نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

ختم نبوت دلائل کی روشنی میں



ختم نبوت دلائل کی روشنی میں  

حالیہ دنوں میں مسلمان جہاں سیاسی مسائل میں گھرے ہوے ہیں وہیں اُن کے ساتھ ایک سیاسی بازی گری یہ بھی ہورہی ہے کہ غیرمسلم اقوام کو مسلمانوں کے نام سے بڑھا وا دیا جارہا ہے اور سب سے زیادہ افسوس کی بات یہ ہے کہ بسا اوقات نادانستہ 

طور ۔پر مسلمان ہی اس سازش کا آلہٴ کار بن رہے ہیں 



قارئین :ہم اس موضوع پر دلائل کے حوالے سے اہم نکات آپکی خدمت میں پیش کرسکیں ۔مادیت کے اس دور میں وقت ہی کا تو رونا ہے ۔مادیت نے ہمیں دین سے بہت دور کردیا ۔دین ہماری ترجیح نہ رہا۔ہم دنیا ہی کے ہوکر رہ گئے ۔خیر بڑھتے ہیں دلائل کی جانب۔

پیارے آقا ﷺ کی ذات مبارکہ :

1۔ عَنْ أَبِي ھُرَيْرَةَ رضی اللہ عنہ: أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ: إِنَّ مَثَلِي وَمَثَلَ الْأَنْبِیَاء مِنْ قَبْلِي، کَمَثَلِ رَجُلٍ بَنَی بَيْتًا فَأَحْسَنَهُ وَأَجْمَلَهُ إِلَّا مَوْضِعَ لَبِنَةٍ مِنْ زَاوِیَةٍ، فَجَعَلَ النَّاسُ یَطُوْفُوْنَ بِهِ وَیَعْجَبُوْنَ لَهُ وَیَقُوْلُوْنَ: ھَلَّا وُضِعَتْ ھَذِهِ اللَّبِنَةُ؟ قَالَ:فَأَنَا اللَّبِنَةُ وَأَنَا خَاتِمُ النَّبِيِّيْنَ۔


’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: میری اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مثال ایسی ہے، جیسے کسی شخص نے گھر تعمیرکیا اور اس کو خوب آراستہ و پیراستہ کیا، لیکن ایک گوشہ میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی۔ لوگ آکر اس مکان کو دیکھنے لگے اورخوش ہونے لگے اور کہنے لگے! یہ اینٹ بھی کیوں نہ رکھ دی گئی (پھر) آپ ﷺ نے فرمایا: پس میں وہی آخری اینٹ ہوں اور میں ہی خاتم النبیین ہوں۔‘‘



حضور نبی اکرم ﷺ قائد المرسلین وخاتم النبیّین ہیں

7۔ عَنْ أَبِيْ ھُرَيْرَةَ رضی اللہ عنہ أنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ: فُضِّلْتُ عَلَی الْأَنْبِیَاء بِسِتٍّ: أُعْطِيْتُ جَوَامِعَ الْکَلِمِ، وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ، وَأُحِلَّتْ لِيَ الْغَنَائِمُ، وَجُعِلَتْ لِيَ الْأَرْضُ طَھُوْرًا وَمَسْجِدًا، وَأُرْسِلْتُ إِلَی الْخَلْقِ کَافَّةً، وَخُتِمَ بِيَ النَّبِیُّونَ۔

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مجھے دیگر انبیاء پر چھ چیزوں کے باعث فضیلت دی گئی ہے۔ میں جوامع الکلم سے نوازا گیا ہوں اور رعب کے ساتھ میری مدد کی گئی ہے اور میرے لیے اموالِ غنیمت حلال کیے گئے ہیں اور میرے لیے (ساری) زمین پاک کر دی گئی اور سجدہ گاہ بنا دی گئی ہے اور میں تمام مخلوق کی طرف بھیجا گیا ہوں اور میری آمد سے انبیاء کا سلسلہ ختم کر دیا گیا ہے۔‘‘

.


 

حضور ﷺ کی افضلیت انبیا

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قاَلَ: کُنَّا فِي حَلْقَةٍ فِي الْمَسْجِدِ نَتَذَاکَرُ فَضَائِلَ الْأَنْبِیَاءِ أَیُّھُمْ أَفْضَلُ فَذَکْرَنَا نُوْحًا وَطُوْلَ عِبَادَتِهِ رَبَّهُ وَذَکَرْنَا إِبْرَاھِيْمَ خَلِيْلَ الرَّحْمٰنِ وَذَکَرْنَا مُوْسَی کَلِيْمَ اللہ وَذَکَرْنَا عِيْسیَ بْنَ مَرْیَمَ وَذَکَرْنَا رَسُوْلَ اللهِ فَبَيْنَا نَحْنُ کَذٰلِکَ إِذْ خَرَجَ عَلِيْنَا رَسُوْلُ اللهِ فَقَالَ مَا تَذَاکَرُوْنَ بَيْنَکُمْ؟ قُلْنَا: یَا رَسُوْلَ اللهِ! تَذَاکَرْنَا فَضَائِلَ الْأَنْبِیِاءِ أَیُّھُمْ أَفْضَلُ؟ ذَکَرْنَا نَوْحًا وَطُوْلَ عِبَادَتِهِ وَذَکَرْنَا إِبْرَاھِيْمَ خَلَيْلَ الرَّحْمَنِ وَذَکَرْنَا مُوْسیٰ کَلِيْمَ اللهِ وَذَکَرْنَا عَيْسیَ بْنَ مَرْیَمَ وَذَکَرْنَاکَ یَا رَسُوْلَ اللهِ! قَالَ: فَمَنَ فَضَّلْتُمْ؟ قُلْنَا: فَضَّلْنَاکَ یَا رَسُوْلَ اللهِ! بَعَثَکَ اللهُ إِلَی النَّاسِ کَافَّةً وَغَفَرَ لَکَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَمَا تَأَخَّرَ وَأَنْتَ خَاتَمُ الْأَنْبِیَاءِ۔

.


’’حضرت ابن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ ہم مسجد میں ایک مجلس میں انبیاء علیھم السّلام کے فضائل پر گفتگو کر رہے تھے کہ ان میں سے کون زیادہ فضیلت والا ہے؟ پس ہم نے حضرت نوح علیہ السلام اور ان کی اپنے رب کی طویل عبادت گزاری کا ذکر کیا اور ہم نے حضرت ابراہیم خلیل الرحمن علیہ السلام کا ذکر کیا اور حضرت موسیٰ کلیم اللہ علیہ السلام کا ذکر کیا اور حضرت عیسیٰ بن مریم علیھما السّلام کا ذکر کیا اور رسول اللہ ﷺ کا ذکر کیا۔ ابھی ہم اسی حال میں تھے کہ اچانک ہمارے پاس رسول اللہ ﷺ تشریف لے آئے اور فرمایا: تم آپس میں کس چیز کا ذکر کر رہے ہو؟ ہم نے عرض کی: یا رسول اللہ!ہم فضائلِ انبیاء کا ذکر کر رہے تھے کہ ان میں سے کون زیادہ افضل ہے؟ پس ہم نے حضرت نوح علیہ السلام اور ان کی اپنے رب کی طویل عبادت گزاری کا ذکر کیا اور ہم نے حضرت ابراہیم خلیل الرحمن علیہ السلام کا ذکر کیا اور حضرت موسیٰ کلیم اللہ علیہ السلام کا ذکر کیا اور حضرت عیسیٰ بن مریم علیھما السّلام کا ذکر کیا اور یا رسول اللہ! آپ کا ذکر کیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: تم نے کسے افضل قرار دیا؟ ہم نے عرض کی: یا رسول اللہ! ہم نے آپ کو افضل قرار دیا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو تمام لوگوں کی طرف نبی بنا کر مبعوث فرمایا اور اور آپ کی خاطر اگلوں پچھلوں کی سب خطائیں معاف فرما دیں اور آپ انبیاء کے خاتم ہیں۔‘‘

.


………………………………

اَسمائےنبی سے’’آخری نبی‘‘ کے معنی پر دلائل

عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيْهِ رضی اللہ عنہ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہ ﷺ : لِيْ خَمْسَةُ أَسْمَآء أَنَا مُحَمَّدٌ، وَأَنَا أَحْمَدُ، وَأَنَا الْمَاحِي الَّذِيْ یَمْحُوْ اللهُ بِيَ الْکُفْرَ، وَأَنَا الْحَاشِرُ الَّذِي یُحْشَرُ النَّاسُ عَلَی قَدَمِي، وَاَنَا الْعَاقِبُ۔

’’ محمدبن جبیر بن معطم اپنے والد گرامی سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: میرے پانچ نام ہیں۔ میں محمد ہوں اور میں احمد ہوں اور ماحی ہوں یعنی اللہ تعالیٰ میرے ذریعہ کفر کو مٹا دے گا اورمیں حاشر ہوں، یعنی میرے بعد ہی قیامت آجائے گی اور حشر برپا ہو گا (اور کوئی نبی میرے اور قیامت کے درمیان نہ آئے گا) اور میں عاقب ہوں۔‘‘

.

…………………………….

پیارے آقاﷺ تخلیق میں اَوّل اور بعثت میں آخر

عَنْ قَتَادَةَ کَانَ النَّبِیُّ ﷺ إِذَا قَرَأَ {وَاِذْ اَخَذْنَا مِنَ النَّبِيِّيْنَ مِيْثَاقَهُمْ وَمِنْکَ وَمِنْ نُوْحٍ…}یَقُوْلُ بُدِئَ بِي فِي الْخَيْرِ وَکُنْتُ اٰخِرَھُمْ فِي الْبَعْثِ۔ (1) الأحزب، 33: 7

’’حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ جب یہ آیت - {اور اے حبیب! یاد کیجئے) جب ہم نے انبیاء سے اُن (کی تبلیغِ رسالت) کا عہد لیا اور خصوصاً آپ سے اور نوح سے …} - پڑھتے تو فرماتے کہ نبوت کی مجھ سے ابتداء کی گئی اور بعثت میں، میں تمام انبیاء کے بعد آیا۔‘‘


جھوٹے مدعیانِ نبوت کے بارے میں حضور نبی اکرم ﷺ کی پیشین گوئی

عَنْ أَبِيْ ھُرَيْرَةَ رضی اللہ عنہ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ لَا تَقُوْمُ السَّاعَةُ حَتَّی یُبْعَثَ دَجَّالُوْنَ کَذَّابُوْنَ قَرِيْبًا مِنْ ثَلاَثِيْنَ کَلُّھُمْ یَزْعَمُ أَنَّهٗ رَسُوْلُ اللهِ۔

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قیامت اس وقت تک وقوع پذیر نہیں ہو گی جب تک تیس کے قریب دجال کذاب نہ پیدا ہو جائیں، ہر ایک کا دعوی ہو گا کہ وہ نبی ہے۔‘‘



……………………………………………………………………………………………..

پیارے آقاﷺ کے شہزادے سیدنا ابراہیم رضی اللہ عنہ کی وفات دلیلِ ختم نبوت ہے

عَنْ إِسْمَاعِيْلَ قَالَ: قُلْتُ لِاِبْنِ أَبِيْ أَوْفٰی: رَأَيْتَ إِبْرَاهِيْمَ ابْنَ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: مَاتَ صَغِيْرًا، وَلَوْ قُضِيَ أَنْ يَّکُوْنَ بَعْدَ مُحَمَّدٍ ﷺ نَبِيٌّ عَاشَ ابْنُهٗ، وَلٰـکِنْ لَّا نَبِيَّ بَعْدَهٗ۔

’’اسماعیل کا بیان ہے کہ میں نے حضرت ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے کہا کہ کیا آپ نے نبی کریم ﷺ کے صاحبزادے حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کو دیکھا؟ انہوں نے فرمایا کہ وہ چھوٹی عمر میں ہی وفات پا گئے تھے۔ اگر اللہ تعالیٰ کا فیصلہ ہوتا کہ حضرت محمد ﷺ کے بعد کوئی نبی ہو سکتا ہے تو آپ ﷺ کے صاحبزادے زندہ رہتے لیکن آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں۔‘‘

نبی کریم ﷺ کے بعد نبوت نہیں بلکہ مبشرات ہیں

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی اللہ عنہ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ یَقُوْلُ: لَمْ یَبْقَ مِنَ النُّبُوَّةِ إِلَّا الْمُبَشِّرَاتُ۔ قَالُوْا: وَمَا الْمُبَشِّرَاتُ؟ قَالَ: الرُّؤْیَا الصَّالِحَةُ۔

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: نبوت کا کوئی جزو سوائے مبشرات کے باقی نہیں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ ! مبشرات کیا ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: نیک خواب۔‘‘



………………………………………………………………..

’’میرے بعد کوئی نبی نہیں‘‘

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو یَقُوْلُ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُوْلُ اللهِ ﷺ یَوْمًا کَالْمُوَدِّعِ فَقَالَ: أَنَا مُحَمَّدٌ النَّبِيُّ الْأُمِّيُّ قَالَهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَلَا نَبِيَّ بَعْدِيْ أُوْ تِيْتُ فَوَاتِحَ الْکَلِمِ وَخَوَاتِمَهُ وَجَوَامِعَهُ وَعَلِمْتُ کَمْ خَزَنَةُ النَّارِ وَحَمَلَةُ الْعَرْشِ وَتُجَوَّزُ بِي وَعُوْفِیَتْ أُمَّتِي فَاسْمَعُوْا وَأَطِيْعُوْا مَا دُمْتُ فِيْکُمْ فَإِذَا ذُهِبَ بِي فَعَلَيْکُمْ بِکِتَابِ اللهِ أَحِلُّوا حَلَالَهُ وَحَرِّمُوْا حَرَامَهُ۔


’’حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے وہ کہتے ہیں:ایک دن حضور نبی اکرم ﷺ ہمارے پاس اس طرح تشریف لائے جیسے کوئی الوداع ہونے والا لاتا ہے۔ پس آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:میں محمد نبی امّی ہوں۔ آپ ﷺ نے یہ تین بار فرمایا، اور میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ مجھے کلمات کا آغاز اختتام اور ان کی جامعیت عطا کی گئی ہے اور میں جانتا ہوں کہ دوزخ کے فرشتے کتنے ہیں اور عرش اٹھانے والے فرشتے کتنے ہیں اور میری امت سے میری وجہ سے درگزر کیا گیا اور معافی دے دی گئی ہے۔ پس میرے ارشادات سنو اور اطاعت کرو جب تک میں تمہارے درمیان موجود ہوں پس جب مجھے اس دنیا سے لے جایا جائے تو تم کتاب اللہ کو اپنے اوپر لازم کرلو اور اس کے حلال جانو اور اس کے حرام کو حرام جانو۔‘‘



اس حدیث مبارکہ میں ’’میرے بعد کوئی نبی نہیں‘‘ کے الفاظ حضور نبی اکرم ﷺ کی ختم نبوت کا واضح ثبوت ہیں.

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر




تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

درس نظامی اور مستقبل

درس نظامی کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میرے ابوڈیفنس فورس میں تھے ہم بھی اپنے ابو کے ساتھ ہی ان بیرکس میں رہتے تھے ۔یعنی ایک فوجی ماحول میں ہمارا بچپن گزرا۔جہاں وقت کی بہت اہمیت تھی ۔جس کا انداز ہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو نے  کھیلنے کا وقت دیا تھا کہ پانچ بجے تک گھر پہنچنا ہے ۔تو اس پانچ سے مراد پانچ بجے ہیں پانچ بجکر 5منٹ بھی نہیں ہیں ۔اگر ایسا ہوتاتو ہمیں جواب دینا ،وضاحت دینا پڑتی ۔نفاست و نظافت   کا بہت خیال رکھاجاتا۔کپڑے کیسے استری ہوتے ہیں ۔بازو کی کف کیسے رکھتے ہیں ۔چلتے وقت سڑک کی بائیں جانب چلتے ہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔یعنی ایسے اصول پسند ماحول میں شروع شروع میں تو یہ سب سزامحسوس ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ عادی ہوگئے ۔پھر جب میں نے میٹرک کی تو اللہ کے فضل سے میراشمار پڑھاکو بچوں میں ہوتاتھا میٹرک میں میرا A1 گریڈ آگیا۔جوکہ خوشی کی بات تھی ۔گھر والے مطمئن تھے ۔لیکن ابو جان نے فقط اتنا کہا کہ اس سے بھی بہتر کوشش کرتے تو نیول ایجوکیشن ٹرسٹ میں ٹاپ بھی کرسکتے تھے ۔لیکن میرے ابو ایک عظیم مفکر ،عظیم مدبر اور زمانہ ساز انسان تھے ۔جن کی باریک بینی اور دواندیشی کا ادراک  

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں ؟

   طلبامیٹرک  کے بعد کیا کریں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (ایم عربی /سلامیات،ایم اے ماس کمیونیکیشن) جب ہم پرائمری کلاس  میں تھے تو مڈل والوں کو دیکھ دیکھ کر سوچتے تھے کہ کب ہم مڈل میں جائیں گے ۔پھر مڈل میں پہنچ کر نویں و دسویں کے طلبا کو دیکھ کر من کرتاتھا ہم بھی میٹر ک میں جائیں ۔اسکول میں ہمارابھی دوسروں پر رُعب چلے ۔جونئیر کو ہم بھی ڈانٹ ڈپٹ کریں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔یہ وہ عمومی خیالات ہیں جو دورِ طالب علمی میں ذہنوں میں آتے اور پھر مسافر پرندے کی طرح واپس چلے جاتے ہیں ۔لیکن وقت اپنی رفتارسے گز رتاچلاگیا اور پھر ہم ایک عملی زندگی میں داخل ہوگئے اور پلٹ کر دیکھا تو بہت سا فاصلہ طے کرچکے تھے ہم ۔بچپن ماضی کے دھندلکوں میں تھوڑا تھوڑادکھائی دیتاہے ۔کچھ زیادہ واضح نہیں ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم اسکول جارہے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیرئیر کونسلنگ کی کمی اور پیرنٹنگ کے فقدان کی وجہ سے کسی منزل کسی گول کسی اسکوپ کی جانب ہماری کوئی خاص رہنمائی نہیں ہوتی ۔بلکہ ایک ہجوم کی طرح ہم بھی اپنی تعلیم اور کیرئیر کے فیصلے کررہے ہوتے ہیں ۔خیر اب تو بہت بہتری آچکی ہے ۔طلبا