نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

کیا ہمیں کھانے میں اضافے کی ضرورت ہے؟ Do we need food additives?


کیا ہمیں کھانے میں اضافے کی ضرورت ہے؟ 

ہم حلال فوڈ شعور و بیداری مہم کے تحت مختلف تحریر کی صورت میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوتے رہے یہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔قارئین۔بہت عرق ریزی اور محنت شاقہ کے بعد یہ تحریر آپ پیاروں کے مطالعہ کی نظرکرتے ہیں ۔
آپ اسے خیر خواہی جان کر دوستوں سے ضرور شئیر کیاکریں ۔بڑھتے ہیں اپنے موضوع کی جانب۔۔
قارئین :


بہت سے ممالک نے اپنے شہریوں کی صحت کو محفوظ بنانے کے لیے فوڈ ایڈیٹیو کے استعمال کو کنٹرول کرنے
 کے لیے قوانین بنائے ہیں۔ ملائیشیا میں، فوڈ ایکٹ 1983 اور فوڈ ریگولیشن 1985 کے ذریعے
 فوڈ ایڈیٹیو کے استعمال سے عوام کو صحت کے خطرات سے تحفظ حاصل ہے۔


اس سے پہلے کہ کوئی اضافی چیز استعمال کی جائے، اسے حکومت سے
 منظور شدہ ہونا چاہیے۔
• فوڈ ایڈیٹیو کو کبھی بھی مستقل منظوری نہیں دی جاتی ہے، 


لیکن ضرورت پڑنے پر ان کا مسلسل جائزہ لیا جاتا ہے اور اس میں ترمیم کی جاتی ہے یا واپس لے لی جاتی ہے۔
• اس طرح، کھانے کے اضافے کو ہماری خوراک میں محفوظ سمجھا جا سکتا ہے۔
فوڈ ایڈیٹیو استعمال کرنے کے فوائد درج ذیل ہیں۔


• وہ کھانے کو زیادہ دیر تک تروتازہ بناتے ہیں، اچھے لگتے ہیں اور ذائقہ بہتر بناتے
 ہیں۔
• وہ موسمی فصلیں اور پھل سال بھر دستیاب کرتے ہیں۔


فوڈ ایڈیٹیو کے استعمال کے نقصانات درج ذیل ہیں۔
• کچھ کھانے میں اضافے کا تعلق کینسر، دمہ، الرجی اور ہائپر ایکٹیویٹی جیسی بیماریوں سے ہے۔
• کچھ غذائی اجزاء کھانے کو کم غذائیت بخش بناتے ہیں


جی قارئین:امید ہے کہ آپ کو بہت کچھ سیکھنے کو ملاہوگا۔اپنی زندگی میں
 اس تحریر کا فائدہ پائیں تو ہماری مغفرت کی دعا کردیجئے گا
۔یہ کام فقط خدمت و شعور کی نیت سے کی گئی ہے ۔۔۔۔اس موضوع پر
 مزید معلومات و دیگر مشوروں کے کے لیے آپ ہم سے رابطہ کرسکتے ہیں ۔



تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش
دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر 
رابطہ :035462914283
 

 

  

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بیٹیوں کی باتیں

بیٹیوں کی باتیں تحریر:ڈاکٹرظہوراحمد دانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) یہ بات ہے آج سے ٹھیک 15سال پہلے کی جب ہم اسٹار گیٹ کراچی میں رہتے تھے ۔اللہ کریم نے مجھے بیٹی کی نعمت سے نوازا۔جب علی میڈیکل اسپتال کی ڈاکٹرنے مجھے بتایاکہ اللہ پاک نے آپکو بیٹی عطافرمائی ہے ۔میری خوشی کی انتہانہیں تھی ۔آپ یقین کریں اس بیٹی کی ولادت کے صدقے رب نے مجھے بہت نواز مجھے خیر ہی خیر ملی ۔آج وہ بیٹی نورالایمان  کے نام سے حافظہ نورالایمان  بن چکی ہیں ایک اچھی رائٹر کے طورپر مضامین بھی لکھتی ہیں ۔بیانات بھی کرتی ہیں اور اپنے بابا کو آئے دن دینی مسائل  کے بارے میں بھی بتاتی ہیں،گھر میں فرض روزوں کے علاوہ نفلی روزوں و توفیق من اللہ سے تہجد کا اہتمام بھی کرواتی ہیں ، میراخیال بھی بہت رکھتی ہیں ۔جبکہ نورالعین سب سے چھوٹی بیٹی ہیں جو بے انتہاپیارکرتی ہیں کتناہی تھکان ہو وہ سینے سے لپٹ جاتی ہیں تو سب غم غلط ہوجاتے ہیں ۔میں اپنی بیٹیوں کی داستان و کہانی آپ پیاروں کو اس لیے سنارہاوہوں کہ تاکہ آپ کو ٹھیک سے معلوم ہوسکے کہ ایک باپ بیٹیوں کو کیسا محسوس کرتاہے اور بیٹیوں کو والدین سے کتنا حسین تعلق...

ختم نبوت كے پہلے شہید کی داستان

      ختم نبوت كے پہلے شہید کی داستان  ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،، تحریر:حافظہ نورالایمان بنت ظہوراحمد دانش (دو ٹھلہ نکیال آزادکشمیر ) تمہید : اللہ  پاک نے حُضور نبیِّ کریم    صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم    کو دنیا میں تمام انبیا و مُرسلین کے بعد سب سے آخر میں بھیجا اور رسولِ کریم    صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم    پر رسالت و نبوت کا سلسلہ ختم فرمادیا۔ سرکارِ مدینہ    صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم    کے زمانے یا حُضورِ اکرم    صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم    کے بعد قیامت تک کسی کو نبوت ملنا ناممکن ہے ، یہ دینِ اسلام کا ایسا بنیادی عقیدہ ہے کہ جس کا انکار کرنے والا یا اس میں ذرہ برابر بھی شک و شبہ کرنے والا کافر و مرتد ہوکر دائرۂ اسلام سے نکل جاتا ہے۔ “ ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ کے سابقہ شماروں میں قراٰن و حدیث اور تفاسیر کی روشنی میں اس عقیدے کو بڑے عمدہ پیرائے میں بیان کیا گیا ہے۔ عقیدۂ ختمِ نبوت صحابۂ کرام ، تابعین ، تبع تابعی...

فلسطین کی باتیں (فلسطین کے معنی)

 ف ل س ط ي ن  کی باتیں ( ف ل س ط ي ن  کے معنی) تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) میں ایک عرصے سے تحریر و تحقیق سے وابستہ ہوں ۔کئی موضوعات پر لکھابھی اور بولابھی ۔لیکن آج اپریل 2025 کو جب میں فلسطین کے بارے میں لکھنے لگاتو میری روح کانپ رہی تھی ۔ضمیر ندامت و پشیمان ،ہاتھ کپکپارہے تھے ۔ذہن پر ایک عجیب ہیجانی کیفیت طاری ہے ۔لیکن سوچا کہ میں اپنے حصے کا جو کام کرسکتاہوں کہیں اس میں مجھ سے کوئی غفلت نہ ہو ۔چنانچہ سوچاآپ پیاروں سے کیوں نہ فلسطین کی باتیں کرلی جائیں ۔ قارئین :میں نے سوچا کیوں نہ لفظ فلسطین کی لفظی و لغوی بحث کو آپ کی معلومات کے لیے پیش کیاجائے ۔ فلسطین! ایک ایسا نام جو صرف جغرافیائی حدود یا قوموں کی پہچان نہیں، بلکہ ایک مقدس سرزمین، انبیاء کی جائے قیام، مسلمانوں کا قبلۂ اول، اور دنیا بھر کے مظلوموں کی علامت بن چکا ہے۔ اس تحریر میں ہم "فلسطین" کے معنی اور مفہوم کو لغوی، تاریخی، اور اسلامی زاویوں سے اجاگر کریں گے۔ لغوی تجزیہ: لفظ "فلسطین" " فلسطین" کا لفظ غالباً قدیم سامی زبانوں جیسے عبرانی یا آرامی سے آیا ہے۔ اکثر ...