نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

بائیو سیفٹی اور سیکیورٹی کیاہے ؟

MDPI


بائیو سیفٹی اور سیکیورٹی  کیاہے ؟

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

(دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر)

ہمارے مضمون کے ٹائٹل ہی سے آپکو اندازہ ہوگیا ہوگاکہ ہم فوڈ سیفٹی یعنی کھانے کے تحفظ کے حوالے سے آپ کو اہم اور ضروری معلومات پیش کرنے جارہے ہیں ۔جب جب فوڈ کی بات ہوگی فوڈ سیفٹی گویااس کا جزلاینفک ہے ۔فوڈ سیفٹی کی کیا کیا باریکیاں ہیں ۔کیا کیا اہم باتیں ہیں ۔ہماری کوشش ہوگی کہ مختصر لیکن جامع انداز میں آپ سے اپنی معلومات پوری دیانت کے ساتھ شئیر کی جائے ۔

بائیو سیفٹی اور سیکیورٹی:

بائیو سیفٹی اور سیکیورٹی دو اہم چیزیں ہیں ۔جو انسانی صحت، ماحولیات اور قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے بہت ہی اہم ہیں ۔

آئیے ہم اپنے متعلقہ موضوع کی جانب بڑھتے ہیں ۔

بائیو سیفٹی:

(1) حلال فوڈ کی تیاری کے طریقہ کار سے کئی ممکنہ بائیوسیفٹی خطرات کم ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر، جانور کو ذبح کرنے سے پہلے اس کی جانچ کرنا اس بات کو یقینی بنانے میں مدد کرتا ہے کہ یہ بیمار نہیں ہے۔ اس کے علاوہ، جانور کا خون مکمل طور پر بہانے سے نقصان دہ بیکٹیریا کی نشوونما کو روکنے میں مدد ملتی ہے۔

(2) حلال فوڈ کی تیاری کے لیے استعمال ہونے والے اجزاء کو بائیوسیفٹی کے خطرات کے لیے جانچنے کی ضرورت ہے۔ مثال کے طور پر، پانی کو پینے کے قابل ہونے کے لیے تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے۔

(3) حلال فوڈ کی تیاری کے لیے استعمال ہونے والے آلات اور سہولیات کو صاف اور حفظان صحت کے مطابق رکھنے کی ضرورت ہے۔ اس سے نقصان دہ بیکٹیریا اور دیگر حیاتیاتی ایجنٹوں کی نشوونما کو روکنے میں مدد ملتی ہے۔

لیبارٹری کے طریقے:

حیاتیاتی مواد کی مناسب ہینڈلنگ، ذاتی حفاظتی سامان کا استعمال، اور فضلہ کو ٹھکانے لگانے کے پروٹوکول یہ سب کوششیں فوڈ سیفٹی کا حصہ ہیں ۔

تربیت اور آگاہی:

اہلکاروں کو خطرات اور محفوظ طریقوں کے بارے میں تعلیم دینا۔ یعنی  بیکٹیریا سے نمٹنے کے دوران لیب کوٹ اور دستانے پہننا، مواد کو آلودگی سے پاک کرنا۔

بائیوسیکیورٹی حفاظت کے اقدامات کا ایک مجموعہ ہے جو انسانوں اور ماحول کو نقصان دہ حیاتیاتی ایجنٹوں سے بچانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ان ایجنٹوں میں بیکٹیریا، وائرس، فنگی، شامل ہیں۔

بائیوسیکیورٹی کے کئی اہم مقاصد:

·         انسانی صحت کا تحفظ

·         بائیوسیکیورٹی انسانی صحت کو نقصان دہ بیماریوں سے بچانے میں مدد کرتی ہے۔ مثال کے طور پر، بائیوسیکیورٹی اقدامات وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد کر سکتے ہیں، جیسے کہ ایبولا اور کورونا وائرس۔

·         ماحولیاتی تحفظ

·         : بائیوسیکیورٹی ماحول کو نقصان دہ حیاتیاتی ایجنٹوں سے بچانے میں مدد کرتی ہے۔ مثال کے طور پر، بائیوسیکیورٹی اقدامات پودوں اور جانوروں کی بیماریوں کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد کر سکتے ہیں۔

·         زرعی تحفظ

·         بائیوسیکیورٹی زرعی فصلوں اور مویشیوں کو نقصان دہ حیاتیاتی ایجنٹوں سے بچانے میں مدد کرتی ہے۔ مثال کے طور پر، بائیوسیکیورٹی اقدامات فصلوں کی بیماریوں اور کیڑوں کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد کر سکتے ہیں۔

بائیوسیکیورٹی کے کئی مختلف طریقے ہیں:

·         حفاظتی آلات

·         : حفاظتی آلات، جیسے کہ دستانے، ماسک، اور آنکھوں کے تحفظ، کارکنوں کو نقصان دہ حیاتیاتی ایجنٹوں سے بچانے میں مدد کر سکتے ہیں۔

·         صحت اور صفائی

·         اچھی صحت اور صفائی کے طریقہ کار، جیسے کہ ہاتھ دھونا اور سہولیات کو صاف رکھنا، نقصان دہ حیاتیاتی ایجنٹوں کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد کر سکتے ہیں۔

·         ٹیکہ :

·          ٹیکہ انسانوں اور جانوروں کو بیماریوں سے بچانے میں مدد کر سکتی ہے۔

·         جانچ اور نگرانی

·         جانچ اور نگرانی نقصان دہ حیاتیاتی ایجنٹوں کے پھیلاؤ کا پتہ لگانے اور اسے روکنے میں مدد کر سکتی ہے۔

یعنی بائیوسیکیورٹی ایک اہم مسئلہ ہے جو انسانوں، ماحول، اور زرعی صنعت کو نقصان دہ حیاتیاتی ایجنٹوں سے بچانے میں مدد کرتا ہے۔

قارئين :

عوام کو بائیو سیفٹی اور سیکورٹی کے خطرات کے بارے میں آگاہ کرنا اعتماد اور تعاون کی تعمیر کے لیے بہت ضروری ہے۔

ہمیں امید ہے کہ آپ نے بائیوسیفٹی اینڈ سیکیورٹی کے بارے میں مفید معلومات حاصل کی ہوگی۔ہماراعزم درست مفید اور مستند  معلومات قارئین تک پہنچائی جائے ۔ہماری کوشش آپ کے لیے علم کا ذریعہ بنے توہماری مغفرت کی دعاکردیجئے گا۔

 

 

 

 

  

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

درس نظامی اور مستقبل

درس نظامی کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میرے ابوڈیفنس فورس میں تھے ہم بھی اپنے ابو کے ساتھ ہی ان بیرکس میں رہتے تھے ۔یعنی ایک فوجی ماحول میں ہمارا بچپن گزرا۔جہاں وقت کی بہت اہمیت تھی ۔جس کا انداز ہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو نے  کھیلنے کا وقت دیا تھا کہ پانچ بجے تک گھر پہنچنا ہے ۔تو اس پانچ سے مراد پانچ بجے ہیں پانچ بجکر 5منٹ بھی نہیں ہیں ۔اگر ایسا ہوتاتو ہمیں جواب دینا ،وضاحت دینا پڑتی ۔نفاست و نظافت   کا بہت خیال رکھاجاتا۔کپڑے کیسے استری ہوتے ہیں ۔بازو کی کف کیسے رکھتے ہیں ۔چلتے وقت سڑک کی بائیں جانب چلتے ہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔یعنی ایسے اصول پسند ماحول میں شروع شروع میں تو یہ سب سزامحسوس ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ عادی ہوگئے ۔پھر جب میں نے میٹرک کی تو اللہ کے فضل سے میراشمار پڑھاکو بچوں میں ہوتاتھا میٹرک میں میرا A1 گریڈ آگیا۔جوکہ خوشی کی بات تھی ۔گھر والے مطمئن تھے ۔لیکن ابو جان نے فقط اتنا کہا کہ اس سے بھی بہتر کوشش کرتے تو نیول ایجوکیشن ٹرسٹ میں ٹاپ بھی کرسکتے تھے ۔لیکن میرے ابو ایک عظیم مفکر ،عظیم مدبر اور زمانہ ساز انسان تھے ۔جن کی باریک بینی اور دواندیشی کا ادراک  

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں ؟

   طلبامیٹرک  کے بعد کیا کریں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (ایم عربی /سلامیات،ایم اے ماس کمیونیکیشن) جب ہم پرائمری کلاس  میں تھے تو مڈل والوں کو دیکھ دیکھ کر سوچتے تھے کہ کب ہم مڈل میں جائیں گے ۔پھر مڈل میں پہنچ کر نویں و دسویں کے طلبا کو دیکھ کر من کرتاتھا ہم بھی میٹر ک میں جائیں ۔اسکول میں ہمارابھی دوسروں پر رُعب چلے ۔جونئیر کو ہم بھی ڈانٹ ڈپٹ کریں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔یہ وہ عمومی خیالات ہیں جو دورِ طالب علمی میں ذہنوں میں آتے اور پھر مسافر پرندے کی طرح واپس چلے جاتے ہیں ۔لیکن وقت اپنی رفتارسے گز رتاچلاگیا اور پھر ہم ایک عملی زندگی میں داخل ہوگئے اور پلٹ کر دیکھا تو بہت سا فاصلہ طے کرچکے تھے ہم ۔بچپن ماضی کے دھندلکوں میں تھوڑا تھوڑادکھائی دیتاہے ۔کچھ زیادہ واضح نہیں ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم اسکول جارہے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیرئیر کونسلنگ کی کمی اور پیرنٹنگ کے فقدان کی وجہ سے کسی منزل کسی گول کسی اسکوپ کی جانب ہماری کوئی خاص رہنمائی نہیں ہوتی ۔بلکہ ایک ہجوم کی طرح ہم بھی اپنی تعلیم اور کیرئیر کے فیصلے کررہے ہوتے ہیں ۔خیر اب تو بہت بہتری آچکی ہے ۔طلبا