نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

گیس کا مرض اور علامات


 

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

گیس کا مرض اور  علامات

symptoms of gas disease

یوں تو ہر مرض ہی تکلیف دہ ہے لیکن گیس کی تکلیف انسان کو بے بس کردیتی ہے ۔میں بحثیت ڈاکٹر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک گیس کے مریض کی حیثیت سے بھی گیس کے درد کے بارے میں بہت اچھے سے بتاسکتاہوں ۔آپ پیاروں کو  اس تکلیف کا شعور اور اس کی علامات کے  آگاہ کرسکوں ۔آئیے بڑھتے ہیں اپنے موضوع کی جانب:


https://islamicrevolutionpk.blogspot.com/2023/03/blog-post_5.html

قارئین :

اصطلاح "گیس کی بیماری" ایک وسیع اور غیر مخصوص اصطلاح ہے، لہذا آپ جس چیز کا حوالہ دے رہے ہیں اس کے بارے میں حتمی معلومات پیش کرنا تو قدرے مشکل ہوگا البتہ کچھ عام حالات جو ضرورت سے زیادہ گیس یا اپھارہ کے ساتھ منسلک ہو سکتے ہیں ان میں شامل ہیں:



چڑچڑاپن آنتوں کا سنڈروم (IBS):

 یہ معدے کا ایک دائمی عارضہ ہے جو اپھارہ، گیس، پیٹ میں درد، قبض اور اسہال جیسی علامات کا سبب بن سکتا ہے۔



Lactose intolerance:

یہ ایک ایسی حالت ہے جہاں جسم مکمل طور پر ہضم کرنے سے قاصر ہوتا ہے، ایک چینی جو دودھ اور دودھ کی مصنوعات میں پائی جاتی ہے۔ علامات میں اپھارہ، گیس، اسہال، اور پیٹ میں درد شامل ہوسکتا ہے۔

Celiac disease:

: یہ ایک خود کار قوت مدافعت کی خرابی ہے جہاں جسم خاص مادوں کو برداشت کرنے سے قاصر ہے، یہ ایک پروٹین ہے جو گندم، جو اور رائی میں پایا جاتا ہے۔ علامات میں اپھارہ، گیس، اسہال، پیٹ میں درد، اور وزن میں کمی شامل ہوسکتی ہے۔

Gastroesophageal reflux disease (GERD):

یہ ایک ایسی حالت ہے جہاں پیٹ میں تیزاب واپس غذائی نالی میں بہتا ہے، جس کی وجہ سے سینے میں جلن، اور اپھارہ جیسی علامات پیدا ہوتی ہیں۔



چھوٹی آنت میں بیکٹیریا کی اوور گروتھ (SIBO):

یہ ایک ایسی حالت ہے جہاں چھوٹی آنت میں بیکٹیریا کی زیادہ نشوونما ہوتی ہے۔ علامات میں اپھارہ، گیس، پیٹ میں درد، اور اسہال شامل ہو سکتے ہیں۔

اگر آپ ان علامات میں سے کسی کا سامنا کر رہے ہیں، تو مناسب تشخیص اور علاج کے لیے صحت کی دیکھ بھال کرنے والے سے مشورہ کرنا ضروری ہے۔

جب بھی یہ علامات محسوس کریں ایک اچھے معالج سے رجوع کیجئے نیز اپنے پیارے اللہ سے شفا کی دعابھی کیجئے ۔ہم دعاگو ہیں اللہ کریم آپکو آپکے اہل خانہ کوسلامت رکھے ۔ہماری کوشش پسند آئے تو ہماری مغفرت کی دعاکردیجئے گا۔

نوٹ:طبی مشوروں کے لیے ہماری خدمات حاصل کرنے کے لیے آپ اس نمبر 03462914283اور اس وٹس ایپ 03112268353 پر رابطہ کرسکتے ہیں ۔


تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

درس نظامی اور مستقبل

درس نظامی کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میرے ابوڈیفنس فورس میں تھے ہم بھی اپنے ابو کے ساتھ ہی ان بیرکس میں رہتے تھے ۔یعنی ایک فوجی ماحول میں ہمارا بچپن گزرا۔جہاں وقت کی بہت اہمیت تھی ۔جس کا انداز ہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو نے  کھیلنے کا وقت دیا تھا کہ پانچ بجے تک گھر پہنچنا ہے ۔تو اس پانچ سے مراد پانچ بجے ہیں پانچ بجکر 5منٹ بھی نہیں ہیں ۔اگر ایسا ہوتاتو ہمیں جواب دینا ،وضاحت دینا پڑتی ۔نفاست و نظافت   کا بہت خیال رکھاجاتا۔کپڑے کیسے استری ہوتے ہیں ۔بازو کی کف کیسے رکھتے ہیں ۔چلتے وقت سڑک کی بائیں جانب چلتے ہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔یعنی ایسے اصول پسند ماحول میں شروع شروع میں تو یہ سب سزامحسوس ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ عادی ہوگئے ۔پھر جب میں نے میٹرک کی تو اللہ کے فضل سے میراشمار پڑھاکو بچوں میں ہوتاتھا میٹرک میں میرا A1 گریڈ آگیا۔جوکہ خوشی کی بات تھی ۔گھر والے مطمئن تھے ۔لیکن ابو جان نے فقط اتنا کہا کہ اس سے بھی بہتر کوشش کرتے تو نیول ایجوکیشن ٹرسٹ میں ٹاپ بھی کرسکتے تھے ۔لیکن میرے ابو ایک عظیم مفکر ،عظیم مدبر اور زمانہ ساز انسان تھے ۔جن کی باریک بینی اور دواندیشی کا ادراک  

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں ؟

   طلبامیٹرک  کے بعد کیا کریں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (ایم عربی /سلامیات،ایم اے ماس کمیونیکیشن) جب ہم پرائمری کلاس  میں تھے تو مڈل والوں کو دیکھ دیکھ کر سوچتے تھے کہ کب ہم مڈل میں جائیں گے ۔پھر مڈل میں پہنچ کر نویں و دسویں کے طلبا کو دیکھ کر من کرتاتھا ہم بھی میٹر ک میں جائیں ۔اسکول میں ہمارابھی دوسروں پر رُعب چلے ۔جونئیر کو ہم بھی ڈانٹ ڈپٹ کریں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔یہ وہ عمومی خیالات ہیں جو دورِ طالب علمی میں ذہنوں میں آتے اور پھر مسافر پرندے کی طرح واپس چلے جاتے ہیں ۔لیکن وقت اپنی رفتارسے گز رتاچلاگیا اور پھر ہم ایک عملی زندگی میں داخل ہوگئے اور پلٹ کر دیکھا تو بہت سا فاصلہ طے کرچکے تھے ہم ۔بچپن ماضی کے دھندلکوں میں تھوڑا تھوڑادکھائی دیتاہے ۔کچھ زیادہ واضح نہیں ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم اسکول جارہے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیرئیر کونسلنگ کی کمی اور پیرنٹنگ کے فقدان کی وجہ سے کسی منزل کسی گول کسی اسکوپ کی جانب ہماری کوئی خاص رہنمائی نہیں ہوتی ۔بلکہ ایک ہجوم کی طرح ہم بھی اپنی تعلیم اور کیرئیر کے فیصلے کررہے ہوتے ہیں ۔خیر اب تو بہت بہتری آچکی ہے ۔طلبا