نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

جی ایم او فوڈ کیاہے؟


 

quora

 جی ایم او  (GMOs) فوڈ کیاہے؟

Genetically Modified Products

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

(دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر)
سائنس تجربات و مشاہدات کا نام ہے ۔جیسے جیسے انسان تحقیق کے میدان میں آگے بڑھتاچلاگیا اس نے سائنس کی دنیا میں نت نئے تجربات و مشاہدات سے انسانی زندگی میں  ایک انقلاب برپاکردیا۔مصنوعات کی دنیا میں انسانی خوراک کے لیے بھی سائنس نے اپنے کردار اداکیا۔ایک اصلطلاح استعمال ہوتی ہے جی ایم او۔میں ڈاکٹرظہوراحمددانش آپ کے لیے مستقل حلال فوڈ اینڈ فوڈ سیفٹی کے حوالے سے مضامین لکھ رہاہوں ۔اس مضمون میں تفصیل سے آپ پیاروں جی ایم او کو اس کے بارے میں بتائیں گے ۔آئیے بڑھتے  ہیں حلال فوڈ اینڈ فوڈ سیفٹی کی سیریز میں جی ایم او کی حقیقت کی جانب۔

جینیاتی طور پر انجینئرڈ فوڈز (جی ای فوڈز) کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔جینیاتی طور پر تبدیل شدہ (GM) مصنوعات، جن کو جینیاتی طور پر تبدیل شدہ حیاتیات (GMOs) بھی کہا جاتا ہے، وہ جاندار ہیں جن کے جینیاتی مواد کو جینیاتی انجینئرنگ تکنیکوں کا استعمال کرتے ہوئے تبدیل کیا گیا ہے۔ اس میں مطلوبہ خصائص، جیسے کیڑوں، بیماریوں، یا ماحولیاتی حالات کے خلاف مزاحمت میں بہتری لانے کے لیے کسی جاندار کے ڈی این اے  پر تجربہ کیاجاتاہے ۔

 جی ایم مصنوعات میں فصلیں، جانور اور مائکروجنزم شامل ہو سکتے ہیں۔ جینیاتی طور پر تبدیل شدہ مصنوعات کا استعمال اور عالمی سطح پر بھی زیر  بحث رہا ہے۔ آئیے اس حوالے سے اہم اہم باتیں جان لیتے ہیں ۔

جینیاتی طور پر تبدیل شدہ مصنوعات کے فوائد:

فصل کی پیداوار میں اضافہ:

جی ایم  اوفصلوں کو اکثر کیڑوں اور بیماریوں کے خلاف مزاحمت میں اضافے کے لیے انجنیئر کیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے فصلوں کی زیادہ پیداوار اور خوراک کی پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے۔

بہتر غذائی مواد:

جینیاتی تبدیلی کا استعمال فصلوں کی غذائیت کو بڑھانے، وٹامنز، معدنیات، یا دیگر فائدہ مند مرکبات متعارف کرانے کے لیے کیا جا سکتا ہے۔.

 کیڑے مار ادویات کی کم ضرورت:

کچھ جی ایم  فصلوں کو کیڑوں کے خلاف مزاحمت کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، کیمیائی کیڑے مار ادویات کی ضرورت کو کم کرنے اور ماحولیاتی اثرات کو کم کرنے کے لیے اپنا كام كرسکیں۔

 فصل کی طاقت میں اضافہ:

جینیاتی تبدیلی ماحولیاتی دباؤ کو برداشت کر سکتی ہے، جیسے خشک سالی یا انتہائی درجہ حرارت، فصل میں ماحول برداشت کرنے کی طاقت پیداکرتی ہے ۔

 طبی سہولت:

جینیاتی انجینئرنگ نے جینیاتی طور پر تبدیل شدہ مائکروجنزموں کا استعمال کرتے ہوئے دواسازی، ویکسین، اور دیگر طبی مصنوعات کی تیاری میں سہولت فراہم کی ہے۔

 خدشات اور تنقید:

ماحول کا اثر:

ناقدین جی ایم فصلوں کے ممکنہ ماحولیاتی اثرات کے بارے میں خدشات کا اظہار کرتے ہیں ۔

 انسانی صحت:

کچھ افراد اور گروہ انسانی صحت پر جینیاتی طور پر تبدیل شدہ مصنوعات کے استعمال کے ممکنہ طویل مدتی اثرات کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتے ہیں

 حیاتیاتی تبدیلیاں:

جی ایم فصلوں کے حیاتیاتی تنوع پر اثرات کے بارے میں خدشات ہیں، کیونکہ چند جینیاتی طور پر تبدیل شدہ اقسام کا غلبہ فصلوں کے اندر مجموعی جینیاتی بڑھنے کو کم کر سکتا ہے۔

آلودگی اور کراس بریڈنگ:

جی ایم فصلوں اور غیر جی ایم فصلوں کے درمیان جینیاتی آلودگی اور کراس بریڈنگ کا امکان خاص طور پر روایتی زرعی طریقوں کے لیے تشویش کا باعث ہے۔

 کارپوریٹ کنٹرول:

چھوٹے کسانوں کی رسائی محدود ہو جاتی ہےجس کی وجہ سے اس نظام میں بڑ ے کسان اور طاقتور تو فصل کے حوالےسے فائدہ اُٹھاتے ہیں مگر چھوٹاکسان مستفید نہیں ہوسکتا۔

 جینیاتی طور پر تبدیل شدہ مصنوعات پر شرعی نقطہ نظر:

اسلامی اسکالرز کی جینیاتی طور پر تبدیل شدہ مصنوعات کی اجازت کے بارے میں مختلف آراء ہیں۔ اس حوالے سے اسلامی اسکالرز ، جینیاتی تبدیلی کے مقصد، صحت کو ممکنہ نقصان، ماحولیاتی اثرات، اور اخلاقی تحفظات پر غور کرتے ہیں ۔

قارئین:

ایک مسلمان کے لیے معیار اللہ اور اس کے رسول کے بتائے ہوئے اصول ہیں جو بھی چیز اس ضابطے کے موافق ہوگی وہ قبول کرے گا اور جو پیمانے اور معیار پر پوری نہیں اُترے گی مسلمان اس کو قبول نہیں کرے گا۔جی ایم او فوڈ ز میں بھی یہی معیارہے ۔

مسلمان صارفین جو جینیاتی طور پر تبدیل شدہ مصنوعات کی شرعی تعمیل کے بارے میں فکر مند ہیں وہ اہل اسلامی اسکالرز سے رہنمائی حاصل کرنے کا انتخاب کر سکتے ہیں جو اسلامی فقہ اور جینیاتی تبدیلی کے سائنسی پہلوؤں دونوں سے واقف ہیں۔

قارئین:ہم آپکو جی ایم او فوڈ کی کچھ مثالیں دیتے ہیں تاکہ آپ پوری بات سمجھ سکیں ۔

chueng kong graduat

مثال کے طور پر سویا بین ، مکئی ، شوگر چقندر ، کینولا اور کپاس اہم فصلیں ہیں۔ ان مصنوعات میں GMO مصنوعات کا تناسب 90 فیصد سے زیادہ ہے۔ مزید یہ کہ، زیادہ تر GMO پلانٹس ایسے اجزاء بنانے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں جو پھر کھانے کی دیگر مصنوعات میں استعمال ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر ، GMO مکئی سے بنے ہوئے کارن اسٹارچ اور GMO شوگر بیٹس سے بنی چینی۔

قارئین :ہمیں امید ہے کہ حلال فوڈ اینڈ فوڈ سیفٹی کے مضامین کی سیریز میں جی ایم او کے بارے میں آپ نے کافی مفید معلومات سیکھی ہوگی ۔ہماری کوشش آپ کے لیے مفید ثابت ہوتو ہماری مغفرت کی دعاضرور کردیجئے گا۔

نوٹ:آپ حلال فوڈ اینڈ فوڈ سیفٹی سے متعلقہ معلومات کے خواہش مند ہیں تو آپ ہم سے رابطہ کرسکتے ہیں ۔ہمارا عزم شعور و بیداری ہے ۔

رابطہ نمبر:03462914283/وٹس ایپ:03112268353 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

درس نظامی اور مستقبل

درس نظامی کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میرے ابوڈیفنس فورس میں تھے ہم بھی اپنے ابو کے ساتھ ہی ان بیرکس میں رہتے تھے ۔یعنی ایک فوجی ماحول میں ہمارا بچپن گزرا۔جہاں وقت کی بہت اہمیت تھی ۔جس کا انداز ہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو نے  کھیلنے کا وقت دیا تھا کہ پانچ بجے تک گھر پہنچنا ہے ۔تو اس پانچ سے مراد پانچ بجے ہیں پانچ بجکر 5منٹ بھی نہیں ہیں ۔اگر ایسا ہوتاتو ہمیں جواب دینا ،وضاحت دینا پڑتی ۔نفاست و نظافت   کا بہت خیال رکھاجاتا۔کپڑے کیسے استری ہوتے ہیں ۔بازو کی کف کیسے رکھتے ہیں ۔چلتے وقت سڑک کی بائیں جانب چلتے ہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔یعنی ایسے اصول پسند ماحول میں شروع شروع میں تو یہ سب سزامحسوس ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ عادی ہوگئے ۔پھر جب میں نے میٹرک کی تو اللہ کے فضل سے میراشمار پڑھاکو بچوں میں ہوتاتھا میٹرک میں میرا A1 گریڈ آگیا۔جوکہ خوشی کی بات تھی ۔گھر والے مطمئن تھے ۔لیکن ابو جان نے فقط اتنا کہا کہ اس سے بھی بہتر کوشش کرتے تو نیول ایجوکیشن ٹرسٹ میں ٹاپ بھی کرسکتے تھے ۔لیکن میرے ابو ایک عظیم مفکر ،عظیم مدبر اور زمانہ ساز انسان تھے ۔جن کی باریک بینی اور دواندیشی کا ادراک  

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں ؟

   طلبامیٹرک  کے بعد کیا کریں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (ایم عربی /سلامیات،ایم اے ماس کمیونیکیشن) جب ہم پرائمری کلاس  میں تھے تو مڈل والوں کو دیکھ دیکھ کر سوچتے تھے کہ کب ہم مڈل میں جائیں گے ۔پھر مڈل میں پہنچ کر نویں و دسویں کے طلبا کو دیکھ کر من کرتاتھا ہم بھی میٹر ک میں جائیں ۔اسکول میں ہمارابھی دوسروں پر رُعب چلے ۔جونئیر کو ہم بھی ڈانٹ ڈپٹ کریں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔یہ وہ عمومی خیالات ہیں جو دورِ طالب علمی میں ذہنوں میں آتے اور پھر مسافر پرندے کی طرح واپس چلے جاتے ہیں ۔لیکن وقت اپنی رفتارسے گز رتاچلاگیا اور پھر ہم ایک عملی زندگی میں داخل ہوگئے اور پلٹ کر دیکھا تو بہت سا فاصلہ طے کرچکے تھے ہم ۔بچپن ماضی کے دھندلکوں میں تھوڑا تھوڑادکھائی دیتاہے ۔کچھ زیادہ واضح نہیں ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم اسکول جارہے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیرئیر کونسلنگ کی کمی اور پیرنٹنگ کے فقدان کی وجہ سے کسی منزل کسی گول کسی اسکوپ کی جانب ہماری کوئی خاص رہنمائی نہیں ہوتی ۔بلکہ ایک ہجوم کی طرح ہم بھی اپنی تعلیم اور کیرئیر کے فیصلے کررہے ہوتے ہیں ۔خیر اب تو بہت بہتری آچکی ہے ۔طلبا