فلسطین کی باتیں
(فلسطین کی ماوں کی کہانی )
تحریر:ڈاکٹرظہوراحمدانش
(دوٹھلہ
نکیال آزادکشمیر)
کائنات
کے ایک خوبصورت روپ ،جس سے رحم ،کرم ،محبت
،مودت ،بے غرض ،بے لوث ،عظیم ،بلند
ترین گویا تمام اوصاف کی منظر کشی کروائی گئی ہے ۔اس کو وجود حسین وجود اس کا
کردار کائنات کا عظیم کردار وہ کائنات کا پیارا میٹھا روپ ماں ہے ۔ماں کسی بھی خطے
کی ہو اس کو قدرت سے ایسے تخلیق کیا ہے کہ کمال کمال !!سبحان تیری قدرت ۔
میری
ماں اس دنیا میں نہیں وہ اپنے کریم کے پاس ہیں ۔مجھے اس دنیا کے سارے رنگ روپ سونپ
دو مگر ماں سے چمٹ کا وہ سینے سے لگ کر تسکین کا کوئی کائنات میں نعم البد ل نہیں
۔ماں سے مجھے عشق ہے ۔عشق ۔میر ی ماں بھی بہت عظیم ماں تھی ۔پیارے اللہ !!میری ماں
چلی گئی اب میں تجھ سے اپنی ماں کے لیے رحم و کرم کی اپیل کرتاہوں ۔میری ماں
کو بلاحساب جنت میں داخل فرمادینا۔
قارئین
۔
ماں
کا موضوع کیا چلا میرے زخم ہرے ہوگے ۔اصل موضوع فلسطین کی ماں تھا۔قارئین ۔ہمت تو
نہیں ہورہی لیکن ہمت کرکے آپ کو فلسطین کی ماں کا انداز زندگی بتاتاہوں ۔کہ غیرت
مند جرت مند دلیر ماں کی کوکھ کیسی ہوتی ہے ۔آئیے اس حوالے سے کچھ باتیں کرلیتے
ہیں ۔
پیارے
اللہ !!میں ان پیاروں کے لیے کچھ کرنے سے عاجز ہوں ۔آواز بھی اُٹھاتاہوں تو
نقارخانے میں طوطی کی آواز کون سنے ۔میرے اللہ !!شہیدوں کے اللہ !!غازیوں کے اللہ
!!میں سوری کرتاہوں ۔ناراض نہ ہونا۔
قارئین
:
جہاں
زمین خون سے رنگین ہے، لیکن آسمان امید سے روشن!اور اگر اس امید کا کوئی سب سے بڑا
چراغ ہے، تو وہ فلسطین کی مائیں ہیں۔یہ وہ مائیں ہیں جو آنکھوں میں آنسو
اور دل میں اللہ کی رضا لیے اپنے جگر گوشوں کو کفن پہننے سے پہلے قرآن سکھاتی ہیں۔یہ
وہ مائیں ہیں جو جنازوں کو مسکرا کر رخصت کرتی ہیںاور یہ وہ مائیں ہیں جو دنیا کو
بتاتی ہیں کہ ظلم کی زنجیریں صبر اور ایمان سے توڑی جاتی ہیں۔
فلسطینی
مائیں اپنے بچوں کو دنیا کی محبت نہیں، حق کی محبت سکھاتی ہیں۔ان کے ہاں
بچے کو بہادری کا پہلا سبق لوریوں میں ملتا ہے:"بیٹا! اگر تمہیں
گولی لگے، تو آنکھیں بند نہ کرنا، بلکہ لبوں پر اللہ اکبر کہہ کر جان دینا۔
یہ
تربیت روایتی نہیں، یہ روحانی بیعت ہے۔
قارئین
: آئیے میں کچھ جھلکیاںدیکھاتاہوں کے عزت و شان والی غیرت و غیور جننے والی مائیں
کیسی ہوتی ہیں
ایک
مغربی رپورٹر نے غزہ میں ایک فلسطینی ماں سے پوچھا:"آپ کا بیٹا مارا
گیا، آپ کیوں نہیں رو رہیں؟"
ماں
نے جواب دیا:"میں نے اسے اللہ کے راستے میں پیش کیا ہے،
خوش ہوں کہ میرا بیٹا دنیا کی قید سے آزاد ہوا اور رب کے دربار میں سرخرو گیا۔یہ
جواب صرف ایک ماں کا نہیں، پوری امت کا غیرت نامہ ہے۔
آہ
!!یہ مائیں بچوں کے ہاتھوں میں کھلونے نہیں، کلمہ طیبہ تھماتی ہیں۔یہ مائیں
بچوں کو راکٹ نہیں سکھاتیں، بلکہ نماز اور دعا سکھاتی ہیں۔ان کے خوابوں میں
محل نہیں، بلکہ مسجد اقصیٰ کی آزادی ہے۔
آوفلسطین
کی ایک ماں کی داستان غم تو پڑھو۔ام نضال فرحات (غزہ کی شیرنی) تین بیٹوں
کی شہادت پر صبر کیا
خود
پارلیمنٹ کی رکن بنیں۔فلسطین کی خواتین میں آزادی کی علامت بنیں۔اسرائیلی بمباری
میں جب ایک ماں کے پانچ بیٹے شہید ہوئے،تب اس نے کہا:"الحمدللہ، میں نے
اپنے پانچ پھول رب کی راہ میں قربان کر دیے۔
یہ
لکھنا بہت آسان ہے ۔اس پر پریس کانفرنسوں ،ریلیوں و جلسوں میں مائیک پھاڑ تحریک
میں جوشیلے خطاب کرنا بہت آسان ہے مگر اس پریکٹکل گُن چکی میں جگرا رکھنا یہ اللہ
کے منتخب بندوں ہی کا حصہ ہے ۔
میں
ڈاکٹرظہوراحمد دانش ایک معمولی انسان شرمندہ بھی ہوں اور بے چین بھی ہوں ۔سوچتاہوں
یہ صاحب اختیار ،طاقت رکھنے والے ،اختیار رکھنے والے کیسے سکون کی نیند سوتے ہوں
گے ۔خیر وقت کی گھنٹی بج رہی ہے ۔عالمی دنیا میں الارمنگ پوزیشن ہے ۔دشمن ہمیں ایک
ایک کرکے مار رہاہے ۔لیکن ہمیں اندازہ ہی نہیں ہورہاہے ۔
فلسطین
کی زندہ دل ماوں نے اپنی اولادوں کی تربیت اور جذبہ ایمانی سے ثابت کیا ہے کہ طاقت،
مال، اقتدار سب فانی ہے۔اصل زندگی وہ ہے جو اللہ کی رضا میں گزاری جائے۔اصل فتح وہ
ہے جو حق کے راستے میں قربانی دے کر حاصل ہو۔
فلسطین
کی مائیں ہمیں سکھاتی ہیں کہآنسو کمزوری نہیں، ہمت کا اظہار ہیں۔دعا شکست نہیں،
طاقت کا ہتھیار ہے
بیٹے
کی شہادت ماتم نہیں، عید ہے
فلسطین
کی مائیں...محض بچوں کو دودھ پلانے والی مائیں نہیں،بلکہ وہ روحانی
معلمائیں ہیں، جو صبر، قربانی اور آزادی کا سبق گھٹی میں اتارتی ہیں۔ان کی
تربیت صرف دنیاوی کامیابی کے لیے نہیں،بلکہ رب کی رضا اور ارضِ مقدس کی حرمت
کے
تحفظ
کے لیے ہوتی ہے۔
فلسطین
کی ماں اپنے بچوں کی سیکھاتی ہیں کہ عزت آزادی میں ہے، غلامی میں نہیں۔شہادت شکست
نہیں، اعلیٰ ترین کامیابی ہے۔مسجد اقصیٰ کے لیے جان دینا سعادت ہے۔اگر دشمن
تمہیں ڈرائے، تو مسکرا کر کہو: میرا رب میرے ساتھ ہے۔
قارئین
:
جب
کوئی عزیز شہید ہو، جب گھر تباہ ہو، جب غربت کا طوفان ہو —تب فلسطینی مائیں بچوں کو یہ سکھاتی
ہیں:
شکوہ
نہیں کرنا۔صبر کا چراغ روشن رکھنا۔ہر تکلیف پر "الحمدللہ" کہنا۔فلسطینی
مائیں یہ بات بچے کے دل میں بٹھاتی ہیں:تم فلسطینی ہو، مظلوم نہیں — حق پر
ہو۔تمہارے کندھوں پر مسجد اقصیٰ کی حفاظت کی ذمہ داری ہے۔تمہاری دعا، تمہاری
مزاحمت، تمہاری بیداری امت کے لیے امید ہے۔بیٹا! تم زمین کے وارث ہو، ہارنے
والے نہیں۔
"بیٹا!
یہ زمین ہماری ہے، یہاں ہم آخری سانس تک رہیں گے۔""دشمن کی طاقت
تمہارے ایمان سے کمزور ہے۔""سجدے میں گر کر
اللہ سے قوت مانگو، بندوق سے نہیں۔""اقصیٰ ہمارا ہے،
ہم اسے کبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے۔"
فلسطین
کی ماںقرآن کا عملی سبق ہے۔دعاؤں کی قبولیت کی نشانی ہے۔صبر کی
چلتی پھرتی تصویر ہے۔غلامی کے خلاف بغاوت کا استعارہ ہے۔فلسطینی
مائیں بچوں کو ہتھیار نہیں دیتیں، ہمت دیتی ہیں۔قلم نہیں چھینتیں، دعا کا تحفہ
دیتی ہیں۔
بس
ہمت جواب دے گئ ۔فلسطین کی ماں عظمت و شان کا استعارہ ہے ۔پیارے اللہ !!بس ان کے
ساتھ معجز ہ کردے ۔ان کی مدد فرما ۔اتار دے ابابیل ۔بنادے بدر کی فضا۔تیرے نام
لیواتیری دی ہوئی زمین پر سینہ ٹھوک کے چلیں ۔۔مالک بہت کرم و ملال میں ہیں ۔
قارئین
:
اپنے
گھر کی خبر لیجئے ۔ماں اور باپ میں اور آپ کرکیا رہے ہیں ۔پیسہ کماو تحریک ۔پلیز
کچھ بدلو۔۔۔۔۔کچھ سمجھو۔۔
اللہ
ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں