نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

کام کی جگہ میں تنازعات کی وجوہات Causes of Conflict in the Workplace

 


کام کی جگہ میں تنازعات کی وجوہات

Causes of Conflict in the Workplace


ہم اپنی زندگی میں جہاں گھر داری سے وابستہ ہیں وہاں ہمیں رزق روزگار کے لیے اپنے اپنے شعبہ میں لوگوں  سے لین دین رہن سہن اور تعلق داری ہے ۔ایسے میں انسانوں کی اس بھیڑ میں ضروری نہیں کہ لوگ  ہمارے مزاج ہی کے مطابق چل رہے ہوں چنانچہ ایسے میں لوگوں کے رویہ اور مزاج کی وجہ سے ہمارے ذوق اور مزاج کو زچ محسوس ہوتی ہے ۔لیکن ہمیں ایسا سوچنا نہیں چاہے ہمیں  اس دنیا میں رہتے ہوئے یہ 

بات سمجھ لینی چاہیے کہ اس دنیا میں  ہمیں زندگی کا سلیقہ و طریقہ سیکھ لینا چاہیے ۔

قارئین :

آج ہم conflict management کا فن سیکھتے ہیں ۔رب نے چاہا تو کئی مسائل کا حل آپ کو میسر آجائے گا۔اب ہم ذرا غورکرلیتے ہیں کہ اس تنازعہ و تصادم کی کیا وجہ ہوسکتی ہے ۔ہم جب مشاہدہ کرتے ہیں تو ہمیں کچھ اس طرح کی معلومات میسر آتی ہے

 کام کی جگہ پر تنازعہ کی وجہ سے کیا ہے؟

کام کی جگہ پر تنازعہ اس کا نتیجہ ہوسکتا ہے :

·                                         ناقص انتظام

·                                         غیر منصفانہ سلوک

·                                         غیر واضح ملازمت کے کردار

·                                         ناکافی تربیت

·                                         خراب مواصلات

·                                         ناقص کام کا ماحول

·                                         مساوی مواقع کی کمی

·                                         دھونس اور ہراساں کرنا

·                                         مصنوعات ، تنظیمی چارٹ ، تشخیص یا تنخواہ کے نظام میں اہم تبدیلیاں

کام کی جگہ میں تنازعات کی دیگر بڑی وجوہات میں شامل ہیں:

·             شخصیت میں تصادم 

·         جب عملے کا نیا ممبر شامل ہوتا ہے یا اگر دو ساتھی اچانک باہر آجاتے ہیں تو ٹیم میں 'شخصیت کا مکس' پریشان ہوسکتا ہے۔ افراد مشکل یا چیلنجنگ صورتحال کا غیرمحرم یا غیر پیداواری انداز میں جواب بھی دے سکتے ہیں۔ 



·                  غیر حقیقت پسندانہ ضروریات اور توقعات 

·         کام پر تنازعہ اکثر اس وقت پیدا ہوسکتا ہے جب آجر ملازمین کی ضروریات کو نظرانداز کرتے ہیں یا غیر حقیقی توقعات کا تعین کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر ، ایسے گھنٹوں کا اہتمام کرنا جس سے ملازمین کو بچوں کی نگہداشت کی ذمہ داریوں کو نبھانا مشکل ہو۔ 

·                     کاروباری اقدار 

·          زیادہ تر لوگوں کے خیالات کے بارے میں ان کے واضح نظریات ہوتے ہیں اور وہ آپ کی تنظیم کے طریقہ کار اور پالیسیوں کو اس کی عکاسی کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر ، کسی کو مناسب سماعت دینا یا کسی فیصلے کے پیچھے استدلال کی وضاحت کرنا۔ 


·                                         حل طلب کام کی جگہ کے مسائل 

·         مثال کے طور پر، ایک ملازم کو پوچھ سکتا منتقل کر دیا جائے کیونکہ ان کے مینیجر کی 'جارحانہ' قیادت کے طرز کا ایک اور ٹیم کے لئےتاہم ، ملازم کے پاس اور وجوہات ہوسکتی ہیں - مثال کے طور پر ، وہ تربیت یا کیریئر کی ترقی میں کمی کے لئے اپنے منیجر کو مورد الزام قرار دے سکتے ہیں۔ 


جی قارئین :کیا خیال ہے ؟ہے نا معلومات کی بات ۔ہماری آپ سے بس اتنی عرض ہے کہ جو پڑھیں جو سیکھیں اس پر عمل کی بھی کوشش کریں ۔اور جب زندگی میں فائدہ ہوتو ناچیز ظہوراحمددانش کو اپنی دعا میں ضرور یاد کرلیجئے گا۔

ایسی ہی مفید معلومات جاننے کے لیے جڑے رہیں ہمارے ساتھ ۔۔



موٹیویشنل اور تدریسی ویڈیوز کے لیے دیکھتے رہیے۔ہمارے یوٹیوب چینل :Dr Zahoor Danish پر




تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

درس نظامی اور مستقبل

درس نظامی کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میرے ابوڈیفنس فورس میں تھے ہم بھی اپنے ابو کے ساتھ ہی ان بیرکس میں رہتے تھے ۔یعنی ایک فوجی ماحول میں ہمارا بچپن گزرا۔جہاں وقت کی بہت اہمیت تھی ۔جس کا انداز ہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو نے  کھیلنے کا وقت دیا تھا کہ پانچ بجے تک گھر پہنچنا ہے ۔تو اس پانچ سے مراد پانچ بجے ہیں پانچ بجکر 5منٹ بھی نہیں ہیں ۔اگر ایسا ہوتاتو ہمیں جواب دینا ،وضاحت دینا پڑتی ۔نفاست و نظافت   کا بہت خیال رکھاجاتا۔کپڑے کیسے استری ہوتے ہیں ۔بازو کی کف کیسے رکھتے ہیں ۔چلتے وقت سڑک کی بائیں جانب چلتے ہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔یعنی ایسے اصول پسند ماحول میں شروع شروع میں تو یہ سب سزامحسوس ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ عادی ہوگئے ۔پھر جب میں نے میٹرک کی تو اللہ کے فضل سے میراشمار پڑھاکو بچوں میں ہوتاتھا میٹرک میں میرا A1 گریڈ آگیا۔جوکہ خوشی کی بات تھی ۔گھر والے مطمئن تھے ۔لیکن ابو جان نے فقط اتنا کہا کہ اس سے بھی بہتر کوشش کرتے تو نیول ایجوکیشن ٹرسٹ میں ٹاپ بھی کرسکتے تھے ۔لیکن میرے ابو ایک عظیم مفکر ،عظیم مدبر اور زمانہ ساز انسان تھے ۔جن کی باریک بینی اور دواندیشی کا ادراک  

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں ؟

   طلبامیٹرک  کے بعد کیا کریں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (ایم عربی /سلامیات،ایم اے ماس کمیونیکیشن) جب ہم پرائمری کلاس  میں تھے تو مڈل والوں کو دیکھ دیکھ کر سوچتے تھے کہ کب ہم مڈل میں جائیں گے ۔پھر مڈل میں پہنچ کر نویں و دسویں کے طلبا کو دیکھ کر من کرتاتھا ہم بھی میٹر ک میں جائیں ۔اسکول میں ہمارابھی دوسروں پر رُعب چلے ۔جونئیر کو ہم بھی ڈانٹ ڈپٹ کریں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔یہ وہ عمومی خیالات ہیں جو دورِ طالب علمی میں ذہنوں میں آتے اور پھر مسافر پرندے کی طرح واپس چلے جاتے ہیں ۔لیکن وقت اپنی رفتارسے گز رتاچلاگیا اور پھر ہم ایک عملی زندگی میں داخل ہوگئے اور پلٹ کر دیکھا تو بہت سا فاصلہ طے کرچکے تھے ہم ۔بچپن ماضی کے دھندلکوں میں تھوڑا تھوڑادکھائی دیتاہے ۔کچھ زیادہ واضح نہیں ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم اسکول جارہے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیرئیر کونسلنگ کی کمی اور پیرنٹنگ کے فقدان کی وجہ سے کسی منزل کسی گول کسی اسکوپ کی جانب ہماری کوئی خاص رہنمائی نہیں ہوتی ۔بلکہ ایک ہجوم کی طرح ہم بھی اپنی تعلیم اور کیرئیر کے فیصلے کررہے ہوتے ہیں ۔خیر اب تو بہت بہتری آچکی ہے ۔طلبا