نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

خوشگوار زندگی کا وظیفہ


 خوشگوار زندگی کا وظیفہ

Wazifa for a Healthy and Blissful Family

مترتب:ڈاکٹرظہوراحمددانش

پرومو:

موجودہ دور میں معاشرے میں اور گھریلو معاملات میں جو بے سکونی ہے وہ محتاج بیاں نہیں بہت کم گھرانے ایسے ہیں جو اپنی خانگی زندگی سے مطمئن ہوں اب تو یہ حالات عام دیکھنے میں آتے ہیں کہ اولاد اپنے والدین سے خوشی نہیں اور والدین اپنی اولاد سے سکون میں نہیں۔ بیوی کو خاوند سے شکایات کے انبار ہیں اور خاوند کو بیوی سے گھروں میں لڑائی جھگڑے، بے سکونی پریشانی بے برکتی اب عام سی بات ہیں اور یہ چیزیں معاشرے کا حصہ سمجھی جاتی ہیں۔ آخر ان کا حل کیا ہے؟

آپ relax ہوجائیں ۔ہم آپ کو خوش حال زندگی ،ہنسی مسکراتی زندگی پانے کے لیے بہت ہی زبردست وظائف بتانے جارہے ہیں ۔لیکن اس کے لیے پوری توجہ اور سکون کے ساتھ یہ ویڈیودیکھنی ہوگئی ۔۔۔آپ یہ سمجھ لیں کہ خوشیوں کا راز گھر چل کر آپ کے پا س آیاہے ۔۔۔آج کی ویڈیو صحت منداور خوشیوں سے بھری  زندگی کے لیے بہترین روحانی نسخہ ہے

تمہید:

گھر کی خوشحالی کے لیے اہل خانہ کا دین کے احکام پر عمل کرنا ضروری ہے ، ایک دوسرے کے حقوق اداء کرنا ، بڑوں کے مقام و مرتبے کو پہنچاننا، اُن کا ادب و احترام کرنا ، چھوٹوں کے ساتھ شفقت کا معاملہ کرنا ، اگر کسی کوتاہی پر والد صاحب کی طرف سے تنبیہ اور غصہ کا اظہار ہو، تو غلطی کا اعتراف کرکے اصلاح کی فکر کرنا، اگر بغیر کسی معقول وجہ کے غصہ کا اظہار ہو، تب بھی صبر و تحمل سے کام لینا اور ادب و احترام میں کمی نہ کرنا، دل کو صاف رکھنا ؛ یہ سب باتیں ہیں، جن سے گھر کا ماحول خوشگوار رہتا ہے ، باقی آپ صبح و شام کی مسنون دعاوٴں  و ظائف کے پڑھنے کا اہتمام کریں۔اللہ پاک نے چاہا توآپ اپنی زندگی میں خوشیاں ہی خوشیاں مسرتیں ہی مسرتیں پائیں گے ۔

وظیفہ :

توپھر ان خوشیوں کو پانے کے لیے بڑھتے ہیں آج کے وظائف کی جانب :

آپ وضو کیجئے ۔پوری توانائی کے ساتھ اپنے پیارے اللہ پاک کی بارگاہ میں حاضری دیتے ہوئے ۔یاَلسَّلَام 313مرتبہ پڑھ لیجئے ۔ اوّل و آخر11، 11 مرتبہ درود شریف پڑھ کر اس کا ورد سو (100) مرتبہ روزانہ کریں۔اس وظیفہ کو حسب ضرورت 11 دن، 40 دن یا اس سے بھی زیادہ عرصہ کے لئے جاری رکھ سکتے ہیں۔اس وظیفہ کو پڑھ کر مریض پر دم کرنے سے اللہ تعالیٰ اسے موت کے سوا ہر مرض سے شفا دے گا نیز اس کو پڑھنے والا شیاطین اِنس و جن اور ان کے وسوسہ و سازش سے محفوظ رہتا ہے۔

توپھر دیر کس بات کی آج اور ابھی سے اُٹھیں اور اس وظیفہ کوپڑھنا شروع کرلیجئے

آئیے :بے چینی سے بچتے ہوئے سکھ اور چین پانے کے لیے مزیدوظائف کو بھی معمول بنالیتے ہیں

وظیفہ

ناظرین و سامعین :

الله اسمِ ذاتی ہے، باقی تمام اسمائے مبارکہ صفاتی ہیں اس اسم مبارک کی برکت سے باطنی طہارت اور اطمینان قلب نصیب ہوتا ہے دلوں کوراحت و سکون نصیب ہوتاہے ۔ انسان کے ایمان کو جلا ملتی ہے اور یقین میں اضافہ ہوتا ہے نیز حصولِ مقاصد میں آسانی ہوتی ہے۔ جو شخص اس وظیفہ کو ’’یَا اَللّٰهُ یَا ھُو‘‘ کے الفاظ سے ایک ہزار (1000) مرتبہ پڑھے اللہ تعالیٰ اس کو ایمان میں استحکام اور کامل یقین سے نواز کر معرفتِ قلب عطا فرما دے گا۔ عرفاء و صوفیاء اسی اسم پاک کا ورد سب سے زیادہ کرتے ہیں۔

ناظرین :ہماراچینل آپکو فراہم کرتاہے آپ کی بہتری اور آپ کی کامیابی کے روحانی حل اور روحانی طریقے ۔آئے دن نئی اور بہترین ویڈیوز کے لیے چینل کو سبسکرائب کرنا بھولیے ۔

وظیفہ :

آئیے :

صحت و سلامتی اور خوشگوار زندگی کو پانے کے لیے مزید وظیفہ بھی جان لیتے ہیں ۔لیکن یادرکھیں اپنے دل کے ساتھ یہ عہد کرلیں کہ ہمارے بتائے ہوئے وظائف آپ دوسروں کی زندگیوں میں خوشیاں بکھیرنے کے لیے انھیں بھی بتائیں گے ۔

آئیے :نیکسٹ وظیفہ جانتے ہیں :

 

دنیوی و برزخی زندگی میں امن و راحت کا وظیفہ

اس وظیفہ کو پڑھنے والے کو اللہ تعالیٰ ہر طرح کی ظاہری و باطنی عیب سے بری کر دیتا ہے اور اسے جنت عطا فرماتا ہے، جو شخص  یاباری سات (7) دن مسلسل اس کا ورد کرے اللہ تعالیٰ اس کو امراض سے شفا اور آفات سے سلامتی عطا فرمائے گا۔ پس مرگ بھی اس کا جسم قبر میں سلامت رہے گا اور جس سے اسے محبت ہوتی ہے وہ اس کے پاس آتا رہے گا۔

سبحان اللہ !!

ہے نا زبردست و بہترین وظیفہ ۔ہم اسی مشن پرتو کام کررہے ہیں ۔کہ اس سوشل میڈیا کی دنیا میں اپنے پیاروں کو مستند اور مفید معلومات اور زبردست روحانی  حل بتاسکیں ۔آپ یہ وظیفہ کررہے ہیں توہمیں کامنٹ میں اپنی کیفیت ضروربتادیں ۔اور وظائف کے بعد آپ نے کیاتبدیلی محسوس کی کامنٹ کرنا نہ بھولیے ۔ایک اور ویڈیو کے ساتھ آپ کی خدمت میں حاضرہوں گے ۔تب تک کے لیے اللہ نگہبان

یوٹیوب چینل :Dr Zahoor Danish

 


تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

درس نظامی اور مستقبل

درس نظامی کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میرے ابوڈیفنس فورس میں تھے ہم بھی اپنے ابو کے ساتھ ہی ان بیرکس میں رہتے تھے ۔یعنی ایک فوجی ماحول میں ہمارا بچپن گزرا۔جہاں وقت کی بہت اہمیت تھی ۔جس کا انداز ہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو نے  کھیلنے کا وقت دیا تھا کہ پانچ بجے تک گھر پہنچنا ہے ۔تو اس پانچ سے مراد پانچ بجے ہیں پانچ بجکر 5منٹ بھی نہیں ہیں ۔اگر ایسا ہوتاتو ہمیں جواب دینا ،وضاحت دینا پڑتی ۔نفاست و نظافت   کا بہت خیال رکھاجاتا۔کپڑے کیسے استری ہوتے ہیں ۔بازو کی کف کیسے رکھتے ہیں ۔چلتے وقت سڑک کی بائیں جانب چلتے ہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔یعنی ایسے اصول پسند ماحول میں شروع شروع میں تو یہ سب سزامحسوس ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ عادی ہوگئے ۔پھر جب میں نے میٹرک کی تو اللہ کے فضل سے میراشمار پڑھاکو بچوں میں ہوتاتھا میٹرک میں میرا A1 گریڈ آگیا۔جوکہ خوشی کی بات تھی ۔گھر والے مطمئن تھے ۔لیکن ابو جان نے فقط اتنا کہا کہ اس سے بھی بہتر کوشش کرتے تو نیول ایجوکیشن ٹرسٹ میں ٹاپ بھی کرسکتے تھے ۔لیکن میرے ابو ایک عظیم مفکر ،عظیم مدبر اور زمانہ ساز انسان تھے ۔جن کی باریک بینی اور دواندیشی کا ادراک  

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں ؟

   طلبامیٹرک  کے بعد کیا کریں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (ایم عربی /سلامیات،ایم اے ماس کمیونیکیشن) جب ہم پرائمری کلاس  میں تھے تو مڈل والوں کو دیکھ دیکھ کر سوچتے تھے کہ کب ہم مڈل میں جائیں گے ۔پھر مڈل میں پہنچ کر نویں و دسویں کے طلبا کو دیکھ کر من کرتاتھا ہم بھی میٹر ک میں جائیں ۔اسکول میں ہمارابھی دوسروں پر رُعب چلے ۔جونئیر کو ہم بھی ڈانٹ ڈپٹ کریں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔یہ وہ عمومی خیالات ہیں جو دورِ طالب علمی میں ذہنوں میں آتے اور پھر مسافر پرندے کی طرح واپس چلے جاتے ہیں ۔لیکن وقت اپنی رفتارسے گز رتاچلاگیا اور پھر ہم ایک عملی زندگی میں داخل ہوگئے اور پلٹ کر دیکھا تو بہت سا فاصلہ طے کرچکے تھے ہم ۔بچپن ماضی کے دھندلکوں میں تھوڑا تھوڑادکھائی دیتاہے ۔کچھ زیادہ واضح نہیں ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم اسکول جارہے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیرئیر کونسلنگ کی کمی اور پیرنٹنگ کے فقدان کی وجہ سے کسی منزل کسی گول کسی اسکوپ کی جانب ہماری کوئی خاص رہنمائی نہیں ہوتی ۔بلکہ ایک ہجوم کی طرح ہم بھی اپنی تعلیم اور کیرئیر کے فیصلے کررہے ہوتے ہیں ۔خیر اب تو بہت بہتری آچکی ہے ۔طلبا