تحقیق و تدوین کے طرقے قسط اول
Research and editing methods
تحقیق:لفظ تحقیق کہنے ،لکھنے میں کتنا آسان دکھائی دیتاہے لیکن جب اس کے معانی ،مفاہم اور اس فعل کو سرانجام دیاجاتاہے تو آنکھیں
روشن ہوجاتی ہیں۔ایک انتھک محنت ،ایک جہد مسلسل،ایک دیانتدارانہ علم کوشش،ایک باریک بینی و عرق ریزی کا نام تحقیق ہے ۔لفظ تحقیق کے متعلق لغت سے مدد
لیں تو ہمیں کچھ اس طرح کے معانی ملتے ہیں ۔
تحقیق کا لغوی معنی:تحقیق باب تفعیل کا مصدر ہے۔جس کے معنی چھان بین اورتفتیش کے ہیں۔ اوراس کا مادہ ح ق ق ہے۔مشہور لغت کے امام خلیل ابن احمد
(م۱۷۰ھ ) لکھتے ہیں:
الحقُّ نقیض الباطل
”الحق باطل کی
ضد ہے “۔
ـ( خلیل ابن
احمد،ابو عبدالرحمن،کتاب العین،دارومکتبة الہلال،س ن،جلد۳،صفحہ۶۔)
اسی
طرح ایک اور مشہور لغت کے ماہر ابن منظور افریقی
(م۷۱۱ھ)
لکھتے ہیں:
الحَقُّ: نَقِیضُ
الْبَاطِلِ، وَجَمْعُہُ حُقوقٌ وحِقاقٌ وحَقَّ الأَمرُ یَحِقُّ ویَحُقُّ حَقّاً
وحُقوقاً: صَارَ حَقّاً وثَبت۔
(ابن
منطور،محمد بن مکرم،الافریقی،لسان العرب،بیروت،دار صادر ، ۱۴۱۴ھ ، جلد۱۰
،صفحہ۴۹)
”حق باطل کی ضدہے۔اور اس کی جمع حقوق اور حقاق آتی ہے۔اور حَقَّ الامرُ کا معنی صحیح ہونا اور ثابت ہونا ہے۔“
چونکہ
حق اور باطل دونوں ایک دوسرے کی ضد ہیں۔یہی وجہ ہے کہ قران کریم میں حق اور باطل
کے درمیان فرق کرنے کاحکم دیا گیاہے۔ارشاد ربانی ہے:
وَلَا تَلْبِسُوا
الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ وَتَکْتُمُوا الْحَقَّ وَاَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ()
”اور سچ میں
جھوٹ نہ ملاؤ اور جان بوجھ کر حق کو نہ چھپاؤ۔“
اسی
طرح سچائی کو ثابت اور باطل کا جھوٹ واضح کرنے کے لیے فرمایا:
لِیُحِقَّ الْحَقَّ
وَیُبْطِلَ الْبَاطِلَ وَلَوْ کَرِہَ الْمُجْرِمُوْنَ(الانفال:۸)
”تاکہ سچا
کرے سچ کو اور جھوٹا کردے جھوٹ کو اور اگرچہ ناراض ہوں گناہ گار“۔
ایک
اور مقام پر فرمایا:ارشاد ربانی ہے :
لِّیُنْذِرَ مَنْ
کَانَ حَیًّا وَّیَحِقَّ الْقَوْلُ عَلَی الْکٰفِرِیْنَ()
( القرآن،یٰسین:۷۰۔)
”تاکہ جو
زندہ ہے اسے ڈرائے اور کافروں پر الزام ثابت ہو جائے“۔
اسی
طرح قرآن مجید میں اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا:
یٰۤاَیُّهَا
الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنْ جَآءَكُمْ فَاسِقٌۢ بِنَبَاٍ فَتَبَیَّنُوْۤا اَنْ
تُصِیْبُوْا قَوْمًۢا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوْا عَلٰى مَا فَعَلْتُمْ نٰدِمِیْنَ
(پ26
، سورۃ الحجرات ، آیت:6 )
اے
ایمان والو اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لائے تو تحقیق کرلو کہ کہیں کسی قوم
کو بے جانے ایذا نہ دے بیٹھو پھر اپنے کئے پر پچھتاتے رہ جاؤ۔
مذکورہ
بحث کوسمیٹے ہوئے اب ہم کہہ سکتے ہیں کہ تحقیق کا لغوی معنی ،چھان بین،حق وباطل میں
فرق ،تفتیش اورثابت کرنا وغیرہ ہے۔
اور
انگلش میں اس کے لیے Research کا لفظ استعمال ہوتاہے۔Re کے معنی ہیں
دوبارہ اور Search کے معنی ہیں تلاش کرنا تو Research کے معنی
ہوئے دوبارہ تلاش کرنا۔
S=stands
for Search for Solution. (حل کی تلاش)
E=stands for Exactness. (درستی وصحت)
A=stands for Analysis (تجزیہ)
R=stands
for Relationship of Facts (حقائق کا تعلق)
C=stands
for Critical Observation (تنقیدی مشاہدہ)
H=stands for Honesty and
Hardship (دیانت اور
مشکلات)
حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے متعدد ارشاداتِ عالیہ میں معاملات اور دیگر اہم
امور میں غوروفکر اور تحقیق کرنے کا حکم دیا۔حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
”خَرَجْنَا
فِی سَفَرٍ فَأَصَابَ رَجُلًا مِنَّا حَجَرٌ فَشَجَّہُ فِی رَأْسِہِ، ثُمَّ
احْتَلَمَ فَسَأَلَ أَصْحَابَہُ فَقَالَ: ہَلْ تَجِدُونَ لِی رُخْصَةً فِی
التَّیَمُّمِ؟ فَقَالُوا: مَا نَجِدُ لَکَ رُخْصَةً وَأَنْتَ تَقْدِرُ عَلَی
الْمَاءِ فَاغْتَسَلَ فَمَاتَ، فَلَمَّا قَدِمْنَا عَلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ
عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أُخْبِرَ بِذَلِکَ فَقَالَ: قَتَلُوہُ قَتَلَہُمُ اللَّہُ،
أَلَا سَأَلُوا إِذْ لَمْ یَعْلَمُوا فَإِنَّمَا شِفَاءُ الْعِیِّ السُّؤَالُ،
إِنَّمَا کَانَ یَکْفِیہِ أَنْ یَتَیَمَّمَ وَیَعْصِرَ -أَوْ یَعْصِبَ شَکَّ
مُوسَیٰ - علَی جُرْحِہِ خِرْقَةً، ثُمَّ یَمْسَحَ عَلَیْہَا وَیَغْسِلَ
سَائِرَجَسَدِہِ“
(ابو
داؤد،سلیمان بن الاشعث ، السجستانی ،
السنن، بیروت، المکتبة العصریہ، ،جلدا،صفحہ۹۳،حدیث
نمبر۳۳۶۔)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں