تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش
دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر
عورت… ایک ایسا رشتہ جو کبھی ماں بن کر جنت کا دروازہ
کھولتی ہے، کبھی بہن بن کر محبتوں کی چادر اوڑھاتی ہے، کبھی بیوی بن کر سکون کا
سایہ بنتی ہے، اور کبھی بیٹی بن کر رحمت کا پیام لاتی ہے۔ مگر افسوس! تاریخ کی
طویل اندھی راتوں میں یہی عورت پامالی، ظلم، تذلیل، اور استحصال کی صلیب پر جھولتی
رہی۔ کبھی وہ پیدا ہونے سے پہلے مٹی میں دفن کی گئی، کبھی وراثت سے محروم رکھی
گئی، کبھی ہوس کا نشانہ بنی، اور کبھی محض جسم بن کر رہ گئی اور کبھی خود اپنے غلط
سوچ اور کمزور نظریہ کی بنیاد پر رُل گئی ،اپنا وقار کھوگئی ۔
ایسے میں، ایک نور آیا۔ ایک رحمت، ایک مسیحا، ایک مہربان استاد، اور سب سے بڑھ کر رحمۃ
للعالمین ﷺ تشریف لائے۔ جن کے وجودِ مسعود سے صحراؤں میں عدل کے چشمے پھوٹ
پڑے۔ جنہوں نے عورت کو ماں کہہ کر جنت کی کنجی دی، بیٹی کہہ کر جنت کا پردہ بنایا،
اور بیوی کہہ کر دنیا کا بہترین ساتھی قرار دیا۔حضور نبی کریم ﷺ نے عورت کو صرف
زندہ نہیں کیا، بلکہ اس کی عزت، وقار، علم، اور کردار کو وہ آسمانی مقام عطا کیا
جو کسی تہذیب، کسی نظام، اور کسی فلسفے نے نہ دیا تھا۔
قارئین:اسلام وہ دین ہے جس نے عورت کو صدیوں کی ذلت،
غلامی، اور استحصال سے نکال کر عزت، وقار، اور مساوات کا تاج پہنایا۔ اور اس
انقلاب کا علمبردار کوئی عام قائد نہیں، بلکہ وہ ہستی ہے ۔جسے خالقِ کائنات نے
"وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ" (الانبیاء: 107)
کا لقب عطا فرمایا۔
نبی کریم ﷺ اور ماں کا مقام:
نبی ﷺ نے فرمایا:
أُمُّكَ ثُمَّ أُمُّكَ ثُمَّ أُمُّكَ، ثُمَّ أَبُوكَ
’’تمہاری ماں، تمہاری ماں،
تمہاری ماں، پھر تمہارا باپ۔" (صحیح بخاری، حدیث: 5971؛ صحیح مسلم، حدیث:
2548)
اسلام نے ماں کو احترام، خدمت اور جنت کے حصول کی کنجی
قرار دیا۔ یہ وہی نبی ﷺ ہیں جنہوں نے فرمایا:
"الجنة تحت أقدام الأمهات" — "جنت
ماؤں کے قدموں کے نیچے ہے۔" (مسند احمد، 5/197، حدیث: 22066)
نبی ﷺ اور بیوی کے حقوق
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"خَيْرُكُمْ خَيْرُكُمْ لِأَهْلِهِ،
وَأَنَا خَيْرُكُمْ لِأَهْلِي
" — "تم
میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے ساتھ بہتر ہو، اور میں تم سب سے بڑھ کر
اپنے گھر والوں سے حسنِ سلوک کرنے والا ہوں۔" (جامع ترمذی، حدیث: 3895)
حضور ﷺ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ محبت بھرے
انداز میں بات کرتے، کبھی کبھی ان کے ساتھ دوڑ لگاتے، اور اُن کی باتوں کو غور سے
سنتے۔
نبی ﷺ اور بیٹی کی عزت:
جہالت کے دور میں بیٹی کو زندہ درگور کر دیا جاتا تھا۔
نبی ﷺ نے فرمایا: "مَن
بَلَغَتْهُ ابْنَتَانِ فَأَحْسَنَ إِلَيْهِمَا كُنَّ لَهُ سِتْرًا مِنَ النَّارِ" — "جس
شخص کی دو بیٹیاں ہوں اور وہ ان کے ساتھ حسنِ سلوک کرے تو وہ جہنم سے پردہ بن
جائیں گی۔" (صحیح بخاری، کتاب: الادب، حدیث: 5995)
آپ ﷺ حضرت فاطمہ الزہراء رضی اللہ عنہا کے لیے کھڑے ہو
جاتے، ان کے ماتھے کو چومتے، اور اپنی چادر بچھا دیتے۔
نبی ﷺ اور بہنوں، خواتین صحابیات کے ساتھ
سلوک:
نبی ﷺ نے عورت کو بطور انسان، بطور ماں، بیوی، بیٹی اور
بہن ہر رشتے میں عزت دی۔ خواتین صحابیات سوال کرتیں تو آپ ﷺ نہ صرف جواب دیتے بلکہ
ان کے لیے خصوصی دن بھی مقرر فرمائے۔
آج کا دور
اورعورت کی خود فریبی
جب عورت کو نبی ﷺ نے عزت دی، وقار دیا، تعلیم و وراثت
دی، تو آج کی عورت آزادی کے نام پر جسم کو بےلباس، روح کو بےحیا، اور معاشرے کو
بے سکون کیوں بنا رہی ہے؟
نبی ﷺ نے فرمایا:
"الدنيا متاع، وخير متاع الدنيا
المرأة الصالحة
’’دنیا
ایک فائدہ ہے، اور دنیا کا سب سے بہترین فائدہ نیک عورت ہے۔‘‘ (صحیح مسلم، حدیث:
1467)
یہ عزت، یہ مقام، یہ شرافت اگر کسی کو نصیب ہوئی ہے تو
صرف نبیِ رحمت ﷺ کی امت کی عورت کو۔
آج کی عورت کی بے باکی
علمِ دین سے دوری:
جب علمِ شریعت اور سیرتِ مصطفیٰ ﷺ سے ناطہ ٹوٹ جائے تو
فطرت بگڑتی ہے اور خواہشات رہبر بن جاتی ہیں۔
میڈیا کا زہر:
آج کا میڈیا عورت کو صرف ایک جسم کی حیثیت سے پیش کرتا
ہے، جہاں حیا، شرم اور روحانی عظمت کوئی معنی نہیں رکھتیں۔
مغربی تہذیب کی اندھی تقلید:
آزادی کے نام پر نقالی نے عورت کو اپنی نسوانیت اور
شرافت سے دور کر دیا۔
مردوں کی غیرت کا فقدان:
وہ باپ، بھائی اور شوہر جنہیں نبی ﷺ نے عورت کے محافظ
بنایا تھا، خود بےحسی کا شکار ہو گئے۔
انجام :
عورت جسم بن کر رہ جائے گی، روحانی وقار ختم ہو جائے
گا۔خاندان ٹوٹیں گے، نسلیں بھٹکیں گی، اور عورت خود بے سکونی کا شکار ہو گی۔جو
عورت حیا چھوڑ دے، وہ معاشرے کی روشنی نہیں، اندھیر بن جاتی ہے۔
قارئین:قرآن و سنت کی روشنی میں عورت کے مقام کو
پہچانیں۔اپنی بیٹیوں کو فاطمہ رضی اللہ عنھاعائشہ رضی اللہ عنھا اور خدیجہ رضی
اللہ عنھاکا کردار دیں، میڈیا کا کردار نہیں۔اسلامی تعلیمات کو فیشن اور جدت سے
برتر سمجھیں۔مسلمان مرد عورت کو غیرت، محبت، اور علم کے ساتھ رہنمائی دے۔
قارئین:آج کی عورت کو درست سمت بتانی ہوگی ۔اس کو اس
کا منصب اور عزت و شان بتانے کی ضرورت ہے ۔جسے یہ آزادی سمجھ رہی ہے ۔دراصل وہ اس
کے لیے غلامی کا پٹاہے ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔ہم کائنات میں بسنے والی خواتین
کو کچھ حکمت و دانائی کی باتیں بتاتے چلیں جو ان کے لیے بہت بہتر ثابت ہوں گیں
۔آئیے اس حوالے سے کچھ باتیں جانتے ہیں ۔
رول ماڈل خواتین
علم ہی عورت کا زیور ہے:
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نہ صرف نبی ﷺ کی زوجہ تھیں
بلکہ علم، فقہ، طب، اور حدیث میں اماموں کی استاد بھی۔
مشورہ: آج
کی عورت کو چاہیے کہ وہ دینی و دنیاوی علم حاصل کرے، کیونکہ علم عورت کا حقیقی
وقار ہے، زیب و زینت نہیں۔
حیا ایمان کا زیور ہے:
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
“الحیاء من الإيمان” — "حیا
ایمان کا حصہ ہے"
(صحیح بخاری، حدیث: 24)
مشورہ : سوشل میڈیا پر
اپنی حیا کو اپنی پہچان بناؤ، بے باکی کو نہیں۔
حضرت خدیجہ رضی
اللہ عنہا کی طرح معاون بنو، مقابل نہیں۔حضرت خدیجہؓ نے نبی ﷺ کی ہر قدم پر
دل و جان سے مدد کی، مال سے، دل سے، دعا سے۔
مشورہ :آج کی بیوی اگر
خدیجہؓ کا کردار اپنائے، تو گھر بھی جنت بن جائے گا۔
حضرت
فاطمہ رضی اللہ عنہ کی سادگی اور وقار
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا پردہ، عفت، ماں کی ذمہ داری
اور سادہ طرزِ زندگی کی مثالی تصویر تھیں۔
مشورہ : برانڈز
اور دکھاوے کے پیچھے بھاگنے کے بجائے، کردار اور سکون کا انتخاب کرو۔
دعوت و خیر کا کردار ادا کرو:
نبی ﷺ نے خواتین کو بھی بیعت، دعوت، مشورے اور مسجد میں
شرکت کی اجازت دی۔
مشورہ : سوشل
میڈیا پر وقت ضائع کرنے کی بجائے، ایک مثبت پیغام عام کرو۔ ایک پوسٹ، ایک
پیغام، ایک نسل بدل سکتا ہے۔
دورِ جدید کے اعتبار سے عملی مشورے:
ڈیجیٹل حیا کو اپنائیں
تصاویر، ویڈیوز اور الفاظ میں وقار رکھیں۔ اپنی آن لائن
شناخت کو بھی حیا دار رکھیں، کیونکہ “پردہ صرف کپڑوں کا نہیں، کردار کا بھی ہوتا
ہے۔
علم و مہارت میں مہذب انقلاب لائیں
اسلامی اور جدید تعلیم کو ساتھ لے کر چلیں۔ قرآن، حدیث،
کمپیوٹر، طب، تعلیم — جو سیکھو، اس میں نیت خالص اللہ کی رضا ہو۔
مغربی نقالی کے بجائے اسلامی شعور اپناؤ:
میرا جسم میری مرضی" نہیں، بلکہ "میرا جسم
میرے رب کی امانت" کا نظریہ اپناؤ۔
سوشل میڈیا کو سیرت کی دعوت کے لیے استعمال
کرو:
چھوٹے ویڈیوز، پوسٹس، اور اقوال کے ذریعے علم، حیا اور
اصلاح کا پیغام پھیلاؤ۔
خاندانی نظام کو بچانے میں پہل کرو
اگر شوہر، والد یا بیٹا غافل ہیں تو صبر، دعا اور نرمی
سے انہیں سیرت کے راستے پر لانے کی کوشش کرو۔
ایک باوقار امت کی بنیاد بنو
: عورت
اگر اصلاح کی طرف مائل ہو جائے تو نسلیں سنور جاتی ہیں۔ وہ استاد بھی ہے، رہنما
بھی، اور محافظ بھی
قارئین :
خواتین !!!یاد رکھ، تمہاری آواز اگر حیادار ہو تو وہ
نغمہ بنتی ہے، لیکن اگر سرکشی میں بلند ہو تو شور بن جاتی ہے، جو دلوں کو زخمی
کرتا ہے اور نسلوں کو بہرا۔ تمہارا جسم اگر حیا میں لپٹا ہو تو نور ہے، اور اگر بے
باکی میں عیاں ہو تو فتنے کا دروازہ۔
تم جو آج "آزادی" کے نعرے میں خود کو طاقتور
سمجھ رہی ہو، وہ دراصل وہ قید ہے جو تمہیں تمہاری اصل نسوانیت، وقار اور روحانیت
سے دور لے جا رہی ہے۔یاد رکھو، درخت جب اپنی جڑوں سے کٹ جائے تو سبز دکھائی دے
سکتا ہے، مگر زندہ نہیں رہتا۔اگر آج کی عورت نبی ﷺ کے دیے ہوئے عزت و وقار کو سمجھ
لے، تو دنیا اُسے سر آنکھوں پر بٹھائے گی۔ جو عزت نبی ﷺ نے دی، وہ کوئی نعرہ،
قانون یا تحریک نہیں دے سکتی۔اللہ ہمیں اپنی ماؤں، بہنوں، بیٹیوں کو فاطمہ و
عائشہ رضی اللہ عنہم کی روش پر چلانے کی
توفیق عطا فرمائے۔ آمین
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں