بایوٹیکنالوجی (حیاتیاتی ٹیکنالوجی)میں حرام کی آمیزش
تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش
(دوٹھلہ
نکیال آزادکشمیر)
بایوٹیکنالوجی
(حیاتیاتی ٹیکنالوجی)ایک وسیع موضوع ہے ۔لیکن ہم اسلام کے نکتہ نظر سے اس بات کو
سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں ۔کیا اس میں حرام کی آمیزش بھی ہوسکتی ہے ۔تاکہ اتنے
وسیع اور سائنسی موضوع کو ہم بہتر اور احسن انداز میں سمجھ سکیں ۔
بایوٹیکنالوجی
(حیاتیاتی ٹیکنالوجی) میں جینیاتی انجینئرنگ، میڈیکل ریسرچ، اور فارماسیوٹیکل
مصنوعات کی تیاری شامل ہے۔ اس میدان میں بعض اوقات ایسے اجزاء استعمال ہوتے ہیں جو
اسلامی شریعت کے مطابق حرام قرار دیے گئے ہیں۔ اس مضمون میں ہم بایوٹیکنالوجی میں
استعمال ہونے والے حرام اجزاء اور ان کے اسلامی قانونی پہلوؤں کا جائزہ لیں گے۔
حرام
اجزاء کی اقسام:
خنزیر
سے ماخوذ اجزاء:
خنزیر
سے حاصل شدہ اجزاء، جیسے جیلاٹن، انزائمز، اور بعض ویکسینز میں استعمال ہونے والے
مواد، اسلامی شریعت میں ناپاک اور حرام سمجھے جاتے ہیں۔
الکحل:
بعض
دواؤں اور سیرپ میں الکحل بطور سالوینٹ یا محفوظ کنندہ استعمال ہوتا ہے۔ اگرچہ
الکحل کی کچھ اقسام طبی مقاصد کے لیے استعمال ہوتی ہیں، لیکن ان کی حلت و حرمت کا
تعین استعمال کی نوعیت اور مقدار پر منحصر ہے۔
مردار
یا غیر شرعی طریقے سے ذبح کیے گئے جانوروں سے حاصل شدہ اجزاء:
ایسے
جانوروں سے حاصل شدہ اجزاء جو اسلامی طریقے سے ذبح نہ کیے گئے ہوں، حرام تصور کیے
جاتے ہیں۔
ضرورت
اور مجبوری:
اسلامی
فقہ میں اصول ہے کہ "الضرورات تبیح المحظورات" یعنی ضرورتیں ممنوعات کو
جائز کر دیتی ہیں۔ اگر کوئی حرام جزو کسی ناگزیر طبی ضرورت کے لیے استعمال ہو رہا
ہو اور اس کا کوئی حلال متبادل موجود نہ ہو، تو اس کی محدود اور کنٹرول شدہ مقدار
میں استعمال کی اجازت ہو سکتی ہے۔
استحالت
(تبدیلی ماہیت):
اگر
کوئی حرام جزو کیمیائی یا حیاتیاتی عمل کے ذریعے اپنی اصل ماہیت کھو دے اور ایک
نئی، پاکیزہ شکل اختیار کر لے، تو بعض فقہاء کے نزدیک وہ حلال ہو سکتا ہے۔ تاہم،
اس پر علماء کے درمیان اختلاف موجود ہے۔
حلال
متبادل کی تلاش:
مسلمانوں
پر واجب ہے کہ وہ حرام اجزاء کے استعمال سے بچیں اور حلال متبادل کی تلاش اور
تحقیق کریں۔ حلال سرٹیفیکیشن ادارے اور اسلامی فقہی کونسلز اس سلسلے میں رہنمائی
فراہم کرتے ہیں۔
قارئین:
بایوٹیکنالوجی
میں حرام اجزاء کا استعمال اسلامی نقطہ نظر سے حساس معاملہ ہے۔ مسلمانوں کو چاہیے
کہ وہ ممکنہ حد تک حلال متبادل استعمال کریں اور حرام اجزاء سے پرہیز کریں، سوائے
اس کے کہ مجبوری کی حالت میں شرعی اصولوں کے تحت اس کی اجازت ہو۔ اس موضوع پر مزید
تحقیق اور علماء کی رہنمائی مسلمانوں کو درست فیصلے کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔آپ اہل
علم سے رابطہ ضرورکیجئے تاکہ مستند اور مصدقہ معلومات آپکو مل سکے ۔سائنس کے ایک
طالب علم اور حلال فوڈ انڈسٹری سے وابستگی کی بنیادپرہم ایسے موضوعات پر مضامین
آپ پیاروں کے لیے لکھتے رہتے ہیں تاکہ آپ کو اپ ڈیٹ رکھ سكیں ۔میں انسان ہوں پیش کردہ معلومات میں بتقضائے بشریت کمی و خطاکا اندیشہ
موجود ہے آپ مجھے اصلاح قبول کرنے والا پائیں گے ۔اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں