نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

Blog کیا ہے ؟ What is blog



Blog کیا ہے  ؟

What is blog

دنیا میں کیا ہورہاہے اور کیسے ہورہاہے ؟ہمیں کیا کرنا چاہیے ؟یہ وہ سوالات ہیں جن پر غور کرنا بہت ضروری ہے ۔اگر یہ سوالات سرے سے پیداہی نہ ہوں اور اس کی کھوج نہ کی جائے تو ہم اس دوڑ میں بہت پیچھے رہ جائیں گے ۔ٹیکنالوجی منٹ سیکنڈ کے ساتھ بدل رہی ہے ۔چنانچہ ہمیں بھی چاہیے کہ ہم update بھی رہیں اور خود کو upgradeبھی کریں ۔

چنانچہ اسی کوشش کے پیش نظر آپ پیاروں بلاگ کے متعلق معلومات لے کر حاضر ہیں ۔



آئیے بڑھتے ہیں اپنے موضوع کی جانب :

لفظ Blogدر اصل ویب لاگ کا مخفّف ہے،جو انگریزی کے دو لفظوں web and log سے مل کر بنا ہے جو ایسی ویب سائٹس کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جس میں معلومات کو تاریخ وار ترتیب سے رکھا جاتا ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ آپ onlineکوئی  log bookیا ڈائری مرتّب کر تے ہیں یا انٹرنیٹ کے ذریعے کسی ویب سائٹ پر loginہو کر کچھ لکھتے ہیں تو اس سارے عمل کو انٹرنیٹ کی جدید رائج اصطلاح میں ”بلاگ“ بنانا یا بلاگ  کے نام سے موسوم کردیاگیاہے ۔


قارئین:

آپ کو مزے کی بات بتاتا چلوں

انفارمیشن ٹیکنالوجی کی دنیا سے شغفت رکھنے والے لاکھوں لوگ اپنے Blogs لکھتے یا دوسروں کے Blogsپڑھتے ہیں اور یہ ایک ٹرینڈ بہت تیزی سے انٹرنیٹ پر پھیلتا ہی چلا جارہا ہے۔ سینکڑوں بلاگنگ ٹولز کی بدولت یہ کام ازحد آسان ہوچکا ہے۔ مزید براں، مختلف ڈیوائسس کے استعمال سے بھی blogلکھنے و پڑھنے کو بڑے پیمانے پر فروغ حاصل ہورہا ہے۔



 اس وقت بلاگ اور بلاگ لکھنے والے اتنے مشہور ہوچکے ہیں کہ اب یہ ٹھیک ٹھاک پیسہ کمانے کا ایک ذریعہ بھی بنتے جارہے ہیں۔ شاید ہی کوئی ایسا مشہور بلاگ ہو جسے آپ اشتہارات سے پاک دیکھیں۔ لوگوں میں دوسروں کے بلاگ پڑھنے کا رجحان، اپنے خود کے بلاگ لکھنے سے بھی زیادہ ہے۔ اس لئے بعض اوقات ایسا بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ پوری ویب سائٹ کے مقابلے میں اسی سائٹ پر موجود کسی مخصوص بلاگ کے ملاحظہ کرنے والے زیادہ ہوتے ہیں۔ اس لئے ایسے بلاگز پر اشتہارات لگا کر ان کی شہرت سے فائدہ اٹھایا جاتا ہے۔


قارئین :

توپھر آپ کسی سے پیچھے کیوں رہیں ۔ہم نے سوچا کیوں نہ آپ سے بھی اس مفید معلومات کو شئیر کیاجائے ۔

Blogکی پہچان بھی ہم جان لیتے ہیں تاکہ جب ہم اس پر کام کرنے لگیں تو ہمیں blogکے متعلق تشفی بخش معلومات ہو۔


بلاگ کی یہ نشانیاں ہمیشہ یاد رکھیں:

۱۔ بلاگ کی تحریریں تاریخ اور مصنف کے نام کے ساتھ دکھائی دیتی ہیں۔
۲۔ بلاگ بار بار اپڈیٹ ہوتا ہے۔جبکہ ویب سائٹ کو ایسے اپڈیٹ نہیں کیا جاتا۔
۳۔ بلاگ میں تبصرہ خانہ یعنی کمنٹس باکس ہوتا ہے جس کے مدد سے قاری اپنی رائے کا اظہار تبصرہ خانے میں کر سکتا ہے۔
۴۔ بلاگ پر عموماً سروسز یا کاروباری معلومات موجود نہیں ہوتیں۔
۵۔بلاگ پر معلومات اس طرح شائع ہوتی ہیں کہ نئی پوسٹ (تحریر)سب سے پہلے نظر آتی ہے۔
۶۔اگر آپ کو پروگرامنگ، لینگویج، کوڈنگ نہیں آتی تو بھی آپ بلاگ بنا سکتے ہیں۔
۷۔بلاگ کی تحریروں کو آپ اپنی مرضی سے کسی بھی کیٹگری میں رکھ سکتے ہیں۔اور ٹیگ کے ذریعے منظم کر سکتے ہیں۔
۸۔بلاگ پر معلومات تاریخ وار ہوتی ہے۔ آپ کوئی بھی مہینہ یا دن سلیکٹ کر کے اس دن شائع ہونے والی تحریر پڑھ سکتے ہیں۔
۹۔زیادہ تر بلاگ کے دائیں یا بائیں سائیڈ پر ایک سائیڈ بار ہوتی ہے جس میں مختلف ویجٹس کی مدد سے تازہ ترین معلومات، زیادہ پڑھے جانے والے آرٹیکلز وغیرہ کی نمائش کی جا سکتی ہے۔


۰۱۔بلاگ میں سبسکرائب کرنے کی سہولت ہوتی ہے،سبسکرائب کے ذریعے آپ کے چاہنے والوں کو آپ کی ہر تحریر بذریعہ ای میل یا فیڈ فوراً مل جاتی ہے۔


قارئین:آئی ٹی سے وابستہ مفید معلومات ہم آپ تک پہنچاتے رہیں گے ۔بلاگ لکھنے کے متعلق مزید مفید معلومات بھی آپ پیاروں تک پہنچائیں گے ۔تاکہ آپ بھی اس دوڑ میں کسی سے پیچھے نہ رہیں بلکہ اپنے حصے کی کوشش سے اپنی معاش اور مفید کردار اداکرسکیں ۔دوسروں کی بھلائی کی نیت سے اس معلومات کو دوسروں سے ضرور share کیجئے گا۔یہ آپ پر ایک علمی قرض ہے ۔


ہماری تحریر سے آپ کو فائدہ ہوتو ہماری مغفرت کی دعاکردیجئے گا۔

نوٹ:آپ ہم سےعربی ،اردو،انگریزی ٹرانسلیشن نیز پریزنٹیشن و ٹریننگز و ریسرچ کے کام کے حوالے سے بھی رابطہ کرسکتے ہیں ۔



تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر

03462914283

  

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

درس نظامی اور مستقبل

درس نظامی کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میرے ابوڈیفنس فورس میں تھے ہم بھی اپنے ابو کے ساتھ ہی ان بیرکس میں رہتے تھے ۔یعنی ایک فوجی ماحول میں ہمارا بچپن گزرا۔جہاں وقت کی بہت اہمیت تھی ۔جس کا انداز ہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو نے  کھیلنے کا وقت دیا تھا کہ پانچ بجے تک گھر پہنچنا ہے ۔تو اس پانچ سے مراد پانچ بجے ہیں پانچ بجکر 5منٹ بھی نہیں ہیں ۔اگر ایسا ہوتاتو ہمیں جواب دینا ،وضاحت دینا پڑتی ۔نفاست و نظافت   کا بہت خیال رکھاجاتا۔کپڑے کیسے استری ہوتے ہیں ۔بازو کی کف کیسے رکھتے ہیں ۔چلتے وقت سڑک کی بائیں جانب چلتے ہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔یعنی ایسے اصول پسند ماحول میں شروع شروع میں تو یہ سب سزامحسوس ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ عادی ہوگئے ۔پھر جب میں نے میٹرک کی تو اللہ کے فضل سے میراشمار پڑھاکو بچوں میں ہوتاتھا میٹرک میں میرا A1 گریڈ آگیا۔جوکہ خوشی کی بات تھی ۔گھر والے مطمئن تھے ۔لیکن ابو جان نے فقط اتنا کہا کہ اس سے بھی بہتر کوشش کرتے تو نیول ایجوکیشن ٹرسٹ میں ٹاپ بھی کرسکتے تھے ۔لیکن میرے ابو ایک عظیم مفکر ،عظیم مدبر اور زمانہ ساز انسان تھے ۔جن کی باریک بینی اور دواندیشی کا ادراک  

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں ؟

   طلبامیٹرک  کے بعد کیا کریں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (ایم عربی /سلامیات،ایم اے ماس کمیونیکیشن) جب ہم پرائمری کلاس  میں تھے تو مڈل والوں کو دیکھ دیکھ کر سوچتے تھے کہ کب ہم مڈل میں جائیں گے ۔پھر مڈل میں پہنچ کر نویں و دسویں کے طلبا کو دیکھ کر من کرتاتھا ہم بھی میٹر ک میں جائیں ۔اسکول میں ہمارابھی دوسروں پر رُعب چلے ۔جونئیر کو ہم بھی ڈانٹ ڈپٹ کریں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔یہ وہ عمومی خیالات ہیں جو دورِ طالب علمی میں ذہنوں میں آتے اور پھر مسافر پرندے کی طرح واپس چلے جاتے ہیں ۔لیکن وقت اپنی رفتارسے گز رتاچلاگیا اور پھر ہم ایک عملی زندگی میں داخل ہوگئے اور پلٹ کر دیکھا تو بہت سا فاصلہ طے کرچکے تھے ہم ۔بچپن ماضی کے دھندلکوں میں تھوڑا تھوڑادکھائی دیتاہے ۔کچھ زیادہ واضح نہیں ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم اسکول جارہے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیرئیر کونسلنگ کی کمی اور پیرنٹنگ کے فقدان کی وجہ سے کسی منزل کسی گول کسی اسکوپ کی جانب ہماری کوئی خاص رہنمائی نہیں ہوتی ۔بلکہ ایک ہجوم کی طرح ہم بھی اپنی تعلیم اور کیرئیر کے فیصلے کررہے ہوتے ہیں ۔خیر اب تو بہت بہتری آچکی ہے ۔طلبا