نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

داستان امام حسن رضی اللہ عنہ

 

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

داستان امام حسن رضی اللہ عنہ

حضرتِ سیّدہ فاطمۃُالزّہراء  رضیَ اللہُ تعالٰی عنہَا  کے گلشن کے مہکتے پھول،اپنے نانا جان ،رحمتِ عالمیان  صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسلَّم  کی آنکھوں کے نور ، راکبِ دوشِ مصطفےٰ حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کی سیرت ہمارے لیے ایک بہترین مشعل راہ ہے ۔ہم اللہ کے مقربین کی سیرت لکھتے و پڑھتے بھی اسلیے ہیں تاکہ ایک منٹور ایک رول ماڈل کے طور پر ان مبارک ہستیوں کی سیرت سے ہم سیکھ کر اپنی زندگی کو بامعنی بناسکیں ۔چنانچہ اسی کے پیش نظر آپ قارئین کی خدمت میں حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کی سیرت حاضر ہے ۔

}نام و لقب:آپ رضی اللہ عنہ کا نام حسن، کنیت ابو محمد اورا لقاب تقی ، سبطِ رسولُ اللہ اور رَیحانَۃُ الرَّسُول ہیں

 }ولادتِ با سعادت :  آپ رضی اللہ عنہ کی ولا دتِ با سعادت 15رمضان المبارک 03ہجری میں ہو ئی ۔

}اخلاق و صفات:آپ رضی اللہ عنہ زہد و تقویٰ ، اخلاص و للہیت ، شکر و قناعت اور جو د و سخا کے پیکر تھے ۔

}وصالِ مبارک :امام حسن رضی اللہ عنہ نے 05ربیع الاول 50ھ کو 47سال کی عمر میں مدینۂ منورہ میں وصال فر ما یا۔

}نمازِ جنازہ:آپ رحمۃ اللہ علیہ کی نمازِ جنازہ حضرت سعید بن عاص رضی اللہ عنہ نے پڑھا ئی۔

} مزار مبا رک:آ پ رضی اللہ عنہ جنت البقیع میں اپنی والدۂ ماجدہ کے پہلو میں مدفون ہیں۔

حضرت اَنَس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ امام حسن رضی اللہ عنہ سے بڑھ کر رسولِ کریم صَلَّی اللہ علیہ وآلہ و صحبہ وسلم سے ملتا جلتاکوئی بھی شخص نہ تھا۔(امام حسن رضی اللہ عنہ کی 30حکایات)

کمپیوٹر کے متعلق بہترین مضمون  کلک کریں :

حضرت امام حسن مجتبیٰ رضی اللہ عنہ جونہی وضو کر کے فارغ ہوتے آپ کا رنگ بدل جاتا۔اس کی وجہ پوچھنے پر فرمایا: جو شخص اللہ پاک کی بارگاہ میں حاضری کا ارادہ کرے تو حق یہی ہے کہ اس کا رنگ بدل جائے۔

حضرت امامِ حسن رضی اللہ عنہ کے پہلو میں بیٹھ کر ایک آدمی ایک بار اللہ پاک سے دس ہزار درہم کا سُوال کررہا تھا،جیسے ہی آ پ رضی اللہ عنہ نے اس حاجت مندکی یہ دعاسنی تو فوراً اپنے گھر تشریف لائے اور اس شخص کے لئے10 ہزار درہم بِھجوا دیئے(امام حسن رضی اللہ عنہ کی 30حکایات(

یہ امام حسن رضی اللہ عنہ کی ذات کا ایک طائرانہ مطالعہ کی روشنی میں مختصر ساتعارف تھا۔اپنے اسلاف کی تاریخ و سیرت سے خود بھی آگاہ رہیں اور اپنی اولادوں کو بھی اس کا فہم دیں ۔اللہ کریم ہمیں ان پاکباز بندوں کی سیرت پر عمل کی توفیق عطافرمائے ۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بیٹیوں کی باتیں

بیٹیوں کی باتیں تحریر:ڈاکٹرظہوراحمد دانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) یہ بات ہے آج سے ٹھیک 15سال پہلے کی جب ہم اسٹار گیٹ کراچی میں رہتے تھے ۔اللہ کریم نے مجھے بیٹی کی نعمت سے نوازا۔جب علی میڈیکل اسپتال کی ڈاکٹرنے مجھے بتایاکہ اللہ پاک نے آپکو بیٹی عطافرمائی ہے ۔میری خوشی کی انتہانہیں تھی ۔آپ یقین کریں اس بیٹی کی ولادت کے صدقے رب نے مجھے بہت نواز مجھے خیر ہی خیر ملی ۔آج وہ بیٹی نورالایمان  کے نام سے حافظہ نورالایمان  بن چکی ہیں ایک اچھی رائٹر کے طورپر مضامین بھی لکھتی ہیں ۔بیانات بھی کرتی ہیں اور اپنے بابا کو آئے دن دینی مسائل  کے بارے میں بھی بتاتی ہیں،گھر میں فرض روزوں کے علاوہ نفلی روزوں و توفیق من اللہ سے تہجد کا اہتمام بھی کرواتی ہیں ، میراخیال بھی بہت رکھتی ہیں ۔جبکہ نورالعین سب سے چھوٹی بیٹی ہیں جو بے انتہاپیارکرتی ہیں کتناہی تھکان ہو وہ سینے سے لپٹ جاتی ہیں تو سب غم غلط ہوجاتے ہیں ۔میں اپنی بیٹیوں کی داستان و کہانی آپ پیاروں کو اس لیے سنارہاوہوں کہ تاکہ آپ کو ٹھیک سے معلوم ہوسکے کہ ایک باپ بیٹیوں کو کیسا محسوس کرتاہے اور بیٹیوں کو والدین سے کتنا حسین تعلق...

ختم نبوت كے پہلے شہید کی داستان

      ختم نبوت كے پہلے شہید کی داستان  ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،، تحریر:حافظہ نورالایمان بنت ظہوراحمد دانش (دو ٹھلہ نکیال آزادکشمیر ) تمہید : اللہ  پاک نے حُضور نبیِّ کریم    صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم    کو دنیا میں تمام انبیا و مُرسلین کے بعد سب سے آخر میں بھیجا اور رسولِ کریم    صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم    پر رسالت و نبوت کا سلسلہ ختم فرمادیا۔ سرکارِ مدینہ    صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم    کے زمانے یا حُضورِ اکرم    صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم    کے بعد قیامت تک کسی کو نبوت ملنا ناممکن ہے ، یہ دینِ اسلام کا ایسا بنیادی عقیدہ ہے کہ جس کا انکار کرنے والا یا اس میں ذرہ برابر بھی شک و شبہ کرنے والا کافر و مرتد ہوکر دائرۂ اسلام سے نکل جاتا ہے۔ “ ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ کے سابقہ شماروں میں قراٰن و حدیث اور تفاسیر کی روشنی میں اس عقیدے کو بڑے عمدہ پیرائے میں بیان کیا گیا ہے۔ عقیدۂ ختمِ نبوت صحابۂ کرام ، تابعین ، تبع تابعی...

فلسطین کی باتیں (فلسطین کے معنی)

 ف ل س ط ي ن  کی باتیں ( ف ل س ط ي ن  کے معنی) تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) میں ایک عرصے سے تحریر و تحقیق سے وابستہ ہوں ۔کئی موضوعات پر لکھابھی اور بولابھی ۔لیکن آج اپریل 2025 کو جب میں فلسطین کے بارے میں لکھنے لگاتو میری روح کانپ رہی تھی ۔ضمیر ندامت و پشیمان ،ہاتھ کپکپارہے تھے ۔ذہن پر ایک عجیب ہیجانی کیفیت طاری ہے ۔لیکن سوچا کہ میں اپنے حصے کا جو کام کرسکتاہوں کہیں اس میں مجھ سے کوئی غفلت نہ ہو ۔چنانچہ سوچاآپ پیاروں سے کیوں نہ فلسطین کی باتیں کرلی جائیں ۔ قارئین :میں نے سوچا کیوں نہ لفظ فلسطین کی لفظی و لغوی بحث کو آپ کی معلومات کے لیے پیش کیاجائے ۔ فلسطین! ایک ایسا نام جو صرف جغرافیائی حدود یا قوموں کی پہچان نہیں، بلکہ ایک مقدس سرزمین، انبیاء کی جائے قیام، مسلمانوں کا قبلۂ اول، اور دنیا بھر کے مظلوموں کی علامت بن چکا ہے۔ اس تحریر میں ہم "فلسطین" کے معنی اور مفہوم کو لغوی، تاریخی، اور اسلامی زاویوں سے اجاگر کریں گے۔ لغوی تجزیہ: لفظ "فلسطین" " فلسطین" کا لفظ غالباً قدیم سامی زبانوں جیسے عبرانی یا آرامی سے آیا ہے۔ اکثر ...