نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

میرے نبی ﷺ ماہر معاشیات ،سماجیات و نفسیات

 



میرے نبی ﷺ ماہر معاشیات ،سماجیات و نفسیات


اک مومن کے لیے اک کی امیدوں کا محور اس کے خوابوں کی تعبیر ،اس کے دکھوں کا مداوا،اس کے عصیاں شعاریوں کی تلافی ،اس کے علم و دانش کے راستے الغرض زندگی کی تمام تر بہاریں شریعت و شارع سے منسوب ہیں ۔جس نے شریعت کا پاس کیا ۔شارع علیہ السلام سے محبت کی۔کیوں کہ نبی سے محبت رب سے محبت ہے ۔


خیر میں اپنے موضوع کی جانب چلتا ہوں کہ میرے نبی علیہ السلام ایک ماہرنفسیاب ،اک ماہرِ سماجیات بھی تھے ۔جو فرمادیا ،ہزاروں سال گزرنے کے بعد بھی وہ حکمت بھرے کلمات اپنی تمام تر توانیوں کے ساتھ بنی نوع انسانیت کے لیے آج بھی اسی طرح نفع بخش ہیں جس طرح اس وقت تھے ۔آءیے ان حکیمانہ ،مدبرانہ ،مفکرانہ ،ادیبانہ اور رشدوہدایت کے عطر سے عطربار پیغامات سے پژمردہ قلوب کو منور کرتے ہیں ،
عَن اَبِی ہُرَیْرَۃَ ص قَالَ قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ا لَایُلْدَغُ الْمُؤْمِنُ مِنْ حُجْرٍ وَاحِدٍ مَرَّتَیْنِ رَوَاہُ مُسْلِم وَالْبُخَارِی]مسلم حدیث رقم:٧٤٩٨ ، بخاری حدیث رقم:٦١٣٣ ، ابوداؤد حدیث رقم:٤٨٦٢ ، ابن ماجۃ حدیث رقم:٣٩٨٢ ، مسند احمد حدیث رقم:٨٩٥٠[۔
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اﷲا نے فرمایا : مومن ایک سوراخ میں سے دو مرتبہ نہیں ڈسا جاتا۔



پیغام:کس قدر بہترین بات جس میں سراسر انسان کا نفع ہی نفع ہے ۔کہ جب ایک مرتبہ کسی سے گزند پہنچے ،نقصان پہنچے تو ایسے شریر سے پھر بہتری کی توقع رکھا سراسر حماقت ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وَعَن اَبِی سَعِیْدٍ ص قَالَ قَالَ رَسُولُ اللّٰہِا لَاحَلِیْمَ اِلَّا ذُوعَثْرَۃٍ وَلَا حَکِیمَ اِلَّا ذُو تَجْرُبَۃٍ رَوَاہُ اَحْمَدُ وَالتِّرمَذِی]ترمذی حدیث رقم:٢٠٣٣ ، مسند احمد حدیث رقم:١١٦٦٧، شعب الایمان للبیہقی حدیث رقم:٤٦٤٨[
۔۔۔۔۔ حضرت ابو سعید رضی اﷲ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اﷲ ا نے فرمایا : کوئی حِلم والا نہیں سوائے لغزش والے کے اور کوئی حکیم نہیں سوائے تجربہ کار کے۔

پیغام:سبحان اللہ :انسان اپنی غلطیوں ہی سے سیکھتا ہے ۔آج بڑے بڑے سکالر ،ماہر تعلیم وغیر کہتے سنائی دیتے ہیں ۔اور practice again and again make a man perfectبار بار اور مستقل کوشش ماہر بنادیتی ہے ۔

۔

۔۔۔۔۔۔ وَعَن سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ ص اَنَّ النَّبِیَّا قَالَ اَلْاَنَاۃُ مِنَ اللّٰہِ وَالْعُجْلَۃُ مِنَ الشَّیْطٰنِ رَوَاہُ التِّرمَذِی]ترمذی حدیث رقم:٢٠١٢[۔
۔۔۔ حضرت سہل بن سعد رضی اﷲ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : آہستگی اﷲ کی طرف سے ہے اور جلدی شیطان کی طرف سے ہے۔

پیغام:اب دیکھیں کہ ہم اپنی نجی زندگی میں دیکھیں تو دھکم پیل ،بھیڑ بھاڑ،جلدی ،بجلی کا بل جمع کروانا ہویاٹریفک سنگنل،یا کوئی اور کام ہر جگہ جلدی سے کام لیتے ہیں جس کے بارہا ہے ہمیں برے تجربے سے گزرنا پڑا ،ماہرسماجیات و ماہر نفسیات ﷺ نے کتنی پیاری بار ارشاد فرمائی ۔سبحان اللہ
وَعَن اَنَسٍص قَالَ رَجُلٌ لِلنَّبِیِّا اَوْصِنِی ، قَالَ خُذِ الْاَمْرَ بِالتَّدْبِیْرِ فَاِنْ رَأَیْتَ فِی عَاقِبَتِہٖ خَیْراً فَامْضِہٖ وَاِنْ خِفْتَ غَیّاً فَاَمْسِکْ رَوَاہُ فِی شَرْحِ السُّنَّۃِ]شرح السنۃ حدیث رقم:٣٦٠٠[۔
۔۔۔۔۔ 



حضرت انس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا مجھے وصیت فرمائیں۔ فرمایا : کام کو تدبیر سے ہاتھ ڈال اور تم دیکھو کہ اسکے انجام میں بہتری ہے تو اسے کر گزرو اور اگر اس میں نقصان کا ڈر محسوس کرو تو رک جاؤ۔

پیغام:بنا سوچے ،سمجھے ہم اپنی بہن بیٹیوں ،بیٹوں کے رشتے ،کاروباری معاملات میں بھی جلد بازی ،اور نہ جانے زندگی کے کتنے معاملات ہیں کہ جن میں ہم غور فکر سے کام نہیں لیتے اور بالاخر کام سرانجام دینے کے بعد سوائے پشیمانی کے کچھ ہاتھ نہیں آتا۔حدیث مبارکہ میں اس غلطی کے سدباب کی جانب پھول بکھیرے ہیں ۔


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وَعَن اَبِی ہُرَیْرَۃَص قَالَ قَالَ النَّبِیُّا اَلْمُسْتَشَارُ مُؤْتَمَنٌ رَوَاہُ التِّرمَذِی ]ترمذی حدیث رقم:٢٨٢٢
۔۔۔۔۔۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جس سے مشورہ مانگا جائے وہ امانت دار ہوتا ہے۔
پیغام:رائے ہرانسان کا حق ہے اور بہتر رائے معاشرے و معاشرت کی پرواز ہے ۔ادارے ،فرمیں ،معاشرے اور ملک کسی ایک فرد کی بدولت نہیں چلتے بلکہ مشوروں و مشاورتوں ہی کی بدولت آگے بڑھتے ہیں۔اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہم کامیاب ہوں ۔ہم سے منسلک لوگ ترقی کریں ۔تو خداراہ جب بھی کسی کو مشورہ دیں دیانت کے ساتھ دیں یہ آپ اور مشورہ لینے والے دونوں کے حق میں نفع بخش ہوگا۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللّٰہِا اَلْاِقْتِصَادُ فِی النَّفَقَۃِ نِصْفُ الْمَعِیْشَۃِ وَالتَّوَدُّدُ اِلَی النَّاسِ نِصْفُ الْعَقْلِ وَحُسْنُ السُّوَالِ نِصْفُ الْعِلْمِ رَوَاہُ البَیھَقِی فِی شُعَبِ الْاِیْمَانِ]شعب الایمان للبیہقی حدیث رقم:٦٥٦٨[۔ الحدیث ضعیف جداً
۔۔۔۔۔۔۔۔ حضرت ابن عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : خرچ میں میانہ روی آدھی معاشیات ہے اور لوگوں کے ساتھ محبت سے پیش آنا آدھی عقل ہے اور سوال کا سلیقہ آدھا علم ہے۔

پیغام:۔۔۔۔۔۔۔فی زمانہ انسان کا سب سے بڑا رونا معاشی پسماندگی ہے ۔لیکن اس رونے دونے والے انسان نے کبھی غور کیا کہ معاملہ کیا ہے ،مسئلہ کیا ؟معمہ کیا ہے؟جب کار بنگلے کی دوڑ میں لگیں گئے ،لگذری ،نت نے فیشن ،آمدنی سے زیادی اخراجات ہونگے تو رونا دونے کا ساتھ زندگی بھر رہے گا۔میرے پیارے نبی سرورکونین نانائے حسین علیہ السلام نے اس دلد سے نکلنے کا گُر بتادیا ،کہ چادر دیکھ کر پاؤں پھیلاؤ،۔




محترم قارئین کرام:آج میں اور آپ بے حد پریشان ہیں کوئی مسیحا دکھائی نہیں دیتا ،بولیں تو کس کو بولیں ،عرض کریں تو کس سے کریں ،گھر میں فاقے ہیں ،گلیوں میں ڈاکے ہیں ،نفرتوں و عداوتوں نے ڈیرے ڈالے ہیں ،ایمان کے چوروں نے گھیرے ڈالے ہیں ،جائیں تو کدھر جائیں ۔



آئیے !میں بتاتاہوں آپ کو ۔پریشان نہ ہوں ۔اپنی قسمت پر رشک کیجیے UR MUSLIM THWE ONE WHO GOING ON PATH OF PARADISE بس شریعت پر عمل کرنے کو اپنی ذمے داری جانیے ،کوشش اور کوشش کے بعد عملی طور پر نفاز کرکے اپنی دنیا و آخرت کو کامیاب سے کامیاب ترین بناسکتے ہیں ۔جب سب کچھ ہے تو پھر اندھیرے کو کوسنا کہاں کی عقل مندی ۔ابھی اور اسی وقت نیت کرلیجیے کہ ہم احکام الہی کے بجاآوری کے لیے تادم زیست کوشاں رہیں گئے ۔میں دعوے سے کہتا ہوں کامیابی ہمارا مقدر ہوگی ۔ان شاء اللہ ۔اپنی قیمتی آراء سے مجھ سیاہ کار کو ضرور نوازتے رہیے گا۔

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش



تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بیٹیوں کی باتیں

بیٹیوں کی باتیں تحریر:ڈاکٹرظہوراحمد دانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) یہ بات ہے آج سے ٹھیک 15سال پہلے کی جب ہم اسٹار گیٹ کراچی میں رہتے تھے ۔اللہ کریم نے مجھے بیٹی کی نعمت سے نوازا۔جب علی میڈیکل اسپتال کی ڈاکٹرنے مجھے بتایاکہ اللہ پاک نے آپکو بیٹی عطافرمائی ہے ۔میری خوشی کی انتہانہیں تھی ۔آپ یقین کریں اس بیٹی کی ولادت کے صدقے رب نے مجھے بہت نواز مجھے خیر ہی خیر ملی ۔آج وہ بیٹی نورالایمان  کے نام سے حافظہ نورالایمان  بن چکی ہیں ایک اچھی رائٹر کے طورپر مضامین بھی لکھتی ہیں ۔بیانات بھی کرتی ہیں اور اپنے بابا کو آئے دن دینی مسائل  کے بارے میں بھی بتاتی ہیں،گھر میں فرض روزوں کے علاوہ نفلی روزوں و توفیق من اللہ سے تہجد کا اہتمام بھی کرواتی ہیں ، میراخیال بھی بہت رکھتی ہیں ۔جبکہ نورالعین سب سے چھوٹی بیٹی ہیں جو بے انتہاپیارکرتی ہیں کتناہی تھکان ہو وہ سینے سے لپٹ جاتی ہیں تو سب غم غلط ہوجاتے ہیں ۔میں اپنی بیٹیوں کی داستان و کہانی آپ پیاروں کو اس لیے سنارہاوہوں کہ تاکہ آپ کو ٹھیک سے معلوم ہوسکے کہ ایک باپ بیٹیوں کو کیسا محسوس کرتاہے اور بیٹیوں کو والدین سے کتنا حسین تعلق...

ختم نبوت كے پہلے شہید کی داستان

      ختم نبوت كے پہلے شہید کی داستان  ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،، تحریر:حافظہ نورالایمان بنت ظہوراحمد دانش (دو ٹھلہ نکیال آزادکشمیر ) تمہید : اللہ  پاک نے حُضور نبیِّ کریم    صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم    کو دنیا میں تمام انبیا و مُرسلین کے بعد سب سے آخر میں بھیجا اور رسولِ کریم    صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم    پر رسالت و نبوت کا سلسلہ ختم فرمادیا۔ سرکارِ مدینہ    صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم    کے زمانے یا حُضورِ اکرم    صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم    کے بعد قیامت تک کسی کو نبوت ملنا ناممکن ہے ، یہ دینِ اسلام کا ایسا بنیادی عقیدہ ہے کہ جس کا انکار کرنے والا یا اس میں ذرہ برابر بھی شک و شبہ کرنے والا کافر و مرتد ہوکر دائرۂ اسلام سے نکل جاتا ہے۔ “ ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ کے سابقہ شماروں میں قراٰن و حدیث اور تفاسیر کی روشنی میں اس عقیدے کو بڑے عمدہ پیرائے میں بیان کیا گیا ہے۔ عقیدۂ ختمِ نبوت صحابۂ کرام ، تابعین ، تبع تابعی...

فلسطین کی باتیں (فلسطین کے معنی)

 ف ل س ط ي ن  کی باتیں ( ف ل س ط ي ن  کے معنی) تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) میں ایک عرصے سے تحریر و تحقیق سے وابستہ ہوں ۔کئی موضوعات پر لکھابھی اور بولابھی ۔لیکن آج اپریل 2025 کو جب میں فلسطین کے بارے میں لکھنے لگاتو میری روح کانپ رہی تھی ۔ضمیر ندامت و پشیمان ،ہاتھ کپکپارہے تھے ۔ذہن پر ایک عجیب ہیجانی کیفیت طاری ہے ۔لیکن سوچا کہ میں اپنے حصے کا جو کام کرسکتاہوں کہیں اس میں مجھ سے کوئی غفلت نہ ہو ۔چنانچہ سوچاآپ پیاروں سے کیوں نہ فلسطین کی باتیں کرلی جائیں ۔ قارئین :میں نے سوچا کیوں نہ لفظ فلسطین کی لفظی و لغوی بحث کو آپ کی معلومات کے لیے پیش کیاجائے ۔ فلسطین! ایک ایسا نام جو صرف جغرافیائی حدود یا قوموں کی پہچان نہیں، بلکہ ایک مقدس سرزمین، انبیاء کی جائے قیام، مسلمانوں کا قبلۂ اول، اور دنیا بھر کے مظلوموں کی علامت بن چکا ہے۔ اس تحریر میں ہم "فلسطین" کے معنی اور مفہوم کو لغوی، تاریخی، اور اسلامی زاویوں سے اجاگر کریں گے۔ لغوی تجزیہ: لفظ "فلسطین" " فلسطین" کا لفظ غالباً قدیم سامی زبانوں جیسے عبرانی یا آرامی سے آیا ہے۔ اکثر ...