نبی ﷺ کا نظامِ وقت اورآج کا سوشل میڈیا
تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش
دنیا
کا سب سے قیمتی سرمایہ "وقت" ہے۔ وقت وہ سرمایہ ہے جو خاموشی سے گزرتا
ہے، مگر یا تو نجات بن جاتا ہے یا پچھتاوا۔ آج کی دنیا میں انسان ٹیکنالوجی، کام،
سوشل میڈیا، اور خواہشات کے طوفان میں ایسا الجھا ہوا ہے کہ وقت کا شعور، مقصدیت
اور برکت سب مفقود ہوتے جا رہے ہیں۔ ایسے میں اگر کوئی کامل نمونہ ہمارے سامنے ہو
جو "مصروف ترین شخصیت" ہو اور پھر بھی "منظم ترین شخصیت" ہو،
تو وہ صرف محمد رسول اللہ ﷺ کی ذاتِ اقدس ہے۔
وقت کا مقدس تشخیص
اللہ
تعالیٰ نے قرآن میں وقت کی قسمیں کھائیں:
"وَالْعَصْرِ،
إِنَّ الْإِنسَانَ لَفِي خُسْرٍ"( (سورۃ العصر: 1-2)
نبی
کریم ﷺ نے وقت کو "امانت، امتحان اور اثاثہ" سمجھا۔ آپ ﷺ کا دن نہایت
متوازن ہوتا — عبادت، تعلیم، دعوت، قیادت، خاندان، صحابہ، بیماروں کی
عیادت، بچوں سے محبت سب کچھ ایک نظم کے تحت
ہوتا تھا۔
نبوی سیرت میں وقت کا استعمال
فجر سے
دن کا آغاز:
رسول
اللہ ﷺ فجر کے فوراً بعد لوگوں سے ملتے، تعلیم دیتے، اور دن کی منصوبہ بندی
کرتے۔" (مسند احمد)
ہر
کام کے لیے وقت مقرر:
نمازوں
کا نظام، تعلیم کے حلقے، جہاد کی حکمت عملی، اور گھر کے کام — سب جدا جدا اور منظم
انداز میں ہوتے۔
رات کے
اوقات میں عبادت و خلوت:
"قُمِ
اللَّيْلَ إِلَّا قَلِيلًا" (المزمل: 2) —
نبی ﷺ رات کو عبادت اور تنہائی میں خودی کی
تعمیر کرتے۔
فرحت کے لمحات:
صحابہ
کے ساتھ دوڑ، بچوں کے ساتھ کھیل، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ سفر میں دوڑ کا
مقابلہ — سب نبی ﷺ کے وقت کے حسنِ توازن کی علامت تھے۔
مصروفیت یا گمشدہ وقت؟
آج
انسان "مصروف" بہت ہے، مگر "منظم" نہیں۔ سوشل میڈیا اسکرول
کرتے کرتے گھنٹے گزر جاتے ہیں، مگر دل خالی، کام ادھورے، اور روح تھکی ہوئی محسوس ہوتی
ہے۔ ہمیں سستی کامیابیوں کے پیچھے دوڑنے سے وقت کا نقصان ہو رہا ہے۔
نماز
مؤخر ہو رہی ہے، گھر کے تعلقات متاثر ہو رہے ہیں۔ذہنی تھکن اور بے سکونی بڑھ رہی
ہے
نبوی نظامِ وقت کا پیغام
دن
کا آغاز فجر سے کریں — برکت اسی وقت میں ہے
"اللهم بارك لأمتي في بكورها" —
"اے اللہ! میری امت کے ابتدائی وقت میں برکت عطا فرما" (ابو داود)
نمازوں
کے گرد دن کا شیڈول بنائیں — ہر نماز ایک وقتی علامت ہے:فجر:
سوچ، پلاننگ، روحانیت۔ظہر: محنت، قیادت
عصر:
جمع بندی، جائزہ۔مغرب: قربت، شکر۔عشاء: سکون، عبادت، نیند۔روزانہ کچھ وقت علم، ذکر
اور اہل خانہ کے لیے وقف کریں۔
ڈیجیٹل
نظم:
سوشل
میڈیا کے اوقات مقرر کریں!!Notifications بند کریں!!رات کا
سونے سے قبل Mobile-Free
Hour اپنائیں!!وقت
کی حفاظت کو ایمان کا حصہ سمجھیں۔
شعوراور شکر
نبی
ﷺ کا معمول تھا:"جب کوئی دن غروب ہوتا تو شکر ادا کرتے، اور
اگلے دن کی فکر کرتے" (ابن ماجہ)
یہی
شعور ہمیں سکھاتا ہے کہ:وقت صرف گزرنے والی ساعت نہیں، بلکہ
امانت، امتحان، اور شخصیت سازی کا ذریعہ ہے۔
اللہ کا عطا کردہ عدل
نبی
ﷺ کے نظامِ وقت سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ:وقت سب کو برابر دیا گیا ہے، مگر جو
اس کی تقسیم بہتر کرے وہی کامیاب ہے۔نبی ﷺ نے کبھی وقت کی زیادتی کی دعا نہیں
کی، بلکہ برکت کی دعا کی — کیونکہ اصل کامیابی وقت کی مقدار میں نہیں، بلکہ اس کے
اندر کے “نور” میں ہے۔
لمحوں کی قدرو قیمت
نبی
ﷺ نے فرمایا:"نعمتان مغبون فيهما كثير من الناس: الصحة
والفراغ""دو نعمتیں اکثر لوگ ضائع کرتے ہیں: صحت اور
فراغت"(صحیح
بخاری، حدیث: 6412)
یہ
حدیث ہمیں سکھاتی ہے کہ وقت صرف گزرنے والی شے نہیں، بلکہ ایمان کی کسوٹی اور عمل
کی فرصت ہے۔
عبادت میں وقت کی معنویت
"وَجَعَلَ بَيْنَ اللَّيْلِ
وَالنَّهَارِ خِلْفَةً لِّمَنْ أَرَادَ أَن يَذَّكَّرَ"
(الفرقان: 62)
نبی
ﷺ کا رات کو قیام ہمیں سکھاتا ہے کہ جب دنیا سوجاتی ہے، تب روح جاگنے کی سب سے
زیادہ اہل ہوتی ہے۔
پلاننگ
نبی
ﷺ نےغزوہ بدر میں جغرافیائی برتری کو پیشگی سوچا!!مسجد نبوی ﷺ کی تعمیر میں لوگوں
کی مہارتوں کے مطابق تقسیمِ کار کی!!حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کو یمن کا قاضی بنا کر بھیجا
تو باقاعدہ فریم ورک دیا!!
یہ
سب بتاتے ہیں کہ نظمِ وقت کے ساتھ “پیشگی تدبیر” بھی سیرتِ نبوی ﷺ کا اہم ستون ہے۔
روح کی غربت
"لا
تزولُ قدما عبدٍ يومَ القيامةِ حتَّى يُسألَ عن أربعٍ...""...عَنْ عُمُرِهِ
فِيمَ أَفْنَاهُ"
قیامت
کے دن انسان سے پوچھا جائے گا: اس نے عمر کہاں گزاری؟
(ترمذی، حدیث: 2416)
یہ
ظاہر کرتا ہے کہ زندگی کا ہر لمحہ "اخلاقی امانت" ہے، جس کا حساب دینا
ہوگا۔
وقارِ شخصیت
جو
شخص اپنے وقت کا پابند ہوتا ہے، لوگ اس کی باتوں، وعدوں، علم اور تعلقات کو اہمیت
دیتے ہیں
نبی
ﷺ نے فرمایا:"المؤمنُ إذا وعدَ وَفَى"
"مومن
وعدہ کرے تو پورا کرتا ہے" وقت کی پابندی —
صرف “ٹائم مینجمنٹ” نہیں، بلکہ کردار کی علامت ہے۔
قارئین:
نبی
ﷺ کی زندگی ہمیں سکھاتی ہے کہ وقت کو عبادت، تعلق، علم، محبت، اور قیادت کا محور
بنائیں۔وقت کو چھیننے والی عادتوں (فضول اسکرولنگ، بدظنی، بے ہنگم گفتار) سے بچیں۔وقت
کو جیتنے والی سنتوں (پلاننگ، صبح خیزی، گفتگو کا ادب، عبادت کا ذوق) سے سنواریں۔
پیارے
قارئین:
وقت
کو دشمن نہ بننے دیں، اُسے دوست، رہنما اور راز دار بنائیں۔ نبی ﷺ کی سنت یہ ہے کہ
وقت کے ایک ایک لمحے کو اللہ کی رضا، امت کی بھلائی، اور دل کی روشنی کے لیے
استعمال کریں۔ آپ کا دن نبی ﷺ کے دن سے جوڑ جائے گا۔ اور جو اُن سے جُڑ جائے، اُس
کا وقت ضائع ہو ہی نہیں سکتا۔
سوشل
میڈیاپر گھنٹوں گھنٹوں صرف کرنے والے سوچ لیں کہ وہ اپنے وقت کو کیسے ضائع کررہے
ہیں ۔آپ اپنی زندگی کو سیرت رسول ﷺ کے
مطابق گزاریں ۔زندگی کا حسن بھی ملے گااور حقیقی اور دائمی کامیابی کا تاج بھی آپ
کا مقدر بنے گا۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں