دل کی دنیا کی عجب کہانی
تحریر:ڈاکٹرظہوراحمد دانش
دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر
انسانی دل مٹھی کے برابر ایک پمپ کی طرح ہے، جو سینے کے
بائیں جانب تھوڑا سا جھکا ہوتا ہے۔ یہ چار خانوں (دو اوپر ایٹریا
اور دو نیچے وینٹریکلز) پر مشتمل ہے۔ دل پورے جسم میں خون پمپ
کرتا ہے، آکسیجن ملا خون جسم تک پہنچاتا ہے اور آکسیجن سے خالی خون پھیپھڑوں میں
واپس لے جا کر صاف کرتا ہے۔ مسلسل دھڑکن ہی ہماری زندگی کو جاری رکھتی ہے۔
پیارے قارئین:آئیے اسی دل کی دنیا کو اللہ کے پیاروں
کی سوچ و فکر کی روشنی میں سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں ۔
یقیناً، صوفیائے کرام کی باتیں دل کو چھو لینے والی،
روح کو جھنجھوڑ دینے والی اور عقل کو جگا دینے والی ہوتی ہیں۔یہ صرف الفاظ نہیں،
صدیوں کے تجربات، عشقِ الٰہی کی تپش، اور دنیا کے فریب سے گزر کر نچڑی ہوئی
دانائیاں ہوتی ہیں۔آئیے ذرا ان پیاروں ،نیکوکاروں کی باتیں جانتے ہیں کہ یہ زندگی
کو کیسے سوچتے ہیں ۔
قارئین :
کبھی تنہائی میں بیٹھ کر سوچا ہے کہ دل واقعی دھڑکتا ہے
یا کبھی روتا بھی ہے؟صوفی کہتے ہیں: دل صرف گوشت کا لوتھڑا نہیں، یہ اللہ کی طرف
ایک کھڑکی ہے،جسے کھولنے کے لیے دنیا کے گردو غبار کو جھاڑنا پڑتا ہے۔
کسی صوفی نے کیا خوب فرمایا:"دل
آئینہ ہے، اگر اس پر نفس کی گرد جم جائے تو حقیقت کا عکس دھندلا پڑ جاتا ہے۔"
یہ دنیا، اس کی چمک دمک، یہ حسد، یہ غصہ، یہ حرص، دل کے
آئینے پر زنگ بن کر بیٹھ جاتے ہیں۔اور صوفی وہ ہے جو ہر رات توبہ کے آنسو سے اس
آئینے کو صاف کرتا ہے،تاکہ اس دل میں رب کے فضل و کرم و رضا کے نور سے اجالاہو۔
کیا بات ہے اللہ والوں کی ۔کسی صوفی نے فرمایاکہ:"میں نے جہنم کے خوف اور
جنت کی لالچ کو اپنے درمیان سے نکال دیا، اب صرف رب کی چاہ باقی ہے۔"!!سبحان اللہ !!یہی
دل کی پاکی ہے۔ جب نیت کا ہر دھاگہ رب کی رضا سے جُڑا ہو تو دل بھی جُھک جاتا
ہے،اور زندگی کی گواہی بھی "اللہ ہی کافی ہے" بن جاتی ہے۔
قارئین:جب کائنات کے اسرارکو جاننے والے ان پیاروں کی
باتیں سنتا اور پڑھتاہوں تو میں عمل سے خالی انسان بھی روجاتاہوں ۔میرازنگ آلود
دل بھی بے ربط دھڑکنوں کے ساتھ اصلاح کی طرف بڑھنے کے لیے بے تاب ہوجاتاہے ۔
پیارے قارئین :کسی اللہ والے نے کیا ہی کمال کہہ دیا۔’’
باطن کی روشنی، ظاہری عبادت سے زیادہ قیمتی ہے۔"
کیونکہ دل اگر اللہ کے عشق سے روشن ہو جائے،تو ایک لمحہ
اُس میں گزرے ہوئے سجدے، پوری رات کی عبادت سے بڑھ جاتے ہیں۔صوفی بھی کمال طبقہ ہے
جو کہتے ہیں دل میں اترجاتاہے ۔ "خود
کو اتنا خالص بنا لو کہ تمہارے قریب آ کر شیطان بھی توبہ کرنے لگے۔"
دل کی صفائی کا پہلا قدم ہے خاموشی!!نفس جتنا
بولتا ہے، دل اتنا دبتا جاتا ہے۔صوفی تنہائی میں گفتگو رب سے کرتے ہیں،اور بھیڑ
میں مسکرا کر اپنا حال چھپا لیتے ہیں۔
پیارے قارئین :ہم نے مشاہدہ کیا ہے کہ دل
ایک چراغ ہے،اگر اس میں دنیا کا تیل ہو تو جلتا تو ہے، مگر دھواں دیتا ہے۔لیکن اگر
اس میں رب کی محبت ہو تو وہ روشنی دیتا ہے — اپنے لیے بھی، اور دوسروں کے لیے
بھی۔آئیے ہم بھی تھوڑا رکیں، سوچیں،کیا ہم نے دل کو صرف خواہشات کا گودام بنا دیا
ہے؟یا کبھی اس میں عشقِ الٰہی کا چراغ بھی جلایا ہے؟
قارئین:
دورِ
حاضر کا انسان افسوس! دورِ حاضر میں دِلوں کا فساد اور بِگاڑ تیزی سے بڑھتا جا رہا ہے
جس کی وجہ سے باہمی عداوتوں، انتقامی کاروائیوں، غیبتوں اور سازشوں کا بڑھتا ہوا
رُجحان مَعاشرے کی فضا کو بدبودار بنا رہا ہے۔ دِل کی طہارت و پاکیزگی اس بدبو کے
خاتمے کا بہترین ذریعہ ہے۔ اللہ پاک
ہمارے دلوں کے میل اور زنگ کو دُور فرمائے۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں