نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

گردے قدرت کا انمول تحفہ



گردے قدرت کا انمول تحفہ

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

گردے کی بیماری ایک ایسی حالت ہے جو گردوں کی خون سے فضلہ کو فلٹر کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہے۔ گردے کی بیماری کی دو اہم اقسام ہیں: گردے کی دائمی بیماری (CKD) اور شدید گردے کی چوٹ (AKI)

دائمی گردے کی بیماری (CKD) ایک طویل مدتی حالت ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ آہستہ آہستہ خراب ہوتی جاتی ہے۔ 
یہ گردے کی بیماری کی سب سے عام قسم ہے، جو ریاستہائے متحدہ میں تقریباً 7 بالغوں میں سے 1 کو متاثر کرتی ہے
۔ CKD کی سب سے عام وجوہات ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، اور گلومیرولونفرائٹس ہیں۔
شدید گردے کی چوٹ (AKI) گردے کے کام کا اچانک نقصان ہے۔ یہ متعدد عوامل کی وجہ سے ہوسکتا ہے، بشمول انفیکشن، ادویات اور صدمے۔ AKI اکثر الٹ سکتا ہے، لیکن اگر اس کا فوری علاج نہ کیا جائے تو یہ CKD کا باعث بن سکتا ہے۔
گردے کی بیماری کی علامات حالت کی شدت کے لحاظ سے مختلف ہو سکتی ہیں۔ CKD کے ابتدائی مراحل میں، ہو سکتا ہے کہ کوئی علامات نہ ہوں۔ تاہم، جیسے جیسے بیماری بڑھتی ہے، علامات میں شامل ہو سکتے ہیں:
تھکاوٹ………..متلی۔۔۔۔۔۔قے۔۔۔۔سُوجن۔۔۔۔۔نیند میں پریشانی۔۔۔۔پیشاب کی پیداوار میں تبدیلیاں

پیشاب میں خون۔۔۔۔۔۔کھجلی جلد۔۔۔۔۔منہ میں دھاتی ذائقہ
اگر آپ کو ان علامات میں سے کوئی بھی ہے تو، گردے کی بیماری کے لیے ٹیسٹ کروانے کے لیے ڈاکٹر سے ملنا ضروری ہے۔
 ابتدائی تشخیص اور علاج گردوں کو مزید نقصان سے بچانے اور آپ کی مجموعی صحت کو بہتر بنانے میں مدد کر سکتا ہے۔
گردے کی بیماری کی کچھ بنیادی وجوہات یہ ہیں:
گردوں کے بارے میں 
ذیابیطس: ذیابیطس گردے کی بیماری کی ایک بڑی وجہ ہے۔ ہائی بلڈ شوگر لیول وقت کے ساتھ ساتھ گردوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
ہائی بلڈ پریشر: ہائی بلڈ پریشر وقت کے ساتھ ساتھ گردوں کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے۔

Glomerulonephritis
: Glomerulonephritis glomeruli کی سوزش ہے، جو گردوں میں فلٹر کرنے والی چھوٹی اکائیاں ہیں۔
شدید گردے کی چوٹ: گردے کی شدید چوٹ مختلف عوامل کی وجہ سے ہو سکتی ہے، بشمول انفیکشنز، ادویات اور صدمے۔

پولی سسٹک گردے کی بیماری: 
پولی سسٹک گردے کی بیماری ایک جینیاتی عارضہ ہے جس کی وجہ سے گردوں میں سسٹ بنتے ہیں۔
 یہ سسٹ بالآخر گردوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں اور گردے کی خرابی کا باعث بن سکتے ہیں۔
رینل آرٹی سٹیناسس:

 رینل آرٹی سٹیناسس ان شریانوں کا تنگ ہونا ہے جو گردوں کو خون فراہم کرتی ہیں۔ یہ گردوں میں خون کے بہاؤ کو کم کر سکتا ہے 
اور وقت کے ساتھ انہیں نقصان پہنچا سکتا ہے۔
قارئین:ہم نے گردے کے متعلق یہ کچھ بنیادی معلومات آپ کو پیش کی ہے تاکہ آپ محتاط ہوجائیں اور اپنی صحت کا خیال رکھیں 
۔اللہ پاک تمام بیماروں کو صحت عطافرمائے ۔آپ ہم سے طبی مشورے چاہتے ہیں تو ہمارے نمبر پر رابطہ کرسکتے ہیں ۔
03462914283

 

  

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

درس نظامی اور مستقبل

درس نظامی کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میرے ابوڈیفنس فورس میں تھے ہم بھی اپنے ابو کے ساتھ ہی ان بیرکس میں رہتے تھے ۔یعنی ایک فوجی ماحول میں ہمارا بچپن گزرا۔جہاں وقت کی بہت اہمیت تھی ۔جس کا انداز ہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو نے  کھیلنے کا وقت دیا تھا کہ پانچ بجے تک گھر پہنچنا ہے ۔تو اس پانچ سے مراد پانچ بجے ہیں پانچ بجکر 5منٹ بھی نہیں ہیں ۔اگر ایسا ہوتاتو ہمیں جواب دینا ،وضاحت دینا پڑتی ۔نفاست و نظافت   کا بہت خیال رکھاجاتا۔کپڑے کیسے استری ہوتے ہیں ۔بازو کی کف کیسے رکھتے ہیں ۔چلتے وقت سڑک کی بائیں جانب چلتے ہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔یعنی ایسے اصول پسند ماحول میں شروع شروع میں تو یہ سب سزامحسوس ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ عادی ہوگئے ۔پھر جب میں نے میٹرک کی تو اللہ کے فضل سے میراشمار پڑھاکو بچوں میں ہوتاتھا میٹرک میں میرا A1 گریڈ آگیا۔جوکہ خوشی کی بات تھی ۔گھر والے مطمئن تھے ۔لیکن ابو جان نے فقط اتنا کہا کہ اس سے بھی بہتر کوشش کرتے تو نیول ایجوکیشن ٹرسٹ میں ٹاپ بھی کرسکتے تھے ۔لیکن میرے ابو ایک عظیم مفکر ،عظیم مدبر اور زمانہ ساز انسان تھے ۔جن کی باریک بینی اور دواندیشی کا ادراک  

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں ؟

   طلبامیٹرک  کے بعد کیا کریں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (ایم عربی /سلامیات،ایم اے ماس کمیونیکیشن) جب ہم پرائمری کلاس  میں تھے تو مڈل والوں کو دیکھ دیکھ کر سوچتے تھے کہ کب ہم مڈل میں جائیں گے ۔پھر مڈل میں پہنچ کر نویں و دسویں کے طلبا کو دیکھ کر من کرتاتھا ہم بھی میٹر ک میں جائیں ۔اسکول میں ہمارابھی دوسروں پر رُعب چلے ۔جونئیر کو ہم بھی ڈانٹ ڈپٹ کریں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔یہ وہ عمومی خیالات ہیں جو دورِ طالب علمی میں ذہنوں میں آتے اور پھر مسافر پرندے کی طرح واپس چلے جاتے ہیں ۔لیکن وقت اپنی رفتارسے گز رتاچلاگیا اور پھر ہم ایک عملی زندگی میں داخل ہوگئے اور پلٹ کر دیکھا تو بہت سا فاصلہ طے کرچکے تھے ہم ۔بچپن ماضی کے دھندلکوں میں تھوڑا تھوڑادکھائی دیتاہے ۔کچھ زیادہ واضح نہیں ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم اسکول جارہے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیرئیر کونسلنگ کی کمی اور پیرنٹنگ کے فقدان کی وجہ سے کسی منزل کسی گول کسی اسکوپ کی جانب ہماری کوئی خاص رہنمائی نہیں ہوتی ۔بلکہ ایک ہجوم کی طرح ہم بھی اپنی تعلیم اور کیرئیر کے فیصلے کررہے ہوتے ہیں ۔خیر اب تو بہت بہتری آچکی ہے ۔طلبا