نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

آخر میں غریب کیوں؟

آخر میں غریب  کیوں؟

رزق ایک ایسی نعمت ہے جس کی تقسیم کا اختیار و ذمہ مالکِ کائنات نے اپنے پاس رکھا ہے۔ کوئی شک نہیں کہ وہ ہر انسان کو طیؔب و طاہر اور پاک رزق عطا فرماتا ہے اور اس رزق میں اضافہ و فراخی کے مواقع بھی بخشتا ہے۔ مگر اکثر انسانوں کی فطرت ہے کہ وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ رزق کا وعدہ رب تعالٰی کی ذات نے کر رکھا ہے، لہٰذا وہ ہماری قسمت میں لکھا گیا دانہ پانی تقدیر کے مطابق ضرور عطا فرماتا ہے۔ تاہم کچھ لوگ توکؔل اور یقین کی کمی کا شکار ہو کر قبل از وقت، ضرورت سے زیادہ طلب کرتے یا لالچ کا شکار ہو کر بعض اوقات ناجائز و حرام ذرائع کے استعمال سے اپنا حلال کا رزق بھی کھو دیتے ہیں۔
اللہ تعالٰی اور اس کے حبیب ﷺ نے ہمیں رزقِ حلال کی طلب، کمانے کا طریقہ، تجارت اور کاروبار کے مکمل اصول سکھائے اور بتائے ہیں۔ یہ اٹل حقیقت ہے کہ جب تک ہم اسلامی حدود اور شرعی تعلیمات کے مطابق ملازمت، کاروبار اور تجارت کرتے ہیں تب تک سب کچھ ٹھیک رہتا ہے۔ جب ہم شرعی حدود سے تجاوز اور احکام الٰہی کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں تو رزق میں سے برکت اٹھنا شروع ہو جاتی ہے اور یوں بڑی بڑی فیکٹریوں اور کارخانوں کے مالک بھی بھکاری بن جایا کرتے ہیں.

 


قارئین:

کوئی قرضدارہے تو کوئی گھریلوناچاقیوں کا شکار ، کوئی تنگدست ہے توکوئی بے رُوزگار، کوئی اَولاد کا طلبگارہے توکوئی نافرمان اَولاد کی وجہ سے بیزار، الغَرَض ہر ایک کسی نہ کسی مصیبت میں گِرِ فتار ہے۔ان میں سر فہرست تنگ دستی اور رزق میں بے برکتی کا مسئلہ ہے شاید ہی کوئی گھرانا اس پریشانی سے محفوظ نظر آئے۔تنگ دستی کا سبب عظیم خود ہماری بے عملی ہے ۔



اللہ پاک نے اپنی لاریب کتاب میں ارشاد فرمایا:\

وَ مَاۤ اَصَابَكُمْ مِّنْ مُّصِیْبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ اَیْدِیْكُمْ وَ یَعْفُوْا عَنْ كَثِیْرٍؕ(۳۰) (پ ۲۵، الشُّوریٰ آیت ۳۰)

ترجمہ کنزالایمان :   اور تمہیں جو مصیبت پہنچی۔ وہ اس کے سبب سے ہے جو تمہارے ہاتھوں نے کمایااور بہت کچھ تو مُعاف کردیتا ہے۔



     اس لئے ہمیں چاہئے کہ اعمال ِ بد سے توبہ کر کے نیک اعمال میں مشغول ہوجائیں ۔ اللہ عَزَّ وَجَلَّ  سورہ ٔ اعراف میں ارشاد فرماتا ہے ۔



اِنَّ رَحْمَتَ اللّٰهِ قَرِیْبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِیْنَ(۵۶) ۸، الاعراف : ۵۶)

(ترجمۂ قرآن کنز الایمان)  بیشک اللہ کی رَحمت نیکوں سے قریب ہے   

 اُمُّ الْمومِنین عائشہ صدیقہ رضی اﷲعنہا فرماتی ہیں ، تاجدارِ مدینہ  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  اپنے مکانِ عالیشان میں تشریف لائے، روٹی کا ٹکڑا پڑا ہوا دیکھا، اس کولے کر پونچھا پھر کھالیا اور فرمایا، عائشہ (رضی اﷲعنہا) اچھی چیز کا احترام کرو کہ یہ چیز (یعنی روٹیجب کسی قوم سے بھاگی ہے لوٹ کر نہیں آئی۔   


  

ہم اپنی غربت کا رونا روتے ہیں کبھی ہم نےغور کیا کہ یہ غربت افلاس آخر ہے کیوں ۔ہمیں کتب کے مطالعہ اور مشاہد سے جو علامت معلوم ہوئی وہ آپ قارئین کے ذوق مطالعہ کی نظر کرتے ہیں ۔




رزق میں تنگی ، کمی اور نحوست کے چند اسباب درج کر رہا ہوں جو کہ فرامینِ رسالت ﷺ، اور اقوال و مشاہدات ِ حکماء و علماء اور مشائخ و اولیاء پر مبنی ہیں ۔

1) فرض عبادات یعنی نماز، روزہ، زکوٰۃ و حج وغیرہ کا ادا نہ کرنا۔ 2) بے وضو کام پر جانا۔ 3) کھانے سے قبل ہاتھ نہ دھونا۔ 4) ناپاک حالت میں کھانا۔ 5) بے وضو یا ناپاکی کی حالت میں کھانا پکانا۔ 6 ) کھانے سے قبل بسم اللہ شریف نہ پڑھنا کہ شیطان شریکِ طعام ہو جاتا ہے۔ 7) اندھیرے میں بیٹھ کا کھانا۔ 8) راستے میں بیٹھ کر کھانا۔ 9) کھڑے ہو کر کھانا ۔ 10) سونے کی جگہ پر بیٹھ کر اور بغیر دستر خوان کے کھانا۔ 11) کھانا سامنے آ جانے پر دیر سے کھانا۔ 12) کھانے کے دوران دنیا کی باتوں میں مصروف رہنا۔ 13) الٹے ہاتھ سے کھانا۔ 14) ننگے سر کھانا۔ 15) مکروہ اشیاء کھانا مثلاً اوجڑی وغیرہ۔ 16 ) دانتوں سے کُتر کر یا کاٹ کاٹ کر کھانا۔ 17 ) برتنوں میں کھانا بچا دینا۔ 18) کھانے کے برتن میں ہی ہاتھ دھونا۔ 18) کھانا کُھلا چھوڑ دینا یعنی اسے ڈھانپ کر رکھنا چاہئیے۔ 19 ) ٹوٹے ہوئے برتن میں کھانا ۔ 20 ) بغیر دھلے یا داغدار برتن میں کھانا۔ 21) ماں باپ کی نافرمانی کرنا۔ 22) غیبت کرنا۔ 23 ) چغلی کرنا۔ 24) جھوٹ بولنا۔ 25) میاں بیوی کا ایک دوسرے کے حقوق میں شرعی خلاف ورزی کا مرتکب ہونا۔ 26 ) بد کلامی اور فضول گوئی۔ 27) رشتہ داروں سے بلا عذرِ شرعی قطع تعلؔقی کرنا ۔ 28) قبلہ شریف کے طرف منہ یا پیٹھ کر کے پیشاب کرنا۔ 29 ) سایہ دار درخت کے نیچے پیشاب کرنا ۔ 30) بیت الخلا میں ننگے سر جانا۔ 31) غسلِ فرض ہونے کی صورت میں طہارت میں تاخیر کرنا۔ 32) موسیقی کو روح کی غذا سمجھنا کہ اگر اس پر وکالت و دلالت کرے تو یہ حدِؔ کفر تک لے جانے والا عمل ہے۔ 33) شراب پینا اور نشہ آور اشیاء کھانا۔ 34) حرام گوشت و خوراک کھانا۔ 35) مالِ حرام کھانا۔ 36) جھوٹی گواہی دینا اور جھوٹی قسم کھانا۔ 37) الزام و بہتان لگانا۔ 38) قرآن پاک کی تلاوت نہ کرنا۔ 39) یہ جانتے ہوئے داڑھی منڈوانا کہ یہ سنتِ مؤکدہ ہے۔ 40) کسی پر جادو کرنا یا کروانا۔ 41) کسی مسلمان کو اپنی زبان یا ہاتھ سے نقصان پہنچانا یا ایسا ارادہ رکھنا۔ 42) کسی کا راز فاش کرنا۔ 43) زیادہ سونا۔ 44) فجر کے وقت سوتے رہنا۔ 45) رات دیر تک دنیاوی کاموں کے لئیے جاگتے رہنا۔ 46) رات تاخیر سے اپنے گھر یا قیام گاہ میں آنا۔ 47) بغیر سلام کے گفتگو کا آغاز کرنا۔ 48) گھر میں آتے جاتے افرادِ خانہ کو سلام نہ کرنا۔ 49) اپنے استعمال کے کپڑوں سے منہ وغیرہ صاف کرنا مثلاً کف یا قمیص کے پہلو سے منہ دھونے کے بعد خشک کرنا وغیرہ۔ 50) پھٹے ہوئے اور گندے لباس پہننا۔ 51) والدین کی حیات میں ان کے لئیے خیریت کی دعا نہ کرنا اور بعد از وفات ان کی مغفرت کی دعا نہ کرنا۔ 52) خود نیک بننے کی کوشش اور اہلِ خانہ کو برائیوں سے نہ روکنا۔ 53) گناہ اور برائی کو شرعی طریقہ سے نہ روکنا جب کہ وہ آپ کی استطاعت میں ہو۔ 54) زنا کرنا۔ 55) غیر محرموں سے دوستی و تعلق رکھنا۔ 56) اپنی اولاد کو غیر اسلامی ماحول میں رکھنا۔ ) اپنی اولاد کو بد دعا دینا خواہ وہ دل سے نہ ہی ہو۔ عورتیں بچوں کو ڈانٹتی ہیں، بعد میں ان بچوں کی بد تمیزی کا شکوہ کرتی ہیں یہ بھی نحوست کا سبب ہے۔ 57) ننگے سونا۔ 58) شرعی لباس کی حدود سے مختلف لباس پہننا ۔ 59) بیٹھ کر پگڑی/عمامہ باندھنا ۔ 60 ) کھڑے کھڑے شلوار یا پاجامہ پہننا۔ 61) استغفار نہ کرنا اور چھوٹے گناہ نیز عمومی بری عادتوں کو نظر انداز کرنا۔ 61) گھر میں جالے وغیرہ صاف نہ کرنا نیز گھر میں صفائی کا مناسب انتظام نہ کرنا۔ 62) خواتین کا حیض و نفاس والے کپڑے دیر تک گھر میں ہی رکھنا اور خون بند ہونے پر نہانے میں تاخیر کرنا۔ 63) جنسی تعلقات میں غیر شرعی طریقہ اختیار کرنا وغیرہ وغیرہ

جی قارئین :

توُپھر کیا ارادہ ہے جو تنگدستی کے اسباب ہیں جو رزق کی تنگی کی وجوہات ہیں ان سے بچنے کی نیت کرتے ہیں ؟ابھی نیت کرلیجیے اآپ ضرورطیب طاہر وافر رزق پائیں گے ۔

آپ ہماری تحریر سے مستفید ہوں تو ہماری مغفرت کی دعا ضرور کردیجئے گا۔

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بیٹیوں کی باتیں

بیٹیوں کی باتیں تحریر:ڈاکٹرظہوراحمد دانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) یہ بات ہے آج سے ٹھیک 15سال پہلے کی جب ہم اسٹار گیٹ کراچی میں رہتے تھے ۔اللہ کریم نے مجھے بیٹی کی نعمت سے نوازا۔جب علی میڈیکل اسپتال کی ڈاکٹرنے مجھے بتایاکہ اللہ پاک نے آپکو بیٹی عطافرمائی ہے ۔میری خوشی کی انتہانہیں تھی ۔آپ یقین کریں اس بیٹی کی ولادت کے صدقے رب نے مجھے بہت نواز مجھے خیر ہی خیر ملی ۔آج وہ بیٹی نورالایمان  کے نام سے حافظہ نورالایمان  بن چکی ہیں ایک اچھی رائٹر کے طورپر مضامین بھی لکھتی ہیں ۔بیانات بھی کرتی ہیں اور اپنے بابا کو آئے دن دینی مسائل  کے بارے میں بھی بتاتی ہیں،گھر میں فرض روزوں کے علاوہ نفلی روزوں و توفیق من اللہ سے تہجد کا اہتمام بھی کرواتی ہیں ، میراخیال بھی بہت رکھتی ہیں ۔جبکہ نورالعین سب سے چھوٹی بیٹی ہیں جو بے انتہاپیارکرتی ہیں کتناہی تھکان ہو وہ سینے سے لپٹ جاتی ہیں تو سب غم غلط ہوجاتے ہیں ۔میں اپنی بیٹیوں کی داستان و کہانی آپ پیاروں کو اس لیے سنارہاوہوں کہ تاکہ آپ کو ٹھیک سے معلوم ہوسکے کہ ایک باپ بیٹیوں کو کیسا محسوس کرتاہے اور بیٹیوں کو والدین سے کتنا حسین تعلق...

ختم نبوت كے پہلے شہید کی داستان

      ختم نبوت كے پہلے شہید کی داستان  ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،، تحریر:حافظہ نورالایمان بنت ظہوراحمد دانش (دو ٹھلہ نکیال آزادکشمیر ) تمہید : اللہ  پاک نے حُضور نبیِّ کریم    صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم    کو دنیا میں تمام انبیا و مُرسلین کے بعد سب سے آخر میں بھیجا اور رسولِ کریم    صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم    پر رسالت و نبوت کا سلسلہ ختم فرمادیا۔ سرکارِ مدینہ    صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم    کے زمانے یا حُضورِ اکرم    صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم    کے بعد قیامت تک کسی کو نبوت ملنا ناممکن ہے ، یہ دینِ اسلام کا ایسا بنیادی عقیدہ ہے کہ جس کا انکار کرنے والا یا اس میں ذرہ برابر بھی شک و شبہ کرنے والا کافر و مرتد ہوکر دائرۂ اسلام سے نکل جاتا ہے۔ “ ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ کے سابقہ شماروں میں قراٰن و حدیث اور تفاسیر کی روشنی میں اس عقیدے کو بڑے عمدہ پیرائے میں بیان کیا گیا ہے۔ عقیدۂ ختمِ نبوت صحابۂ کرام ، تابعین ، تبع تابعی...

فلسطین کی باتیں (فلسطین کے معنی)

 ف ل س ط ي ن  کی باتیں ( ف ل س ط ي ن  کے معنی) تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) میں ایک عرصے سے تحریر و تحقیق سے وابستہ ہوں ۔کئی موضوعات پر لکھابھی اور بولابھی ۔لیکن آج اپریل 2025 کو جب میں فلسطین کے بارے میں لکھنے لگاتو میری روح کانپ رہی تھی ۔ضمیر ندامت و پشیمان ،ہاتھ کپکپارہے تھے ۔ذہن پر ایک عجیب ہیجانی کیفیت طاری ہے ۔لیکن سوچا کہ میں اپنے حصے کا جو کام کرسکتاہوں کہیں اس میں مجھ سے کوئی غفلت نہ ہو ۔چنانچہ سوچاآپ پیاروں سے کیوں نہ فلسطین کی باتیں کرلی جائیں ۔ قارئین :میں نے سوچا کیوں نہ لفظ فلسطین کی لفظی و لغوی بحث کو آپ کی معلومات کے لیے پیش کیاجائے ۔ فلسطین! ایک ایسا نام جو صرف جغرافیائی حدود یا قوموں کی پہچان نہیں، بلکہ ایک مقدس سرزمین، انبیاء کی جائے قیام، مسلمانوں کا قبلۂ اول، اور دنیا بھر کے مظلوموں کی علامت بن چکا ہے۔ اس تحریر میں ہم "فلسطین" کے معنی اور مفہوم کو لغوی، تاریخی، اور اسلامی زاویوں سے اجاگر کریں گے۔ لغوی تجزیہ: لفظ "فلسطین" " فلسطین" کا لفظ غالباً قدیم سامی زبانوں جیسے عبرانی یا آرامی سے آیا ہے۔ اکثر ...