نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

صحت و تندرستی کا وظیفہ



وظائف :صحت و تندرستی

Wazifa for Healing and Good Health"  

تمہید:

آج لوگ گوناگوں مسائل میں مبتلا دکھائی دیتے ہیں ، معاشی ، اخلاقی ، سماجی اور معاشرتی مسائل تو درپیش ہیں ہی مگر آج کے دور میں صحت و تندرستی برقرار رکھنا بھی ایک بہت بڑا مسئلہ بن کر سامنے آیا ہے۔ اَلحمدُ لِلّٰہ دینِ اسلام ہر شعبے میں مکمل راہنمائی کرتا ہے ، اسلامی تعلیمات جہاں عقائد و عبادات ، معاشرت و معاملات اور اخلاق و آداب کے تمام پہلوؤں کو شامل ہیں وہیں حفظانِ صحت اور تندرستی کے معاملات میں بھی اسلام نے ایسا نظام عطا فرمایا ہے جو صحت مند زندگی کی ضمانت ہے۔آئیے :ہم صحت و تندرستی کے حوالے سے وظائف جاننے کی سعادت حاصل کرتے ہیں تاکہ ہم ان وظائف و فیوض و برکات سے خوب خوب برکتیں سمیٹ سکیں ۔ صحت ہماری زندگی کا سب سے بڑا اثاثہ ہے لیکن اس کا احساس تب ہوتا ہے جب ہم اسے کھو دیتے ہیں۔

قراٰنِ کریم ہمارے لئے نہ صرف ایک بہترین ضابطۂ حیات (یعنی زندگی گزارنے کا قاعدہ) ہے بلکہ اسی میں ہمارے لئے دنیاو آخرت کی نجات ہے۔ 

اس کی برکت سے جسمانی و رُوحانی بیماریاں دُور ہوتی ہیں۔

              شفاکی بہترین امید     

ارشاد باری تعالیٰ ہے :

وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْاٰنِ مَا ہُوَ شِفَآءٌ وَّ رَحْمَۃٌ لِّلْمُؤْمِنِینۡ

ترجمۂ کنزالایمان: اور ہم قرآن میں اتارتے ہیں وہ چیز جو ایمان والوں کے لئے شفا اور رحمت ہے (پ ۱۵، بنی اسرائیل، آیۃ:۸۲)

مفسرِ قراٰن امام فخرالدین رازی عَلیہ رَحمَۃُ اللّٰہ الْقَوِی فرماتے ہیں:”قراٰنِ کریم ہر طرح کی بیماریوں سے شفا عطا فرماتا ہے وہ روحانی امراض ہوں چاہے جسمانی، قراٰنِ کریم کا امراضِ روحانیہ کے لیے شفا ہونا تو ظاہر ہے ہی اس کی تلاوت کی برکت سے بکثرت امراضِ جسمانیہ سے بھی شفا حاصل ہوتی ہے۔(

 (تفسیر کبیر،بنی اسرائیل،تحت الآیۃ:۸۲،۷/۳۹۰ ملخصاً)

سبحان اللہ !!

مسلمانو!!!آپ پر تو اللہ پاک کا کتنا کرم ہے کہ کلام مجید آپ کے لیے کتاب شفاہے ۔آئیے ذرا بیمار  کے لیے وظیفہ بھی جان لیتے ہیں ۔

              سورہ فاتحہ ہر مرض کی دوا

حضرت سیّدنا جابر رَضِیَ اللّٰہُ تعالٰی عَنہ سے حضور سراپا نور عَلیہِ الصَّلٰوۃُ و السَّلام نے فرمایا: اے جابر کیا میں تجھے قراٰن میں نازل شدہ سب سے اچھی سورت نہ بتا دوں؟ سیّدنا جابر رَضِیَ اللّٰہُ تعالٰی عَنہ نے عرض کی: کیوں نہیں یارسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیہ وَاٰلہٖ وَ سَلَّم۔تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیہ وَاٰلہٖ وَ سَلَّم نے ارشاد فرمایا یہ سورہ فاتحہ ہے مزید فرمایا:”اس میں ہر مرض کے لیے شفا ہے۔

)شعب الایمان، التاسع عشر من شعب الإیمان ہو باب فی تعظیم القرآن، فصل فی فضائل السور و الآیات، ۲/۴۴۹،حدیث: ۲۳۶۷

آپ بیمار ہیں پریشان نہ ہوں ۔اللہ پاک اپنے حبیب ﷺ کے صدقے ضرور آپکو شفاعطافرمائے گا۔ہم بھی آپ کی خوشیوں اور ہنستی مسکراتی زندگی میں خیر و برکت  کی خوشبوبکھیرنے کے لیے وظائف کی صورت میں حاضرہوتے ہیں ۔

حضرت سَیِّدَتُنا عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعالٰی عَنہا بیان فرماتی ہیں کہ جب رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیہ وَاٰلہٖ وَ سَلَّم کے اہل میں سے کوئی بیمار ہوتا تو آپ صَلَّی اللّٰہ تَعالٰی عَلیہ واٰلہٖ وَ سَلَّم اس پر قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ اور قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ پڑھ کر دم فرماتے۔

(مسلم،کتاب السلام،باب رقیۃ (المریض بالمعوذات والنفث، ص ۱۲۰۵، حدیث:۲۱۹۲)

آپ بیماری سے گھبرائیں نہیں بلکہ اپنے پیارے اللہ پاک سے صحت کی امید رکھیں التجاو دعابھی کریں اور وظائف کو بھی جاری رکھیں ۔ہم آپکو ایک اور بہترین دعابتاتے ہیں۔

              زبردست دعا

"اَللّٰهُمَّ رَبَّ النَّاسِ أَذْهِبِ الْبَأْسَ وَاشْفِ أَنْتَ الشَّافِيْ لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ شِفَاءً لَايُغَادِرُ سَقَماً."

یہ بہت ہی زبردست دعاہے آپ یہ دعا پڑھ کر مریض پر دم کردیجئے ۔

آپ خود بیمار ہیں یا کوئی عزیز گھر یا اسپتال میں بیمار ہے تو ہمت کریں حوصلہ کریں ۔آگے بڑھیں اللہ پاک پر کامل یقین کرکےان وظائف کو پڑھ کر دم کیجئے ۔اللہ پاک نے چاہاتو ضرور  شفاملے گی ۔

 

 

 

 

 

 

 

  

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

درس نظامی اور مستقبل

درس نظامی کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میرے ابوڈیفنس فورس میں تھے ہم بھی اپنے ابو کے ساتھ ہی ان بیرکس میں رہتے تھے ۔یعنی ایک فوجی ماحول میں ہمارا بچپن گزرا۔جہاں وقت کی بہت اہمیت تھی ۔جس کا انداز ہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو نے  کھیلنے کا وقت دیا تھا کہ پانچ بجے تک گھر پہنچنا ہے ۔تو اس پانچ سے مراد پانچ بجے ہیں پانچ بجکر 5منٹ بھی نہیں ہیں ۔اگر ایسا ہوتاتو ہمیں جواب دینا ،وضاحت دینا پڑتی ۔نفاست و نظافت   کا بہت خیال رکھاجاتا۔کپڑے کیسے استری ہوتے ہیں ۔بازو کی کف کیسے رکھتے ہیں ۔چلتے وقت سڑک کی بائیں جانب چلتے ہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔یعنی ایسے اصول پسند ماحول میں شروع شروع میں تو یہ سب سزامحسوس ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ عادی ہوگئے ۔پھر جب میں نے میٹرک کی تو اللہ کے فضل سے میراشمار پڑھاکو بچوں میں ہوتاتھا میٹرک میں میرا A1 گریڈ آگیا۔جوکہ خوشی کی بات تھی ۔گھر والے مطمئن تھے ۔لیکن ابو جان نے فقط اتنا کہا کہ اس سے بھی بہتر کوشش کرتے تو نیول ایجوکیشن ٹرسٹ میں ٹاپ بھی کرسکتے تھے ۔لیکن میرے ابو ایک عظیم مفکر ،عظیم مدبر اور زمانہ ساز انسان تھے ۔جن کی باریک بینی اور دواندیشی کا ادراک  

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں ؟

   طلبامیٹرک  کے بعد کیا کریں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (ایم عربی /سلامیات،ایم اے ماس کمیونیکیشن) جب ہم پرائمری کلاس  میں تھے تو مڈل والوں کو دیکھ دیکھ کر سوچتے تھے کہ کب ہم مڈل میں جائیں گے ۔پھر مڈل میں پہنچ کر نویں و دسویں کے طلبا کو دیکھ کر من کرتاتھا ہم بھی میٹر ک میں جائیں ۔اسکول میں ہمارابھی دوسروں پر رُعب چلے ۔جونئیر کو ہم بھی ڈانٹ ڈپٹ کریں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔یہ وہ عمومی خیالات ہیں جو دورِ طالب علمی میں ذہنوں میں آتے اور پھر مسافر پرندے کی طرح واپس چلے جاتے ہیں ۔لیکن وقت اپنی رفتارسے گز رتاچلاگیا اور پھر ہم ایک عملی زندگی میں داخل ہوگئے اور پلٹ کر دیکھا تو بہت سا فاصلہ طے کرچکے تھے ہم ۔بچپن ماضی کے دھندلکوں میں تھوڑا تھوڑادکھائی دیتاہے ۔کچھ زیادہ واضح نہیں ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم اسکول جارہے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیرئیر کونسلنگ کی کمی اور پیرنٹنگ کے فقدان کی وجہ سے کسی منزل کسی گول کسی اسکوپ کی جانب ہماری کوئی خاص رہنمائی نہیں ہوتی ۔بلکہ ایک ہجوم کی طرح ہم بھی اپنی تعلیم اور کیرئیر کے فیصلے کررہے ہوتے ہیں ۔خیر اب تو بہت بہتری آچکی ہے ۔طلبا