نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

فروری, 2025 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

بچوں کو ہوم ورک کروانے کے دلچسپ طریقے

بچوں کو ہوم ورک کروانے کے دلچسپ طریقے تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش دوٹھلہ نکیال آزادکشمری ہم سب ہی اپنے بچوں کو پڑھانے بلکہ بہتر سے بہترین اسکول میں پڑھانے کی کوشش کرتے ہیں ۔بچہ جب اسکول جاتاہے تو اُسے ہوم ورک بھی ملتاہے ۔عمومی رویہ تو یہ نظر آتاہے کہ والدین اپنے سر سے ٹالنے یا پھر کسی عذر کی بناپر بچوں کو ٹیوشن سنٹربھیج دیتے ہیں کہ اسکول جانے ٹیوشن والے جانیں اور بچہ جانیں ۔جبکہ یہ رویہ  قدرے مناسب نہیں ۔ہم نے سوچاکیوں نہ اس مشکل کو بھی آسان بنانے کی کوشش کی جائے ۔تاکہ والدین ہوم ورک کو بوجھ نہ سمجھیں بلکہ ایک ایکٹیویٹی کے طورپر روٹین کا حصہ سمجھ کر بچوں کے لیے کاموں کو آسان بناسکیں ۔اس حوالے سے ہم آپ کو بتانے جارہے ہیں ایسے طریقے کہ بچے کے لیے ہوم ورک کو کیسے آسان سے آسان اور موثر سے موثر ترین بنایاجاسکتاہے ۔آئیے ۔ان مشوروں و نکات کو جانتے ہیں۔ بچوں کو ہوم ورک کروانے کا عمل اکثر والدین کے لیے ایک مشکل کام ہوتا ہے، لیکن اگر اسے سمجھداری اور مثبت انداز میں کیا جائے تو یہ آسان اور مؤثر بن سکتا ہے۔ یہاں چند عملی نکات دیے گئے ہیں جو بچوں کو ہوم ورک کرنے کی طرف راغب کرنے میں...

بیمار ہوشیار

بیمار ہوشیار تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) صحت کتنی قیمتی شئے ہے ۔لیکن ہم اس کی قدر نہیں کرتے ۔میں اپنی زندگی میں اپنے ابو جان مرحوم و مغفور کی طویل بیماری کا صدمہ دیکھ چکاہوں ۔ایک خوبصورت قدآور تناور جسم رکھنے والی ہستی کو بیماری دیمک کی طرح کھاتی چلی گئی ۔حوصلے کا کوہ ہمالیہ آخری دم تک باہمت رہے ۔لیکن مجھے اُسے شدت سے احساس ہواکہ ابو کے اردگرد کی دنیا ابو کو بالکل بیکار نظر آرہی تھی ۔میرے ابو ایک تہجد گزار نیک متقی انسان تھے ۔لیکن ایک بشر ہونے کے ناطے وہ جس موذی مرض سے لڑرہے تھے وہ تکلیف میں ضرور تھے لیکن رب کے شاکر بندے تھے ۔پھر جب جب اسپتال جاناہوتایا عیادت کا موقع ملتاہے تو میں سوچتاہوں یہ صحت کتنی پیاری چیز ہے ۔ہم دولت دولت دولت کے گیب گاتے ہیں ۔چھوڑوسب اپنی صحت سنھبال کے رکھوسب مل جائے گا۔ ورنہ کار بنگلہ ،کوٹھی ،طرح طرح کے کھانے میوے سب بے ذائقہ ہوجائیں گے ۔میں نے خود بھی بہت بیماری دیکھی ہے ایک وقت ایساتھا میں چلتے پھرتے انسانوں کو کائنات کا سب سے امیر انسان سمجھتاتھا کہ کتنے بخت والے ہیں جو چل سکتے ہیں پھر سکتے ہیں مگر میں نہیں ۔ خیر ان دنوں می...

بایوٹیکنالوجی (حیاتیاتی ٹیکنالوجی)میں حرام کی آمیزش

بایوٹیکنالوجی (حیاتیاتی ٹیکنالوجی)میں حرام کی آمیزش تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) بایوٹیکنالوجی (حیاتیاتی ٹیکنالوجی)ایک وسیع موضوع ہے ۔لیکن ہم اسلام کے نکتہ نظر سے اس بات کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں ۔کیا اس میں حرام کی آمیزش بھی ہوسکتی ہے ۔تاکہ اتنے وسیع اور سائنسی موضوع کو ہم بہتر اور احسن انداز میں سمجھ سکیں ۔ بایوٹیکنالوجی (حیاتیاتی ٹیکنالوجی) میں جینیاتی انجینئرنگ، میڈیکل ریسرچ، اور فارماسیوٹیکل مصنوعات کی تیاری شامل ہے۔ اس میدان میں بعض اوقات ایسے اجزاء استعمال ہوتے ہیں جو اسلامی شریعت کے مطابق حرام قرار دیے گئے ہیں۔ اس مضمون میں ہم بایوٹیکنالوجی میں استعمال ہونے والے حرام اجزاء اور ان کے اسلامی قانونی پہلوؤں کا جائزہ لیں گے۔ حرام اجزاء کی اقسام : خنزیر سے ماخوذ اجزاء : خنزیر سے حاصل شدہ اجزاء، جیسے جیلاٹن، انزائمز، اور بعض ویکسینز میں استعمال ہونے والے مواد، اسلامی شریعت میں ناپاک اور حرام سمجھے جاتے ہیں۔ الکحل : بعض دواؤں اور سیرپ میں الکحل بطور سالوینٹ یا محفوظ کنندہ استعمال ہوتا ہے۔ اگرچہ الکحل کی کچھ اقسام طبی مقاصد کے لیے استعمال ہوتی...

کلوننگ کے بارے میں بنیادی باتیں

کلوننگ کے بارے میں بنیادی باتیں تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) کلوننگ (Cloning) ایک حیاتیاتی عمل ہے جس میں کسی جاندار کی ہوبہو نقل (Replica) تیار کی جاتی ہے۔ جدید بایوٹیکنالوجی نے جینیاتی کلوننگ، حیوانی کلوننگ، اور ممکنہ انسانی کلوننگ کے دروازے کھول دیے ہیں۔ یہ سائنس میڈیکل ریسرچ، زراعت، اور علاج میں ترقی لا رہی ہے، لیکن اس کے اسلامی اور اخلاقی پہلو غور طلب ہیں۔ اہم سوال : کیا کلوننگ اسلام میں جائز ہے؟ انسانی کلوننگ اور جانوروں کی کلوننگ میں فرق کیا ہے؟ کلوننگ کے اسلامی اصول کیا ہو سکتے ہیں؟ 1. کلوننگ کی اقسام اور اسلامی احکام 1.1 جینیاتی کلوننگ (Genetic Cloning) ✔ جینیاتی کلوننگ میں کسی جاندار کے ڈی این اے (DNA) سے نیا جاندار پیدا کیا جاتا ہے۔ ✔ یہ طبی تحقیق اور بیماریوں کے علاج میں مددگار ہو سکتی ہے۔ ✔ اسلامی نظریہ : اگر بیماریوں کے علاج یا مفید تحقیق کے لیے ہو، تو جائز ہو سکتی ہے۔ اگر قدرتی تخلیق میں غیر ضروری مداخلت ہو، تو مشکوک ہے۔ 1.2 حیوانی کلوننگ (Animal Cloning) ✔ جانوروں کی کلوننگ کا مقصد دودھ، گوشت، اور طبی تحقیق...

بایوٹیکنالوجی اور اسلام

بایوٹیکنالوجی اور اسلام تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) بایوٹیکنالوجی (Biotechnology) جدید سائنس کا ایک ایسا شعبہ ہے جو حیاتیاتی عمل، جینیاتی انجینئرنگ، اور حیاتیاتی مادے کو بہتر بنانے کے لیے جدید تکنیکوں کا استعمال کرتا ہے۔ یہ شعبہ خوراک، دوا سازی، زراعت، اور جینیاتی تحقیق میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔ اسلام میں سائنس اور تحقیق کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے، لیکن اخلاقی اور شرعی حدود کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔ بایوٹیکنالوجی کے کچھ پہلو حلال اور کچھ مشکوک یا حرام ہو سکتے ہیں، اس لیے ان کا تفصیلی جائزہ ضروری ہے۔ 1. بایوٹیکنالوجی کے اہم شعبے اور اسلامی نقطہ نظر بایوٹیکنالوجی مختلف شعبوں میں استعمال ہوتی ہے، جن میں سے چند اہم درج ذیل ہیں : ✅ 1.1 جینیٹک انجینئرنگ (Genetic Engineering) جینیاتی انجینئرنگ کے ذریعے پودوں، جانوروں اور انسانوں کے جینز میں تبدیلی کی جا سکتی ہے۔ اسلامی نقطہ نظر : اگر یہ تحقیق بہتری اور علاج کے لیے ہو، تو جائز ہو سکتی ہے، جیسے جینیاتی بیماریوں کا علاج۔ لیکن اگر خدائی تخلیق میں غیر ضروری مداخلت ہو، جیسے Designer Babies (یعنی بچو...