فوڈ سائنس اور فوڈ چین
تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش
(دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر)
فوڈ سائنس خوراک کی پیداوار، پروسیسنگ، معیار، اور
غذائیت کے سائنسی مطالعے کا شعبہ ہے۔ اس کے ساتھ سپلائی چین ایک ایسا مربوط نظام
ہے جو خوراک کو کھیت سے صارف تک پہنچاتا ہے۔ دونوں شعبے عالمی غذائی تحفظ،
پائیداری اور معاشی ترقی کے لیے مرکزی اہمیت رکھتے ہیں۔
فوڈ سائنس کی بنیادیں
1. غذائی کیمیاء اور
مائیکرو بایولوجی
خوراک میں موجود کاربوہائیڈریٹس، پروٹینز، فیٹس اور
وٹامنز کی ساخت اور ان میں تبدیلیاں، فوڈ کی حفاظت کے لیے بیکٹیریا اور وائرس کی
جانچ بنیادی ہیں۔ مثال کے طور پر، HACCP (Hazard Analysis
and Critical Control Points) میں مائیکرو بایولوجیکل
ٹیسٹنگ لازمی ہے۔
2. فوڈ پروسیسنگ اور
پریزرویشن
پاسچرائزیشن، ریفریجریشن، فریز ڈرائینگ، اور ہائی پریشر
پروسیسنگ وہ طریقے ہیں جو شیلف لائف بڑھاتے ہیں اور غذائیت برقرار رکھتے ہیں۔ مثال
کے طور پر UHT (Ultra High Temperature) دودھ
کی اسٹوریج لائف چھ ماہ تک بڑھا دیتی ہے۔
3. فوڈ پیکجنگ اور
نینو ٹیکنالوجی
جدید پیکجنگ جیسے
Modified Atmosphere Packaging (MAP) اور بایوڈیگریڈیبل
فلمیں خوراک کو لمبے عرصے تک محفوظ رکھتی ہیں۔
فوڈ سپلائی چین کے مراحل
1. پیداوار
(Production): کھیتوں
میں فصل کی کاشت یا مویشی پالنا۔
2. پروسسنگ
(Processing): خام
مال کو خوراکی مصنوعات میں بدلنا۔
3. ڈسٹری بیوشن
(Distribution): گودام،
کولڈ اسٹوریج، اور ٹرانسپورٹ۔
4. ریٹیل اور کنزیومر ڈلیوری: سپر مارکیٹ، آن لائن ڈیلیوری سروسز۔
مثال: ڈیری سپلائی چین
ڈیری فارم سے دودھ اکٹھا کرنا، کولڈ چین میں پروسیسنگ
پلانٹ تک پہنچانا، پاسچرائز کرنا، پیکجنگ اور ریٹیل اسٹور تک ترسیل، یہ مکمل
سپلائی چین کی ایک واضح مثال ہے۔
عالمی منظر نامہ
ترقی یافتہ ممالک
امریکہ اور یورپی یونین میں فوڈ سیفٹی اسٹینڈرڈز جیسے FDA (Food and Drug Administration) اور EFSA (European Food Safety Authority) سخت
قوانین کے ساتھ فوڈ سپلائی چین کی نگرانی کرتے ہیں۔
ترقی پذیر ممالک
پاکستان اور بھارت میں فوڈ سپلائی چین کے چیلنجز میں
کولڈ اسٹوریج کی کمی، سڑکوں کی حالت، اور معیار کی نگرانی کی کمزوری شامل ہیں۔ اس
سے غذائی ضیاع (food loss) بڑھتا
ہے۔
عالمی چیلنجز
- کلائمیٹ چینج: خشک سالی اور سیلاب
خوراک کی دستیابی پر اثرانداز۔
- ڈیجیٹل ٹیکنالوجی: بلاک چین ٹریس
ایبلٹی، انٹرنیٹ آف تھنگز (IoT) سے
کولڈ چین مانیٹرنگ۔
- COVID-19:
عالمی سپلائی چین میں رکاوٹ اور فوڈ
سکیورٹی کے نئے مسائل۔
جدید رجحانات اور اختراعات
1. اسمارٹ فارمنگ:
ڈرون اور سینسرز سے بہتر پیداوار اور پانی کی بچت۔
2. پلانٹ بیسڈ فوڈز:
ماحولیاتی اثر کم کرنے کے لیے متبادل پروٹینز۔
3. سرکولر اکانومی:
فوڈ ویسٹ سے بایو انرجی اور کمپوسٹ بنانا۔
عملی مثالیں
- Nestlé:
بلاک چین کے ذریعے سپلائی چین میں
کافی کے ذرائع کی ٹریس ایبلٹی۔
- Walmart:
IBM Food Trust بلاک چین پلیٹ فارم کے ذریعے
کھانے کی فراہمی کے ہر قدم کو ٹریک کرتا ہے۔
- Unilever:
پائیدار پام آئل سورسنگ کے لیے عالمی
کسانوں کے ساتھ شراکت۔
چیلنجز اور سفارشات
- کولڈ چین
انفراسٹرکچر کو مضبوط بنانا خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں۔
- بلاک چین اور ڈیجیٹل
ٹریس ایبلٹی کو فروغ دینا تاکہ فوڈ فراڈ کم ہو۔
- پالیسی سطح پر فوڈ
سکیورٹی اور کلائمیٹ ایڈاپٹیشن حکمت عملی تیار کرنا۔
قارئین:
فوڈ سائنس اور سپلائی چین کا باہمی تعلق عالمی غذائی
تحفظ کے لیے ریڑھ کی ہڈی ہے۔ جدید ٹیکنالوجی، سخت فوڈ سیفٹی قوانین، اور پائیدار
زرعی حکمت عملیاں مستقبل کی خوراک کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ناگزیر ہیں۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں