کیا جنات کا وجود ہے ؟
تحریر:ڈاکٹرظہوراحمد
دانش
(دوٹھلہ
نکیال آزادکشمیر )
ہم جس دور میں جی رہے ہیں اس میں کہنے کی بھرپور آزادی ہے
۔آپ کے ذہن میں جو سوال آئے آپ پوچھ سکتے ہیں ۔لیکن اس سوال کا درست جواب ملے یہ
ایک علیحدہ بات ہے ۔چنانچہ ایک ریسرچر اور سوشل ایکٹیوسٹ کے طور پر میں نے گزشتے
کئی عرصے سے سوشل میڈیاپر ایسی پوسٹیں
پڑھیں اور ایسے ویڈیوز بھی دیکھیں جن میں پوری شد و مد کے ساتھ اپاہج دلائل کے
ساتھ اپنے رائے کو منوانے اور جتانے کی کوشش کی گئی ہے ۔
بلکہ یوں کہ لیں کہ تحقیق کے مناہج اور طریقے کار کے برعکس
اپنی بات اور اپنے موقف کو منوانے کے لیے آئیں بائیں شائیں سے کام لے کر حقیقت کو
جھٹلانے کی کوشش کی ۔چنانچہ اس میدان میں درست سمت کا تعین اور علمی دیانت کاحق
یہی تھا کہ ہم مصدقہ اور درست معلومات اور ذہنوں میں اُٹھنے والے سوالات کا معقول
جواب دیں چنانچہ یہ مضمون بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔
ایک سوال کو کافی عرصے
سے سوشل میڈیا اور ٹی وی چینلز پر بھی گردش کررہاہے کہ کیا جنات کوئی وجود ہے
؟یاپھر یہ کوئی عارضہ اور کیفیت ہے ؟
قارئین :
ہم نے کوشش کی ہے کہ آپکو اس حوالے سے مناسب اور درست بات بتاسکیں ۔ہم اسے اللہ کا
فضل و کرم جانتے ہوئے آپ تک وہ دلائل اور معلومات پیش کررہے ہیں ۔آپ نے پوری
توجہ سے تحریر پڑھنی ہے تاکہ آپ کو بات ٹھیک سے سمجھ آسکے ۔اب ہم
سوال قائم کرکے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔
سوال:
کیا جنّات کا وجود عقلی اور قرآنی طور پر ثابت ہے؟ ا صرف کہانیوں کا کردار؟
قارئین
:
آئیے
عزت و شان والی کتاب قرآن مجید سے اس حوالے سے مددطلب کرتے ہیں ۔قرآن کریم میں 29
مقامات پر جنّات کا ذکر آیا ہے۔ بلکہ ایک پوری سورت ہی "الجن" کے نام سے
نازل ہوئی۔ارشاد باری تعالیٰ ہے :"
وَخَلَقَ
الْجَانَّ مِن مَّارِجٍ مِّن نَّارٍ"(الرحمن: 15)۔
اور جن کو پیدا فرمایا آ گ کے لوکے سے
عقلی دلیل:
جیسے
ہم مائیکروبیالوجی میں invisible lifeforms (بیکٹیریا، وائرس) مانتے ہیں، جو دکھائی نہیں
دیتے مگر اثر انداز ہوتے ہیں —جنّات بھی اسی طرح ایک غیرمرئی
مخلوق ہیں، جن کا اثر بعض اوقات واضح ہوتا ہے۔
قارئین :
امید ہے کہ کچھ بات سمجھ آئی ہوگی ۔اب ہم ایک اور سوال کے
ذریعے مزید گراہ کھولنے کی کوشش کرتے ہیں ۔
سوال:
کیا جنّات انسان کے ذہن، جذبات یا نسلوں پر اثر ڈال سکتے ہیں؟
جی
ہاں — قرآن اور حدیث دونوں اس طرف اشارہ کرتے ہیں۔
فرمان
الہی :
"الَّذِي يُوَسْوِسُ فِي صُدُورِ النَّاسِ)"
الناس:
5(
وہ جو لوگوں کے دلوں میں وسوسے ڈالتا ہے۔
نفسیاتی
تجزیہ:
جدید
سائنس "Obsessive Thoughts" (وسوسے)،
"Sleep Paralysis"، اور "Possession
Syndrome" جیسے
phenomena کو
مانتی ہے۔جنّات کے اثرات ان علامات سے میل کھاتے ہیں۔
قارئین
:
آئیے
ذرا مثال سے سمجھتے ہیں ۔اگر کسی عورت کو خوف، آسیب یا شدید ذہنی تناؤ ہو، تو اس
کے بچے میں بھی anxiety
یا
hallucination جیسے
مسائل ہو سکتے ہیں۔اسے ہم Trauma Transmission کہتے
ہیں — یعنی جنیاتی سطح پر خوف یا اثرات کا منتقل ہونا۔
قارئین
:ایک اور سوال ذہن میں پیداہوسکتاہے ۔
سوال:
کیا جنّاتی اثر جینیات میں محفوظ ہو سکتا ہے؟ کوئی مثال؟
آئیے ہم حدیث مبارکہ کی روشنی میں آپ کو بات
سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں ۔
حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن ثابت، عن انس بن مالك، قال: قال رسول الله:" إن الشيطان يجري من ابن آدم مجرى الدم".
انس
بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا: ”شیطان ابن آدم (انسان) کے بدن
میں اسی طرح دوڑتا ہے جس طرح خون رگوں میں گردش کرتا ہے“۔
تخریج
الحدیث: «صحیح مسلم/السلام 9 (2174)، (تحفة
الأشراف: 328)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/125، 156، 285) (صحیح)
عقلی ربط:
اگر
جنّات یا شیطان رگوں میں اثر رکھتے ہیں، اور سائنس جینی اثرات کو مانتی ہے
—
تو
دونوں کا بیچ کا ربط Epigenetic Transmission ہو سکتا ہے۔یعنی "وہ عمل جس کے ذریعے ماں باپ کی زندگی کے
حالات، جذبات یا طرزِ عمل — اُن کی اولاد کے جسمانی، ذہنی یا جذباتی رویوں پر اثر
انداز ہوتے ہیں، بغیر DNA کا بنیادی کوڈ
بدلے۔یہ بھی ایک عقلی پہلو بنتاہے ۔یعنی سوچا جاسکتاہے
اس موضوع پر کہ اس کی کون کون سی جہات بن سکتی ہیں ۔بات ابھی ختم نہیں ہوئی ۔
قارئین :یہ سوال بھی تو کسی ذہن میں اُٹھ سکتاہے ۔سوال:
کیا جنّاتی اثرات کو ختم کیا جا سکتا ہے؟ اور اگر ایساہے تو وہ علاج کیاہے ۔؟
آئیے
اس سوال کا جواب بھی جاننے کی کوشش کرتے ہیں ۔ہمارا سب سے پہلاماخذقرآن ہے آئیے
سب سے پہلے اس ذیشان کتاب سے رجوع کرتے ہیں۔
قرآنی علاج:
"فَإِذَا
قَرَأْتَ الْقُرْآنَ فَاسْتَعِذْ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ"
تو
جب تم قرآن پڑھو تو اللہ کی پناہ مانگو شیطان مردود سے۔)النحل: 98(
روحانی حل:
سورہ
البقرہ روز پڑھنے کا معمول بنالیجئے !!اذکارِ صبح و شام
کا اہتمام کیجئے ۔سجدہ، نیت، اور صدقہ — روحانی حفاظت کا حصار کے حوالے سے اہتمام کیجئے ۔
قارئین
:اب یقین یہ بات ذہن میں آسکتاہے کہ آخر اس کا نفسیاتی اعتبار سے بھی کوئی حل کی
جاسکتاہے ۔تو آئیے ہم وہ حل بھی آپکو بتاتے ہیں ۔آپ کو لگاکہ یہ جنات نہیں بلکہ
کوئی نفسیاتی عارضہ ہے تو اس حوالے سے آپ نفسیاتی پہلو کا جائز ہ لیتے ہوئے ۔!!Cognitive
Therapy
Mindfulness
ذکر
Neuroplasticity
کے
ذریعے وسوسے یا "inner noise" کو کنٹرول کرنے کی
کوشش کرسکتے ہیں ۔
قارئین
:
میری
پوری کوشش ہوتی ہے کہ اپنے قارئین کے لیے تشفی بخش بات کروں تاکہ کوئی تشنگی نہ رہ
جائے ۔چنانچہ اسی ٹاپک کو واضح کرنے کے لیے ہم ایک اور سوال قائم کرلیتے ہیں کہ
ہمارے مشاہدے میں آتاہے ۔
سوال
:بعض
گھروں میں کئی نسلوں تک مسائل ہوتے ہیں — جیسے پاگل پن، خواب میں سائے ، یا معاشی
بربادی وغیرہ ۔اب ہم اس کو کیا سمجھیں ؟
قارئین
:اب اس بات کو سمجھ لیجئے ۔آئیے بارگاہ رسالت سے اس کے حوالے سے مددطلب کرتے ہیں
۔
حدیث مبارکہ :"كل
مولود يولد على الفطرة، فأبواه يهوّدانه أو ينصّرانه أو يمجّسانه"
ترجمہ
:ہر بچہ فطرت پر پیدا ہوتا ہے، والدین اسے بدل دیتے ہیں۔(بخاري (1385))
یعنی
معلوم ہواکہ ماحول، عقیدہ اور عمل
— DNA پر
اثر چھوڑتا ہے۔
قارئین
:امید ہے کہ کافی حدتک آپ کی کنفوژن دور ہوگیاہوگا۔پھر تو دوستو!جنّات
کوئی خیالی مخلوق نہیں — بلکہ اثر انداز حقیقت ہیں۔ان کا اثر نسلوں، جینز، حتیٰ کہ
ذہن و مزاج پر بھی ممکن ہے —مگر اللہ کی کتاب، ذکر، نماز اور
سجدہ — سب سے مضبوط antivirus ہیں۔
قارئین:
امید
ہے کہ آپکی کچھ نہ کچھ تشفی ہوگئی ہوگی ۔میں ڈاکٹرظہوراحمد دانش اپنے حصے کی کوشش کررہاہوں ۔میری قلمی کوشش آپکے لیے
مفید ثابت ہوتو میری مغفرت کی دعاضرور کیجئے گا اور علمی دیانت کا حق اداکرتے ہوئے
اس معلومات کو اپنے پیاروں سے ضرور شئیر کیجئے گا تاکہ درست اور مصدقہ معلومات کا
پرچار ہواور کسی پریشان حال اور کنفوژ شخص کی رہنمائی ہوسکے ۔اللہ پاک ہمیں حق سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق
عطافرمائے آمین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ماخذ و مراجع
ماخذ |
تفصیل |
القرآن، سورہ الجن، سورہ الرحمن، الناس، النحل |
جنّات، وسوسے، پناہ، آیتیں |
صحیح بخاری و مسلم |
حدیث: شیطان خون کی مانند رگوں میں |
Yehuda
et al. (2015) |
Holocaust
Survivors Epigenetics (Nature Neuroscience) |
Harvard
Medical School Study |
Meditation
& gene switching |
Cognitive
Behavioral Therapy |
Intrusive
thoughts treatment |
نوٹ:
وٹس ایپ:03462914283
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں