اولاد كے بہتر روزگار کے لیے والدین کیا کریں؟
What should parents do for their children's
better employment?
تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش
(ایم اے ماس
کمیونیکیشن)
والدین اولاد اپنی اولاد کے بہتر اور
روشن مستقبل کے خواہش مند ہوتے ہیں ۔اپنی اولاد کے بہتر سے بہترین روزگار کے لیے
والدین کی سوچیں بہت بلند ہوتی ہیں ۔یہاں ہم والدین کو کچھ ایسے طریقے بتائیں گے
جن کی مدد سے وہ اپنے بچوں کے رزق و روزگار کے معاملات میں مثبت اور مفید کردار اداکرسکیں
گے ۔تاکہ آپ کی اولاد
اچھاذریعہ معاش اور مستقبل کے چیلنجز کا
مقابلہ بھی کرسکیں ۔
علم کی
قدردانی :
بچوں کو آسان عام فہم اور پیار بھرے انداز میں تعلیم
کی اہمیت کے متعلق بتائیں ۔
بچوں کو مختلف شعبوں میں کیریئر کے
مواقع کے بارے میں آگاہ کریں۔
بچوں کو تعلیم اس انداز میں دیں کہ
بچے خوشی خوشی حصول تعلیم میں دلچسپی لیں یہ نہ ہوکہ وہ بور ہوں ۔
ہنر مندی
سیکھائیں:
اپنے بچوں
کو ہاتھ سے کام کرنے کی عادت ڈالیں اور
ان کے طریقے بھی بتائیں جیسے کھانا پکانا، سلائی کرنا،ہینڈ کرافٹ، کمپیوٹر چلانا
وغیرہ سکھائیں۔
دوسروں کے ساتھ مل جل کر کام کرنے،
بات چیت کرنے اور تعلقات بنانے کی مہارتیں سکھائیں۔
بچوں کو خود سوچنے اور مسائل کا حل
نکالنے کے لیے حوصلہ دیں۔انھیں ایسے مواقع فراہم کریں کے اپنے ساتھ پیش آنے والے
مسائل کو خود ہی حل کرنے کی کوشش کریں ۔
مالی معاملات
کا شعور
بچوں کو پیسے ،رقم ،دولت کی اہمیت بتائیں اور سمجھائیں اور اسے کمانے اور
بچانے کی اہمیت بتائیں۔بعض مرتبہ انھیں پیسے دے کر مینج کرنے کی مشق کروائیں۔
بچوں کو بجٹ بنانا سکھائیں تاکہ وہ
اپنے خرچے پر کنٹرول رکھ سکیں۔
بچوں کو اپنی آمدنی اور اخراجات کا
ریکارڈ رکھنا سکھائیں۔
اپنی اولاد کو مثبت سوچنے اور اپنی صلاحیتوں پر یقین رکھنے
کے لیے حوصلہ دیں۔انھیں بتائیں کہ ہم ناکامی سے سیکھتے ہیں ۔
. پیشہ
ورانہ گائیڈلائن:
اپنی اولادوں کو مختلف کیریئر کے
آپشنز کے بارے میں information
فرام كریں اور انہیں اپنا کیریئر خود منتخب کرنے میں انکی مدد کریں۔
انٹرویو دینے کی تیاری کے لیے بچوں کو
تربیت دیں۔
بچوں کو اپنے نیٹ ورک کو بڑھانے کے
لیے حوصلہ دیں۔انھیں public
relation کی اہمیت بتائیں
۔
اخلاقی و
کردار کی تربیت
بچوں کو ایماندار ہونا سکھائیں۔
بچوں کو محنت کرنے کی اہمیت بتائیں۔
بچوں کو اپنی ذمہ داریوں کو نبھانا
سکھائیں۔
قارئین:
ہر بچہ منفرد ہوتا ہے اور اسے مختلف
طریقوں سے تربیت کی ضرورت ہوتی ہے۔ والدین کو اپنے بچے کی صلاحیتوں اور کمزوریوں
کو سمجھتے ہوئے اسے آگے بڑھانے کے لیے کام کرنا چاہیے۔
یہاں یہ بات خود بھی ذہن نشین کرلیں اور اپنے بچوں کے اذہان میں بھی نقش کردیں
کہ رزق کا وعدہ اللہ پاک نے کیا ہے ۔وہ ہمارے حصے کا رزق ہمیں ضرور دے گا۔لہذارزق
کے بارے میں پریشان نہیں ہونا بلکہ اللہ پر یقین رکھ کر اسباب کو اختیار کرتے
ہوئے اپنے حصے کی کوشش کرنی ہے ۔اللہ پاک
نے چاہاتو اچھا رزق و روزگار ملے گا۔آخر میں ایک روایت پیش کرتے ہیں ۔جو آپ کے
لیے مفید ثابت ہوگی۔
مَرْوِی ہے کہ ایک زاہِد(بہت نیک آدمی)آبادی سے کَنارہ کشی کرکےپہاڑ کے دامن میں بیٹھ گیااور کہنے لگا:”جب تک اللہ عَزَّ وَجَلَّ مجھے میرا رزق نہ دے گا میں کسی سے کچھ نہیں مانگوں گا۔“ایک ہفتہ گُزر گیااور رزق نہ آیا، جب مرنے کے قریب ہوگیا توبارگاہِ الٰہی میں عرض گزار ہوا:”اے میرے رب عَزَّ وَجَلَّ! تُو نے مجھے پیدا کیا ہے لہٰذا میری تقدیر میں لکھا ہوا رزق مجھے عطاکردےورنہ میری رُوح قبض کرلے۔ “غیب سے آواز آئی:”میرے عزت و جلال کی قسم!میں تجھے رزق نہیں دوں گایہاں تک کہ تُو آبادی میں جائےاورلوگوں کے درمیان بیٹھے۔“ وہ نیک شخص آبادی میں گیااوربیٹھ گیا،کوئی کھانالےکر آیا تو کوئی پانی لایا،اس نے خوب کھایا اور پیا لیکن دل میں شک(Doubt) پیدا ہوگیا تو غیب سے آواز آئی:”کیا تُو اپنے دنیاوی زُہْد سے میرا طریقہ بدل دینا چاہتاہے،کیا تُو نہیں جانتا کہ اپنے دستِ قدرت سے لوگوں کو رزق دینے کے بجائے مجھےیہ زیادہ پسند ہے کہ لوگوں کےہاتھوں سے لوگوں تک رزق پہنچاؤں(احیاء العلوم،۴/۳۲۹ٌ)اللہ کریم ہمیں اور ہماری نسلوں کو اپنے فضل و کرم سےحلال ووسیع رزق عطافرمائے ۔آمین
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں