ہیں۔یہ دنیا حیرت بھی ہے… اور خطرہ بھی۔یہ ترقی بھی ہے… اور آزمائش بھی۔آئیے دیکھیں کہ یہ خاموش ذہانت میڈیا کی سانسوں، اس کی روشنیوں، اس کی آوازوںاور اس کی سچائی پر کیا اثر ڈال رہی ہے۔ قارئین :اب سوال یہ پید...

مصنوعی ذہانت اور پبلشنگ کی دنیا

  مصنوعی ذہانت اور پبلشنگ   کی دنیا تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم کتابیں پڑھتے ہیں اور ہم میں اہل علم کی خواہش ہوتی ہے کہ اُس کی تیارکردہ تحقیقی شائع بھی ہو۔تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک ان کا پیغام پہنچ سکے ۔جیسے جیسے وقت گزرتاچلاگیا۔انسان کے ساتھ ساتھ انسان کی پیغام رسانی کے ذرائع بھی بدلتے رہے ۔میں ماضی بعید میں نہیں جاتا۔بس چھوٹی سی جھلک دکھاتاہوں کہ ہاتھ سے لکھے جانے والے مخطوط،پھر انسان   بتدریج اس میدان میں سفرکرتاآج کے اسی جدید مشینی دور میں اشاعت کے کئی رنگ بدل چکاہے ۔ پبلکشنگ ایک فیلڈ ایک شعبہ ہے ۔مصنوعی ذہانت نے جہاں دیگر پروفیشن کو متاثر کیا ۔وہاں اس نے پبلشنگ کے شعبہ میں بھی انقلاب برپاکیا۔ہم نے سوچا کیوں نہ اپنے قارئین کو اس حوالے سے بھی شناسا کریں ۔آئیے ہم اپنے موضوع کی جانب بڑھتے ہیں ۔ قارئین : صدیوں سے لفظ انسان کا سب سے طاقت ور ہتھیار رہا ہے۔کتابیں علم کی منتقلی کا ذریعہ نہیں بلکہ انسانی شعور، احساس اور تہذیب کی وراثت تھیں۔کاتب کے ہاتھوں کی خوشبو،طباعت کے حرفوں کا التزام،اردو کے محاوروں کی چمک،اور ورق پلٹنے کا احساس … ...

کھیل کی دنیا اور مصنوعی ذہانت

کھیل کی دنیا اور مصنوعی ذہانت     تحریر:ڈاکٹرظہوراحمد دانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) جب پسینے اور مشین نے ایک ساتھ سفر شروع کیا۔انسان کے لیے کھیل ہمیشہ جسمانی طاقت کا امتحان رہا ہے۔یہ ریاضت کا میدان ہے جہاں پسینہ بہتا ہے، سانس تیز ہوتی ہے،دل زور سے دھڑکتا ہے اور ارادے کی آواز سب سے بلند ہو جاتی ہے۔لیکن اکیسویں صدی نے کھلاڑیوں کی دنیا میں ایک نئی قوت شامل کر دی ہے — ایک ایسی قوت جو نہ تھکتی ہے، نہ گھبراتی ہے، نہ بھولتی ہے۔ قارئین: یہ خاموش ساتھی کھلاڑی کے جسم کے اندر چھپے۔ہر اشارے، ہر ہلکی تھکن، ہر معمولی کمزوری اور ہر طاقتور لمحے کو ایسے پڑھتی ہے۔جیسے کوئی ماہر حکیم نبض پر انگلی رکھ کرپورا جسم سمجھ لیتا ہے۔کبھی کوچ کی تجرباتی آنکھ فیصلہ کرتی تھی۔آج ڈیٹا اور الگورتھمز وہ فیصلے گہری وضاحت کے ساتھ کر رہے ہیں۔کھلاڑی اب میدان میں نہیں، بلکہ ڈیجیٹل فریم اور سائنسی تجزیے میں بھی کھیل رہے ہیں۔انسان پہلی بار اپنے جسم کواتنی باریکی سے دیکھ پا رہا ہے۔جتنا خود اسے محسوس بھی نہیں ہوتا۔ اب سوال یہ پیداہوتاہے کہ   مصنوعی ذہانت ایتھلیٹس کے لیے کیسے مددگار ثابت ہو رہی ہے؟ ...