نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

جولائی, 2022 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

اللہ پاک کے ناموں کی برکات

اللہ پاک کے ناموں کی برکات اللہ پاک کے نناوے نام ہیں،جس نے ان کے ذریعے دعا مانگی تو اللہ پاک اس کی دعا کو قبول فرما ئے گا ۔ یہاں پر قرآنِ کریم  سے 10 اَسماءُ الحسنیٰ پیشِ خدمت ہیں۔ : 1. الرَّحْمٰن : لفظی ترجمہ : نہایت مہربان۔ آیتِ کریمہ : الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیۡمِ 0 ( الفاتحۃ : 2) ترجمہ: بہت مہربان رحمت والا   ۔ 2.  اَلسَّمِیْعُ : لفظی ترجمہ:سننے والا۔ آیتِ کریمہ :  اِنَّہٗ ہُوَ السَّمِیۡعُ الْعَلِیۡمُ ۙ 0   ( پ25،الدخان : 6) ترجمہ:بے شک وہی سننے والا، جاننے والا ہے   ۔   3. الْعَلِیْمُ : لفظی ترجمہ: علم والا ۔آیتِ کریمہ : اِنَّكَ اَنْتَ الْعَلِیْمُ الْحَکِیْمُ0 ( البقرہ : 32) ترجمہ:بے شک تو ہی علم والا،حکمت والا ہے   ۔ 4. الْغَفُوْرُ : لفظی ترجمہ:بخشنے والا ۔ آیتِ کریمہ : وَھُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ 0 ( الاحقاف :  8) ترجمہ : اور وہ ہی بخشنے والا مہربان ہے   ۔  5.  الْقَدِیْرُ : لفظی ترجمہ :قدرت والا۔ آیتِ کریمہ : وکَانَ اللَّهُ عَلٰی کُلِ شَیْءٍ قَدِیْرًا0 ( الفتح : 21) ترجمہ : اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے   ۔   6.  الْبَصِیْر : لفظی ترجمہ : دیکھنے والا۔ آ

مہنگائی کے طوفان کا مقابلہ کیسے ممکن ہے ؟

  مہنگائی کے طوفان کا مقابلہ کیسے ممکن ہے ؟ 2022 میں ہم سانسیں لے رہے ہیں جس جانب دیکھو حالات دگرگوں ہورہے ہیں چہرے پر مایوسی اذہان پر خدشات اور زبانوں کا مہنگائی کے ترانے جاری ہیں لیکن سوال یہ ہے کیا مہنگائی مہنگائی مہنگائی کے گیت گانے سے مہنگائی کم ہوجائے گی ؟ جواب یہی ملے گا کہ نہیں ایسا نہیں ہے ۔تو آئیے ہم حل کی جانب   بڑھتے ہیں کہ آخر اس طوفان کا کیسے مقابلہ کیا جائے ۔ قارئین: ہمیں اس کا عملی علاج کرنے کی کوشش کرنی چاہئے مثلاً کم آمدنی والے شخص کو چاہئے کہ صرف ضروری اشیاء کی خریداری پر اکتفا کرے ، روز روز گوشت اور مرغن کھانوں کے استعمال کے بجائے سبزیاں اور دالیں وغیرہ کھانے کا بھی معمول بنائے کہ عموماً ان کی قیمت گوشت کے مقابلے میں کم ہوتی ہے اور یہ صحت کے لئے مفید بھی ہوتی ہیں۔   اپنے آپ کو اور بال بچّوں کو سادہ غذا اور سادگی کے ساتھ زندگی گزارنے کا عادی بنائے اس سے دیگر فوائد کے ساتھ ساتھ اسپتالوں کے چکر لگانے اور ڈاکٹروں کی فیسوں اور دواؤں پر آنے والے خرچ سے بھی بچت ہوگی۔ مہنگے موبائل فون ، لیپ ٹاپ اور ٹیبلیٹ پی سی وغیرہ کے بجائے حسبِ ضرورت سادہ موبائل فون سے کام

آخر میں غریب کیوں؟

آخر میں غریب  کیوں؟ رزق ایک ایسی نعمت ہے جس کی تقسیم کا اختیار و ذمہ مالکِ کائنات نے اپنے پاس رکھا ہے۔ کوئی شک نہیں کہ وہ ہر انسان کو طیؔب و طاہر اور پاک رزق عطا فرماتا ہے اور اس رزق میں اضافہ و فراخی کے مواقع بھی بخشتا ہے۔ مگر اکثر انسانوں کی فطرت ہے کہ وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ رزق کا وعدہ رب تعالٰی کی ذات نے کر رکھا ہے، لہٰذا وہ ہماری قسمت میں لکھا گیا دانہ پانی تقدیر کے مطابق ضرور عطا فرماتا ہے۔ تاہم کچھ لوگ توکؔل اور یقین کی کمی کا شکار ہو کر قبل از وقت، ضرورت سے زیادہ طلب کرتے یا لالچ کا شکار ہو کر بعض اوقات ناجائز و حرام ذرائع کے استعمال سے اپنا حلال کا رزق بھی کھو دیتے ہیں۔ اللہ تعالٰی اور اس کے حبیب ﷺ نے ہمیں رزقِ حلال کی طلب، کمانے کا طریقہ، تجارت اور کاروبار کے مکمل اصول سکھائے اور بتائے ہیں۔ یہ اٹل حقیقت ہے کہ جب تک ہم اسلامی حدود اور شرعی تعلیمات کے مطابق ملازمت، کاروبار اور تجارت کرتے ہیں تب تک سب کچھ ٹھیک رہتا ہے۔ جب ہم شرعی حدود سے تجاوز اور احکام الٰہی کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں تو رزق میں سے برکت اٹھنا شروع ہو جاتی ہے اور یوں بڑی بڑی فیکٹریوں اور کارخانوں کے مالک