نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

قرآن کی نظر میں فلسطین



قرآن  کی نظر میں فلسطین

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

(دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر)

وہ مبارک زمین جس پر اللہ کے نبیوں کے قدم پڑے۔وہ سجدہ گاہ جہاں آسمان اور زمین کی سرحدیں مٹ گئیں،
وہ ازلی پیغام جس نے ان مقامات کو ہمیشہ کے لیے مبارک اور مقدس قرار دے دیا۔اسلام میں فلسطین اور بیت المقدس کی عظمت محض روایتی نہیں،بلکہ قرآن مجید کے الفاظ سے مزین ہے،جو قیامت تک اس سرزمین کی روحانی حرمت کا اعلان کرتے رہیں گے۔اللہ پاک نے سورۃ الانبیا میں ارشاد فرمایا:جس کا مفہوم کچھ اس طرح ہے کہ :"اور ہم نے اس کو اور لوط کو نجات دی اور ان کو اس سرزمین کی طرف لے گئے جس میں ہم نے تمام جہانوں کے لیے برکت رکھی۔

(سورۃ الأنبیاء: 71)

علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ لکھتے ہیں:"اس سے مراد ارضِ شام ہے، اور اس میں سب سے افضل مقام بیت المقدس ہے۔(البدایہ والنہایہ)

قارئین:

اللہ رب العزت نے نبی کریم ﷺ کے سفرِ معراج کا آغاز بیت المقدس سے بیان کیا:"پاک ہے وہ ذات جو اپنے بندے کو راتوں رات مسجد الحرام سے مسجد اقصیٰ تک لے گئی جس کے اردگرد ہم نے برکت رکھی۔(سورۃ الإسراء: 1)

امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: یہ برکت مادی بھی ہے اور روحانی بھی — انبیاء کی دعاؤں، شہداء کے خون، اور وحی کے نزول کی برکت۔

ایک اور مقام پر اللہ پاک نے ارشاد فرمایاہے : بے شک ہم آپ کے چہرے کو آسمان کی طرف اٹھتے دیکھتے ہیں، پس ہم آپ کو ایک ایسے قبلہ کی طرف پھیر دیں گے جسے آپ پسند کرتے ہیں۔ اب آپ اپنا رخ مسجد الحرام کی طرف کر لیجیے۔"
(سورۃ البقرہ: 144)

قارئین:اس آیت سے پہلے مسجد اقصیٰ ہی قبلہ تھا۔قرآن نے اس مرحلے کا تذکرہ کرکے بیت المقدس کی تاریخ میں پہلی اسلامی مرکزیت کو محفوظ کیا۔

اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: اور ہم نے بنی اسرائیل سے کہا کہ تم اس بستی میں داخل ہو جاؤ اور جو چاہو کھاؤ اور دروازے میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہونا۔(سورۃ البقرہ: 58)

مفسرین کے مطابق یہ بستی بیت المقدس یا ارضِ مقدسہ ہے۔یہ انبیاء کی دعوت، نصیحت اور عبرت کی سرزمین ہے۔

بیت المقدس کو قرآن نےمبارک قرار دیا۔انبیاء کی سرزمین کہا۔معراج کا مقام بتایا۔مبارک کھیتیوں اور میٹھے چشموں کی زمین کہا(سورۃ المؤمنون: 19)

یہ تمام خصوصیات بتاتی ہیں کہ بیت المقدس محض ایک عبادت گاہ نہیں، بلکہ روحانی تسلسل اور اللہ کی نشانیوں میں سے ایک عظیم نشانی ہے۔

فلسطین کی سرزمین اور بیت المقدس کی عظمت کا تذکرہ قرآن کی کئی سورتوں میں براہِ راست یا بالواسطہ ملتا ہے۔یہ تعلق محض جغرافیائی نہیں، بلکہ وحی، ہدایت، اور آزمائش کی علامت ہے۔قرآن نے فلسطین کو "برکتوں کا گہوارہ"، "رسالتوں کا مرکز"، اور "آخری زمانے کے فتنوں کا مقام" قرار دیا ہے۔

انبیاء علیہم السلام کی اکثریت اسی خطے میں مبعوث ہوئی۔عبادت کی مرکزیت: پہلا قبلہ، معراج کی پہلی منزل۔ بنی اسرائیل کو اس سرزمین میں ایمان کی آزمائش کے لیے داخل کیا گیا۔قیامت کی سرزمین: احادیث میں اشارہ ہے کہ حشر کا میدان شام اور فلسطین کے علاقے میں ہوگا۔جس خطے کو اللہ نے اپنے انبیاء کے سجدوں، دعاؤں اور شہادتوں سے مزین کیا ہو،اس کی حرمت محض مٹی کی نہیں، ایمان کی ہے۔

  

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بیٹیوں کی باتیں

بیٹیوں کی باتیں تحریر:ڈاکٹرظہوراحمد دانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) یہ بات ہے آج سے ٹھیک 15سال پہلے کی جب ہم اسٹار گیٹ کراچی میں رہتے تھے ۔اللہ کریم نے مجھے بیٹی کی نعمت سے نوازا۔جب علی میڈیکل اسپتال کی ڈاکٹرنے مجھے بتایاکہ اللہ پاک نے آپکو بیٹی عطافرمائی ہے ۔میری خوشی کی انتہانہیں تھی ۔آپ یقین کریں اس بیٹی کی ولادت کے صدقے رب نے مجھے بہت نواز مجھے خیر ہی خیر ملی ۔آج وہ بیٹی نورالایمان  کے نام سے حافظہ نورالایمان  بن چکی ہیں ایک اچھی رائٹر کے طورپر مضامین بھی لکھتی ہیں ۔بیانات بھی کرتی ہیں اور اپنے بابا کو آئے دن دینی مسائل  کے بارے میں بھی بتاتی ہیں،گھر میں فرض روزوں کے علاوہ نفلی روزوں و توفیق من اللہ سے تہجد کا اہتمام بھی کرواتی ہیں ، میراخیال بھی بہت رکھتی ہیں ۔جبکہ نورالعین سب سے چھوٹی بیٹی ہیں جو بے انتہاپیارکرتی ہیں کتناہی تھکان ہو وہ سینے سے لپٹ جاتی ہیں تو سب غم غلط ہوجاتے ہیں ۔میں اپنی بیٹیوں کی داستان و کہانی آپ پیاروں کو اس لیے سنارہاوہوں کہ تاکہ آپ کو ٹھیک سے معلوم ہوسکے کہ ایک باپ بیٹیوں کو کیسا محسوس کرتاہے اور بیٹیوں کو والدین سے کتنا حسین تعلق...

ختم نبوت كے پہلے شہید کی داستان

      ختم نبوت كے پہلے شہید کی داستان  ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،، تحریر:حافظہ نورالایمان بنت ظہوراحمد دانش (دو ٹھلہ نکیال آزادکشمیر ) تمہید : اللہ  پاک نے حُضور نبیِّ کریم    صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم    کو دنیا میں تمام انبیا و مُرسلین کے بعد سب سے آخر میں بھیجا اور رسولِ کریم    صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم    پر رسالت و نبوت کا سلسلہ ختم فرمادیا۔ سرکارِ مدینہ    صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم    کے زمانے یا حُضورِ اکرم    صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم    کے بعد قیامت تک کسی کو نبوت ملنا ناممکن ہے ، یہ دینِ اسلام کا ایسا بنیادی عقیدہ ہے کہ جس کا انکار کرنے والا یا اس میں ذرہ برابر بھی شک و شبہ کرنے والا کافر و مرتد ہوکر دائرۂ اسلام سے نکل جاتا ہے۔ “ ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ کے سابقہ شماروں میں قراٰن و حدیث اور تفاسیر کی روشنی میں اس عقیدے کو بڑے عمدہ پیرائے میں بیان کیا گیا ہے۔ عقیدۂ ختمِ نبوت صحابۂ کرام ، تابعین ، تبع تابعی...

فلسطین کی باتیں (فلسطین کے معنی)

 ف ل س ط ي ن  کی باتیں ( ف ل س ط ي ن  کے معنی) تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) میں ایک عرصے سے تحریر و تحقیق سے وابستہ ہوں ۔کئی موضوعات پر لکھابھی اور بولابھی ۔لیکن آج اپریل 2025 کو جب میں فلسطین کے بارے میں لکھنے لگاتو میری روح کانپ رہی تھی ۔ضمیر ندامت و پشیمان ،ہاتھ کپکپارہے تھے ۔ذہن پر ایک عجیب ہیجانی کیفیت طاری ہے ۔لیکن سوچا کہ میں اپنے حصے کا جو کام کرسکتاہوں کہیں اس میں مجھ سے کوئی غفلت نہ ہو ۔چنانچہ سوچاآپ پیاروں سے کیوں نہ فلسطین کی باتیں کرلی جائیں ۔ قارئین :میں نے سوچا کیوں نہ لفظ فلسطین کی لفظی و لغوی بحث کو آپ کی معلومات کے لیے پیش کیاجائے ۔ فلسطین! ایک ایسا نام جو صرف جغرافیائی حدود یا قوموں کی پہچان نہیں، بلکہ ایک مقدس سرزمین، انبیاء کی جائے قیام، مسلمانوں کا قبلۂ اول، اور دنیا بھر کے مظلوموں کی علامت بن چکا ہے۔ اس تحریر میں ہم "فلسطین" کے معنی اور مفہوم کو لغوی، تاریخی، اور اسلامی زاویوں سے اجاگر کریں گے۔ لغوی تجزیہ: لفظ "فلسطین" " فلسطین" کا لفظ غالباً قدیم سامی زبانوں جیسے عبرانی یا آرامی سے آیا ہے۔ اکثر ...