نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

صابن کی تاریخ اور اقسام ہیں(فقہ الحلال)



صابن کی  تاریخ  اور اقسام ہیں(فقہ الحلال)

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

(ایم اے ماس کمیونیکیش(دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر)

میں صابن  کے حوالے سے ریسرچ کررہاتھا تو مجھ کچھ تاریخی پس منظر ملاجو میں آپ سے شئیر کروں گاآپ بھی پڑھ لیجئے گا۔معلوم تاریخ کے مطابق قدیم زمانے سے ہاتھ منہ اور کپڑے وغیرہ دھونے کا مسئلہ انسان کے سامنے رہا ہے۔ صابن کی طرح کے مواد کے اولین شواہد قدیم بابل میں ملے جو 2800 ق م کے ہیں۔ بابل میں 2200 ق م کی ایک تختی پر صابن بنانے کا ایک فارمولا درج ہے جس میں پانی، الکلی اور تیج پات کے استعمال کا ذکر ہے۔ 1550 قبل مسیح کی پائپرس پر لکھی گئی ایک معروف طبی تحریر کے مطابق قدیم مصری جانوروں اور سبزیوں کے تیل کو الکلی نمک کے ساتھ ملا صابن کی طرح کا مواد تیار کرتے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ سماج کے قدیم دور میں جسمانی صفائی کے لیے راکھ اور لکڑی کا برادہ ملا کر بھی استعمال کیا جاتا تھا اور اس کی وجہ سے ہاتھوں میں جو کھردرا پن آ جاتا تو بعد میں تیل یا کوئی اور چکنی چیز مل لی جاتی۔

قارئین:

پھر جیسے جیسے وقت گزرتاچلاگیا انسان مزید سوچتاچلاگیا اور اس حوالے سے پھر نت نئے طریقے اپنائے ۔

ہم اگر دیکھیں تو پہلی صدی عیسوی میں یورپ کی ایک قوم کے لوگ لکڑی کی راکھ اور چربی ملا کر سر دھویا کرتے تھے۔ رومن عہد کے شہر پام پے ای (پہلی صدی قبل مسیح) میں خوشبودار صابن اور صابن بنانے والا کارخانہ ملا ہے۔ قدیم چین میں ایک پودے کے بیج سے ڈیٹرجنٹ تیار کیے جاتے تھے۔

اسی طرح قارئین  خوشبو دار ٹوائلٹ سوپ عہدوسطیٰ کے اسلامی دور میں تیار کیا گیا۔ اس دور میں صابن کی تیاری نے صنعت کی حیثیت اختیار کر لی۔ محمد بن زکریا الرازی (854–925ئ) نے صابن کی تیاری کے کئی طریقے درج کیے ہیں۔ آٹھویں صدی میں اٹلی اور سپین میں صابن کی تیاری عام تھی ۔ بارہویں صدی تک فرانس میں یہ کافی مقبول ہو چکا تھا۔

قارئین:

جب میں صابن کے استعمال کی تاریخ پر پڑھتاچلاگیا تو مجھے روزنامہ دنیا کا ایک آرٹیکل بھی ملا اس سے مستفید مواد بھی آپ سے شئیر کررہاہوں ۔

فرانس کے شہر ماسلیز میں صابن کا بڑا کارخانہ تھا۔ انگلستان میں لوگ چودہویں صدی میں اس سے واقف تھے لیکن اس کی صنعت باقاعدہ طور پر سترہویں صدی میں قائم ہوئی۔ انیسویں صدی میں علم کیمیا کی ترقی کے ساتھ اس کی تیاری کے نئے نئے طریقے ایجاد ہوئے۔آج ہم دیکھتے ہیں مختلف شیپ اور مختلف استعمال والے صابن ہمیں مارکیٹ میں ملتے ہیں ۔آپ بھی ذرا اپنے استعمال ہونے والی چیزوں پر غور ضرور کرلیاکریں ۔آپ کو بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا۔میں چونکہ فقہ الحلال کے حوالے سے ریسرچ کررہاہوں ۔تو میراتو یہ میدان ہے لیکن آپ بھی حلال و حرام کے زاویے سے چیزوں پر فکر ضرور کرلیاکرو۔یہ مضمون بھی اسے سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔

قارئین:آپ نے دیکھاہوگاکہ میں تمام معلومات پیش کرنے کے باوجود حرام یا حلال کا فتوی صادر نہیں کرتابلکہ وہ متعلقہ معلومات پیش کرتاہوں ۔اب حرام و حلال کا فیصلہ علما و مفتیان کرام ہی کرسکتے ہیں ۔میں ایک طالب کی حیثیت سے پروسس اور ہیئت ضرور شئیر کردیتاہوں ۔

آئیے اب ذرا صابن کی اقسام کے بارے میں بھی جان لیتے ہیں ۔تاکہ ہمیں معلوم تو ہو کہ صابن کتنی قسم کاہے ۔

قارئین:صابن کی کئی اقسام ہیں، جن میں سے کچھ اہم یہ ہیں:

بیسک صابن:

عام استعمال کے لیے، جیسے کہ ہاتھ دھونے اور جسم کو دھونے کے لیے۔

لیکوئیڈ صابن:

مائع شکل میں ہوتا ہے، خاص طور پر ہاتھ دھونے کے لیے۔

صابن:

خاص مقاصد کے لیے تیار کیا جاتا ہے، جیسے کہ چہرے کے لیے، ایکنی کنٹرول کے لیے، یا حساس جلد کے لیے۔

اینٹی بیکٹیریل صابن:

بیکٹیریا کو مارنے کے لیے مخصوص کیمیکلز شامل ہوتے ہیں۔

غذائیت والے صابن:

قدرتی تیل اور موئسچرائزرز کے ساتھ تیار کیا جاتا ہے، جلد کو نرم کرنے کے لیے۔

ہربل صابن:

قدرتی جڑی بوٹیوں اور اضافی عناصر کے ساتھ تیار ہوتا ہے۔

پرفیومڈ صابن:

مختلف خوشبوؤں کے ساتھ آتا ہے، جو استعمال کے دوران خوشبو فراہم کرتا ہے۔

ملٹی-پرفیومڈ صابن:

مختلف خوشبوؤں کا ملاپ، جو خاص مواقع کے لیے تیار کیا جاتا ہے۔

گلیسرین صابن:

گلیسرین کی موجودگی کی وجہ سے ہلکا اور موئسچرائزنگ ہوتا ہے۔

صابون کے شیمپو:

خاص طور پر بالوں کی صفائی کے لیے تیار کیا گیا ہوتا ہے۔یہ اقسام مختلف مارکیٹوں میں دستیاب ہوتی ہیں اور صارفین کی مختلف ضروریات کے مطابق منتخب کی جا سکتی ہیں۔

رابطہ نمبر:03462914283

وٹس ایپ:03042001099

 

  

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بیٹیوں کی باتیں

بیٹیوں کی باتیں تحریر:ڈاکٹرظہوراحمد دانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) یہ بات ہے آج سے ٹھیک 15سال پہلے کی جب ہم اسٹار گیٹ کراچی میں رہتے تھے ۔اللہ کریم نے مجھے بیٹی کی نعمت سے نوازا۔جب علی میڈیکل اسپتال کی ڈاکٹرنے مجھے بتایاکہ اللہ پاک نے آپکو بیٹی عطافرمائی ہے ۔میری خوشی کی انتہانہیں تھی ۔آپ یقین کریں اس بیٹی کی ولادت کے صدقے رب نے مجھے بہت نواز مجھے خیر ہی خیر ملی ۔آج وہ بیٹی نورالایمان  کے نام سے حافظہ نورالایمان  بن چکی ہیں ایک اچھی رائٹر کے طورپر مضامین بھی لکھتی ہیں ۔بیانات بھی کرتی ہیں اور اپنے بابا کو آئے دن دینی مسائل  کے بارے میں بھی بتاتی ہیں،گھر میں فرض روزوں کے علاوہ نفلی روزوں و توفیق من اللہ سے تہجد کا اہتمام بھی کرواتی ہیں ، میراخیال بھی بہت رکھتی ہیں ۔جبکہ نورالعین سب سے چھوٹی بیٹی ہیں جو بے انتہاپیارکرتی ہیں کتناہی تھکان ہو وہ سینے سے لپٹ جاتی ہیں تو سب غم غلط ہوجاتے ہیں ۔میں اپنی بیٹیوں کی داستان و کہانی آپ پیاروں کو اس لیے سنارہاوہوں کہ تاکہ آپ کو ٹھیک سے معلوم ہوسکے کہ ایک باپ بیٹیوں کو کیسا محسوس کرتاہے اور بیٹیوں کو والدین سے کتنا حسین تعلق...

ختم نبوت كے پہلے شہید کی داستان

      ختم نبوت كے پہلے شہید کی داستان  ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،، تحریر:حافظہ نورالایمان بنت ظہوراحمد دانش (دو ٹھلہ نکیال آزادکشمیر ) تمہید : اللہ  پاک نے حُضور نبیِّ کریم    صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم    کو دنیا میں تمام انبیا و مُرسلین کے بعد سب سے آخر میں بھیجا اور رسولِ کریم    صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم    پر رسالت و نبوت کا سلسلہ ختم فرمادیا۔ سرکارِ مدینہ    صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم    کے زمانے یا حُضورِ اکرم    صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم    کے بعد قیامت تک کسی کو نبوت ملنا ناممکن ہے ، یہ دینِ اسلام کا ایسا بنیادی عقیدہ ہے کہ جس کا انکار کرنے والا یا اس میں ذرہ برابر بھی شک و شبہ کرنے والا کافر و مرتد ہوکر دائرۂ اسلام سے نکل جاتا ہے۔ “ ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ کے سابقہ شماروں میں قراٰن و حدیث اور تفاسیر کی روشنی میں اس عقیدے کو بڑے عمدہ پیرائے میں بیان کیا گیا ہے۔ عقیدۂ ختمِ نبوت صحابۂ کرام ، تابعین ، تبع تابعی...

فلسطین کی باتیں (فلسطین کے معنی)

 ف ل س ط ي ن  کی باتیں ( ف ل س ط ي ن  کے معنی) تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) میں ایک عرصے سے تحریر و تحقیق سے وابستہ ہوں ۔کئی موضوعات پر لکھابھی اور بولابھی ۔لیکن آج اپریل 2025 کو جب میں فلسطین کے بارے میں لکھنے لگاتو میری روح کانپ رہی تھی ۔ضمیر ندامت و پشیمان ،ہاتھ کپکپارہے تھے ۔ذہن پر ایک عجیب ہیجانی کیفیت طاری ہے ۔لیکن سوچا کہ میں اپنے حصے کا جو کام کرسکتاہوں کہیں اس میں مجھ سے کوئی غفلت نہ ہو ۔چنانچہ سوچاآپ پیاروں سے کیوں نہ فلسطین کی باتیں کرلی جائیں ۔ قارئین :میں نے سوچا کیوں نہ لفظ فلسطین کی لفظی و لغوی بحث کو آپ کی معلومات کے لیے پیش کیاجائے ۔ فلسطین! ایک ایسا نام جو صرف جغرافیائی حدود یا قوموں کی پہچان نہیں، بلکہ ایک مقدس سرزمین، انبیاء کی جائے قیام، مسلمانوں کا قبلۂ اول، اور دنیا بھر کے مظلوموں کی علامت بن چکا ہے۔ اس تحریر میں ہم "فلسطین" کے معنی اور مفہوم کو لغوی، تاریخی، اور اسلامی زاویوں سے اجاگر کریں گے۔ لغوی تجزیہ: لفظ "فلسطین" " فلسطین" کا لفظ غالباً قدیم سامی زبانوں جیسے عبرانی یا آرامی سے آیا ہے۔ اکثر ...