نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

بلاگ کیسے بنائیں؟ How to make a blog?


 

بلاگ کیسے بنائیں؟

How to make a blog?

ہم نے بلاگ کے بارے میں بنیادی معلومات تو جانتے ہی ہیں لیکن اب یہ سوال پیداہوتاہے کہ ہم بلاگ بنائیں کیسے ؟

تو آئیے ہم بلاگ بنانے کا طریقہ بھی سیکھ لیتے ہیں تاکہ جو ہم نے سیکھا اس پر عمل کرکے اس کافائدہ بھی تو حاصل کریں ۔



انٹرنیٹ کی دنیا بہت وسیع ہے۔ ایسی سیکڑوں ویب سائٹیں مل جائیں گی جو نیٹ صارفین کو بالکل مفت میں بلاگ نویسی کی سہولت فراہم کرتی ہیں۔بلاگ کی مقبولیت کاایک راز یہ بھی ہے کہ آج کل تقریباً ہر نیوز چینل اوراخبارات و رسائل کی ویب سائٹوں پر، حتی کہ تفریحی،تجارتی،تنظیمی و تعلیمی ویب سائٹوں پر بھی بلاگ مل جائیں گے۔

قارئین:

 عموماًبلاگ دو طرح سے بنائے جاسکتے ہیں۔

 اول یا تو آپ کسی بلاگ ہوسٹنگ فراہم کرنے والی ویب سائٹ پر رجسٹریشن کروا کر اپنا بلاگ لکھیں

 جبکہ دوسرا راستہ یہ ہے کہ آپ اپنا ڈومین نیم اور ویب ہوسٹنگ خریدیں اور پھر کسی بلاگنگ ٹول کو ویب سائٹ پر انسٹال کرکے اپنا بلاگ بنا لیں۔


مشہور بلاگ ہوسٹنگ پرووائیڈرز میں سب سے آگے گوگل کا بلاگر (Blogger) یا بلاگ سپاٹ (Blogspot) نظر آتا ہے۔ گوگل نے بلاگ کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کے پیش نظر بلاگر کو خرید لیا تھا۔ بلاگر بہت مقبول سروس ہے۔ یہ بلاگز کے لئے بہت سے مفت ٹیمپلیٹس فراہم کرتی ہے جنھیں اپنی ضرورت کے حساب سے تبدیل بھی کیا جاسکتا ہے۔ اگر آپ بھی بلاگر پر اپنا مفت بلاگ بنانا چاہتے ہیں تو بلاگر کی ویب سائٹ وزٹ کریں.


قارئین :اس کے علاوہ جو طریقے ہیں وہ بھی ہم آپ کو بیان کردیتے ہیں ۔

ورڈ پریس پر پائے جانے والے بے شمار دلکش تھیمز اور پلگ اِنز کی مدد سے آپ اپنی سائٹ کو بلاگ سے لے کر کسی خبروں کی ویب سائٹ یا پھر کوئی اور شکل دے سکتے ہیں۔


۔ جہاں دنیا بھر سے ورڈپریس کے صارفین باہمی تعاون سے منٹوں میں آپ کے مسائل حل کر دیتے ہیں۔ورڈپریس کا بلاگنگ ٹول جو پی ایچ پی میں بنایا گیا ہے۔ باآسانی کسی بھی ویب سائٹ پر انسٹال کیا جاسکتا ہے۔ اگر آپ اپنی ویب سائٹ بلاگ بنانا چاہتے ہیں تو ورڈپریس ہی آپ کا اولین انتخاب ہونا چاہئے۔ پی ایچ پی میں بنائے جانے کی وجہ سے یہ ونڈوز اور لینکس دونوں طرح کی ہوسٹنگ پر چلایا جاسکتاہے۔اگر آپ ورڈ پریس پر اپنا بلاگ بنانا چاہتے ہیں ورڈ پریس کی ویب سائیٹ وزٹ کریں۔


تھوڑی سی توجہ اور محنت سے آپ کا بلاگ تیارہوجائے گا۔نیز اس کے لیے مدد گار ویڈیوز سے بھی آپ استفادہ کرسکت ہیں ۔




آپ چاہیں تو ہمارے بلاگ https://www.blogger.com/blog/posts/633175920604818639

کوتسلی سے وزٹ کرلیجئے ۔بہت سی مشکلات آپ کی آسان ہوجائیں گیں۔ہماری معلومات سے آپ کو فائد ہ ہوتو ہماری مغفرت کی دعاکردیجئے گا۔اور اسے دوسروں کی بھلائی کے لیے آگے forwdکرنا نہ بھولیے گا۔

نوٹ:

اسکرپٹ رائٹنگ ،بلاگنگ ،ریسرچ ،کاپی رائٹنگ کے لیے آپ ہم سے رابطہ کرسکتے ہیں ۔ہماری کوشش ہوگی کہ ہم بھرپور انداز میں آپ کے کام آسکیں ۔

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر

حال مقیم کراچی رابطہ نمبر:03462914283/03112268353


تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

درس نظامی اور مستقبل

درس نظامی کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میرے ابوڈیفنس فورس میں تھے ہم بھی اپنے ابو کے ساتھ ہی ان بیرکس میں رہتے تھے ۔یعنی ایک فوجی ماحول میں ہمارا بچپن گزرا۔جہاں وقت کی بہت اہمیت تھی ۔جس کا انداز ہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو نے  کھیلنے کا وقت دیا تھا کہ پانچ بجے تک گھر پہنچنا ہے ۔تو اس پانچ سے مراد پانچ بجے ہیں پانچ بجکر 5منٹ بھی نہیں ہیں ۔اگر ایسا ہوتاتو ہمیں جواب دینا ،وضاحت دینا پڑتی ۔نفاست و نظافت   کا بہت خیال رکھاجاتا۔کپڑے کیسے استری ہوتے ہیں ۔بازو کی کف کیسے رکھتے ہیں ۔چلتے وقت سڑک کی بائیں جانب چلتے ہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔یعنی ایسے اصول پسند ماحول میں شروع شروع میں تو یہ سب سزامحسوس ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ عادی ہوگئے ۔پھر جب میں نے میٹرک کی تو اللہ کے فضل سے میراشمار پڑھاکو بچوں میں ہوتاتھا میٹرک میں میرا A1 گریڈ آگیا۔جوکہ خوشی کی بات تھی ۔گھر والے مطمئن تھے ۔لیکن ابو جان نے فقط اتنا کہا کہ اس سے بھی بہتر کوشش کرتے تو نیول ایجوکیشن ٹرسٹ میں ٹاپ بھی کرسکتے تھے ۔لیکن میرے ابو ایک عظیم مفکر ،عظیم مدبر اور زمانہ ساز انسان تھے ۔جن کی باریک بینی اور دواندیشی کا ادراک  

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں ؟

   طلبامیٹرک  کے بعد کیا کریں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (ایم عربی /سلامیات،ایم اے ماس کمیونیکیشن) جب ہم پرائمری کلاس  میں تھے تو مڈل والوں کو دیکھ دیکھ کر سوچتے تھے کہ کب ہم مڈل میں جائیں گے ۔پھر مڈل میں پہنچ کر نویں و دسویں کے طلبا کو دیکھ کر من کرتاتھا ہم بھی میٹر ک میں جائیں ۔اسکول میں ہمارابھی دوسروں پر رُعب چلے ۔جونئیر کو ہم بھی ڈانٹ ڈپٹ کریں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔یہ وہ عمومی خیالات ہیں جو دورِ طالب علمی میں ذہنوں میں آتے اور پھر مسافر پرندے کی طرح واپس چلے جاتے ہیں ۔لیکن وقت اپنی رفتارسے گز رتاچلاگیا اور پھر ہم ایک عملی زندگی میں داخل ہوگئے اور پلٹ کر دیکھا تو بہت سا فاصلہ طے کرچکے تھے ہم ۔بچپن ماضی کے دھندلکوں میں تھوڑا تھوڑادکھائی دیتاہے ۔کچھ زیادہ واضح نہیں ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم اسکول جارہے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیرئیر کونسلنگ کی کمی اور پیرنٹنگ کے فقدان کی وجہ سے کسی منزل کسی گول کسی اسکوپ کی جانب ہماری کوئی خاص رہنمائی نہیں ہوتی ۔بلکہ ایک ہجوم کی طرح ہم بھی اپنی تعلیم اور کیرئیر کے فیصلے کررہے ہوتے ہیں ۔خیر اب تو بہت بہتری آچکی ہے ۔طلبا