نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

کلوننگ کیا ہے ؟(فقہ الحلال )



کلوننگ  کیا ہے ؟(فقہ الحلال )

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

(دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر)

حلال فوڈ ایک وسیع فیلڈ ہے ۔ہم جب اس شعبہ میں پڑھنا،سمجھنا شروع کرتے ہیں ۔توبہت سی جہات کھُلتی ہیں ۔چنانچہ جدید دور میں جدید تحقیق سے آئے دن ایک نیا دروازہ کھُلتاچلاجارہاہے ۔چنانچہ لفظ کلوننگ بھی جدید دور کی ایک اصطلاح ہے ۔



اس مضمون میں ہم آپکو اس اصطلاح کی حقیقت کے بارے میں بتانے کی کوشش کرتے ہیں ۔کلوننگ ایک سائنسی عمل ہے جس میں کسی جاندار کی جینیاتی معلومات کی مکمل نقل تیار کی جاتی ہے، جس کے نتیجے میں ایک نئے، بالکل ایک جیسے جاندار (کلون) کی تخلیق ہوتی ہے۔ کلوننگ میں دو بنیادی طریقے شامل ہوتے ہیں: جنینی کلوننگ (جو کہ جنین کے خلیات سے نئی زندگی تیار کرنے کا عمل ہے) اور غیر جنینی کلوننگ (جس میں بالغ جاندار کے خلیات کا استعمال کیا جاتا ہے)۔

جنین کی کلوننگ (Embryonic Cloning):

اس میں ایک جاندار کے جنین کو لے کر اس کے خلیات کو تقسیم کرکے نئی زندگیاں پیدا کی جاتی ہیں۔ اس کا مشہور ترین مثال "ڈولی" نامی بھیڑ ہے، جو 1996 میں پہلی بار کلون کی گئی تھی۔



غیر جنینی کلوننگ (Non-embryonic Cloning):

اس میں کسی بالغ جاندار کے خلیات کا استعمال کرکے کلوننگ کی جاتی ہے۔ اس کا ایک طریقہ "سائیلینڈ کی کلوننگ" ہے، جہاں بالغ جاندار کے جسم کے خلیات سے نئے جنین تیار کیے جاتے ہیں۔



کلوننگ کے ممکنہ فوائد:

بہتر نسل کی پیداوار: زراعت میں بہتر نسل کے جانوروں کی پیداوار۔

نقصان دہ بیماریوں کا علاج: بیمار جانداروں کی مدد کے لیے کلوننگ کا استعمال۔

جینیاتی تحقیق: جینیاتی تحقیق میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

کلوننگ کے خطرات اور چیلنجز:

اخلاقی مسائل: کلوننگ کے اخلاقی پہلوؤں پر مختلف آراء ہیں، جیسے کہ کیا یہ انسانی زندگی کی عزت و احترام کی خلاف ورزی ہے؟

صحت کے مسائل: کلوننگ کے ذریعے پیدا ہونے والے جاندار بعض اوقات صحت کے مسائل کا شکار ہو سکتے ہیں۔

جینیاتی تنوع میں کمی: کلوننگ سے جینیاتی تنوع میں کمی آ سکتی ہے، جو کہ نسلوں کی بقا کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہے۔

اسلامی نقطہ نظر:

کلوننگ کی جائزیت: اسلامی نظریے کے مطابق کلوننگ کی جائزیت کا انحصار اس بات پر ہے کہ آیا یہ انسانی زندگی، صحت، اور اخلاقیات کے لیے نقصان دہ ہے یا نہیں۔

اللہ کی مخلوق میں مداخلت: بعض علماء اس عمل کو اللہ کی تخلیق میں مداخلت سمجھتے ہیں، اور اسے ناپسندیدہ قرار دیتے ہیں۔

خیر کلوننگ کے جائز و حرام ہونے کی بحث کے متعلق آپ دارلافتا سے رابطہ کرسکتے ہیں جہاں سے آپ تشفی بخش جواب وصول کرسکتے ہیں ۔میں اپنے مضمون میں آپ سے جنرل معلومات شئیر کروں گا۔

قارئین:

کلوننگ کے متعلق مزید اہم باتیں آپ کو بتاناضروری ہیں آئیے وہ بھی جان لیتے ہیں ۔

کلوننگ کی اقسام:ریسرچ کلوننگ (Research Cloning):

اس کا مقصد جینیاتی بیماریوں کی تحقیق اور علاج کی ترقی ہے۔

اس میں انسانی خلیات یا جنین کو کلون کرکے ان سے مخصوص بیماریوں کی علاج کے طریقے تلاش کیے جاتے ہیں۔

ٹیرپوٹک کلوننگ (Therapeutic Cloning):

اس کا مقصد جینیاتی مواد کو استعمال کرکے مخصوص بیماریوں کے علاج کے لیے خلیات کی پیداوار کرنا ہے۔

اس میں جسم کے مخصوص خلیات کی پیداوار شامل ہوتی ہے جو کہ کسی بیماری کا علاج کرنے کے لئے استعمال ہوسکتی ہیں۔

بایو میڈیکل کلوننگ (Biomedical Cloning):

اس میں انسانی ٹشوز یا اعضاء کی پیداوار کی کوشش کی جاتی ہے تاکہ ان کا ٹرانسپلانٹیشن کیا جا سکے۔

کلوننگ کی اخلاقی چیلنجز:

انسانی زندگی کا احترام: کلوننگ کے عمل کو بعض لوگ انسانی زندگی کی قدر و قیمت کے لحاظ سے غیر اخلاقی سمجھتے ہیں۔

جانی خلیات کی پیداوار: بعض ماہرین اس بات پر سوال اٹھاتے ہیں کہ کیا یہ اخلاقی ہے کہ انسان کے جانی خلیات کو کسی مخصوص مقصد کے لیے تیار کیا جائے۔

نسل انسانی کی تخلیق: اگر کلوننگ کا عمل انسانی افراد کے لیے استعمال کیا جائے تو اس پر بھی بہت سی اخلاقی بحثیں ہوتی ہیں۔جس پر مکمل ایک مقالہ لکھا جاسکتاہے ۔لیکن یہ ہمارا موضوع نہیں ۔

کلوننگ کی ممکنہ خطرات

غیر متوقع نتائج:

کلوننگ کے نتیجے میں پیدا ہونے والے جاندار بعض اوقات غیر متوقع بیماریوں یا نقصانات کا شکار ہو سکتے ہیں۔

مخالف جینیاتی اثرات:

کلوننگ کے ذریعے جینیاتی تنوع میں کمی آ سکتی ہے، جس سے نسلوں کی بقا پر اثر پڑ سکتا ہے۔

اخلاقیات:

اخلاقیات کے اصولوں کی روشنی میں کلوننگ کے عمل کے اخلاقی پہلوؤں پر بھی غور کرنا ضروری ہے۔

قارئین:

کلوننگ ایک جدید سائنسی عمل ہے جس میں مختلف سائنسی، اخلاقی، اور مذہبی پہلو شامل ہیں۔ اس موضوع پر مزید تحقیق اور علماء کی آراء سے آگاہی حاصل کرنا ضروری ہے تاکہ اس کے ممکنہ فوائد اور خطرات کو سمجھا جا سکے۔ہمیں امید ہے کہ ہم آپ کو کلوننگ کے متعلق بنیادی اور ضروری باتیں بتانے میں کافی حد تک کامیاب ہوئے ہیں ۔مزید اسٹڈی کرنے کے لیے آپ اس موضوع کو براوز بھی کرسکتے ہیں ۔اللہ کریم ہمیں علم نافع عطافرمائے ۔آمین ۔

رابطہ نمبر:03462914283

وٹس ایپ:0311226835

 


تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

بیٹیوں کی باتیں

بیٹیوں کی باتیں تحریر:ڈاکٹرظہوراحمد دانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) یہ بات ہے آج سے ٹھیک 15سال پہلے کی جب ہم اسٹار گیٹ کراچی میں رہتے تھے ۔اللہ کریم نے مجھے بیٹی کی نعمت سے نوازا۔جب علی میڈیکل اسپتال کی ڈاکٹرنے مجھے بتایاکہ اللہ پاک نے آپکو بیٹی عطافرمائی ہے ۔میری خوشی کی انتہانہیں تھی ۔آپ یقین کریں اس بیٹی کی ولادت کے صدقے رب نے مجھے بہت نواز مجھے خیر ہی خیر ملی ۔آج وہ بیٹی نورالایمان  کے نام سے حافظہ نورالایمان  بن چکی ہیں ایک اچھی رائٹر کے طورپر مضامین بھی لکھتی ہیں ۔بیانات بھی کرتی ہیں اور اپنے بابا کو آئے دن دینی مسائل  کے بارے میں بھی بتاتی ہیں،گھر میں فرض روزوں کے علاوہ نفلی روزوں و توفیق من اللہ سے تہجد کا اہتمام بھی کرواتی ہیں ، میراخیال بھی بہت رکھتی ہیں ۔جبکہ نورالعین سب سے چھوٹی بیٹی ہیں جو بے انتہاپیارکرتی ہیں کتناہی تھکان ہو وہ سینے سے لپٹ جاتی ہیں تو سب غم غلط ہوجاتے ہیں ۔میں اپنی بیٹیوں کی داستان و کہانی آپ پیاروں کو اس لیے سنارہاوہوں کہ تاکہ آپ کو ٹھیک سے معلوم ہوسکے کہ ایک باپ بیٹیوں کو کیسا محسوس کرتاہے اور بیٹیوں کو والدین سے کتنا حسین تعلق ہے ۔ورنہ میں

بچوں کو گفتگو کا ہنر سیکھائیں

بچو ں  کو گفتگو کا ہنر سیکھائیں تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش ہم جس دور میں جی رہے ہیں ۔یہ communication  کا دور ہے ۔جو جتنا اچھا بولنے کا ہنر رکھتاہے   وه اتنے ہی اچھے انداز میں ترقی کے زینے طے کرتاچلا جائے گا۔کیا ہی اچھا ہوکہ ہم اپنے بچوں کو کم عمری میں ہی بولنے ،مکالمے ،تقریر کرنے کا طریقہ سیکھادیں تاکہ پروفیشنل لائف میں اُسے کسی طرح کی کوئی پریشانی نہ ہو۔آئیے ہم آپکو بتاتے ہیں کہ وہ کیا کیا طریقے اپنائے جائیں جن کی مدد سے ہم اپنے بچوں کو بہتر communication س یکھا سکتے ہیں ۔ہمارے بچے کو اچھا مکالمہ کرنے کا گُر بھی آجائے اور یوں وہ سوسائٹی میں پراعتماد و پُروقار زندگی بسرکرسکے ۔آئیے ان Tips كو جان لیتے ہیں ۔ پڑھنے اور تحقیق کی حوصلہ افزائی کریں: Encourage Reading and Research : انسان  جو بولتاہے یہ اس کا مطالعہ ہوتاہے یاپھر اس کا مشاہد ہوتاہے ۔چنانچہ آپ اپنے بچوں کو پڑھنے کی عادت ڈالیں ۔دور حاضر کے حالات حاضر ہ کے  واقعات، تاریخ، سائنس اور ادب سمیت مختلف موضوعات کو دریافت کرنے کے لیے بچے کی حوصلہ افزائی کریں۔انہیں معلومات کے قابل اعتماد ذرائع تلاش کرنے اور تحقیق کرنے کا طریقہ