نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

اکتوبر, 2022 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

حکمت کی باتیں(قسط چہارم)

حکمت کی باتیں(قسط سوم ) * علم کا پہلا درجہ غور سے سننا پھر خاموشی اختیار کرنا پھراسے یاد رکھناپھر اس پر عمل کرنا اور پھر اسے پھیلانا ہے ۔ (حلیۃ الاولیاء، 7/324، رقم: 10694) حکمت کی باتیں(قسط چہارم) *  جب کوئی عالِم ” لَا اَدْرِیْ “ (یعنی میں نہیں جانتا ) کہنا چھوڑ دیتا ہے تو ہلاکتوں میں پڑ جاتا ہے ۔     ( حلیۃ الاولیاء، 7/324، رقم: 10696 * غیبت قرض سے زیادہ سخت ہے،قرض تو لوٹا دیا جاتا ہے لیکن غیبت لوٹائی نہیں جا سکتی۔   ( حلیۃ الاولیاء، 7/324، رقم: 10700 * وہ جگہ بدترین ہے جہاں بندہ گناہ کرتا رہے اور توبہ کئے بغیر وہاں سے چلا جائے ۔    ( حلیۃ الاولیاء، 7/328، رقم: 10717 ) * حکمت تین چیزوں سے آتی ہے:(1)خاموش رہنے(2)غور سے سننے اور (3) محفوظ رکھنے سے اور تین خصلتوں کی وجہ سے حکمت کا پھل ملتا ہے:(1)ہمیشہ کے گھر (جنت) کی طرف رجوع کرنے(2)دھوکے کے گھر(دنیا)سے دور ہونے اور(3)موت سے پہلے موت کی تیاری کرنے سے ۔ (حلیۃ الاولیاء، 7/330، رقم: 10729) * اصحابِ حکمت کے ساتھ بیٹھاکرو کیونکہ ان کی مجلس غنیمت، ان کی صحبت سلامتی اور ان کی دوستی عزت ہے ۔ (حلیۃ الاولیاء، 7/334، رقم: 10744)  

How to control over thinking ?

How to control over thinking ? We can control how our minds work by observing ourselves and realizing that they are in fact only a reflection of the events that happened to us. If this is true we can make changes that will bring positive outcomes. For example, let’s say you had an argument with your girlfriend. She may not have been involved in the fight, but it could be something like; “I said what I said… we are both adults and know better”. However, if you do not pay attention to those details, your thinking becomes much more complicated and distorted. You then start blaming yourself for being hurt or upset which will only add stress to the situation and cause more conflict. This example illustrates the point that we all experience negative emotions and thoughts at times. These emotions can either improve the situation or worsen it. Sometimes we become so caught up in our own feelings that we don’t realize other people can see and feel the same thing. In some cases, being aware and

حکمت کی باتیں(قسط دوم)

حکمت کی باتیں(قسط دوم) * * دنیا وآخرت کی مثال دو سَوکنوں کی سی ہے اگر ایک کو راضی کیا جائے تو دوسری ناراض ہو جاتی ہے۔ (حلیۃ الاولیاء،4/53،رقم: 4720)   * بداَخلاق انسان  کی مثال اس  ٹُو ٹے ہوئے گھڑے(مٹکے) کی طرح ہے جو قابلِ استعمال نہیں رہتا۔(احیاء علوم ، 3/64) * جس نے اپنی خواہش کو اپنے قدموں کے نیچے رکھا شیطان اس کے سائے سے بھی بھاگتا ہے۔ )حلیۃ الاولیاء،4/63،رقم:4759 ) * جو شخص عملِ آخرت  کے بدلے دنیا طلب کرے اللہ پاک اس کے دل کو اُلٹ دیتا اور اس کا نام جہنمیوں کے رجسٹر میں لکھ  دیتا ہے۔(تنبیہ المغترین،ص23) * مصیبت مومن کے لیے ایسی ہے جیسے چوپائے کے لیے پاؤں کی بیڑی۔ ( حلیۃ الاولیاء،4/59،رقم:4740 ) * جو کسی مصیبت میں مبتلا کیا گیا یقیناً وہ انبیائےکرام علیہمُ السّلام   کے راستے پر چلایا گیا۔ ( حلیۃ الاولیاء،4/59،رقم:4741 ) * میں نے ایک حواری کی کتاب میں پڑھا: جب تجھے آزمائش میں مبتلا کیا جائے یا فرمایا: آزمائش والوں کی راہ پر چلایاجائے تو خود کو خوش نصیب سمجھ کیونکہ یقیناً تجھے انبیائے کرام علیہمُ السّلام   اور صالحین کی راہ پر چلایا گیا ہے اور جب تجھے نرمی وآسانی کی راہ پر چلایا جائ

حکمت کی باتیں(قسط اول) Words of wisdom

Words of wisdom حکمت کی باتیں(قسط اول) * عیب نکالنے والے بدترین لوگ ہوتے ہیں۔(حلیۃ الاولیاء،4/95،رقم:4872) * جوبارگاہِ الٰہی میں اپنامرتبہ جاننا چاہے وہ اپنے اعمال میں غور کرے کیونکہ جیسے اُس کے اعمال ہیں ویسا ہی اُس کا مرتبہ ہوگا۔ (حلیۃ الاولیاء، 4/87، رقم: 4829)   * عالِم اور جاہل دونوں سے  بحث ومُباحثہ نہ کرو کیونکہ اگر عالم سے کروگے تو وہ اپنا علم تم سے روک لے گا اور جاہل سے کروگے تو وہ تم پر غصہ ہو گا۔(تاریخ ابن عساکر ، 61/364) * جو قرآنِ پاک کی پیروی کرے تو قرآن اس کی راہنمائی کرتا ہے یہاں تک کہ جنّت میں پہنچا دیتاہے اور جو قرآن کو چھوڑ دیتا ہے  قرآن اُس کو نہیں چھوڑتا  بلکہ اُس کا پیچھا کرتا ہے۔ یہاں تک کہ اسے جہنّم میں گرا دیتا ہے۔ (حلیۃ الاولیاء،4/87، رقم: 4828) * دنیا میں دو ہی لوگوں کےلئے بہتری  ہے: توبہ کرنے والےکےلئےاور بلندیِ دَرَجات کےواسطےعمل کرنےوالے کےلئے۔)حلیۃالاولیاء،4/86، رقم: 4823 * اے نوجوانو! اپنی جوانی اور چُستی میں اپنی قوت وطاقت کو اطاعتِ الٰہی میں صَرف کرو اور اے بوڑھو! اب کس چیز کا انتظار ہے؟ ) حلیۃالاولیاء،4/90، رقم: 4846 *  مجھے اپنی زندگی میں ا

تحقیق و تدوین کے طرقے قسط اول Research and editing methods

تحقیق و تدوین کے طرقے  قسط اول  Research and editing methods   تحقیق:لفظ تحقیق کہنے ،لکھنے میں کتنا آسان دکھائی دیتاہے لیکن جب اس کے معانی ،مفاہم اور اس فعل کو سرانجام دیاجاتاہے تو آنکھیں  روشن ہوجاتی ہیں۔ایک انتھک محنت ،ایک جہد مسلسل،ایک دیانتدارانہ علم کوشش،ایک باریک بینی و عرق ریزی کا نام تحقیق ہے ۔لفظ تحقیق کے متعلق لغت سے مدد  لیں تو ہمیں کچھ اس طرح کے معانی ملتے ہیں ۔ تحقیق کا لغوی معنی:تحقیق باب تفعیل کا مصدر ہے۔جس کے معنی چھان بین اورتفتیش کے ہیں۔ اوراس کا مادہ ح ق ق ہے۔مشہور لغت کے امام خلیل ابن احمد    (م ۱۷۰ ھ ) لکھتے ہیں: الحقُّ نقیض الباطل ”الحق باطل کی ضد ہے “۔ ـ (  خلیل ابن احمد،ابو عبدالرحمن،کتاب العین،دارومکتبة الہلال،س ن،جلد ۳ ،صفحہ ۶ ۔) اسی طرح ایک اور مشہور لغت کے ماہر ابن منظور افریقی   (م ۷۱۱ ھ) لکھتے ہیں: الحَقُّ: نَقِیضُ الْبَاطِلِ، وَجَمْعُہُ حُقوقٌ وحِقاقٌ وحَقَّ الأَمرُ یَحِقُّ ویَحُقُّ حَقّاً وحُقوقاً: صَارَ حَقّاً وثَبت ۔ (ابن منطور،محمد بن مکرم،الافریقی،لسان العرب،بیروت،دار صادر ، ۱۴۱۴ ھ ، جلد ۱۰ ،صفحہ ۴۹) ”حق باطل کی ضدہے۔اور اس کی جم