نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

بچوں کو ہوم ورک کروانے کے دلچسپ طریقے




بچوں کو ہوم ورک کروانے کے دلچسپ طریقے

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

دوٹھلہ نکیال آزادکشمری

ہم سب ہی اپنے بچوں کو پڑھانے بلکہ بہتر سے بہترین اسکول میں پڑھانے کی کوشش کرتے ہیں ۔بچہ جب اسکول جاتاہے تو اُسے ہوم ورک بھی ملتاہے ۔عمومی رویہ تو یہ نظر آتاہے کہ والدین اپنے سر سے ٹالنے یا پھر کسی عذر کی بناپر بچوں کو ٹیوشن سنٹربھیج دیتے ہیں کہ اسکول جانے ٹیوشن والے جانیں اور بچہ جانیں ۔جبکہ یہ رویہ  قدرے مناسب نہیں ۔ہم نے سوچاکیوں نہ اس مشکل کو بھی آسان بنانے کی کوشش کی جائے ۔تاکہ والدین ہوم ورک کو بوجھ نہ سمجھیں بلکہ ایک ایکٹیویٹی کے طورپر روٹین کا حصہ سمجھ کر بچوں کے لیے کاموں کو آسان بناسکیں ۔اس حوالے سے ہم آپ کو بتانے جارہے ہیں ایسے طریقے کہ بچے کے لیے ہوم ورک کو کیسے آسان سے آسان اور موثر سے موثر ترین بنایاجاسکتاہے ۔آئیے ۔ان مشوروں و نکات کو جانتے ہیں۔

بچوں کو ہوم ورک کروانے کا عمل اکثر والدین کے لیے ایک مشکل کام ہوتا ہے، لیکن اگر اسے سمجھداری اور مثبت انداز میں کیا جائے تو یہ آسان اور مؤثر بن سکتا ہے۔ یہاں چند عملی نکات دیے گئے ہیں جو بچوں کو ہوم ورک کرنے کی طرف راغب کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں:

حوصلہ افزاماحول :

ہوم ورک کے لیے ایک پرامن اور منظم جگہ مختص کریں جہاں کم سے کم خلل ہو۔روشنی اور ہوا کی دستیابی کا خیال رکھیں تاکہ بچہ بہتر توجہ مرکوز کر سکے۔ہوم ورک کے وقت کھلونے یا موبائل وغیرہ سے بچے کو دور رکھیں تاکہ وہ توجہ سے کام کرے۔

 روٹین بنائیں

ہوم ورک کے لیے روزانہ ایک مخصوص وقت مقرر کریں تاکہ بچہ ذہنی طور پر تیار ہو۔ہوم ورک کرنے سے پہلے کچھ دیر آرام اور ہلکی پھلکی سرگرمی جیسے کھیل کود کی اجازت دیں تاکہ بچہ ذہنی طور پر تازہ ہو۔

بہتررویہ اپنائیں

بچوں کو ڈانٹنے یا سزا دینے کے بجائے پیار اور شفقت سے ان کی رہنمائی کریں۔اگر بچہ کسی سوال یا مضمون کو سمجھ نہ سکے تو بردباری اور نرمی سے سمجھائیں۔بچوں کی حوصلہ افزائی کریں، چاہے وہ چھوٹا کام ہی مکمل کریں۔

مناسب فری ٹائم :

اگر ہوم ورک زیادہ ہو تو ہر 30-40 منٹ کے بعد 10 منٹ کا وقفہ دیں۔وقفے کے دوران بچے کو پانی پینے یا تھوڑی دیر چہل قدمی کا موقع دیں تاکہ وہ دوبارہ تازہ دم ہو سکے۔

ایٹریکٹوانداز:

اگر بچہ کسی مضمون میں دلچسپی نہیں لے رہا تو اسے کہانیوں، مثالوں اور ویڈیوز کے ذریعے دلچسپ بنائیں۔ریاضی یا سائنس کے مشکل تصورات کو عملی تجربات اور ماڈلز کے ذریعے سمجھانے کی کوشش کریں۔

انعام دیں (Reward System)

بچوں کو وقت پر ہوم ورک مکمل کرنے پر تعریف، اسٹیکرز، یا چھوٹے انعامات دیں۔انعام کو معمول نہ بنائیں بلکہ مثبت عادات پیدا کرنے کے لیے استعمال کریں۔

. خود مختاری اور ذمہ داری دیں

بچوں کو خود سے ہوم ورک کرنے دیں، والدین کا کام صرف رہنمائی کرنا ہے، سب کچھ خود نہ کریں۔ان سے پوچھیں کہ وہ کون سا کام پہلے کرنا چاہتے ہیں تاکہ وہ اپنے فیصلے خود کر سکیں۔

نصابی تعلیم  کو عملی زندگی سے جوڑیں

بچوں کو یہ بتائیں کہ جو کچھ وہ سیکھ رہے ہیں وہ زندگی میں کیسے کام آئے گا۔مثلاً، ریاضی کو شاپنگ یا گھڑی دیکھنے سے جوڑیں، اور سائنس کو روزمرہ مشاہدات سے۔

والدین کی دلچسپی اور تعاون

اگر بچے کو کوئی سوال سمجھ نہ آئے تو اسے سمجھانے کی کوشش کریں۔بچوں کے ساتھ بیٹھ کر ہوم ورک میں دلچسپی لیں تاکہ وہ احساسِ ذمہ داری محسوس کریں۔

ٹیچر سے رابطہ رکھیں

اگر بچہ کسی مضمون میں بار بار مشکل محسوس کر رہا ہے تو استاد سے مشورہ کریں۔اسکول کے نصاب اور تدریسی طریقہ کار کو سمجھ کر بچے کی بہتر رہنمائی کریں۔

قارئین:

جیسے جیسے وقت بدل رہاہے ایسے ایسے تعلیم و تربیت کے طریقے بھی بدل رہے ہیں اور انسانی نفسیات میں بھی تبدیلیاں آرہی ہیں چنانچہ عقل مندی اِسی میں ہے کہ والدین وقت اور دور کی ضرورتوں کے مطابق اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت کے مزاج کو اپنائیں ۔آئیے ڈیجیٹل دور کے اعتبار سے ہوم ورک کروانے کے لیے معاون و مددگار طریقے بھی ہم بتادیتے ہیں

گیمنگ اپروچ (Gamification) اپنائیں

بچوں کے لیے ہوم ورک کو ایک چیلنج یا گیم بنا دیں، جیسے:پوائنٹس سسٹم: ہر مکمل شدہ ہوم ورک کے لیے پوائنٹس دیں، اور ایک خاص پوائنٹس پر انعام دیں۔ہوم ورک ریس: اگر بہن بھائی یا دوست ساتھ ہیں، تو ان کے درمیان صحت مند مقابلہ کروائیں۔مشن کمپلیٹ فارمیٹ: ہوم ورک کو ایک "مشن" بنائیں، جیسے "ریاضی کا ہیرو" یا "سائنس ایکسپلورر"۔

. ایپلیکیشنز اور ڈیجیٹل ٹولز کا استعمال

آج کل کئی تعلیمی ایپس اور ویب سائٹس دستیاب ہیں جو بچوں کے لیے ہوم ورک آسان اور دلچسپ بنا سکتی ہیں اگر بچے کو کوئی سوال سمجھ نہ آئے تو اس کا اینیمیٹڈ حل دیکھنے کا موقع دیں۔


. وائس نوٹس اور آڈیو لرننگ

اگر بچہ لکھنے سے گھبراتا ہے تو اسے بول کر یاد کرنے کا موقع دیں:بچے سے کہیں کہ وہ اپنا کام وائس نوٹس میں ریکارڈ کرے اور پھر خود سن کر چیک کرے۔والدین بچے کے لیے کچھ مضامین کو آڈیو میں ریکارڈ کر سکتے ہیں تاکہ وہ سنتے ہوئے سیکھ سکے۔پلے اینڈ لرن: آڈیو بک یا نعت سنتے ہوئے ریاضی یا لکھنے کا کام کروائیں۔


ویژول لرننگ (Visual Learning) تیکنیک:

بچے چیزوں کو دیکھ کر زیادہ جلدی سیکھتے ہیں، اس لیے:ڈائیگرام اور خاکے بنوائیں۔ (مثلاً سائنس یا جغرافیہ میں

کلر کوڈنگ استعمال کریں، مختلف مضامین کے لیے مختلف رنگوں کی ہائی لائٹرز اور نوٹس۔مائنڈ میپنگ سکھائیں، تاکہ وہ اپنی سوچ کو ترتیب دے سکیں۔اسٹکی نوٹس پر لکھ کر دیوار پر چسپاں کریں تاکہ بچہ بار بار دیکھ کر یاد کر سکے۔


اے آئی (Artificial Intelligence) کا استعمال

آج کے دور میں اے آئی ٹولز سیکھنے کو آسان بنا سکتے ہیں جن کی مدد سے آپ کام کو آسان سے آسان تر بناسکتے ہیں ْ

ان ایپس سے فائدہ اٹھائیں لیکن ان پر انحصار نہ کریں، بلکہ بچوں کو خود تحقیق کرنے کی ترغیب دیں۔

"اوور انوالومنٹ" سے بچیں

بچے چاہتے ہیں کہ والدین ان کی مدد کریں، لیکن مکمل انحصار نہ ہونے دیں:والدین بچوں کے ساتھ بیٹھیں، لیکن خود ہوم ورک نہ کریں۔سوال پوچھیں: "آپ کو کیا لگتا ہے کہ اس کا جواب کیا ہو سکتا ہے؟"

بچوں کی خود سیکھنے کی عادت بنائیں۔

اگر بچہ بار بار مدد مانگتا ہے، تو اس کے لیے "Try First Rule" اپنائیں: پہلے خود سوچے، پھر مدد لے۔

. ڈیڈ لائن کو تفریحی بنائیں

ٹائمر لگائیں اور ہوم ورک کو "چیلنج" میں بدل دیں:"دیکھتے ہیں، آپ یہ سوال 5 منٹ میں مکمل کر سکتے ہو؟"

"اگر آپ یہ کام 20 منٹ میں مکمل کرو تو ایک اسٹیکر ملے گا!""اگر آپ  آج جلدی ہوم ورک مکمل کرو گے تو کل پارک میں کھیلنے کا زیادہ وقت ملے گا!" وقت کی پابندی سیکھنے سے بچے ڈسپلن میں رہیں گے۔


بچوں کو "ٹیچر" بنائیں

🎓 بچوں کو کوئی چیز سکھانے کے لیے بہترین طریقہ یہ ہے کہ وہ خود دوسروں کو سکھائیں:انہیں کہیں کہ وہ والدین یا چھوٹے بہن بھائی کو پڑھائیں۔بچوں کو "ٹیچر" بنا کر کہیں کہ ہوم ورک کا سبق خود ایکسپلین کریں۔اگر بچہ کسی چیز کو خود سکھا سکتا ہے، تو اس کا مطلب ہے کہ وہ اسے اچھی طرح سمجھ چکا ہے۔

بچوں کی دلچسپی کے مطابق "Personalized Learning" کریں

ہر بچہ مختلف ہوتا ہے، اس لیے ان کے شوق کے مطابق سیکھنے کا انداز اپنائیں:اگر بچہ ویژول لرنر ہے تو ویڈیوز یا اینیمیشن کے ذریعے سیکھنے دیں۔اگر وہ آڈیو لرنر ہے تو کہانیاں، آڈیوز، یا پریکٹیکل گفتگو کے ذریعے سکھائیں۔اگر بچے کا "لرننگ اسٹائل" پہچان لیا جائے تو وہ تیزی سے سیکھے گا۔

قارئین:

ہم نے کوشش کی ہے کہ ہروہ مناسب پہلو جو والدین کے لیے مددگار اور بچوں کی تعلیم و تربیت کے لیے سازگار ثابت ہوسکتاہے پیش کریں ۔تاکہ عمدہ انداز میں بچوں کی تعلیم و تربیت کی جاسکے ۔اللہ کریم ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بیٹیوں کی باتیں

بیٹیوں کی باتیں تحریر:ڈاکٹرظہوراحمد دانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) یہ بات ہے آج سے ٹھیک 15سال پہلے کی جب ہم اسٹار گیٹ کراچی میں رہتے تھے ۔اللہ کریم نے مجھے بیٹی کی نعمت سے نوازا۔جب علی میڈیکل اسپتال کی ڈاکٹرنے مجھے بتایاکہ اللہ پاک نے آپکو بیٹی عطافرمائی ہے ۔میری خوشی کی انتہانہیں تھی ۔آپ یقین کریں اس بیٹی کی ولادت کے صدقے رب نے مجھے بہت نواز مجھے خیر ہی خیر ملی ۔آج وہ بیٹی نورالایمان  کے نام سے حافظہ نورالایمان  بن چکی ہیں ایک اچھی رائٹر کے طورپر مضامین بھی لکھتی ہیں ۔بیانات بھی کرتی ہیں اور اپنے بابا کو آئے دن دینی مسائل  کے بارے میں بھی بتاتی ہیں،گھر میں فرض روزوں کے علاوہ نفلی روزوں و توفیق من اللہ سے تہجد کا اہتمام بھی کرواتی ہیں ، میراخیال بھی بہت رکھتی ہیں ۔جبکہ نورالعین سب سے چھوٹی بیٹی ہیں جو بے انتہاپیارکرتی ہیں کتناہی تھکان ہو وہ سینے سے لپٹ جاتی ہیں تو سب غم غلط ہوجاتے ہیں ۔میں اپنی بیٹیوں کی داستان و کہانی آپ پیاروں کو اس لیے سنارہاوہوں کہ تاکہ آپ کو ٹھیک سے معلوم ہوسکے کہ ایک باپ بیٹیوں کو کیسا محسوس کرتاہے اور بیٹیوں کو والدین سے کتنا حسین تعلق...

فلسطین کی باتیں (فلسطین کے معنی)

 ف ل س ط ي ن  کی باتیں ( ف ل س ط ي ن  کے معنی) تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) میں ایک عرصے سے تحریر و تحقیق سے وابستہ ہوں ۔کئی موضوعات پر لکھابھی اور بولابھی ۔لیکن آج اپریل 2025 کو جب میں فلسطین کے بارے میں لکھنے لگاتو میری روح کانپ رہی تھی ۔ضمیر ندامت و پشیمان ،ہاتھ کپکپارہے تھے ۔ذہن پر ایک عجیب ہیجانی کیفیت طاری ہے ۔لیکن سوچا کہ میں اپنے حصے کا جو کام کرسکتاہوں کہیں اس میں مجھ سے کوئی غفلت نہ ہو ۔چنانچہ سوچاآپ پیاروں سے کیوں نہ فلسطین کی باتیں کرلی جائیں ۔ قارئین :میں نے سوچا کیوں نہ لفظ فلسطین کی لفظی و لغوی بحث کو آپ کی معلومات کے لیے پیش کیاجائے ۔ فلسطین! ایک ایسا نام جو صرف جغرافیائی حدود یا قوموں کی پہچان نہیں، بلکہ ایک مقدس سرزمین، انبیاء کی جائے قیام، مسلمانوں کا قبلۂ اول، اور دنیا بھر کے مظلوموں کی علامت بن چکا ہے۔ اس تحریر میں ہم "فلسطین" کے معنی اور مفہوم کو لغوی، تاریخی، اور اسلامی زاویوں سے اجاگر کریں گے۔ لغوی تجزیہ: لفظ "فلسطین" " فلسطین" کا لفظ غالباً قدیم سامی زبانوں جیسے عبرانی یا آرامی سے آیا ہے۔ اکثر ...

"ڈی این اے میں چھپا روحانی کوڈ؟"

" DNA میں چھپا روحانی کوڈ؟ " تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر)  ہم روٹین کی روایتی زندگی گزاررہے ہوتے ہیں ۔لیکن ہم اس کائنات کے رازوں پر غور کی زحمت نہیں کرتے ۔میں بھی  عمومی زندگی گزارنے والا شخص ہی ہوں لیکن وقت کے ساتھ ساتھ جیسے جیسے مطالعہ ،مشاہد ہ بڑھتارہامجھے کھوج لگانے ،سوچنے اور سمجھنے کا ذوق ملا۔اس کافائدہ یہ ہوا کہ مجھ پر علم نئی جہات کھُلی ۔بات کہیں طویل نہ ہوجائے ۔میں کافی وقت سے سوچ رہاتھا کہ اس دور میں سائنس نے بہت ترقی کرلی ۔ڈین این اے کے ذریعے انسان کی نسلوں تک کےراز معلوم کیے جارہے ہیں ۔میں سوچ رہاتھاکہ کیا ڈین این اے ہماری عبادت یاپھر عبادت میں غفلت کوئی اثر ڈالتی ہے یانہیں ۔بہت غوروفکر اور اسٹڈی کے بعد کچھ نتائج ملے ۔ایک طالب علم کی حیثیت سے آپ سے شئیر بھی کرتاہوں ۔ممکن ہے کہ میری یہ کوشش آپ کے لیے بھی ایک لرننگ پراسس ثابت ہو۔ قارئین: ایک سوال ذہن میں آتاہے کہ کیاکیا نماز پڑھنے، روزہ رکھنے یا ذکر کرنے سے صرف ثواب ملتا ہے؟یا … آپ کی عبادتیں آپ کے DNA پر بھی اثر ڈالتی ہیں؟ یہ ہے تواچھوتاسوال آئیے ذرا اس کو حل کرتے ہیں ۔۔۔ قارئی...