میڈیسن بننے میں شامل چیزیں
تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش
1. مزید اہم اجزاء کی تفصیلات
(i)
پیزرویٹوز
(Preservatives):
دوا
کو خراب ہونے سے بچانے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔
مثالیں:
Sodium
Benzoate: عام
طور پر حلال۔
BHA
(Butylated Hydroxyanisole): اگر حیوانی ذرائع سے ہو تو حرام ہو سکتا
ہے۔
(ii)
سولوبیلائزرز
(Solubilizers):
دوا
کو مائع میں حل پذیر بنانے کے لیے۔
مثالیں:
Polysorbate
80: حلال،
بشرطیکہ سور سے حاصل نہ ہو۔
PEG
(Polyethylene Glycol): عام طور پر حلال۔
(iii)
چپکنے
والے مواد (Adhesives):
دوا
کی تشکیل میں مواد کو جوڑنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
مثالیں:
PVP
(Polyvinylpyrrolidone): مصنوعی، عام طور پر حلال۔
Gelatin
Adhesives: اگر
حلال ذرائع سے ہو تو جائز۔
(iv)
فرمنٹنگ
ایجنٹس (Fermenting Agents):
حیاتیاتی
طریقوں سے دوا بنانے میں استعمال۔
مثالیں:
Citric
Acid: خمیر
شدہ، عام طور پر حلال۔
Enzymes:
جانور
یا پودے سے ماخوذ، ذرائع کے مطابق حلال یا حرام ہو سکتے ہیں۔
2.
متنازعہ
اجزاء
(i)
ہارمونز
(Hormones):
استعمال:
انسولین
یا دیگر ہارمون ریپلیسمنٹ تھراپی میں۔
ذرائع:
Porcine
Insulin (سور):
حرام۔
Bovine
Insulin (گائے):
حلال،
بشرطیکہ شرعی طریقے سے ذبح کیا گیا ہو۔
Synthetic
Insulin: حلال۔
(ii)
اینٹی
بایوٹکس کے اجزاء:
مسئلہ:
کئی
اینٹی بایوٹکس خمیر شدہ ذرائع یا حیوانی پروٹین سے حاصل کی جاتی ہیں۔
حل:
حلال
ذرائع یا مصنوعی متبادل کا استعمال۔
(iii)
ذائقہ
اور رنگ:
Carmine
(E120): کیڑوں
سے حاصل شدہ رنگ، مشکوک۔
Natural
Flavoring: اگر
سور یا حرام جانور سے نہ ہو تو جائز۔
3.
مذہبی
اصول اور استحالہ کا تصور
(i)
استحالہ
(Transformation):
شرعی
طور پر، اگر ایک حرام جزو اپنی حالت مکمل طور پر بدل لے (مثلاً راکھ یا نمک بن
جائے)، تو یہ حلال ہو سکتا ہے۔
مثالیں:
Gelatin
کی
تبدیلی: اگر مکمل کیمیائی تبدیلی ہو جائے تو علماء کی اجازت ممکن ہے۔
الکحل:
بعض اوقات طبی طور پر نشہ آور نہ ہونے کی صورت میں جائز ہو سکتا ہے۔
(ii)
اضطرار
(Necessity):
اگر
کوئی دوا جان بچانے کے لیے ضروری ہو اور اس کا حلال متبادل نہ ہو تو اسے شرعی طور
پر جائز سمجھا جا سکتا ہے۔
4.
جدید
حلال فارماسیوٹیکل تحقیق
(i)
حلال
دوا کی ترقی کے لیے اقدامات:
پودوں
پر مبنی اجزاء:
حیوانی
ذرائع کی جگہ پودے سے حاصل شدہ اجزاء پر تحقیق۔
مصنوعی
حیاتیاتی اجزاء:
لیبارٹری
میں تیار شدہ اجزاء، جیسے مصنوعی انسولین۔
نان-حیوانی
جیلاٹن:
مچھلی
یا پودے سے ماخوذ جیلاٹن۔
(ii)
سپلائی
چین میں شفافیت:
دوا
کی مکمل سپلائی چین کا جائزہ لیا جائے تاکہ ہر جزو کی حلالیت کا پتہ چل سکے۔
(iii)
نیا
فارمولا تیار کرنے میں غور:
دوا
ساز کمپنیاں حلال سرٹیفکیشن کے ساتھ نئے فارمولے تیار کر رہی ہیں، جن میں تمام
اجزاء کی تفصیل موجود ہوتی ہے۔
5.
دوا
ساز کمپنیاں اور حلال سرٹیفکیشن
(i)
دوا
ساز کمپنیوں کی ذمہ داریاں:
حلال
اجزاء کے ذرائع کا انتخاب۔
لیبلنگ
پر مکمل تفصیل فراہم کرنا۔
حلال
سرٹیفکیشن حاصل کرنا۔
(ii)
عالمی
سطح پر حلال سرٹیفکیشن کے ادارے:
Halal
Development Corporation (HDC): ملائشیا۔
World
Halal Authority (WHA): اٹلی۔
Global
Halal Certification (GHC): امریکہ۔
6.
اہم
حقائق اور اعداد و شمار
عالمی
حلال میڈیسن مارکیٹ کا حجم $1.2 بلین سے زائد ہے
اور سالانہ اضافہ ہو رہا ہے۔
60%
سے
زائد حلال ادویات کی طلب مسلم ممالک میں ہے۔
حلال
ادویات کا 30% حصہ مچھلی یا نباتاتی ذرائع سے تیار ہوتا ہے۔
50%
سے
زائد مسلمانوں کو حلال ادویات کی معلومات دستیاب نہیں ہوتیں۔
7.
حلال
ادویات کے فروغ کے لیے تجاویز
عوامی
آگاہی مہمات:
حلال
اور حرام اجزاء کے بارے میں شعور پیدا کرنا۔
تعلیمی
ورکشاپس:
دوا
ساز ماہرین اور علماء کے لیے مشترکہ تربیت۔
حلال
متبادل پر تحقیق:
جدید
سائنسی طریقوں سے حرام اجزاء کا حلال متبادل تیار کرنا۔
نتیجہ
میڈیسن
انڈسٹری میں حلال اور حرام اجزاء کی تفصیل اور تحقیق ایک وسیع موضوع ہے۔ جدید
ٹیکنالوجی، علماء کی رہنمائی، اور دوا ساز کمپنیوں کے تعاون سے حلال دوا سازی میں
اہم پیش رفت ہو رہی ہے۔ عوام کو اس حوالے سے مستند معلومات کی فراہمی ضروری ہے
تاکہ حلال ادویات کے استعمال کو فروغ دیا جا سکے۔
میڈیسن
انڈسٹری میں حلال و حرام کے حوالے سے مزید تحقیقی نکات درج ذیل ہیں، جو موضوع کو
گہرائی میں سمجھنے اور اس پر کام کرنے میں معاون ہو سکتے ہیں:
1.
جدید
تحقیقی پہلو
(i)
متبادل
ذرائع (Alternative Sources):
جانوروں
کی جگہ پودوں کا استعمال:
پودوں
سے حاصل ہونے والے اجزاء جیسے Carrageenan یا Agar جیلاٹن
کے لیے بہترین متبادل ہیں۔
مصنوعی
اجزاء (Synthetic Ingredients):
حرام
ذرائع سے بچنے کے لیے لیبارٹری میں تیار کردہ اجزاء۔
(ii)
بائیو
انجنئرنگ (Bio-Engineering):
مائیکرو
آرگینزمز کے ذریعے حلال اجزاء تیار کیے جا رہے ہیں۔
مثال:
مائیکروبائیل
انسولین، جو حرام ذرائع کے استعمال سے پاک ہے۔
(iii)
دوا
کے اجزاء کی ریسرچ ڈیٹا بیس:
ایک
جامع ڈیٹا بیس بنایا جا رہا ہے، جس میں ادویات کے ہر جزو کی تفصیل اور اس کی
حلالیت کے بارے میں معلومات فراہم کی جائیں گی۔
2.
شریعت
اور قانون کے اصول
(i)
شریعت
کی شرائط:
حلالیت
کی بنیادی شرائط:
ہر
جزو کا حلال ذرائع سے ہونا۔
دوا
سازی کے عمل میں کسی بھی حرام چیز کا شامل نہ ہونا۔
دوا
میں الکحل کی موجودگی: صرف اس وقت جائز جب مقدار نشہ آور نہ ہو اور متبادل موجود
نہ ہو۔
(ii)
شرعی
استحالہ کا اطلاق:
مثالیں:
اگر
سور کی جیلاٹن کو مکمل کیمیائی تبدیلی سے پاک اجزاء میں تبدیل کیا جائے، تو علماء
کا اختلاف پایا جاتا ہے۔
(iii)
قانون
سازی (Regulation):
مسلم
ممالک میں دوا ساز اداروں کو حلال سرٹیفکیشن کے حصول کے لیے قوانین سخت کیے جا رہے
ہیں۔
3.
حرام
اجزاء کے چیلنجز اور ان کے حل
(i)
جیلاٹن
کا مسئلہ:
مسئلہ:
جیلاٹن
عام طور پر سور یا غیر شرعی طور پر ذبح کیے گئے جانوروں سے حاصل ہوتا ہے۔
حل:
مچھلی
یا نباتاتی ذرائع سے جیلاٹن کا حصول۔
(ii)
الکحل
کا استعمال:
مسئلہ:
الکحل
کو بطور سالوینٹ یا پرزرویٹو استعمال کیا جاتا ہے۔
حل:
ایسے
الکحل کا استعمال جو نشہ آور نہ ہو، مثلاً Ethyl Alcohol۔
مکمل
طور پر الکحل کے متبادل سالوینٹس کا استعمال۔
(iii)
ویکسینز
اور سیل کلچر:
مسئلہ:
ویکسین
کی تیاری میں سیل کلچر اکثر حرام ذرائع سے حاصل کیے جاتے ہیں۔
حل:
حلال
حیاتیاتی سیلز کی تحقیق اور تیاری۔
ویکسینز
کے لیے نباتاتی متبادل۔
4.
اہم
تحقیقی سوالات
(i)
دوا
سازی کے عمل میں الکحل کے کردار کا مکمل جائزہ:
کیا
الکحل دوا کی تاثیر میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے، یا اسے متبادل مواد سے بدلا جا
سکتا ہے؟
(ii)
حرام
اور مشکوک اجزاء کی نشاندہی:
کون
سے اجزاء حلال یا حرام ہیں، اور ان کے حلال ذرائع کیا ہو سکتے ہیں؟
(iii)
حیوانی
اجزاء کے متبادل:
جیلاٹن،
انزائمز، اور ہارمونز کے لیے پودوں اور مصنوعی ذرائع کتنے مؤثر ہیں؟
5.
سائنسی
تحقیق کے نمایاں پہلو
(i)
میٹابولزم
پر تحقیق:
حرام
اجزاء دوا کے استعمال کے بعد جسم میں کس طرح اثرانداز ہوتے ہیں؟
مثال:
سور
کے اجزاء کے ممکنہ اثرات پر تحقیق۔
(ii)
نباتاتی
اجزاء کا اثر:
پودوں
سے تیار کردہ اجزاء کی دوا کی تاثیر اور مضر اثرات کی جانچ۔
(iii)
دوا
سازی میں نینو ٹیکنالوجی کا کردار:
نینو
پارٹیکلز کے ذریعے دوا کے اجزاء کو مزید مؤثر بنانا، جبکہ حرام ذرائع سے بچنا۔
6.
حلال
سرٹیفکیشن کے چیلنجز
(i)
سرٹیفکیشن
کے معیار:
حلال
سرٹیفکیشن کے عالمی معیار مختلف ہیں، جو دوا سازی میں مشکلات پیدا کرتے ہیں۔
حل:
ایک
متحدہ عالمی حلال سرٹیفکیشن نظام کا قیام۔
(ii)
لیبارٹری
میں تجربات:
تجربات
کے دوران حرام اجزاء کے اثرات کا مکمل جائزہ لینے کے لیے شرعی اصولوں کا اطلاق
ضروری ہے۔
7.
دیگر
اہم حقائق
متبادل
سالوینٹس:
الکحل
کی جگہ گلیسرین یا نباتاتی سالوینٹس زیادہ مستعمل ہو رہے ہیں۔
کراس
کنٹامینیشن کا مسئلہ:
حلال
اور غیر حلال مصنوعات کی مشترکہ پروڈکشن لائنز دوا کی حلالیت کو متاثر کر سکتی
ہیں۔
8.
سفارشات
(i)
دوا
ساز اداروں کے لیے:
حلال
تحقیقاتی لیبارٹریز کا قیام۔
حلال
متبادل اجزاء پر تحقیق کے لیے فنڈز مختص کرنا۔
(ii)
صارفین
کے لیے:
حلال
سرٹیفکیشن والے برانڈز کو ترجیح دینا۔
دوا
کی اجزاء کی تفصیل پڑھنے کی عادت اپنانا۔
(iii)
علماء
کے لیے:
سائنسی
تحقیق کے ساتھ شریعت کی روشنی میں فتویٰ دینا۔
دوا
سازی کے عمل میں حصہ لے کر اسلامی اصولوں کے مطابق رہنمائی فراہم کرنا۔
قارئین
حلال
و حرام اجزاء کے حوالے سے فارماسیوٹیکل انڈسٹری میں تحقیق ایک اہم ضرورت ہے۔ جدید
سائنسی طریقے اور شرعی اصولوں کی مدد سے دوا سازی کو زیادہ شفاف اور مستند بنایا
جا سکتا ہے۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں