نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

فوڈ ایڈیٹیوز میں ایک عنصر سٹیبلائزرزاور اس کے بارے میں معلومات




فوڈ ایڈیٹیوز میں ایک عنصر سٹیبلائزرزاور اس کے بارے میں معلومات

سٹیبلائزر کیا ہے اس کے کیا محرکات ہیں ۔آئیے اس کے بارے میں جان لیں۔

فوڈ سٹیبلائزر ایک ایسا ایجنٹ ہے جو کھانے کی مصنوعات میں شامل کیا جاتا ہے تاکہ ان کی اصل ساخت، جسمانی اور کیمیائی 
خصوصیات کو برقرار رکھنے یا بڑھانے میں مدد ملے۔ وہ تحفظ کے دونوں عملی مقاصد کو پورا کرتے ہیں جبکہ مصنوعات کو صارفین 
کے لیے بہت زیادہ پسند کرتے ہیں۔


وڈ مینوفیکچرنگ انڈسٹری میں اسٹیبلائزرز کیا ہیں؟ وہ ایک ہی خاندان میں مرکبات کا ایک گروپ ہیں جیسے
 گاڑھا کرنے والے اور جیلنگ ایجنٹ۔ دونوں تیار شدہ اور فطرت میں پائے جاتے ہیں، یہ مادے ذرہ کی سطح پر کام کرتے ہیں
 تاکہ کسی مصنوع کی چپکنے والی کو برقرار رکھنے اور جان بوجھ کر تبدیل کر سکیں۔ فوڈ سٹیبلائزرز کی کچھ عام مثالوں میں
 پیکٹین، لیسیتھین اور کیریجینن شامل ہیں۔ بہت سے اسٹیبلائزر دوسرے عام پاؤڈرز اور مائعات سے 
مشابہت رکھتے ہیں اور انہیں کھانے کی مصنوعات میں آسانی سے ملایا جا سکتا ہے۔


فوڈ سٹیبلائزر کے بنیادی کاموں میں سے ایک تیل اور پانی کی علیحدگی کو روکنا ہے
۔ اگر آپ کو کبھی سلاد ڈریسنگ کو بھرپور طریقے سے ملانا پڑا ہے، تو آپ نے خود دیکھا ہوگا کہ پیک شدہ کھانے کی مصنوعات میں تیل اور پانی کی علیحدگی کیسی ہوتی ہے۔ سلاد کھانے والوں کے لیے، یہ محض ایک پریشانی کا باعث ہو سکتا ہے، لیکن بڑے پیمانے پر، ضرورت سے زیادہ علیحدگی مصنوعات کی تنزلی کا باعث بن سکتی ہے۔
فوری کھیر یا ڈبہ بند مچھلی جیسی کھانوں میں۔ ان مصنوعات کے اندر، 
سٹیبلائزر کنٹینر کے نچلے حصے میں کیچڑ کی طرح جمع ہونے کو روکنے میں مدد کرتا ہے۔

 

ایک اور عام سٹیبلائزر carrageenan ہے، جو کائی اور طحالب سے نکالا جاتا ہے 
اور عام طور پر دودھ کی مصنوعات میں استعمال ہوتا ہے۔ یہ ایک کلیدی اسٹیبلائزر بھی ہے
 جو آئس کریم کو اس کی بھوک مستقل مزاجی دیتا ہے۔


جی قارئین :امید ہے کہ آپ کو فوڈ ایڈیٹوز میں سٹیبلائز ر 
کے بارے میں جان لیا ہوگا۔ہماری لکھی ہوئی معلومات آپ کو فائدہ دے تو ہمارے حق میں دعا کردیجئے گا۔۔


تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش
دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر (حال مقیم کراچ)
رابطہ نمبر :03462914283

  

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

درس نظامی اور مستقبل

درس نظامی کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میرے ابوڈیفنس فورس میں تھے ہم بھی اپنے ابو کے ساتھ ہی ان بیرکس میں رہتے تھے ۔یعنی ایک فوجی ماحول میں ہمارا بچپن گزرا۔جہاں وقت کی بہت اہمیت تھی ۔جس کا انداز ہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو نے  کھیلنے کا وقت دیا تھا کہ پانچ بجے تک گھر پہنچنا ہے ۔تو اس پانچ سے مراد پانچ بجے ہیں پانچ بجکر 5منٹ بھی نہیں ہیں ۔اگر ایسا ہوتاتو ہمیں جواب دینا ،وضاحت دینا پڑتی ۔نفاست و نظافت   کا بہت خیال رکھاجاتا۔کپڑے کیسے استری ہوتے ہیں ۔بازو کی کف کیسے رکھتے ہیں ۔چلتے وقت سڑک کی بائیں جانب چلتے ہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔یعنی ایسے اصول پسند ماحول میں شروع شروع میں تو یہ سب سزامحسوس ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ عادی ہوگئے ۔پھر جب میں نے میٹرک کی تو اللہ کے فضل سے میراشمار پڑھاکو بچوں میں ہوتاتھا میٹرک میں میرا A1 گریڈ آگیا۔جوکہ خوشی کی بات تھی ۔گھر والے مطمئن تھے ۔لیکن ابو جان نے فقط اتنا کہا کہ اس سے بھی بہتر کوشش کرتے تو نیول ایجوکیشن ٹرسٹ میں ٹاپ بھی کرسکتے تھے ۔لیکن میرے ابو ایک عظیم مفکر ،عظیم مدبر اور زمانہ ساز انسان تھے ۔جن کی باریک بینی اور دواندیشی کا ادراک  

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں ؟

   طلبامیٹرک  کے بعد کیا کریں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (ایم عربی /سلامیات،ایم اے ماس کمیونیکیشن) جب ہم پرائمری کلاس  میں تھے تو مڈل والوں کو دیکھ دیکھ کر سوچتے تھے کہ کب ہم مڈل میں جائیں گے ۔پھر مڈل میں پہنچ کر نویں و دسویں کے طلبا کو دیکھ کر من کرتاتھا ہم بھی میٹر ک میں جائیں ۔اسکول میں ہمارابھی دوسروں پر رُعب چلے ۔جونئیر کو ہم بھی ڈانٹ ڈپٹ کریں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔یہ وہ عمومی خیالات ہیں جو دورِ طالب علمی میں ذہنوں میں آتے اور پھر مسافر پرندے کی طرح واپس چلے جاتے ہیں ۔لیکن وقت اپنی رفتارسے گز رتاچلاگیا اور پھر ہم ایک عملی زندگی میں داخل ہوگئے اور پلٹ کر دیکھا تو بہت سا فاصلہ طے کرچکے تھے ہم ۔بچپن ماضی کے دھندلکوں میں تھوڑا تھوڑادکھائی دیتاہے ۔کچھ زیادہ واضح نہیں ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم اسکول جارہے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیرئیر کونسلنگ کی کمی اور پیرنٹنگ کے فقدان کی وجہ سے کسی منزل کسی گول کسی اسکوپ کی جانب ہماری کوئی خاص رہنمائی نہیں ہوتی ۔بلکہ ایک ہجوم کی طرح ہم بھی اپنی تعلیم اور کیرئیر کے فیصلے کررہے ہوتے ہیں ۔خیر اب تو بہت بہتری آچکی ہے ۔طلبا